قطر میں عالمی کانفرنس، صدر کی انتونیو گوتریس، قطری وزیراعظم، تاجکستان و عراقی صدور سے ملاقاتیں | Express News

قطر میں عالمی کانفرنس ، صدر کی انتونیو گوتریس ، قطری وزیراعظم ، تاجکستان و عراقی صدور سے ملاقاتیں | ایکسپریس نیوز

دوسری سماجی ترقی کانفرنس قطر میں ہونے والی عالمی کانفرنس کا اہتمام قطر کر رہا ہے ، اس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے شرکت کی تھی ،

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس ، قطر کے وزیراعظم ، تاجکستان اور عراقی صدور سے ملاقات ہوئیں اس میں صدر آصف علی زرداری نے غریب کے خاتمے کو اپنے خطاب میں غلظت کیا و یوں سے کہا کہ پاکستان سماجی انصاف ، جامع ترقی اور عالمی یکجہتی کیلئے پورے ہو گا ،

سفید روزگار کی طرف توجہ دیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے سچائی اور ایمان کے ساتھ کام کرنا چاہیے ،

دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وژن شمولیت اور پائیدار ترقی کے حوالے سے دوحہ ڈی کرلیشن کی روح کے عین مطابق ہے ،

صدر آصف علی زرداری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی اے اے اسپورٹ پر اوڈیوں نے نو ملین سے زائد خاندانوں کو مالی امداد ، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرکے بااختیار بنایا ہے ،

پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک اس سے بھی گھنے خطرے کے لیے ہیں کہ یہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دیتے ہیں ،

دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وژن شمولیت اور پائیدار ترقی کے حوالے سے دوحہ ڈی کرلیشن کی روح کے عین مطابق ہے ،

صدر آصف علی زرداری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی اے اے اسپورٹ پر اوڈیوں نے نو ملین سے زائد خاندانوں کو مالی امداد ، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرکے بااختیار بنایا ہے ،

پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک اس سے بھی گھنے خطرے کے لیے ہیں کہ یہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دیتے ہیں ،

دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وژن شمولیت اور پائیدار ترقی کے حوالے سے دوحہ ڈی کرلیشن کی روح کے عین مطابق ہے ،

صدر آصف علی زرداری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی اے اے اسپورٹ پر اوڈیوں نے نو ملین سے زائد خاندانوں کو مالی امداد ، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کرکے بااختیار بنایا ہے ،

پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک اس سے بھی گھنے خطرے کے لیے ہیں کہ یہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دیتے ہیں ،
 
میں بھول جاتا ہوں کہ Qatar میں ایک بڑا تقریر ہوا تھا جو وہاں کی حکومت نے आयोज کیا تھا، اس میں پاکستان کے صدر کو انٹرو ڈاکٹر بننے والے لوگوں میں سے ایک رہا تھا، اور وہ اپنی تقریر میں نے غریب خاتمے پر توجہ دیتی ہے، یہ بہت آرمگن ہے کہ اس نے اپنی تقریر میں غریب خاتمے کو ایک اہم موضوع بنایا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہاں کی حکومت اور دیگر ممالک نے انھیں اپنی تقریر میں شرکت کرائی تھی ، سچ ہے کہ ایسے تقریریں پورا پاکستان اور تمام تر ممالک میں دیکھی جاتی ہیں، مگر یہ بات بھی سچ ہے کہ یہاں کی حکومت نے یہ تقریر منع کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس کے خلاف نہیں آئی، پانچ سو سال کی ہمیشہ یاد رکھنی والی تاریخ میں دوسری سماجی ترقی کانفرنس پر یہ تقریر منع کرنے کی کوشش ہونے کے بعد بھی وہ جاری رہی، اور اس میں صدر زرداری کو انٹروڈاکٹر بنایا گیا ،
 
امرکا، برطانیہ اور فرانس کی دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن سے متعلق بات چیت کر رہے ہیں اور اب یہ قطر میں دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس کا اہتمام کر رہے ہیں ، لیکن یہ سارے اقدامات تمسلی کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ہیں تو، اس کا مطلب کیا ہوگا؟

اس کانفرنس میں بھی تمام ممالک نے عالمی یکجہت کے لیے ایک نیا معاہدہ پیش کیا ہے، لیکن پاکستان کی طرف سے یہ معاہدہ لگتا ہے کہ اسے چھڑیں دباؤ میں ڈالنا پڑے گا ، آج تک پاکستان نے عالمی ایک جہت کی کوشش کی ہے، لیکن اسی وقت سے ہی یہ معاہدہ دھمکیوں میں تبدیل ہوتا رہا ہے ،

اس لیے، یہ بات تو حقیقت میں اس بات کا خاتمہ ہے کہ پاکستان کو پوری دنیا میں ایک مشہور اور معیاری ممالک کی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ، نہ صرف یہ کہ یہ معاہدہ اس وقت تک حامل رہے جب یہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو ایک ساتھ لانے میں کامیاب ہوجائے ،

پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر پورا توجہ دیا گیا ہے، لیکن یہ بات تو ابھی بھی ایک حقیقت نہیں بن گئی ہے کہ پاکستان کے اس معیشت میں پانی کی سادہ اور پائیدار توجہ دی جائے ،

دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس کا یہ اہتمام بھی ایک بات ہے، لیکن اس میں پاکستان کو اسی وقت تک پورا حصہ نہیں دیا گیا ہے جب پاکستان کی معیشت اور یہ معیار اس سے پہلے کے ساتھ ایک دوسرے سے ملنے لگے ہوں ،
 
مگر کیا وہ لوگ جو اپنے گھر میں رات گزارتے ہیں وہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگی کو پہلچان سکتے ہیں؟ وہ ایسے عالمی کانفرنس کی ملاقاتوں میں شرکت کرکے اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا کیا امکان ہے? یہ لوگ جو اپنے ڈیپٹی سے بھی کم معاشی قوت رکھتے ہیں وہ 24 کروڑ کی تینڈگیوں پر انہیں پہلچا دیتے ہیں؟ 🤔💸
 
قٹر میں بھرپور ملاقات ہوئی | ایسے میں اس کے بعد ملک میں سماجی ترقی پر توجہ دینا ضروری ہوگا 🤝

سفید روزگار کی طرف دیکھتے ہوئے صدر زرداری نے بات کی کہ پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے سچائی اور ایمان کے ساتھ کام کرنا چاہیے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ بااختیار بننے میں ان کی مدد کریں گے |

دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پاکستان کے وژن شمولیت اور پائیدار ترقی کے حوالے سے دوحہ ڈی کرلیشن کی روح کے عین مطابق ہے |

پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا ہے کہ یہ اقدامات اس وقت تک گھنے خطرے کے لیے ہیں کہ یہ 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دیتے ہیں |

 
اس کانفرنس میں جو سارے صدر اور وزیر اعظم تھے وہ سب ایک ہی موضوع پر بات کر رہے تھے، سماجی ترقی کی بات کرتے ہوئے، لیکن یہ سوال آیا کہ دوسری عالمی سماجی ترقی کانفرنس میں اس سے متعلق کیا کہا گیا؟

میری بات یہ ہے کہ پانی کی کمی اور ماحولیاتی نقصان کے بارے میں بھی بات کروائی گئی، لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، جبکہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر یہ اقدامات کیا گیا، تو یہ بھی ایک اہم مسئلہ ہے، لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی،

اس میں پورے عالمی خطے سے رکنین شامل ہوئے، لیکن انھوں نے پاکستان کے لیے اس طرح کی اقدامات کیے، جو صرف پاکستانیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سارے عالمی خطے کے لوگوں کے لیے ہیں،

اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان سماجی انصاف ، جامع ترقی اور عالمی یکجہتی کیلئے تھا، لیکن اس سے کیا حاصل ہوا؟
 
بھالے یہ عالمی کانفرنس قطر میں ہونے والی تھی ، لیکن انٹرنیٹ پر یہ خبروں کی تعداد بہت کم تھی ، میں کہتا ہوں کے اس میں کوئی بڑا واقعہ نہیں تھا ، لیکن اب پھر وہ وائرل ہو گئے ہیں اور سب اپنی سوشل میڈیا پر ریلز کر رہے ہیں ،

اس کانفرنس میں کون سے لوگ شرکت کرنے گئے تھے اس پر غور کرتے ہوئے میرا خیال ہے کہ بہت سی اقدامات کرنی پڑیں گی ، خاص طور پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے تعلق رکھنے والوں کو یہ جانتا ہے کہ وہ کس طرح نوجوانوں کو مالی امداد فراہم کرکے بااختیار بنانے میں کامیاب رہے ہیں ،

لیکن ایسے سے، اس کانفرنس نے صرف یہ تو یقین دلاتے ہوئے تھا کہ وہ پوری دنیا کو سمجھانے میں اچھی گئے ہیں ، لیکن انہوں نے اس بات پر فخر کرنے کی کوئی راز نہیں دیا کہ پاکستان 24 کروڑ افراد کی زندگیوں کو پہلچانے والی معیشت میں ابھر کر سامنے آگی ہے ،

اس لیے، جب تک یہ معیشت اس سے ٹھیک نہیں ہو گی ، وہ اقدامات انٹرنیٹ پر پائے جانے والے گپ شپ کو صرف لین-ڈین کی بات کہیں گی ،
 
میں اس بات سے مطمئن ہوں کہ قطر میں عالمی کانفرنس کی وہ اقدامات جو صدر آصف علی زرداری نے کھیلے ان کا کوئی اثر نہیں ہोगا 🤔، پاکستان کی سماجی ترقی اس وقت تک بھی روائی پڑے گی جب تک عوام اپنے گharوں میں سوتے رہیں اور حکومت اپنی فیکٹریوں پر کام کرتا رہے 🏭

اور دوسری بات یہ ہے کہ انچارچمن کی یہ وہ جانب توجہ دی جائے گی جو دوحہ پولیٹیکل ڈیکلریشن کی مخالفت کر رہی ہو، اس پر مجھے دوسری سماجی ترقی کانفرنس میں بھی توجہ نہیں دی جائے گی؟ 🤷‍♂️
 
🤔 مجھے لگتا ہے کہ قطر کی یہ عالمی کانفرنس ایک بڑی بات ہوگی لیکن یہ بات تو پوری نہیں ہو سکتی کہ وہاں تمام ممالک اورLeader کی شرکت کرو آئیں گی ۔

علاقے کو آگے بڑھانے کے لیے یہ کانفرنس ایک بڑا اقدامہ ہوگا مگر اس میں پوری دuniya میں موجود تمام مسائل پر بات نہیں کی جاسکتی اور وہاں کیا کی جا سکتی ہے کہ وہ 24 کرور کی زندگیوں کو آگے لے کر گئے ۔

لیکن اس بات پر مجھے یقین ہے کہ پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایک بڑا خطرہ ہوگا اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کرنی چاہیے لیکن پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے بڑے سے بڑے نتیجے آ سکتے ہیں اور یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو حل کرنا مشکل ہوگا۔

یہ جاننے کے لیے کہ Pakistan اور دنیا میں موجود دیگر ممالک کی توجہ کس چیز پر مرکوز کر رہے ہیں اسے دیکھنا چاہیے لیکن اچھی سے نہیں سمجھائی جا سکتی۔
 
اس واضع اقدامات سے منسلک ہونے والی بہت سی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ کیا قطر اس وقت بھرپور طاقت کا حامل ہے جس کی وجہ سے وہ اس کانفرنس کو اپنی توجہ اور دباو کے طور پر منظر میں رکھ رہا ہے؟

میری بات یہ ہے کہ قطر کے دباؤ کی وجہ سے اس کانفرنس کا مقصد پوری طرح متعین نہیں ہوسکتا۔

اس کانفرنس میں کیا ان تمام ممالک نے ہمیں کھل کر بتایا کہ وہ کیسے اپنے خطرات کو کم کرتے ہیں؟

میری نظر میں یہ کانفرنس بہت مشغولیت سے بھرپور ہے، لیکن اس میں جو ذاہنی اقدامات کی گئی وہ پوری طرح متعین نہیں ہیں۔

اس کانفرنس سے منسلک ہونے والی تمام باتوں کا انکوائر کرنا چاہیے، کیونکہ وہ یقینی طور پر ان کو ایسی صورتحال میں لے جائیں گے جو 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دے۔

اس کانفرنس سے منسلک ہونے والی تمام باتوں کا انکوائر کرنا چاہیے، کیونکہ وہ یقینی طور پر ان کو ایسی صورتحال میں لے جائیں گے جو 24 کروڑ پاکستانیوں کی زندگیوں کو پہلچا دے۔

[🤔]
 
واپس
Top