کراچی، 10 مئی کوئٹہ - درزنہ کے بعد قومی ائیرلائن کے ڈرائورز نے سوشل میڈیا پر اپنی بیان جاری کی ہے۔ انہوں نے بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رکاوٹ کو برقرار رکھتے ہیں اور پروازوں کی تجدید نہیں کر سکتے، جس کی وجہ سے تاخیر اور منسوخ پروازیں ہو گئی ہیں۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ انہیں یقینی بنانے کے لیے جب بھی پڑھوا جائے اور طیرہ مکمل طور پر محفوظ ہو، تو انہیں پروازوں کی کلیئرنس دی جائے گی، ایسا کرنے سے مسافروں کے لیے فطرت اور صحت کا خیال پینے میں مدد ملے گی۔
سیپ (سوسائٹی آئرکرفٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا ہے کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ اۓرمئن انجینئرز نے کراچی میں دوسری حیثیت حاصل کر لی ہے، تاہم وہ پیداوار پر موجودہیں ہیں اور ایک سا فٹ طیارہ موجود ہے۔
سیپ کے موقف میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ کوئی جھوٹ نہیں بولتے اور ان کی بات سچائی پر مبنی ہے۔ اگر انھوں نے کچھ زور دیا تو بھی اس میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ شامل نہیں ہوا۔
ان کی ایک ایک خصوصیت ہے اس بات کو یقین رکھنا کہ ان کو کچھ بھی بھگتایا جائے تو وہ اپنی اور اپنے طاقت کو نہیں سمجھتے۔
سیپ کا مشاہدہ ہے کہ ان کی ایک اور بات ہے، یہ بتانا کہ جب ہر صوبائی میں کوئی سہولت نہیں ملتی ہے اور اس سے شہروں میں بھی بے گنی کی صورت حال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا، وہ اپنی فلاح کو بھگتاتے رہتے ہیں اور ایک بہتر کام کے لیے اچھا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلیٹ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ایک بڑی توجہ حاصل ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت سے ان کی ڈھائی دہائی سے رکی ہوئی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا اور ایک بہت کم معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے، جو کہ اس عرصہ سے ان کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے طاقت کو ہی سمجھتے ہیں اور اس لیے جب بھی کوئی وعدہ دیتا ہے تو ان کی بات میں کسی قسم کا معاوضہ شامل نہیں رہتا۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ انہیں یقینی بنانے کے لیے جب بھی پڑھوا جائے اور طیرہ مکمل طور پر محفوظ ہو، تو انہیں پروازوں کی کلیئرنس دی جائے گی، ایسا کرنے سے مسافروں کے لیے فطرت اور صحت کا خیال پینے میں مدد ملے گی۔
سیپ (سوسائٹی آئرکرفٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا ہے کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ اۓرمئن انجینئرز نے کراچی میں دوسری حیثیت حاصل کر لی ہے، تاہم وہ پیداوار پر موجودہیں ہیں اور ایک سا فٹ طیارہ موجود ہے۔
سیپ کے موقف میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ کوئی جھوٹ نہیں بولتے اور ان کی بات سچائی پر مبنی ہے۔ اگر انھوں نے کچھ زور دیا تو بھی اس میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ شامل نہیں ہوا۔
ان کی ایک ایک خصوصیت ہے اس بات کو یقین رکھنا کہ ان کو کچھ بھی بھگتایا جائے تو وہ اپنی اور اپنے طاقت کو نہیں سمجھتے۔
سیپ کا مشاہدہ ہے کہ ان کی ایک اور بات ہے، یہ بتانا کہ جب ہر صوبائی میں کوئی سہولت نہیں ملتی ہے اور اس سے شہروں میں بھی بے گنی کی صورت حال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا، وہ اپنی فلاح کو بھگتاتے رہتے ہیں اور ایک بہتر کام کے لیے اچھا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلیٹ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے ان کی ایک بڑی توجہ حاصل ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت سے ان کی ڈھائی دہائی سے رکی ہوئی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو رہا اور ایک بہت کم معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے، جو کہ اس عرصہ سے ان کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے طاقت کو ہی سمجھتے ہیں اور اس لیے جب بھی کوئی وعدہ دیتا ہے تو ان کی بات میں کسی قسم کا معاوضہ شامل نہیں رہتا۔