وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حوالے سے تمام مراحل تیز رفتار اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نےIslamabad میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے امور سے متعلق اہم اجلاس کا اہتمام کیا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے بھارت کے دوسرے ایئر لائنس کے مقابلے میں پی آئی اے کو ملک میں معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے، جس سے پاکستان کی ایئر لائنز کے برانڈنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہोगا۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری اور اس حوالے سے بزنس پلان پر تفصیلی رپورٹ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے 4 جماعتوں کو پری کوالیفائی کر لیا گیا ہے، جبکہ نجی مشاورتی ایجنسیوں کو اس مقصد میں مدد ملेगی۔
ان 4 جماعتوں کا انتخاب بھارت کی ایئر لائنس کمپنیوں سے لیا گیا تھا، جس نے پی آئی اے کو ملک میں اچھی اور معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کرنے کا موقع دیا ہے۔
مذاکرات میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے تمام طیاروں کو نجی مشاورتی ایجنسیوں سے منصوبوں کو تیار کرنے اور اس کے بعد پروازوں کی بروقت روانگی میں مدد ملेगی۔
انھوں نے پی آئی اے کے ایم اے 320 اور ایم اے 80 جی چارٹرڈ طیاروں کو پری کوالیفائی کرنے کی ترغیب دی، جس سے یہ طيران ملک میں ایک معیاری پرواز کا مرکز بن سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے موجودہ 75 فیصد طیاروں کی نجکاری کی جائے گی، جس کے بعد وہ اپنے نام اور تھیم کو تبدیل کر سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا گیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پری کوالیفائی کی گئی تمام پروازوں میں اچھی گودام، صحت مند اور محفوظ پروازیں شائع کی جائیں گی، جو پرفارمنس اور موثر ٹیکس کے ساتھ مل کر آئے ہوئے ہوں گے۔
انھوں نے بتایا کہ ایسے پروازیں جو بھارتی کمپنیوں کے ساتھ منسلک ہیں ان میں بھی اس طرح کی پری کوالیفائی اور موثر ٹیکسیٹیکشن شامل ہوگیں، جس سے ملک میں ایئر لائنز کی قیمتی پروازیں شائع ہوجائیں گی۔
انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 2029 میں پی آئی اے کے تمام طیاروں کی تعداد بڑھا کر 38 سے زیادہ ہوجائیگی، جو ملک میں ایک معیاری پرواز کا مرکز بن سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے نتیجے میں ملک کو بھارتی ایئر لائنز کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کا موقع ملا ہے، جس سے یہ ملک میں معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نےIslamabad میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے امور سے متعلق اہم اجلاس کا اہتمام کیا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے بھارت کے دوسرے ایئر لائنس کے مقابلے میں پی آئی اے کو ملک میں معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے، جس سے پاکستان کی ایئر لائنز کے برانڈنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہोगا۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری اور اس حوالے سے بزنس پلان پر تفصیلی رپورٹ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے 4 جماعتوں کو پری کوالیفائی کر لیا گیا ہے، جبکہ نجی مشاورتی ایجنسیوں کو اس مقصد میں مدد ملेगی۔
ان 4 جماعتوں کا انتخاب بھارت کی ایئر لائنس کمپنیوں سے لیا گیا تھا، جس نے پی آئی اے کو ملک میں اچھی اور معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کرنے کا موقع دیا ہے۔
مذاکرات میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے تمام طیاروں کو نجی مشاورتی ایجنسیوں سے منصوبوں کو تیار کرنے اور اس کے بعد پروازوں کی بروقت روانگی میں مدد ملेगی۔
انھوں نے پی آئی اے کے ایم اے 320 اور ایم اے 80 جی چارٹرڈ طیاروں کو پری کوالیفائی کرنے کی ترغیب دی، جس سے یہ طيران ملک میں ایک معیاری پرواز کا مرکز بن سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے موجودہ 75 فیصد طیاروں کی نجکاری کی جائے گی، جس کے بعد وہ اپنے نام اور تھیم کو تبدیل کر سکتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا گیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پری کوالیفائی کی گئی تمام پروازوں میں اچھی گودام، صحت مند اور محفوظ پروازیں شائع کی جائیں گی، جو پرفارمنس اور موثر ٹیکس کے ساتھ مل کر آئے ہوئے ہوں گے۔
انھوں نے بتایا کہ ایسے پروازیں جو بھارتی کمپنیوں کے ساتھ منسلک ہیں ان میں بھی اس طرح کی پری کوالیفائی اور موثر ٹیکسیٹیکشن شامل ہوگیں، جس سے ملک میں ایئر لائنز کی قیمتی پروازیں شائع ہوجائیں گی۔
انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 2029 میں پی آئی اے کے تمام طیاروں کی تعداد بڑھا کر 38 سے زیادہ ہوجائیگی، جو ملک میں ایک معیاری پرواز کا مرکز بن سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے نتیجے میں ملک کو بھارتی ایئر لائنز کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کا موقع ملا ہے، جس سے یہ ملک میں معیاری پروازوں کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔