کراچی: 4 سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان مالک کو موصول

فٹبالر

Well-known member
کراچی میں ای چالان مالک کو چوری شدہ موٹرسائیکل مل گئی

کئی سالوں سے کراچی میں ٹریفک کا خوفناک حال قائم تھا، جس کی وجہ اس شہر میں ایسی چالان دہشت گردی ہوتی رہی ہے جو شہریوں کو گھبراہٹ پہنچاتی ہیں۔ شہر کے علاقے ٹیپو سلطان میں چار سال قبل ایک موٹرسائیکل چوری ہوئی تھی اور اس کی موجودگی سے شہری بھاگتے تھے۔

اس معاملے میں ایک چالان مالک کو یہ موٹر سائیکل مل گئی جس کا مالک وہی ہے جو اسے چوری سے باکھرایا تھا۔

شہری کی رونما
شہری نے بتایا کہ 27 اکتوبر کو ایک چالان موٹرسائیکل مل گیا جس پر ہیلمٹ نہ پہننا کے لیے 5 ہزار روپے کی جرمانہ عائد ہوئی۔ اس شہری کو یہ موٹر سائیکل کراچی کے علاقے ٹیپو سلطان سے چوری ہوئی تھی۔

شہری نے بتایا کہ چوری شدہ گاڑی کے خلاف چالان جاری کیا جانا اس سسٹم کی بڑی خامیوں کا اشارہ ہے۔ پہلے سے پولیس کو موٹرسائیکل چوری کی اطلاع دی جا چکی تھی لیکن اس صورت میں بھی چالان نہیں جاری کیا گیا۔

سسٹم کی خرابی
شہریوں نے بتایا کہ یہ سسٹم ٹریفک قانونوں کی خلاف ورزیوں کے خلاف شروع ہوا تھا جو اب بھی چل رہا ہے اور اس میں بہت زیادہ تیزی آ رہی ہے۔ صرف 4 دن میں ٹریفک پولیس نے 18 ہزار 733 الیکٹرانک چالان جاری کیے جن کی مجموعی مالیت 10 کروڑ سے زائد ہے اور اس دوران 5 ہزار 791 ای چالان ہوئے۔

سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر سب سے زیادہ جرمانہ دیا گیا
سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر سب سے زیادہ چالان جاری کیے گئے جن کی تعداد 3 ہزار 546 ہیں، اور ہیلمٹ نہ پہننے پر 1 ہزار 555 موٹر سائیکل سواروں کو جرمانہ کیا گیا۔

ای چالان نظام کا نفاذ
عالم بھر میں ای چالان نظام کی بدولت ٹریفک حرب نہیں ہوتی جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس نظام میں جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جو خودکار طور پر گاڑیوں کی نمبر پلیٹ اسکین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں سسٹم فوری طور پر چالان جاری کرتا ہے اور شہریوں کو اس کی تفصیل ان کے موبائل فون یا گھر کے پتے پر بھیج دی جاتی ہے۔
 
اس سسٹم میں بھی انفرادی سرگرمیوں کو چلیا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو کیا یہ انفرادی سرگرمی سے ٹریفک حرب نہیں ہوتا؟ یہ سب جانتے ہیں کہ اس سسٹم میں بھی لوگ چالان دہشت گردی کی طرح کیا کر رہے ہیں۔
 
یہ بات پوری طور پر تصدیق میں آتی ہے کہ ٹریفک policing کا نظام بہت خامیوں سے بھرپور ہے، اس کی بدولت تو شہری ٹریفک کی رات پر جینتے ہیں لیکن اس سسٹم نے ٹریفک کا خوفناک حال قائم رکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔ شہر میں ایسی چالان دہشت گردی ہوتی جیسے یہ سسٹم ٹریفک کی آگ پر چڑھ گیا اور شہری بھاگتے ہیں۔ ہر چالان کے بعد یہ سسٹم ابھی بھی جاری ہو رہا ہے، لेकن اس میں بھی ایسی نئی خامی پیدا ہوئی ہے کہ شہری اب ٹریفک پالنے کی کوشش کرنے کے بجائے گاڑی چوری کی طرح چل رہے ہیں۔ یہ سسٹم ایسی ہے جس نے ٹریفک کو ایک نئے خطرے میں تبدیل کر دیا ہے، اب شہری ایسی گاڑی چوری کی طرح چل رہے ہیں جن میں ہیلمٹ نہ پہنی اور ٹیچر نہیں سے بھی۔
 
جی تو یہ سسٹم بہت خراب ہے، میں تین سال سے اس کو دیکھ رہا ہاں، وہ پوری طرح کام نہیں کر رہا ہے اور شہر میں لوگ گھبراتے رہتے ہیں، میں کہتا ہوں میرے ٹوٹے ہوئے پیٹے پر یہ سسٹم کام نہیں کر پائے گا
 
یہ معاملہ تو بہت مشینل ہوا توںے، پہلے سے پولیس کو اس کے بارے میں بتایا تھا لیکن نہ رہی یا کیونکہ کچھ لوگ نہ رہتے؟ اور شہر میں ہمیں انٹیلی جنس سسٹم کا بھی احترام کرنا چاہئے، نہ تو ٹریفک کا خوفناک حال پیدا ہو رہا ہے اور نہ ہی شہری ایسی آواز نہیں دیتے جو معاشی استحکام کے لیے بھی ضروری ہے!
 
ایسے چالان دہشت گردی سے کوئی اچھا نہیں ہوتا ، شہر میں سماجی نظام قائم ہونا چاہیے نہیں تو کوئی بھی چالان کیا کر سکتا ہے 🤦
 
بھائی یہ راز دوسروں سے بھی نہیں ہوتا کہ شہریوں کی ایسے حالات میں گھبراہٹ پہنچاتی ہیں جب وہ اپنی زندگی کی بات کرتے ہیں۔ انہیں پہلے تو ٹریفک کا خوفناک حال تھا اور اب ایسی چالان دہشت گردی ہوتی رہی ہے جس سے وہ گھبراہٹ میں مبتلا ہوتے ہیں۔ شہریوں کی رونما بھی یہی ہوتی ہے جو کہ کچھ دن پہلے موٹرسائیکل چوری سے شہر میں گھبراہٹ پہنچاتی تھی اور اب جب ایک چالان مالک کو یہ موٹر سائیکل مل گیا ہے تو وہ بھی یہی ہی ہو گیا ہے۔ اس سسٹم کی خرابی کو پہچانتے ہوئے، شہری نے بتایا کہ چوری شدہ گاڑی کے خلاف چالان جاری کرنا بھی ان سسٹم کی بڑی خرابیوں کا اشارہ ہے۔ پہلے سے پولیس کو موٹرسائیکل چوری کی اطلاع دی جا چکی تھی لیکن اس صورت میں بھی چالان نہیں جاری کیا گیا۔
 
اس معاملے میں ایک حقیقت یہ ہے کہ شہریوں کی رونما اس لیے بدلتی ہے کہ ٹریفک کا نظام بھی ان کی نافذ کی جاتی ہے اور وہ ہمیشہ سسٹم میں خرابیوں کی طرف بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ معاملہ اس بات کا ایک نяچہ ہے جو ٹریفک کے نظام سے منسلک ہو کر دیکھا جا سکتا ہے جس میں شہری بھی اپنی رونما کو پھینٹ دیتے ہیں اور ٹریفک کا نظام ہمیں دیکھنے پر مجبور کرتی ہے کہ انھوں نے کیا غلطی کی ہے۔
 
🚨 کراچی میں ای چالان مالک کو چوری شدہ موٹرسائیکل مل گئی، اور یہ تو شوق ہے جس سے یہ چالان جاری کیے گئے ہیں... تھوڑا بھی تلاقی کیا نہیں ہوتا تو اس گاڑی کو ملنا ہوتا جس پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ یہ بھی شوق ہے کہ شہری ایسی موٹر سائیکل چوری کرتے ہیں جس کی وہی گزشتہ چار سال پہلی بار چوری ہوئی تھی اور شہر کے شہروں نے اسے بھاگنے کا ایک ہمیشہ کا مقصد بنایا ہوتا ہے... یوں تو چالان جاری ہوا تو دوسرے چالان جاری ہوئے ۔
 
یہ دیکھنا ایک بدقسمتی ہے، شہر میں ٹریفک کی وہ حالات جسے کئی سالوں سے لڑ رہے ہیں اب بھی نہیں ختم ہوئی۔ ای چالان نظام میں یہ کچھ اور خرابیاں ہیں، یہ سسٹم ٹریفک کی قانونوں کو پورا کرنے کی بجائے شہریوں کی بھاگتنی پر توجہ دیتا ہے۔ آج ایک چالان مالک کو اپنی چوری شدہ موٹر سائیکل مل گئی، یہ کیسے ممکن ہوا اور اس سسٹم کی بھی یہی وجہ ہے کہ شہریاں ایسی صورت حالوں میں بھاگتی رہتی ہیں جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ پہلے بھی اس سسٹم نے کیا ہوا تھا۔
 
واپس
Top