کراچی: کباڑ کی دکان میں گرینڈر کا بلیٹ لگنے سے مزدور جاں بحق | Express News

ڈیجیٹل دوست

Well-known member
کراچی میں ایک راتو رات نومہن گھر سے ایک حیرت انگیز واقعہ ہوا جس میں ایک مزدور کی جان بحق ہوگئی۔ کباڑ کی دکان کے قریب ان کا ایک ایسا نومبر ملتا ہے جس پر وہ اپنی جान سے لڑ رہے تھے۔

ایک گھنٹے قبل شام کو دکان کی بہت سی لوگ اسی وقت آئے تو پتہ چل گیا کہ اس میں ایک شخص گولی سے زخمی ہوا ہو، لاکھوں روپے کی دکان میں کھڑے تھے اور ان کے بازو میں ایک داغ نظر آ رہا تھا جو اس بات کو ظاہر کر رہا تھا کہ وہ گولی سے زخمی ہوئے ہیں۔

اس میں پھنس کر مزدور کے بازو کی جانب دیکھتے ہوئے اسی شخص کو ایک دوسرے نے آگے بڑھا دیا جس نے ایک گھنٹے سے اس کے بازو کو کٹ رہا تھا وہ قیامہفت کے نہ ہونے کی وجہ سے چھت پر چلا گیا ہے اس میں ایک گول تھا جو اس کے بازو کے قریب کھینچ لیتا تھا جس کے نتیجے میں وہ کٹ گیا اور ان کی جان بحق ہوگئی۔

اس دکان کی صحت مند شخصیات کو پہنچانے والے پولیس نے بتایا کہ جب اس سے بھاگتے ہوئے وہ گول میں چلے گئے تو انہیں وہ واپس اور گول کی طرف بھیجا گیا، اس وقت اس نے ایک تانبا کے ٹوٹے ہوئے پینے کا استعمال کرنا شروع کیا جو اس کے بازو میں سے باہر ہی گھس گیا، یہ دیکھتے ہوئے وہ مزدور جب اپنی زخمی چھپاتے تھے تو ان کی جان بحق ہوگئی اور اس کا بازو اٹھ گیا اور وہ گول سے متعلق پینے میں چلے گئے لیکن اس کے نتیجے میں وہ دم بھرنا شروع کر دیا، جس کے بعد انہیں فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔
 
اس واقعہ پر غور کرتے ہوئے، مجھے پتا چلا ہے کہ ان لوگوں کو جو دکانوں کی مزدوری میں لاکھوں روپے کے قائل کیا جاتا ہے، وہ سبسٹیٹ بننے پر مجبور ہیں اور ان کی جان اس لیے نازل ہوتی ہے کیونکہ انہیں دکانوں کے مالکین سے زیادہ بھوک کا احساس کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنی زندگی کا ایسا معاملہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جو انہیں اپنی جان سے لڑنے پر مجبور کرتا ہے.

اس طرح کی دکانوں کے قریب رہنے والوں کو سبسٹیٹ بنایا جاتا ہے اور وہ اپنی زندگی کے معاملات میں بھی ان کے مطابق چلنا پڑتا ہے، جو ایک حیرت انگیز صورت حال بنتا ہے.

دکانوں کی صحت مند شخصیات کو پہنچانے والے پولیس کو بھی اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ان لوگوں کو وہ معاملات میں رہنا ہوتا ہے جو وہ نہیں سوجتے، اور وہ اس صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کریں گے تاہم یہ بات بھی پوری ہونے والی ہے کہ ایسے معاملات میں ایک اچھی کوشش نہیں ہوتی.
 
مرض coronavirus کے باعث ابھی بھی ہو رہے ہیں تو کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں لاکھوں افراد کے مریظ کا ایک نئا ریڈ لائن نما مینسپیس پیدا ہوا ہے۔ یہ ایسا مقام جہاں لوگ ایسے ہیں جو اپنی زندگی سے بھگتے جا رہے ہیں اور ان کے ذہن میں صرف مرض coronavirus کے خاتمے کا duyوں پہلے خیال ہے۔
 
یہ تو ایک حیرت انگیز واقعہ ہے! مزدور کی جان بحق ہونے کے بعد بھی یہ بات چلوکے کہ وہ دکان کے ملازمین کا تعلق تھا، اس بات کو ظاہر کر رہا تھا کہ وہ گولی سے زخمی ہوئے ہیں... یہ بھی بات چلوکے کہ وہ گول میں چلے گئے اور پینے میں چلے گئے، ان کی جان بحق ہوگئی تو اس کا بازو اٹھ گیا!

کبھی کبھار نومہن گھروں میں بھی ایسی جہالت ہوتی ہے جو انسان کو جان سے لڑنی پڑتی ہے، وہ اس بات کو کبھی بھی نہیں سمجھتا کہ ماحول میں ایسی جہالت پر گिरنا دوسرے کو جان لینے کا باعث بن سکتا ہے!

اس طرح کی جہل کی نہیں تو ہوتا، لیکن ہمیں اس کی واقعت کو بھی پہچاننا چاہیے اور اس پر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے...
 
ہوا ہو گئی یہ بات کہ کبھی یہ دکان نہ رکھنی چاہیے۔ وہ مزدور کی جان کی قیمتی پریشانی کے لئے آپ کو کیا کہنا? ان لوگوں کی ایسی غلطی کروائی جائے جو ہمیں روک رہی ہیں۔

اس دکان میں ایسے لوگ کام کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی جان کھو دی ہے اور اب ان کا کام نہیں رکنا چاہیے۔ پولیس کو اس صورتحال سے نمٹنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہون۔

اس دukan میں لوگ کام کرتے ہیں تو وہیں سے کچھ کھانے کا بھی استعمال کریں، ان کا پینہ تانبا کا نہیں کرنا چاہیے.
 
ایسا تو ہو سکتا ہے لیکن یہ بات کوئی نہیں چہچہاتی کہ پینے میں بھی تانبا کی چپکلی ہے! جب اس مزدور نے ایسا کیا تو وہی گول سے متعلق پینے میں چلے گیا تو یہ تو ٹھیک ہے لیکن کیا کبھی اس بات پرReflectThoughts کےاتے انسافکرے کے بھی?

اس دکان کی معاملے میں جو پوولیس نے بتایا وہ تو کچھ سچ ہوگیا لیکن یہ بات کوئی نہیں چہچاتی کہ اس مزدور نے ایسا کیا تو اس کے نتیجے میں وہ جان بحق ہوگئی اور اسکے بازو اٹھ گیا! یہ تو ایک حیرت انگیز واقعہ ہے لیکن کیا اس کے پیچھے کچھ نہ کوں تھا جو اس کی جان لینے کی وجہ بن سکتا ہیں؟
 
اس دukan ki baat sun kar mujhe kuch haaraanha laga hai yeh logon ka. kya ye logon ko lagta hai ki unki zindagi ka muly kuch bhi nahi hai? ek vyakti ki life kitni achi se poori ho sake tu jo is dukan mein kam kar raha hai, aur fir woh goli se zakhm hue bina kisi maqsad ke. yeh toh sirf ek hi tarah ka jhootha mazaak hai.

mera khayal hai kyunki is dukan ki sair-e-haikalat ko pehle sahi tareeke se pata lagaaya gaya, to police aur doctors uss vyakti ko hospital mein le jaayein. bas sirf kuch logon ko lagta hai ki usse maafi chahiye na toh? yeh sachchai ka haqiqat bharosa hai, aur humein apni zindagi ki baat ko sunni honi chahiye.
 
مظلوم شخص کی جان بحق ہونے کا یہ واقعہ بھی ہو گا کہ وہ مزدور اس دکان پر چلتے تھے جس میں ایک گول تھا جو مزدور کو متعذر دوسرے رکن کے بازو سے لے کر واپس ایک نومبر میں لایا گیا جس کے بعد ان کی جان بحق ہوئی؟ تو آہناباز نہیں تھے اور مزدور بھی نہیں تھا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ دکان کی صحت مند شخصیات کو پہنچانے والے پولیس کیا کر رہے ہیں? وہ مزدور سے بھاگتے ہوئے گول میں چلے جاتے تھے اور پھر واپس آنا شروع کرتے تھے، یہ تو ایک منظم مظالم کا واقعہ ہے نہیں؟
 
"جب معاشرہ خود کو دیکھتا ہے تو وہ غلط ہوتا ہے"

اس واقعے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جب معاشرہ اپنی ناک بھر کر دیکھتا ہے تو وہ غلط ہوتا ہے اور اس واقعات کو توڑ کر وہ خود کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہی سا نتیجہ ہی حاصل ہوتا ہے جس کے لیے اس نے اپنی پہلی کوشش کی تھی۔
 
اس واقعہ پر غور کرتے ہوئے، میرے خیال میں ایسی صورتحال کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ دکان کی مالک اور مزدور کے درمیان تعلقات غار کوڑی تھے۔ مگر اس واقعہ سے یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ ایسی صورتحال میں ہونے پر فوری عمل اٹھانا ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح دکان کی صحت مند شخصیات کو بھی اپنی ذمہ داریوں کے لیے ایک ہی رہنما کے طور پر فہم بھی ہونا چاہیے۔
 
ایسا کیس سنیا ہے تو یقیناً اس کی پچھلے شخص سے بھاگنا پورے شہر میں آگ لگا دیتا ہے اور ایک راتو رات نومہن گھروں میں یہ رشتہ تو نہیں چل سکتا۔ ان لوگوں کی زندگی کیا ہے جس کے لئے کام کرنا پورا خواتم ہو گا؟ یہ تو انتہائی گرانے کا حال ہے اور اس پر کچھ نہ کچھ کوئی حل نہیں ملے گا، مگر ہمیشہ ہو سکتا ہے کہ ایک شخص ان کی جان کھونے کے لئے واپس آ جائے تو اس پر کوئی کाम نہیں چل سکتا. 😔
 
واپس
Top