کراچی میں ای چالان نے اسپیڈ پکڑ لی، 4 دن میں 18 ہزار شہریوں کو جرمانے

سموسہ فین

Well-known member
کراچی میں شہر بھر کے رشتیروں پر تیزی سے ای چالان کے نظام نے اپنی پہچان بنائی ہے۔ اس عرصے میں 4 دن میں 18 ہزار سے زائد شہریوں کو جرمانہ دیا گیا ہے جس کی مجموعی رقم 10 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

ٹریفک پولیس نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 5 ہزار 791 ای چالان جاری کیے گئے اور ان میں سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر ہوئے جن کی تعداد 3 ہزار 546 ہے۔ ہیلمٹ نہ پہننے پر 1 ہزار 555 موٹر سائیکل سواروں کو جرمانہ کیا گیا۔

ای چالان نظام کے تحت شہر بھر میں جدید کیمروں کی نصب کرتے ہوئے نئی ٹریفک پالیسی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ جو خودکار طور پر گاڑیوں کی نمبر پلیٹ اسکین کرتے ہیں اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں سسٹم فوری طور پر چالان جاری کرتا ہے، اور شہریوں کو اس کی تفصیل ان کے موبائل فون یا گھر کے پتے پر بھیج دی جاتی ہے۔

ای چالان نظام کے نفاذ سے رشوت ستانی، موقع پر بحث و تکرار اور بدتمیزی میں نمایاڈ کمی دیکھنا گیا ہے۔ شہر بھر میں نئی ٹریفک پالیسی کے حوالے سے رشتیروں کی ایsi ماحولیات سامنے آئی ہیں جو اس وقت تک نہیں تھیں جب کہ سرکاری گاڑیاں بھی اس کارروائی سے محفوظ نہ رہیں۔

گزشتہ چار روز میں 35 سرکاری گاڑیوں پر بھی چالان عائد کیے گئے جن کی مجموعی رقم تقریباً 4 لاکھ روپے بنتی ہے۔ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی کو استثنا نہیں دیا جائے گا۔

ڈی آئی جی ٽریفک کے پریس سیکرٹری پیر محمد شاہ کے مطابق، ای چالان نظام کا مقصد شہریوں پر دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ محفوظ ڈرائیونگ کا کلچر پیدا کرنا ہے اور حادثات میں نمایاڑ کمی لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وہ کہتے ہیں "اگر شہری ٽریفک قوانین کی پابندی کریں تو حادثات میں نمایاڑ کمی آ سکتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی سڑکیں محفوظ ہوں، اور ہر ڈرائیور قانون کے دائرے میں رہ کر سفر کرے۔"

شہریوں کی جانب سے ای چالان نظام پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں جس میں کوئی شہری اسے ٹریفک نظم و ضبط کے لیے مفید قرار دیا، جب کہ بعض نے شکایت کی کہ انہیں غلط نمبروں پر چالان موصول ہوئے۔
 
نئی ٹریفک پالیسی سے کراچی میں رشتیروں کی ایسی ماحولیات سامنے آئی ہیں جس کو دیکھنا ہی منافع بخش لگتا ہے۔
 
یہ رشتیروں پر تیزی سے ای چالان کا نظام اچھا ہوا، لیکن ان سے قبل کیا رہا تھا؟ یہ دیکھنا مشکل ہوگا کہ شہر میں گھنٹیوں گزر چکے ہیں وہ لوگ ایسے سفر کریں گے جن کو اس وقت تک انڈسٹریل زون سے باہر نہیں لے ja سکے گیا ہو، اور یہ سب شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک نظم و ضبط کے لیے اپنا کام کریں گے۔
 
یہ کام اچھا لگ رہا ہے کہ 18 ہزار سے زائد لوگوں کو جرمانہ دیا گیا جس کی مجموعی رقم 10 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، اور یہ بھی اچھا کہ سرکاری گاڑیاں بھی اس کارروائی سے محفوظ نہ رہن۔ لیکن کوئی بات یہ نہیں ہے کہ شہر بھر میں رشتیروں کی ایسی ماحولیات سامنے آئی ہیں جو اس وقت تک نہیں تھیں۔

ای چالان نظام کو محفوظ ڈرائیونگ کا کلچر پیدا کرنا ہونا چاہیے اور حادثات میں نمایاڑ کمی لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اور یہ بھی ضروری ہے کہ ہر ڈرائیور قانون کے دائرے میں رہ کر سفر کریں۔
 
ایچالان نظام ٹریفک کے لیے ایک بہترین اقدامہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ بھی اہم ہے کہ شہری اسے بالکل سمجھنے والوں کی taraf سے قبول کیا جائے اور کوئی بھی خلاف ورزی دیکھا تو اس پر عمل کرنا چاہیے۔ رشتیروں کے دل میں ایسا محسوس ہوا ہے، جو ان کے لیے سائٹ بھی ہے اور پریشان کرنے والے ماحول کو بدل دیتی ہے۔
 
ای چالن نظام سے پورے شہر میں ایک بدلی ہوئی ماحولیات سامنے آئی ہے۔ رشتیروں نے اپنا ایسا جہتہ کو فراہم کیا ہے جس میں کوئی بھی شخص قانون کی پابندی کر سکتا ہے۔ اور یہاں تک کہ سرکاری گاڑیاں اس کارروائی سے محفوظ نہ رہ سکتیں؟ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو شہر میں آئی ہو وہی آتی ہے جس کی امید کرنا تھا۔ شہریوں کو اس کے لیے بھی دباؤ ڈالنا پڑ سکتا ہے لیکن اگر انہیں اس کے لیے تیار رہیں تو یہ شہر محفوظ ڈرائیونگ کی دنیا میں تبدیل ہو جائے گا۔

اس سے پورے شہر میں ایک نئی ماحولیات سامنے آئی ہے، جو کہ محفوظ ڈرائیونگ کے لیے ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
 
اس طرح سے یہ شہر بھر میں ای چالان نظام کر دیا گیا جس نے 18 ہزار سے زیادہ لوگوں کو جرمانہ دیا ہے اور اس کی مجموعی رقم 10 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، یہ بھی دیکھنا توجہ دیتا ہے کہ شہر بھر میں نئی ٽریفک پالیسی کے تحت شریکیروں کی ایسی ماحولیات سامنے آئی ہیں جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ کیا شہر میں تیزی سے ای چالان نظام نے اپنی پہچان لے لی ہے۔

اسکیم کی اہمیت کا سوال بھی اٹھاتا ہے جس کے تحت شہر بھر میں جدید کیمروں کی نصب کرتے ہوئے نئی ٽریفک پالیسی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس سسٹم فوری طور پر چالان جاری کر دیتا ہے اور شہریں اس کی تفصیل ان کے موبائل فون یا گھر کے پتے پر بھیج دی جاتی ہے، لیکن یہ سسٹم 100% صحت مند نہیں ہے؟

جبکہ ای چالان نظام کے نفاذ سے رشوت ستانی، موقع پر بحث و تکرار اور بدتمیزی میں نمایاڑ کمی دیکھنا گیا ہے، لیکن اس سسٹم کی بھی نئی باتوں کا ایوانہ آگاہی کی جاتی ہے۔ شہر بھر میں شریکیروں کی ایسی ماحولیات سامنے آئی ہیں جو اس وقت تک نہیں تھیں جب کہ سرکاری گاڑیاں بھی اس کارروائی سے محفوظ نہ رہیں ہوں گے۔
 
میٹھے میٹھے کرنے والا شہر بھر رشتیروں کی جانب سے یہ ماحولیات آئی ہے کہ اب ہر گاڑی سے ایسی کچھ نہیں تھمتی جس کے بغیر سفر نہیں ہوتا… 🤪
 
ایچ دیکھیے یہ رشتیروں پر بھرتی جللی ای چالان کا نظام اور ہم آفر ہی کیا کر رہے ہیں؟ تو ایسے میں 4 دن میں 18 ہزار سے زائد لوگ جرمانہ دیا گیا، ماجا کی پریشانی کیا ہے؟

اور نئی ٽریفک پالیسی کے تحت شہر بھر میں ایسا کیا کراچی سڑکیں محفوظ اور نظم و ضبط والی بن رہی ہیں یا اس میں کوئی نئی ترقی دکھائی دے رہی ہے؟

دوسری بات یہ کہ بہت سے لوگ اس کارروائی سے محفوظ اور صحت مند سفر کرنے کی جگہ نہ پاتے ہیں، کیا انھیں اپنی گاڑی چالان لینے کی جگہ دکھائی دی جائے؟

ایسی صورت حالوں میں آئندہ کو کیا بھوگتے ہیں؟
 
واپس
Top