کراچی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کا گن مین گرفتار، لیاقت محسود کی گرفتاری کیلیے چھاپے | Express News

کراچی کے رام سوامی علاقے میں ایک نوجوان شاہ زیب کے حلقوں میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس سے علاقائی امن و امان کی صورتحال پر گہرا اثرانداز ہوا ہے۔

گزشتہ روز شاہ زیب نامی نوجوان رام سوامی گزدرآباد اسپتال کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے جا پھونے لگے اور اس واقعے پر علاقائی مقیموں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ انہوں نے حادثے کا ذمہ دار ڈمپر کو آگ لگا دی، جس کی وجہ سے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کو علاقے میں موجود مصائبتی صورتحال پہنچنی پڑی۔

اس واقعے پر مشتعل افراد نے ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا جس کے بعد ان کے محافظوں نے فائرنگ کر کے علاقے میں خوف و ہراس پھیل دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کو فائرنگ کی اور ان سے لاتھا فائرنگ کرنے والا اسلحہ بھی حاصل کر لیا تھا جس کے بعد ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اس واقعے کی چھاپوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کو آگ لگانے اور علاقائی افراد پر پتھراؤ کرنے کی دباو میں نا گزاریں اور اس سے شہریوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔
 
اس واقعے کا ایسا محسوس کر رہا ہوں جیسے کچھ لوگ تین دھنڈوں پر بھی چڑھتے ہیں۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو آگ لگانا اور علاقائی لوگوں پر پتھراؤ کرنا تو اتنی گaltiyan ہیں کہ کسی کی بھی عقل داری میں ان سے ممانعت نہ کرنے والا ہونا ضروری نہیں۔ لیکن یہ بات ایسے ملزم کو ظاہر کرتی ہے جیسے کچھ لوگ دوسروں پر لالچی بھی ہوں، وہ تو پتھراؤ کرنے والے ہیں، لیکن آگ لگانے والے کی جسمانی موجودگی کو بھی جاننا چاہیے، اس سے ایسا محسوس کرتا ہوں کہ وہی مگر دھنڈواں ہیں جو پتھراؤ کر رہے ہیں۔
 
اس بات کا کوئی حوالہ نہیں ہے کہ اس گہرے تنازعہ کی بدولت سادہ لوگ اور محنت کرنے والوں پر یہ ناکام دباؤ پڑا۔ اگر کوئی معاملہ ہے تو اس پر فوری کروٹ و جوش لگایا جا سکتا تھا، حالانکہ اس میں کچھ رہنماوں کی بھی اپنی کردار کا حصہ ہوا تھا۔
 
اس واقعے کا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس سے نوجوانوں کی توجہ کا لازمیہ ماحول ہی اٹھ گیا ہے۔ رام سوامی علاقے میں ایسے واقعات ہونے پر پوری رینو ڈرائورس تباہ ہوتی ہیں جو اس وقت تک نہیں ٹھیک ہوتے جب تک ان نوجوانوں کے منفرد لانچ نہیں ہوتے جو ان کی آنے والی پریشانیوں کو ایک ایسا منظم مواقع میں آدھار دیتے ہیں۔
 
اس واقعات کا یہاں تک کچھ سمجھنا مشکل ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ کسی بھی واقعے میں پانے والی دباو اور اشتعال کے بعد ہونے والا نقصان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس واقعے پر کیا دباؤ پڑا؟ ان افراد نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو آگ لگانے کی فائرنگ کی تھی، وہی شخص ہے جسے ڈمپر ایسوسی ایشن نے انتخاب کیا تھا؟ اس سے پتھراؤ کرنے والوں کو بھی ان کے محافظین کی فائرنگ کی اور شہریوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔ اس سے دیکھا جا سکتا ہے کہ اگر ہمیں یہ بات سمجھنی پڑتی ہے کہ ایسے واقعات کا حل ہمیں ہی ہیں، تو اس سے نقصان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
 
ایسے واقعات ہوئے تو جانتے ہی کہ لوگ ایسا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ جیسے جیسے لوگ ایسی اقدامات کو تاجعول کرتے چلے گئے تو اس میں سے کسی نے ہی یہ فائدہ نا لینے کی کوشش نہیں کی، پھر بھی لوگ اچھے سے نہیں سمجھتے کہ اس پر کیا اثر پڑتا ہے۔
 
جب تک یہ معاشی ورکرز آف پاکستان (ایم وی پی) کے مابین دباؤ جاری رہتا ہے تو اس سے لوگ ایسے واقعات پیدا کرنے لگتے ہیں جو علاقائی امن و امان کی صورتحال کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں 🤯

![مصیبت کی پتوں سے بھری ریلیز](https://i.imgur.com/3pK6T4W.png)

اس واقعے نے شہر کے لوگوں کو ایسا لگایا ہے جیسے پتھروں سے بھری ریلیز رانی نے کیا ہو گئی ہے اور اس نے شہر کی صورتحال کو ایک اچانک تیزاب بنایا ہوا ہے ☹️

![فائرنگ کی علامت](https://i.imgur.com/4tLr7Dp.png)

اس واقعے نے شہر میں دھماکوں کا امکان پیدا کیا ہے اور اس سے لوگ اپنے آپ کو Danger Zone میں پھنس گئے ہیں جیسے ایک خطرناک گیم کے دوران ہیں 🚨

جب تک یہ دباؤ رہتا ہے تو اس سے لوگ ایسے واقعات پیدا کرنے لگتے ہیں جو علاقائی امن و امان کی صورتحال کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں، جیسے یہ کہ شاہ زیب نامی نوجوان رام سوامی گزدرآباد اسپتال کے قریب دھماکوں کی ٹکر سے جا پھونے لگے اور اس واقعے پر علاقائی مقیموں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔
 
اس واقعے پر غبے ہے کہ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کو آگ لگانے کی دھمکی دی گئی تھی اور انھوں نے شاہ زیب کو پھونک کر دیا، اب وہ گرفتار ہوگیا ہے۔ اس واقعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نوجوانوں اور شہریوں کو بھی خطرہ ہر پھر آتا ہے۔
 
اس بات کی حقیقت یہ ہے کہ ایسے واقعات ہونے پر ہم سب پر اثر پڑتا ہے اور ان سے شہریوں کا ہر کپریا نقصان ہوتا ہے، اور یہ بات تو واضح ہے کہ ایسے واقعات پر فائرنگ کروانی چاہیں تو نہیں اور پتھراؤ کرنا بھی بھگڑا ہی ہوتا ہے۔
 
بھیڑ میں چل رہے لاکھوں لوگ، دیکھنا ایسا تھا کہ شہر پورے ہی بھاگ گیا ہے۔ یہ واقعہ کیوں ہوا؟ کسی نے بھی اپنی جان کھو دی ہو یا جسم ہی رکھ کر ان کے بعد سارے لوگ اس قدر مایوس ہو کر ٹکر کی طرف اٹھتے؟ یہ گھبراہٹ کیسے پھیلتی ہے؟

اب تو لیاقت محسود کو فائرنگ کرنے والا اسلحہ بھی مل گیا تھا، اب وہ کیا؟ ان لوگوں نے اپنی فریقیت سے بہت کم کر دی ہے، اب ان کی بھی جان نہیں چاہئے اور ان کو یہ مجرم قرار کیا جائے گا؟
 
سادگی سے کہتے ہیں، یہ واقعہ پوری حقیقت سمجھنے لئے ایک عجیب بات ہے। اس میں بہت سارے اہمElements شامل ہیں، جیسے کہ فائرنگ کی صورتحال، گاڑی پر پتھراؤ، اور ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو گرفتار کرنا۔ یہ سب ایک دوسرے سے جुडے ہوئے ہیں۔

اس واقعے کی وجہ کے بارے میں سوچتے ہوئے، میں کہتا ہوں کہ یہ ناجائز لڑائیوں اور انتہاویت کے باعث ہوا ہے۔ اس سے پتھراؤ اور آگ لگانے کی صورتحال میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگ ہارنا شروع کر دیتے ہیں۔

اس واقعے سے باہر بھی سوچتے ہوئے، میں کہتا ہوں کہ یہ سب ایک ایسا صورتحال ہے جس میں کوئی نہ کوئی جانب سے متاثر ہوتا ہے۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو آگ لگانے کی دباو میں نا گزاریں، لیکن وہیں بھی لوگوں نے شہریوں پر پتھراؤ کرنا شروع کیا۔ یہ سب ایک ایسا جال بن گیا ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے۔
 
میری رائے یہ بات کہ ڈیمپر ایسوسی ایشن کی صدارت کرنے والا لیاقت محسود نے کیا کام، ان کو پتھراؤ کیا جانا اور اگ لگائی جانا تو جھٹکے ہیں؟ ان سے بچوں کو دھمکیyan کی جا رہی ہن... اس نوجوان شاہ زیب کو تباہ کرنا کہاں سے میں پہونچا?
 
اس واقعے پر توجہ نہیں ہونے کی وجہ سے کیا؟ ان لوگوں کو آپ لگتے ہیں جس نے آگ لگائی، اس نے بھی ایک وہی نقصان پہنچایا ہو گا۔ پتھراؤ کرنے والوں کو اپنی تلافی کرتے ہوئے ہی لے جائیں گے۔
 
🚨اس وقت جب یہ واقعہ سامنے آیا تو میرا خیال تھا کہ لوگ آپنی رنج و غضب کو یہی طریقہ سے نکلاتے ہیں۔ [pic of a person holding a burning flame]

اگر ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو گرفتار کر لیا گیا تو اس کی سزا پھرنی چاہئیں اور شاہ زیب کے خلاف مظالم کا جائزہ لیا جانا چاہئیے، تاہم یہ بات واضح ہے کہ اس واقعے سے ہمت نہیں کامیاب ہوتی [pic of a broken heart]

اس واقعے کی وجہ کے بارے میں جس چیز کو لوگ سمجھتے ہیں وہی ایک پرانا مسئلہ ہے جو اس علاقے میں موجود ہے اور یہ تو اس مسئلے کی جانب دیکھنا بھی ضروری ہے [pic of a magnifying glass]
 
اس واقعے کا یہ محسوس کیا جاتا ہے کہ لوگ گناہ اور ناکامیت سے بھی اس قدر اشتہار کرتے ہیں، شہر میں بھی تو آگ لگانا اور پتھروں سے حملہ کرنا چالاکوں کی سب سے بڑی دکھلدی وہ کہ ہم سب کو اپنے آپ کو ان سے محفوظ سمجھتے ہیں۔

لیاقت محسود جیسا افراد چالاکوں کی ناکامیت کی نیند اٹھاتے ہیں، وہ لوگ جو پتھروں سے حملہ کر رہے تھے ان پر فائرنگ کرتے ہیں تو یہ شہر میں امن کا کیا اثر پڑega۔

اس واقعے کا ایک بھی کام نہیں کہ ان لوگوں کو اپنے چالاکPan سے دوسروں پر اشتہار کرانے کی اجازت دی جائے، یہ تو عام طور پر وہ ہوتا ہے جو اچھے معاملات میں ناکام رہتا ہے لیکن اس واقعے کے بعد بھی ایسا نہیڰانا چاہیے۔
 
اس معاملے پر مجھے انٹرنیٹ پر دیکھنا بھوتا ہے، جب لوگ کسی ایسے شخص کی آواز پھینکتے ہیں جو کچھ ناچا رہا ہو، تو وہ لوگ انہیں بھرپور مذاق میں لے لیتے ہیں اور ایسے کے بعد اس پر شکار ہو جاتے ہیں...

اس معاملے کا وہ حصہ جو مجھے متاثر کرتا ہے وہ ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو چھوڑ کر علاقائی افراد پر پتھراؤ اور فائرنگ کی بات ہے، اس سے شہریوں کی زندگی توڑ دیتی ہے...

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب کوئی معاملہ ہوتا ہے اور لوگ اس پر مایوس ہو جاتے ہیں تو انہیں نتیجتاً معاملہ کے حوالے کرنا پڑتا ہے، لہذا ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو بھی اس معاملے پر توجہ دی جانی چاہئے...
 
واپس
Top