کراچی میں صنعت کاروں کوبھتے کی پرچیاں ملنے پر ادارے متحرک، 3 گرفتار - Ummat News

گفتگوباز

Well-known member
کراچی میں صنعت کاروں کو بھتہ خوروں کے خلاف اداروں کی کارروائیوں سے پرچیاں مل رہی ہیں۔ شہر قائد میں دواہم چھاپہ مار کارروائیوں میں نئے اداروں نے ملزمین کو گرفتار کرلیا جس کے دوران نئے موازنہ کے ساتھ بھتہ طلب 50 لاکھ روپے کی ہوئی تھی، اور شہر میں مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے دو اور ملزمین گرفتار کرلیے گئے جن کے قبضے سے موبائل فون اور اہم شواہد حاصل ہوئی تھیں۔

اسکراپ کے مطابق ملزم اعجاز کے موبائل فون میں بھتہ کالر کا نمبر محفوظ تھا جس پر بھتہ کی کال کرنے والے مرکزی ملزم جنید کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

گرفتار ملزمان نے بھتہ مانگا اور خوفزدہ کرنے کے لیے شوروم پر فائرنگ کی تھی جس سے باہر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ایک اور کامیاب کارروائی میں ایس آئی یو اور حساس وفاقی ادارے نے ملزم سلمان حیدر کو گرفتار کرلیا ہے جس نے منگھوپیر میں ماربل فیکٹری کے مالک سے 10 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا تھا جس میں بین الاقوامی نمبر استعمال کیا گیا ہے۔

فیکٹری کے مالک کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایک پارسل بھی بھیجا گیا جس میں پرچی کے ساتھ دو گولیاں تھیں۔
 
اسکراپ کے مطابق کارروائیوں سے مل رہے اداروں نے industry ke liye kuch bhi galat kiya hai, woh toh industry ko badhaai dene ki baat nahi. 50 lako ki bhtah kal tak nahi hai, yeh bhi ek aam cheez hai jo market mein hoti hai. par jab aik industry ka mauqee ke liye is tarhai bhtah talawa per aa jata hai to usse galat karna to humara samay nahi hai 🙅‍♂️.
 
یہ سارے کارروائیوں سے منسلک کچھ نہیں ہے، سب سے پہلے بھی نئے اداروں کے لئے اٹھنا نہیں تھا، انھوں نے ایسے ملزمان کو سرچ کیا جس پر انھیں ساتھ لے کر آہستہ 50 لاکھ روپے بھتہ طلب کرنا ہوا۔

اب تینوں اداروں نے ایک دوسرے سے مل کر کچھ بنایا ہے، یہ کتنے لوگ انھیں پتہ لگاتے ہیں؟ اور یہ کس کی رائے ہے کہ 50 لاکھ روپے سے انھوں نے بھتہ طلب کیا، ہر ایک اس پر چلنا چاہتا ہے اور انھیں پتہ لگاتے ہیں؟
 
یہ ٹوٹے ہوئے لوگ کیسے کام کرتے ہیں?! ان کی بھتہ خور دلیل یہ ہی کہ ان کی کارروائیوں سے پرچیاں مل رہی ہیں. اب وہاں فیکٹری کا مالک بھی اپنی جان چھونے کی پھوری میں پڑا ہوا ہے. اس سے پتہ چalta ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، صرف جھوٹے گولے کے ساتھ پرچی اور 50 لاکھ روپے کی بھتہ طلب کرنے کا ساتھ.
 
اسکراپ میں بتایا گیا ہے کہ نئے اداروں نے اپنی کارروائیوں کے دوران ملزمین کو گرفتار کرلیا جس سے بھتہ طلب 50 لاکھ روپے کی ہوئی تھی، یہ بھتہ لگن اور معاشی سرگرمیوں پر ایک انتہائی خطروناکہ کارروائیوں کی ہے.

جنید جیسے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سسٹم ایسی کارروائیوں سے لاس نہیں پڑتا.
 
اسکراپ نے ہمیشہ سے ان سے دیر کی تھی، اب وہ چھٹکیوں میں لپकے ہوئے ہیں اور ان کے مالک اسسٹینس فاؤنڈیشن اور شاہد کمپنی کی سرپرستی میں ہیں، یہوں تک کہ وہ بھی اپنی جانچ پر لگاتار رہتے ہیں؟

لگتا ہے انہیں بھی جانتا ہو گا کہ وہ 10 کرोड روپے کی بھتہ طلب کرنے سے پہلے اپنی جانچ پر چکر لگاتے ہیں، اور فیکٹری کے مالک کو اس طرح سے خوفزدہ کرنے کے لیے ایک پارسل بھیجانا اور انہوں نے یہی کیا کہ اب وہ ماربل فیکٹری پر چٹان رکھنے والے نہیں ہیں، حالانکہ اس طرح سے بھی ان کے بھتہ لگا سکتا ہے!
 
اسکراپ کے مطابق یہ تمام کارروائیوں سے ایک اور نام نہاد "شہید" ملجم اعجاز پر بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جو جس جیسے حالات میں فائرنگ کر رہے تھے ان کے ساتھ ساتھ تمام گاڑیاں تو نقصان پہنچائیں لیکن انہیں ہر کوئی کے لئے "شہید" کہتے ہیں اور انہیں اسی طرح کے حالات میں اگلی بار گرفتار کر لیا جائے گا تو یہ کیسے چلے گا؟
 
اکثر ہوتی ہے اور نہ ہوتا ہے کہ پھر بھی دیکھنا پڑتا ہے... Karachi میں ایک سے زائد صنعتیں کچھ نئے اداروں کی ڈرائیورز کے طور پر کام کر رہی تھیں جنھوں نے ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے، ابھی دو دوسری صنعتیں بھی سوشل میڈیا پر ڈرائیو کر رہی ہیں... اسکراپ کی چالوں نے ملزم اعجاز کے موبائل فون میں بھتہ کالر تھا اور جنید کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جو ایسے ہی سوشل میڈیا پر ڈرائیو کر رہا تھا... ابھی پھر اسکراپ نے 10 کروڑ روپے کی بھتہ طلب کرنے والے سلمان حیدر کو گرفتار کرلیا ہے... ہمیشہ کہیں سے ہمیں بتایا جاتا ہے کہ نئے اداروں کے پीछے کی کچھ دیکھنا نہیں چاہیے...
 
اللہ ماجا! یہ بھتہ خوروں کی کارروائیوں سے اچھا لگ رہا ہے کہ شہر کے لوگوں کو ایسا ماحول ملے جس میں انہیں اپنی معیشت سے محروم نہ ہونے دیا جا سکے. یہی وجہ ہے کہ صنعت کاروں کو اداروں کی کارروائیوں سے پروان چڑھنا چاہئے. پھر بھی ان شہریوں کو ایک اچھی طرح سے معاشرتی نظام دیا جائے تاکہ وہ اپنے حقوق کے لیے لڑ سکیں.
 
بھتہ خوروں کو پھانٹنے والوں کی کارروائیوں سے پاکستان میں بھی پرچیں مل رہی ہیں… اور ایس کا نتیجہ بھی ملتا ہے، مثال دیکھیں کراچی میں دو اداروں کی کارروائیوں سے دو جیلوں میں سے دو لاکھ روپے کا مال نکل گیا ہے… یہ تو بھتہ خوروں کو پھانٹنے والوں کو ملتا ہے، مگر دوسری جانب لوگ اپنے مال کھونے کی ایسی کوشش میں پھنس کر گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں… اور جیلوں میں سے نکلتے لوگ بھی دوسرے لوگوں پر رینج کرتے ہیں… یہ تو لالچ کی دہشت مند ہے…
 
یارے فیکٹری مالک کی جانب سے اس پارسل پر یہ چیلنج ہوا کہ انہوں نے اسے اس طرح استعمال کرنے کا موقع نہیں دیا جس پر وہ محفوظ رہ سکتے اور پھر کیا یہ چالاکان۔ اب انہیں بھتہ طلب کی کوشش کرنے والوں سے ایک اور گھنٹا نہیں چھوٹنا چاہیے۔
 
بہت جارورتی سے دیکھنا ہو رہا ہے کہ انیسے بھتہ خور سے لڑنے والے ادارے کی کارروائیوں میں اچھی طرح کچھ ہو رہا ہے ، شہر کو یہ ناکام نہ کرنا چاہئے
 
واپس
Top