کراچی کو ایک ملازمت دی رہی ہے جس کی وٹ کراچی کے عوام نے سونپ لئی، آج بھی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے یہ بات پکڑی ہے کہ امین نہیں غریب ہیں جس کے تحت یہ فیصلہ ہو گا اور اس طرح سندھ کی ملازمت کرائی جائے گی۔
گورنر سندھ نے یہ بات سرجانی ٹاؤن میں جلسے کے دوران حوالہ دیا جس میں ان کے اراکین اسمبلی، علاقائی عہدیداروں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔ گورنر سندھ نے بتایا کہ سرجانی ٹاؤن میں پانی اور بجلی کی فراہمی میں ایسے مسائل ہیں جو اس کے لوگوں کو دکھائی دیتے ہیں، اسی لیے انہوں نے پانی اور بجلی کی فراہمی میں تعطل کے مسائل کو حل کرنے کے لئے معیشت کے منصوبوں پر عمل کرایا ہے۔
جیسا کہ سندھ کی ملازمت کے لئے گورنر نے یہ بات بتائی ہے کہ وہ کراچی میں قانون کے مطابق بنگالی شہری کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا کرائے گا، انہوں نے غصہ مچانے والے آتشازی کارروائیوں پر بھی پابندی لگائی ہے اور یہ بات سامنے لئی لی جانی چاہیے کہ ان کی جانب سے سندھ کو ایک ملازمت دی گئی ہے جو اس وقت تک جاری رہیگی تائے کہ یہ معاملہ حل نہ ہو جائے۔
ایسا لگتا ہے کہ گورنر سندھ کامران خان نے لوگوں کو بھی ایک پیغام دیا ہے جو کہ وہی ہے جس کی یہ وٹیڈ ہوئی تھی، تو اب وہ وٹیڈ ہو کر ابھی بھی لوگوں کو پیغام دے رہا ہے۔ ایک طرف سے انہوں نے کہا کہ سندھ کی ملازمت دی جائے گی اور اس طرح وہ لوگ جو کراچی میں پانی اور بجلی کی کمی کا شکار ہیں، ان کو بھی ایک نئی ملازمت دی جائےگی۔
ایسا لگتا ہے کہ سندھ کی ملازمت کرایے جانے والی صورتحال میں کچھ اور سمجھنے کی ضرورت ہے… یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیسے possible ہو سکتا ہے جب اس صورتحال کو حل کرنے کے لئے ان کی جانب سے معیشت کے منصوبے پر عمل کرایا جا رہا ہے؟ اور یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ گورنر سندھ نے اس صورتحال کو حل کرنے کے لئے ایسے منصوبوں پر عمل کیا ہے جو ان لوگوں کی ضروریات کو پورا کر سکیں؟
تجربات سے پتہ چalta ہے کہ کیونکہ کراچی اور سرجانی ٹاؤن میں دوسرے شہروں کا مقابلہ کرنا تھوڑا بھی مشکل ہے، اب لوگ یہ نہیں سوچتے کہ کراچی کو ایک ملازمت دی جائے گی تو آج یہ بات سنی گئی کہ Governor Sindh Naimat Khan ٹیسوری نے یہ فیصلہ لیا ہے اور انہوں نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو معاشرے میں شامل کیا جائے گا جو پانی اور بجلی کی فراہمی میں مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ معاشی منصوبوں کو کام پر لگانے سے پہلے اسے کراچی میں قانون کے مطابق ایسے لوگوں کی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر عمل کرایا جائے گا جو بھی غلطیوں سے ملوث ہوئے ہیں۔
بہت دیر سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سندھ کو ملازمت دی جائے گی یا نہیں؟ اور آج گورنر سندھ نے ایسا ہی announcements کیے پہ، لیکن یہ بات تو واضع ہو چکی ہے کہ وہ صرف اپنے ماحول کو حل کرنے والے ذمہ دار ہیں، اور لوگوں کی ملازمت کا حوالہ اس کی جھوٹ bolتی ہے!
اس سے پتہ چalta ہے کہ وہ گورنری ایمپائر کے لئے بہت اچھی طرح سے منصوبہ بناتا رہتا ہے اور ابھی یہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ وہ لوگوں کی ملازمت کو ایسے حل کر سکتا ہے جو اس کی پیاری ماحول کو پکڑے!
اس معاملے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گورنر سندھ نے کراچی میں قانون کے مطابق بنگالی شہری کی ایسا فیصلہ کرنا کیا ہو گیا ہے جس سے وہ اپنی حلقوں میں پریشانی لاتا رہتا ہے!
پانی اور بجلی کی فراہمی میں معیشت کے منصوبوں پر عمل کرایا جانا بھی اچھا ہوگا، لیکن سندھ کو ایک ملازمت دی جائے تو اسے وہیں بھی اچھا نہیں لگتا ۔ مجھے یہ بات بھی توجہ دے رہی ہے کہ کراچی میں پانی اور بجلی کی فراہمی کیسے سیکھی جائے، ابھی تین سال پہلے اس نے بھی یہی حال ہی میں لگایا تھا۔
ایسا تو کیا ابھی بھی، کراچی کو ایک ملازمت دی گئی ہے اور اب وہاں کے لوگ فخر محسوس کر رہے ہیں؟ لیکن یہاں تک کہ Governor Sindh بھی کچھ کہنا چاہتا ہے اور وہی کچھ ہوتا ہے، ان کے ذہن میں ہر بات کو ایک معاملہ بنانے کی فخر ہوتی ہے۔ پانی اور بجلی کی فراہمی میں تعطل کے مسائل کو حل کرنے کے لئے انہوں نے معیشت کے منصوبوں پر کام کیا ہے، لیکن یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ کراچی میں جو لوگ ملازمت دی گئی ہے وہ بھی اس معاملے کو حل نہ کرنے پر کس کی فخر ہو گئی ہے؟ Governor Sindh نے کہا ہے کہ وہ ایک قانون کے مطابق بنگالی شہری کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا کرائے گا، لیکن یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ کیا انہوں نے سندھ کی ملازمت کو ایک معاملہ بنانے پر یقین کیا ہے، یا تو اسے ایک معاملہ اور دوسرا معاملہ بنا کر۔
اس وقت کراچی کو ایک ملازمت دی گئی ہے اور گورنر سندھ نے اس پر بات کی، پھر بھی یہ بات کچھ غیرمعمولی ہے کہ شہر میں انچارjee اور بجلی کی وٹ لگی، نہیں تو کیا وٹ لگائی جائے گا؟ اس کے علاوہ گورنر سندھ نے پانی کی فراہمی پر بھی زور دیا اور یہ بات سامنے لئی لی گئی ہے کہ ان کے منصوبوں نے شہر کو کچھ نئے راستے دکھائے ہیں، لेकिन یہ بات بھی محسوس ہوتی ہے کہ غریب لوگوں کے لیے کیا کیا کیا جائے گا؟
ملازمت دینا ہی بہتر ہے، لیکن یہ بات چھپانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئیے کہ اس میں کسی کو اپنے حق و حقوق کے لئے لڑنا پڑتا ہے۔ گورنر سندھ نے یہ بات سرجانی ٹاؤن کے جلسے میں حوالہ دیا تھا، تو ایسے سے یہ بات بھی پکڑنی چاہئیے کہ اس معاملے کی جانت لگائی گئی ہو اور کوئی بھی نتیجہ عائد کرنے سے پہلے لوگوں کو ان کو سمجھنا چاہئیے۔
ملازمت کی بات سے بہت زیادہ غور و فکر نہیں کر رہا تھا، مگر جب گورنر سندھ نے کہا کہ ان کے پاس اس معاملے میں کوئی ذمہ داری نہیں ہے تو یہ بات سچ اور لگ رہی ہے، اگر گورنر نے ایسا بتایا تو کروٹر-نوکر بھی اس طرح اپنی ملازمت کو چھوڑ کر جائیں گے۔
اکرام خان کی بیان اور اس کی غلطی کی واضح بات ہوتی ہے کہ وہ سندھ کو ایک ملازمت دی رہی ہے جو عوام نے چاہی تھی اور پھر بھی اس پر غور کرنے کی جگہ نہیں دی جائے گی۔ ایسا کیا جانے دوانے ہوتا ہے؟ انہوں نے سرجانی ٹاؤن میں جلسے کے دوران یہ بات بتائی تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں ایسا سوچنا اور بیان کرنا ہوتا ہے جو عوام کو تھکا دیتا ہے۔
ایسا تو بھاگ جاتے ہیں، گورنر سندھ کی بات سے پچتائی نہیں چلی گی۔ کراچی میں قانون کے مطابق کوئی بھی شخص کے پاس شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہونے سے انہیں ایسا نہ ملا دیا جائے گا کہ وہ سندھ کی ملازمت میں شامل نہ ہو سکے، یہ تو دیکھنا بہت ہی دلچسپ ہے، لیکن دیکھنا پورے اس معاملے کا ایک نئا سایہ لگتا ہے جو کم از کم دیکھنے لئے قیمتی ہو گا
یہ تو بہت اچھا کردار گورنر سندھ کی ہوا لکین اس پر تو انہوں نے ایسا بات چیت کہی ہے جو بھی حقیقت سے ٹھیک نہیں ہے، پانی اور بجلی کی فراہمی میں ایسے مسائل ہیں کہ اس سے باہر کرتے ہوئے بھی ان کی حل نہیں ہوگی، اور وہ کیا بنگالی شہری کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرا کرائے گا؟ یہ تو ایک دیکھنا پچھانا ہوا ہے!
اس صورتحال سے بچنے کی ایک چیلنجنگ منصوبہ بندی ہے لیکن یہ بات توہم نہیں ہے کہ گورنر سندھ کراچی کو ملازمت دی رہی ہے اور عوام نے اس پر وٹ دی ہے، پانچ سال تک جاری رہنی چاہئیے تو یہ معاملہ کبھی حل نہیں ہو سکتا، اس کے لیے ایک اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں لوگوں کی رائے لینے کا امکان بھی ہو، فوری فیصلے نہیں سونپ لیئے جا سکتے ہن.
ایسا لگتا ہے ایں کراچی اور سندھ میں ملازمت کی بات کرنے پر غصہ پیدا ہوتا ہے، وہ لوگ جو گورنر سندھ نے انھیں سندھ کی ملازمت دی کے دوسرے پکڑتے ہیں وہ لوگ غصے میں چلے جاتے ہیں اور ان پر ناچا جاتا ہے، مگر اس بات کو یقین دلیجنا چاہئے کہ گورنر سندھ کی جانب سے یہ معاملہ صرف ایک ساتھ میٹنے کے لئے ہے، وہ لوگ جنہیں انھوں نے ملازمت دی، وہ اس پر غور کر کے بہت ہی صمیمی طریقے سے کام کرے گا اور ان لوگوں کو معاملات سے نکلنا چاہئے جو اس معاملے میں معرض ہو کر دیکھ رہے ہیں۔
یہ بات تو بھی واضح ہے کہ سندھ کو ایک ملازمت دی گئی ہے... لیکن یہ کیا Means کہ سندھ کی اس ملازمت کا کچھ مطلب نہیں چلے گا؟ پانی اور بجلی کی فراہمی میں ان کے لوگوں کو کام کرنا پڑتا ہے... لیکن یہ کیا ہوتا ہے اس معاملے میں کہ وہ ان لوگوں کی ناکامیاں کا سامنا کرتے ہیں؟ میرا خیال ہے کہ یہ گورنر سندھ کی جائے سے بہت بڑا معاملہ ہو گا...
اس وقت میں بھی یہ بات قابل غور ہے کہ کراچی سے سندھ کو ایک ملازمت دی گئی ہے اور ایسا کیا کرنا ہوگا؟ ایک طرف اس وقت کے حالات پر توجہ دینی چاہیے، جیسا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی میں مسائل، اور دوسری طرف یہ بات سچ ہے کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کسی ایسے معاشرے کو ملازمت دی جائے جو اس وقت تک اسی مقام پر رہتا ہو، جیسا کہ سندھ میں حالات کی صورت تاکید دیتی ہیں۔
اس گورنر کی بات سے پتا چلا کہ وہ سندھ کو ایک ملازمت دی رہی ہے، اور وہ بھی کہتے ہیں کہ پانی اور بجلی کی فراہمی میں یہ مسائل ہیں جو لوگوں کو دکھائی دیتے ہیں... لگتا ہے کہ وہ گویا بہت غریب ہیں، حالانکہ جسے لوگ سونپ رکھا تھا وہ ابھی بھی غریب ہیں...
یہاں ایک بات اچھی اور بدی بھی ہوتی ہے، کراچی میں لوگوں کو پانی اور بجلی ملنے کی نہ ہونے کا مسئلہ تو بھول جائیے گا؟ یہ بات پوری نہیں کرتی کہ ایسے میچ میچ سے وٹ لگایا جائے اور ایسے ہی کہ لوگوں کو غریب کہا جا سکے؟ میرے خیال میں اس معاملے میں ایک ساتھ سماجیت کا سچا عمل ہونا چاہیے، نہ یہ کہ جس کی وٹ لگی گئی ہے اور نہیں یہ کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے معیشت کا منصوبہ بنایا جائے?
ایسا لگتا ہے کہ گورنر سندھ کی جانب سے اس معاملے میں کوئی ایسی پوری پیداوار نہیں ہے جس کے تحت وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ امین کے پاس پھر سے معیشت کے منصوبوں پر عمل کرنے کی صلاحیت ہے۔
کہا جاسکتا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت تک جاری رہے گا کہ کراچی کے عوام کو پانی اور بجلی کی فراہمی میں ایسے مسائل ہیں جو انہیں دکھائی دیتے چلے جائیں گے۔