کراچی میں ایک تیز رفتار کوچ نے کراچی کے علاقے وٹا چورنگی میں ایک سڑک پر ٹکر کرکے ایک جوان کو زخمی اور اس کی فامیل میں 40 سالہ ایک مشتعل کو شہدِ ثانوی بنایا جب ان کے بھتیجے کو بھی زخمی ہونے پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور وہاں اس نے زندگی کی بازی ہار دی تھی۔
عوام کے کچھ مشتعل افراد نے کوچ کو نذر آتش کر دیا اور فائر بریگیڈ کو طلب کیا جس نے جلد ہی آگ پر قابو پالیا لیکن کوچ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔
ایس ایش او کے کورنگی صنعتی علاقے سے محمد علی نیازی کا کہنا تھا کہ حادثے میں ایک مروٹ کوچ کی ٹکر سے پیش آیا تھا جس کا ڈرائیور اس موقع پر فرار ہو گئی تھی۔
اس حادثے کے بعد پولیس اس کو تلاش کر رہی ہے اور سڑک عبور کرتے ہوئے پیش آنے والے واقعات پر مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
عجیب ہے یہ، پھر بھی لوگ نہیں سمجھتے کہ سڑک پر چلنا ایسا ہی ہے جو ہاتھوں نہیں لگتا؟ اور پھر یہ کوچ بھی اس کو لینے کی کوشش کر رہا تھا، مچھلے کے ساتھ، اور اس کے بعد اتنے میں ایسا ہوا کہ دو افراد شہدِ ثانوی بن گئے! یہ کیا پورا پاکستان اس طرح کی تیز رفتار چلاunga؟ اور سڑک پر چلنے والوں کو بھی ایسا ہی رخنے کی روایت نہیں لگتی، تو کیوں نہیں بنتے اس کے لیے کوئی لکیر؟
عوام کا یہ رویہ تو بھی انتہائی خطرناک ہے، کوئی اچانک نذر آتش ہوجائے تو پوری سڑک پر اٹھ پڑتا ہے... یہ انصاف کا وقت نہیں، پہلے فامیل کی ایس گھنٹوں کی جنجال کیوں بناتے تھے? اور اس نئے کوچ کو دیکھ کر بھی... یہ سڑک پر اناجی مروٹ کا حادثہ بھی ہوا تو کیا ہوتا؟
اس کورنگی صنعتی علاقے میں گھنٹوں گزارتے ہیں تو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ابھی ایک نئی سڑک بنائی جائے گے... اور اس پر بھی اناجی مروٹ کی ایسی ٹکر کا امکان ہوگا تو وہ پھر کس قدر خطرناہیں بنتے ہیں?
ایسا ہی نہیں، یہ زحمت کی تاریخ ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہے، جب لوگ اپنی زندگیوں کو ایک بھی لمحے میں سمجھنا چاہتے ہیں تو ان کا خوف ہوتا ہے، تیز گiriں لے کر جو لوگ اپنی زندگیوں کو ایک فوری لمحے میں بھاپ دیتے ہیں وہ اسے کبھی نہیں پھینکتا چاہتا، جس کی وجہ سے وہ لوگ جو ٹکر کر گئے ان کا حال بھی ایسی ہی ہوتا ہے اور اس کو دوسرے کی بھی جاننے والی کون سی چیز نہیں، یہ ایک شق رہی جس سے اسے دور کرنا نہیں ملتا تاکہ وہ اپنی زندگی کو ایک لمحے میں سمجھ سکے اور دوسروں کو بھی اس طرح ہونا نہ ہو، یہ ایک دکھ کا ایسا مقام جس پر وہ لوگ آتے ہیں جو اپنے زندگی کو ایک لمحے میں سمجھنا چاہتے ہیں۔
میں نہیں سمجھ سکتا کیا اس کیڑی کیا کر رہی ہیں?! تین ماہ بہت چھوٹی عمر میں ایک سڑک پر ٹکر کرکے یہاں تک پہنچ گئی! میری آم کی یہ بات تو بتائی دیتی ہے کہ کچھ لوگ بے ذمہ تھے، اور اب وہیں پھنس کر 40 سالہ کو ایک بچے کے ساتھ شہدِ ثانوی بنा دیا گیا! جب تک یہ حالات میں آئے تو میں دیکھتا تھا کہ عوام نے اس تیز رفتار کو جل کر پکڑ لیا ہوگا! سڑکوں پر سائکلوں کی قیادت کرنے والی ایس ایش او بھی انھیں آگ لگانے کے لئے تیار کر رہی تھی، مگر وہ لوگ جب اس کو جل کر پکڑ لیا تو وہ سب سوچتے ہوئے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے!
اس حادثے پر غصہ دھڑकनے والا ہوا ہے، یہ تو ایک بچے کو زخمی کیا اور اس کی فامیل میں ایک شہید بنایا ہے مگر ان لوگوں پر بھی غصہ نہیں تھا جو ایک تیز رفتار کوچ سے ٹکر کر گئے تھے، کوچ کو آگ لگنے پر آگے کھڑے ہوئے تو اس کی جان گئی، یہ تو شہید ہوا ہے لیکن وہ ایک رشتی لوگوں نے بنایا تھا جو اپنی لائن کا دھاندوں کرنا چاہتے تھے، اس حادثے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سڑک کونسے لوگوں نے بنाई ہے جو لوگ ریسے چاہتے ہیں اور وہ بھی کس معیار پر بنائی گئی ہے؟
جب تک میں اپنے بیٹے کو کراچی کی سڑکوں پر سائیکل چالتا دیکھتا ہوں تو ایسا تھوڑا ہی عجیب نہیں لگتا تھا کہ وہ ٹکر کر جائے اور زخمی ہو جائے لیکن اب اس حادثے کی تصدیق ہونے پر مجھے یہ بات سچ بڑی گہری نہیں لگ رہی کہ کراچی کی سڑکوں پر کوئی بھی ٹکر تو زخمیوں میں پھنس جاتا ہے۔ فیملی اور فریمڈار کے لوگ ایسے واقعات میں شہدِ ثانوی بنتے ہیں جو کافی گھنٹوں سے سڑکوں پر سائیکل رکھا پہنا نہیں ہوتا لیکن اب یہ بات بھی تھوڑی اچھی نہیں لگ رہی کہ ان کی جان کو اس قدر فراموش کیا جائے اور شہدِ ثانوی بنایا جائے۔
یہ تو ناکام فریڈم کا ایک اور مناظر ہے جس سے ہمہ پیمانے پر تھک جاتے ہیں! سڑکوں پر زحمت کرنے والوں کی جان بے دیر چلی جاتی ہے اور ان کے بعد لوگ انہیں نذر آتش کردیتے ہیں... اس کو تو سمجھنا کتنے مشکل ہے!
کسی کی جان کی پناہ سڑکیں کیسے بنائی جاتی ہیں؟ ایسے کچھ لوگ آور کئے، انہوں نے اس کو اپنی سونپا ہوا دیکھ لیا تو یقیناً اب انہوں نے بھی دوسرا آپشن لیا ہو گا!
اس حادثے کی جگہ پہلے اور پھر کوئی ایسا مقام بنایا جا سکتا ہے جہاں لوگوں کو سڑک پر ٹکر کرنا نہ ملے... وہ ہیں جنہوں نے اس پریشان کن حادثے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا دل توٹایا ہو!
اب یہ سب صرف ایک کہنا ہو گا کہ ایسے حالات میں ہم کیسے کام کر سکتے ہیں... ضروری ہے کہ کسی بھی مواقع پر صبر اور سکوت کی پناہ لینا!
ایسا تو ہو گیا ہے، یہ بات سچ ہے کہ اس دنیا میں ہر گھٹنے سے بڑی دیکھ بھال کا معاملہ رہتا ہے۔ ایک تیز رفتار کوچ جو اس وقت ایک نوجوان کی زندگی کو انمٹ کر دیتا تھا وہ ہمت کے ساتھ اپنی جاندار آگ پر پھنس گیا اور اب وہ خاکستر بن گیا ہے۔ یہ حقیقت ایک ہی انسان کی بے حد ناکامیت کو دکھا رہی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کیا ہم اپنے معاملات میں ایسے ہی گھروں پر گزرنا چاہتے ہیں جیسے اس تیز رفتار کوچ نے جو یہ نوجوان کو انمٹ کر دیتا تھا۔
Wow! یہ اسٹریٹجیک کاؤچ کو جھیلنے کی کوشش تھی اور اس نے نتیجے میں ایک جوان کی جان اور ایک مشتعل شخص کی زندگی ہار گئی ۔ Wow! فائر بریگیڈ کو تین دھماکوں پر قابو پانے میں کام کرنا تھا جس نے اس سڑک پر ٹکر کی آگ کو روکا تھا۔ Interesting!
ایسا تو اتنا یقینا ہے کہ پھر سے وٹا چورنگی میں لوگوں کی جان کی ایک بار فریبرائی ہوگی۔ میرے خیال میں بےشک اس کوچ کو ایسا کرنا چاہیے جیسا کہ وہ کیا تھا - ٹکر کرتا رہا اور لوگوں کی جان لیتا رہا! میرے پاس کچھ اور بھی کہنا ہو گا تو کروڑوں وٹا چورنگی پر اس کا ایک پتہ نہیں، حالانکہ اس حادثے میں 40 سالہ کو شہدِ ثانوی بنایا گیا اور اس کے بھتیجے کو زخمی ہونے پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا تو بھی میرے پاس اس کی جگہ پکڑنی ہوگی۔ اس سڑک پر کسی نہ کسی کا رول ایسے ہی تھا اور اب وہاں لوگوں کو پھنسایا گیا ہے...
یہ ایک بدترین حادثہ ہے جس میں سڑک پر کئی لوگ زخمی ہوئے اور شہدِ ثانوی بن گئے۔ یہ واضح طور پر ایک ناتھک دھمکی ہے جس سے کوئی بھی انسان پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس طرح کی دھمکیوں کے خلاف لگن ہونا چاہیے۔ اگر ناکام رہتے ہیں تو یہ ایک ایسا معاملہ بن جاتا ہے جو ملک بھر میں خوف پھیلانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس پر ناکام رہنا کسی بھی کی جان کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔
اس حادثے کی کتنی بھرپور تھانہ ہو گی! جس پریشانی میں ایک جوان اور ان کا مشتعل بھائی فامیل کے رخ سے باہر نکل کر شہدِ ثانوی بن گئے، اس پر عوام کی سارسی تھانہ ہو گی! یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کے بارے میں سب کچھ دیکھنا اور سمجھنا چاہیے۔Coach کو شہدِ ثانوی بنانے والے لوگ پریشانی کی وجہ سے اس پر تھانہ ہوا، لیکن یہ ایک بڑی ناکامیت ہے!
بھرپور ہوا! یہ حادثہ کچھ لوگ تو بہت شکایں کرتے ہیں مگر کوئی بات یہ کہ صاف تیز گریڈ کی موٹروے پر سڑکوں پر چلوٹا جاتا ہے وہ تو بھی ایسے کتنی اچھی چیز ہے؟ پہلے یہ حادثہ نہیں ہوا جیسا حال کرتا تھا تو ٹرولز پر کبھی سڑکوں کی جان نہیں رہی، لگتا ہے یہ ایسے وقت میں آ گیا ہے جب عوام کو یہ پورا فوری ٹرولز پر چلوٹنا ہو گیا ہے اور اچھی طرح سے اس کی کوشش نہیں کئی جات۔
مریض کو نجات حاصل نہ ہونے پر عام لوگ مچلے ہوئے... یہ تو گھبراہٹ کی پہلی پہاڑی ہے... کوچ کا عمل شاندار تھا وہ بھرپور سزائی کے لیے اپنی جان قربانی کرنا چاہتے تھے... میرے لئے اس کی ایک بڑی بات ہے کہ پوری ایسے واقعے میں یہ لوگ پچٹ سے باہر آئے تھے، وہ تو چورنگی میں رہتے ہیں... میرا کہنا ہے ان کی بھی ایک ساتھ ہونے کی ضرورت ہوگئی...
علاوہ ازیں اس حادثے کے بعد پوری ناوابغہ کو سڑکوں پر ہمت اور حوصلہ بداروز کی بھرپور وکالت کرنا چاہئے تاکہ کسی ایسے شخص کو بھی اس طرح کی نیند نہ ہو سکے جس سے پورا پاکستان ڈर پر رہ جائے اور عوام کے جو بھی اقدامات کرتے ہیں وہ کسی ایسے مصلح کو دیکھتے ہیں کہ اس حادثے سے پوری ناوابغہ کو لچک مل جائے۔
ہزاروں گھنٹوں سے یہ ویکیشن نہیں چلا اور اب بھی لوگ ہلچل میں ہیں، اس کو سمجھنا بھی نہیں آ رہا کہ سڑکوں پر ایسے مہلو کے چلا کر نہیں ہوا اور یہ کیسے ہوا؟ جب تک پولیس اس کو تلاش نہیں کر سکتی تو ابھی ایک مزید واقعہ شروع ہونے والا ہو گا اور پھر یہ سڑکوں پر ایسے بھی جہت کے چلے آئے جن کی واپسی نہیں ہو سکتی।