ملت نے عظمتِ قرآن کانفرنس کا شاندار آغاز کیا، دارالقرآن اکیڈمی مسجد مولانا عبدالسميع میں مجمعِ دیرغم سے منعقد ہوا جس کے ذریعے قرآنِ مجید کی تعلیم اور پیغام کو عام کرنے پر عزم کیا گیا۔
اس پرنور اجتماع کے آغاز میں دارالقرآن کے طالب علم محمد مصطفیٰ نے خوشحال تلاوت سے مجمع کے دل کو منور کر دیا، اسی کے بعد محمد حمزہ نے عقیدت سے نعتِ رسول ﷺ پیش کی جس سے فضا درود و سلام کی خوشبو سے معطر ہوگئی۔
ان عظیم رونق والے کانفرنس کا انتظام ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا محمد سلمان بجنوری نے کی، جس کے ذریعے کانفرنس کو ایک علمی و روحانی رونق عطا ہوا۔ اس پُرعقیدت محفل میں معروف عالمِ دین مفسرِ قرآن مولانا وصی سلیمان ندوی نے شرکت کی اور "قرآن کی اہمیت اور اس سے وابستگی” کے موضوع پر دلنشین اور پراثر خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ قرآنِ کریم انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے، اس کی تلاوت اور فہم ہی بندگی کی حقیقی راہ دکھاتا ہے۔
مولانا مجاہد الاسلام حیدرآبادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "قرآن ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ہمیں اس دنیا کی تاریکیوں میں سیدھا راستہ دکھاتا ہے، اگر ہم نے قرآن سے رشتہ توڑ لیا تو بھٹکتے رہ جائیں گے۔” مولانا اسعد میاں نے اپنے خطاب میں Quran کے حفاظ کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "قرآن حفظ کرنے والا وہ خوش نصیب ہے جو قیامت کے دن اپنے ساتھ دس افراد کو جنت میں لے کر جائے گا۔”
عقیدت کے پھول نچھاور کیے گئے، جواں سال شاعر مولانا عبدالرّب حماد ندوی نے بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے، جسے presente مجلس نے پرنم آنکھوں سے سنا۔
مولانا محمد سلمان بجنوری نے کانفرنس کے اختتام پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم قرآن کریم کو پڑھنے اور سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں، مگر اس پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ Quran کا اصل حق تب ادا ہوگا جب ہم اس کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔”
اس خطاب نے سامعین کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا، اختتامی دعا میں انہوں نے امتِ مسلمہ کی اصلاح، اتحاد، اور Quran سے مضبوط تعلق کی خصوصی دعا کیدعا کیا۔
ان خوش نصیب طلباء محمد اویس، محمد ایان، اور محمد اسماعیل کو حفظِ قرآن مکمل کرنے والے قرار دیا گیا اور ان سروں پر Quran کی عزت کی پگڑی رکھی گئی اور حاضرین نے گرم جوشی سے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
پروگرام کے انتظام کے فرائض مولانا صابر حفیظ ندوی نے انجام دیے، جنہوں نے پورے جلسے کو نظم و ضبط کے ساتھ ہم آہنگ رکھا۔ آخر میں دارالقرآن اکیڈمی کے ڈائریکٹر مفتی ریان ندوی نے تمام مہمانانِ کرام، علماء، اور معاونینِ مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: "یہ کانفرنس دراصل Quran کے ساتھ تجدیدِ عہد ہے۔ Our کوشش ہے کہ ہر بچہ Quran کو پڑھنے والا اس کو سمجھنے والا اور اس پر عمل کرنے والا بنے۔"
سارے پروگرام کی کامیابی میں مختلف افراد کی محنت و کاوش شامل رہی، جن میں قاری بابر قاسمی، مفتی شاہویز ندوی، Maulana نعیم ندوی، منشی ندیم احمد، حاجی صفیر، حاجی تنویر، مہتاب احمد، جاوید احمد اور فتیم احمد کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
اس پرنور اجتماع کے آغاز میں دارالقرآن کے طالب علم محمد مصطفیٰ نے خوشحال تلاوت سے مجمع کے دل کو منور کر دیا، اسی کے بعد محمد حمزہ نے عقیدت سے نعتِ رسول ﷺ پیش کی جس سے فضا درود و سلام کی خوشبو سے معطر ہوگئی۔
ان عظیم رونق والے کانفرنس کا انتظام ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا محمد سلمان بجنوری نے کی، جس کے ذریعے کانفرنس کو ایک علمی و روحانی رونق عطا ہوا۔ اس پُرعقیدت محفل میں معروف عالمِ دین مفسرِ قرآن مولانا وصی سلیمان ندوی نے شرکت کی اور "قرآن کی اہمیت اور اس سے وابستگی” کے موضوع پر دلنشین اور پراثر خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ قرآنِ کریم انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے، اس کی تلاوت اور فہم ہی بندگی کی حقیقی راہ دکھاتا ہے۔
مولانا مجاہد الاسلام حیدرآبادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "قرآن ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ہمیں اس دنیا کی تاریکیوں میں سیدھا راستہ دکھاتا ہے، اگر ہم نے قرآن سے رشتہ توڑ لیا تو بھٹکتے رہ جائیں گے۔” مولانا اسعد میاں نے اپنے خطاب میں Quran کے حفاظ کی فضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "قرآن حفظ کرنے والا وہ خوش نصیب ہے جو قیامت کے دن اپنے ساتھ دس افراد کو جنت میں لے کر جائے گا۔”
عقیدت کے پھول نچھاور کیے گئے، جواں سال شاعر مولانا عبدالرّب حماد ندوی نے بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے، جسے presente مجلس نے پرنم آنکھوں سے سنا۔
مولانا محمد سلمان بجنوری نے کانفرنس کے اختتام پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "آج ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم قرآن کریم کو پڑھنے اور سننے میں دلچسپی رکھتے ہیں، مگر اس پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ Quran کا اصل حق تب ادا ہوگا جب ہم اس کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔”
اس خطاب نے سامعین کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا، اختتامی دعا میں انہوں نے امتِ مسلمہ کی اصلاح، اتحاد، اور Quran سے مضبوط تعلق کی خصوصی دعا کیدعا کیا۔
ان خوش نصیب طلباء محمد اویس، محمد ایان، اور محمد اسماعیل کو حفظِ قرآن مکمل کرنے والے قرار دیا گیا اور ان سروں پر Quran کی عزت کی پگڑی رکھی گئی اور حاضرین نے گرم جوشی سے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
پروگرام کے انتظام کے فرائض مولانا صابر حفیظ ندوی نے انجام دیے، جنہوں نے پورے جلسے کو نظم و ضبط کے ساتھ ہم آہنگ رکھا۔ آخر میں دارالقرآن اکیڈمی کے ڈائریکٹر مفتی ریان ندوی نے تمام مہمانانِ کرام، علماء، اور معاونینِ مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: "یہ کانفرنس دراصل Quran کے ساتھ تجدیدِ عہد ہے۔ Our کوشش ہے کہ ہر بچہ Quran کو پڑھنے والا اس کو سمجھنے والا اور اس پر عمل کرنے والا بنے۔"
سارے پروگرام کی کامیابی میں مختلف افراد کی محنت و کاوش شامل رہی، جن میں قاری بابر قاسمی، مفتی شاہویز ندوی، Maulana نعیم ندوی، منشی ندیم احمد، حاجی صفیر، حاجی تنویر، مہتاب احمد، جاوید احمد اور فتیم احمد کے نام قابلِ ذکر ہیں۔