راولپنڈی میں غیرقانونی مقیم افغانیوں کے خلاف کارروائی
گھبراہٹ کی سانسوں میں آہستہ آہستہ راولپنڈی کی ایک نئی چیلنج فراہم ہوئی ہے۔ افغان شہریوں کو پناہ دینے والے پاکستانیوں کے خلاف آزادی کارروائی کا آغاز ہوا ہے جس میں تھانہ جاتلی اور تھانہ مورگاہ پولیس نے دو الگ الگ مقدمے درج کر لیے ہیں۔
افغان شہری زاہد خان اور محمد امین کا نام ایسے مقدمات میں شامل ہوا ہے جس میں ملزموں کو کوئی ویزا، اجازت نامہ یا مصدقہ دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔ یہ معاملات اس بات کے بھی ثبوت دेतے ہیں کہ ملزمان نے مالکان کا کرائے داری کا اندراج نہیں کیا تھا۔
یہ صورتحال ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع آرڈنے سے متعلق ہے جہاں پاکستانی ویزا لیس ٹیم نے افغانیوں کو پناہ دینے والے افراد کی چھاپی کر رکھی تھی۔ یہ معاملات گھبراہٹ کے موسم میں ہوئی ہیں جب لوگ اس بات کو اپنی وطن سے دور نہیں ہو سکتے تھے۔
تختی شاہ گھر کے آس پاس واقع اس مقام پر بھی افغانوں کی پناہ لی گئی تھی جو اب ان لوگوں کو ٹیکسٹائل فیکٹری سے دوڑنا پڑ گیا ہے۔
فوجی کارروائی کے باوجود بھی یہ معاملات حل نہیں ہوئے
اس گھر کے ہیں کیا رہے تھے، افغانیوں کو پناہ دینے والے لوگ اب ٹیکسٹائل فیکٹری سے دوڑنے کا شکار ہیں اور یہ چیلنج اب بھی برقرار ہے
اس میں ایک اور بات ہے، ویزا لیس ٹیم کے پاس کیا پہنچا تھا انٹرنیٹ پر نہیں، کیوں؟ ان کا کام اس بات پر ہونا چاہتا ہے کہ یہ لوگ کیسے رہتے ہیں اور ان کا کیا ساتھ ہوتا ہے؟
فوجی کارروائی کرنے والوں کو اس بات پر توجہ دی جانی چاہئے کہ یہ معاملات ایک بڑے مسئلے سے نمٹنا ہیں اور ان کے پاس حل کی سوچ نہیں ہے
اس لیے ہمیں اس معاملات میں ایک نیا نظريہ پیش کرنا چاہئے جس سے یہ لوگ اپنے سفر کو شروع کر سکون اور اس معاملے میں ان کی مدد کی جا سکے।
ایسا نہیں لگ رہا کہ اس وقت پاکستان میں کچھ آزادی کارروائیوں کی پریشانی ہو گئی ہے؟ کیا یہ افغان شہریوں کو پناہ دینے والے لوگوں پر ہی نہیں ڈھیروا گیا ہے؟ ان لوگوں کی کچھ بات سمجھنے کی ضرورت ہے، انھوں نے اپنی جائیداد میں داخلہ لیا ہے اور اب اس پر ڈراپ کر دیا گیا ہے؟ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان لوگوں کو پناہ دینے والی پاکستانیوں نے انھیں فیکٹری میں دوڑنے پر مجبور کیا ہے؟ سچ مچ اس صورتحال کو سمجھ کر کہا جا سکta ہے کہ پاکستان کی ویزا لیس ٹیم نے ان لوگوں کو پناہ دینے والوں کی چھاپی کر رکھی تھی اور اب انھیں ایسے حالات میں ڈھونپایا جاسکتا ہے؟
سورکھے کیا یہ معاملات کی صورتحال پاکستان میں پھیلتی ہوئی ہے یا ریلوے اسٹیشن کے قریب دیکھ کر ہی معلوم ہوتا ہے۔ افغان شہریوں کو پناہ دینے والے لوگ اور ان کے ساتھ تعلقات کی جانب بھی دیکھا جا رہا ہے۔ یہ معاملات ناکام فوجی آپریشنوں کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ دuniya کیا ہو رہی ہے؟ ریلوے اسٹیشن کے قریب ایسے لوگ چھپ کر آئے تھے جنہیں پناہ دینے والا اور جو کچھ بھی نہیں ہوتا وہ بھی ان کو ملتا ہے۔ یہ طاقت کی ایک نئی شکل ہے جس میں کسی کی وطنیت اور معيشتوں کا خاتمہ تو نہیں تھا بلکہ اس کا سچا مقصد کون سا ہوتا ہے؟ ان لوگوں کو پناہ دینے والوں کو کیا ملتا ہے اس گھر کے اندر جو اب ایک چیلنج بن گیا ہے؟
ہمارے ملک میں یہ بات کیسے رہ سکتی ہے کہ اگرچہ وہ لوگ پانی اور ٹیکسٹائل کی ترجیح دیتے ہیں لیکن وہ پھر بھی اپنی آئین داری کا احترام نہیں کرتے? یہ ایک بڑا مسئلہ ہے جو ہم سے زیادہ ہمیں ہی پتا ہو گا۔
ਆؤٹ فrication kar deta hai ki yeh afghani logon ko phne dene ke liye kaisi tareeke se laaya ja raha hai? woh apni zindagi mehsoos kartay hain, toh kaise unhein pakistan mein jana chahiye? woh ghar tak pahunchte hain aur ab woh ghar ko nahi milta? yeh ek bahut badi samasya hai.
ایسے کیسز کھیلنے والوں پر ایک بات پتہ چلتی ہے کہ وہ لوگ جس سے وہ انٹرچینج کر رہے ہیں اور وہاں کی لوگوں کو پناہ دینے والے لوگ، وہ ایک دوسرے کے خلاف کس طرح کام کرتے ہیں؟ سچائی کی ایک بڑی چھپا ہوئی اور وہ لوگوں کو جو اپنے ملک سے دور نہیں ہوسکتی ہے، وہ اس بات کو جانتے ہیں کہ انھوں نے اپنا کام اچھا کر لیا ہے؟
راولپنڈی میں غیرقانونی مقیم افغانیوں کے خلاف کارروائی ہونے کی خبر سنی اور مجھے یہ سوچا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا۔ یہ لوگ پناہ لینے آئے تھے اور اب ان پر کارروائی کی جا رہی ہے? یہ بھی بات یقینی ہے کہ یہ معاملات گھبراہٹ کے موسم میں ہوئی ہیں جب لوگ اپنی وطن سے دور نہیں ہوسکتے تھے۔ لیکن اب یہ سوال آگے بڑھتا ہے کہ کیا ان لوگوں کو ایسا استقبال کیا جائے گا جو پناہ لینے آئے تھے؟
ان کے لیے ٹیکسٹائل فیکٹری سے دوڑنا پڑ گیا ہے اور یہ بات بھی سوچنی چاہیے کہ ان کی زندگی کس طرح تبدیل ہوگئی ہے۔ یہ نئی چیلنzh فراہم کرنے والوں سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے اس صورتحال کو حل کرنے کی کیا کوشش کی ہے؟
جی وہ تو حالات اسٹیشن پر بہت بدستیز ہیں ایک سے زیادہ کے حوالے سے یہ تھانہ جاتلی اور تھانہ مورگاہ پولیس نے دوسرے تھانہ پر بھی ایسا ہی کارروائی کی ہے میں سوچتا ہوں کہ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب لوگ پناہ دیتے تھے اس لیے حالات بدستیز نہیں ہونے چاہئے مگر وہ لوگ جو یہاں آئے ہوں وہ سب کچھ جانتے ہوں اور اس وقت پکڑی گئے لوگ بھی ان کی بات دیتے ہیں یہ سب میرا خیال ہے
اس صورتحال کی ہونے والی ڈرامائی سٹری ہے، اس میں ملزموں کو کوئی ویزا پیش نہیں کر سکے گا ، یہ تو ان کے لئے ایک بڑا معضل بن گیا ہے، اس کی وجہ سے انہیں ابھی نئے مقام پر جانا پڑ گیا ہے جس میں یہ لوگ اپنی زندگی شروع کرنا پہنچ گئے تھے ، اس کے علاوہ یہ دو مقدمے جو تھانہ جاتلی اور تھانہ مورگاہ پولیس نے درج کیے ہیں، وہ دونوں مقدمے ایک سے زیادہ عرصہ تک چل رہے ہیں، یہ تو اس صورتحال کو مزید ٹھیس پہنچا دے گا
ایسے تو پاکستان میں بھی بچپن کے دنوں کی طرح تھانویں نہیں آتی۔ یہ افغانوں کو پناہ دینے والے لوگوں پر کارروائی ایک بدسود رات ہوگی، جب سے اس بات کو کھونے کا مौकہ ملتا ہے کہ یہ لوگ کس طرح جان بہ جان راولپنڈی کی Streets پر آتے ہیں۔
ایسے میں پہلی بات ان لوگوں کا نام لگائی جائے جو اس وقت یہاں مقیم ہیں، تو وہ لوگ کوئی نہ کوئی نوجوان ہوں گے یا خاندانی آدمی ہوں گے لیکن وہ سب اپنے بھائیوں اور بیویاں ہوں گے۔
اس کے ساتھ ہی یہ بات کو یقینات دی جائے کی ایسے لوگوں کو جان بہ جان واپس بھیجا جا رہا ہے جو آج تک اپنے ملک کا شہر گزری۔
ایسے سے پہلے بھی ایسے آدمی رہائشیوں کو پناہ دینے والے پاکستانیوں کی جانب سے جال تھا، لیکن اب یہ نئی چیلنج فراہم ہوئی ہے۔
اس صورتحال کے حل کی کوئی امید نہیں، لیکن ایسے لوگوں کی جانب سے پہلے کچھ آگاہی ضروری ہے۔
آرے، یہ تو ریلوے اسٹیشن کے قریب افغانوں کی پناہ لی گئی تھی، جس میں انھوں نے ایک ویزا لیس ٹیم سے ملاقات کی تھی... آرے یہ تو کسی نے اسے کیا ڈھونڈا تھا کہ افغان شہری پناہ دیکر فوری جیل جانے والے ہیں؟
یہ معاملات بہت ہی ناخوشگوار ہیں، لگتا ہے کہ یہ پھر ایک وہی سن تھا جس نے ہمیشہ ہوتا رہا ہے...
چلا تو یہ صورتحال بھرے سیاسی رنگوں کے ساتھ آ رہی ہے! ان معاملات میں آزادی کارروائی کی بات آ رہی ہے، لیکن اس پر پہلے تو کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا کہ یہ لوگ کس طرح پاکستان میں آئے ہیں اور ان کی آزادی کیا جائے گا؟
اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ یہ افغانیوں نے کیا لیے ہیں، یہ ان کی پناہ لینا نہیں تھا اور یہ ناکام رہنے کی صورت میں ان پر کیا کر سکتے ہیں؟ وہ لوگ جو اس وقت ان کے ساتھ بھاگتے ہیں وہ ناقابل اعتماد ہیں?
میں یہ ماننا چاہوں گا کہ یہ معاملات پاکستان کی ناکام پلاٹ فارم پॉलسی کی وجہ سے ہیں جس کے تحت افغانیوں کو پناہ دی جا رہی ہے اور اب وہ اس معاملات میں ملوث ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
راولپنڈی میں غیرقانونی مقیم افغانیوں کے خلاف کارروائی کا یہ آزادی عمل بہت پریشانی کی صورتحال لاتی ہے، ان لوگوں کو پناہ دینے والے پاکستانیوں نے وہاں اپنی زندگی قائم کی تھی اور اب ان کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے جس سے زیادہ تر افغانی شہریوں کو ٹیکسٹائل فیکٹری یا ریلوے اسٹیشن سے دوڑنا پڑ گیا ہے۔ یہ کہیں سے بھی ایک بڑی مہanga ماجا لگ رہی ہے اور یہ صرف اس بات پر ہی نہیں تھا کہ ان لوگوں کو پناہ دینے والے پاکستانیوں نے وہاں اپنی زندگی قائم کی، بلکہ اب ان کے ساتھ سے یہ بھی ڈٹی اور محکوم کر رکھا گیا ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریلوے اسٹیشن کے قریب کی ایسی گھر و بستیاں بھی ہیں جہاں پاکستانی اور افغان دونوں اپنی جاننے والی سرگرمیوں پر کام کر رہے ہیں۔ اب یہ دیکھنا مشکل ہو گیا ہے کہ ان لوگوں کو وہ سہولت اور انفراسٹرکچر جو انھیں اس ملک میں پہنچانے والی نہیں ہے، یہاں تک کہ ان کی ایسی بستیاں ہیں جہاں ان کو ٹیکسٹائل فیکٹری سے دوڑنا پڑتا ہے۔
رولپنڈی میں افغانوں کے خلاف کارروائی کی بات آ رہی ہے جو دوسرے شہروں میں بھی پھیل رہی ہے، یہی نہیں ہے وہاں جس سے کہو تھا کہ افغانوں کو پناہ دینے والے لوگ پاکستان میں آ رہے ہیں، اب ان کے خلاف کارروائی شروع کرلی گئی ہے۔ یہ معاملات بھی ایسے ہیں جیسے ہوا ہو گیا کہ وہ لوگ جو ریلوے اسٹیشن پر پناہ لینے آئے تھے اب ان کو آگ لگی ہوئی ہے۔
ہمیشہ سے ایسے لوگ ایسے گھر آتے رہتے ہیں جس کے اندر نہیں رہنا چاہیے. اب بھی افغانوں کی پناہ لینے والے لوگ پاکستان میں آ کر ایسی وضاحت کرتی ہیں کہ انہیں وہاں سے نکلنا مشکل ہے۔ بلکہ اس صورتحال کو حل کرنے کی بجائے ہمیں پہلے اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان بھی ایسے لوگوں کو اپنی سرحدوں پر نہیں لانا چاہیے جس سے وہاں سے نکلنا مشکل ہے. اس لیے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اپنے ملک میں آ کر ان لوگوں کو بھی اپنی زندگی شروع کرنا چاہیے.
بھائیوں! یہ صورتحال راولپنڈی میں واقع رہی ہے جہاں افغان شہریوں کو پناہ دینے والے لوگ نافذ کیا جا رہا ہے، یہ تو ایک بڑا معضلات بن گیا ہے۔ ان لوگوں کو ویزا لیس ٹیم نے پچھتے سے چھاپی کر رکھا تھا اور اب ان پر آزادی کارروائی کیا جا رہا ہے۔ یہ گھبراہٹ کی سانسوں میں آہستہ آہستہ اس صورتحال کو سمجھنا ہوتا ہے۔
چل چلو یہ بات واضح ہو جائے کہ افغان شہریوں کو پناہ دینے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کیا جا رہا ہے، ابھی تک یہ بات یقینی نہیں ہے کہ یہ لوگ کسے کس کے ساتھ ملاپ رکھتے ہیں یا انہیں وہی مقامات پر پناہ لی گئی جہاں کرائے داری کا اندراج نہیں ہوتا۔ میں یہ بھی بتاؤں گا کہ ان لوگوں کو ٹیکسٹائل فیکٹری سے دوڑنا پڑ گیا ہے یا اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔