ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ٹرمپ کے اعتراف کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی حکومت کی صیہونی حکومت سے تعلقات تھیں اور وہ اس کی وجہ سے ایران پر نسل کشی اور جارحیت میں شامل ہوئی ہے۔
ایران کے خلاف صیہونی جارحیت میں امریکی حکومت کی شمولیت کے حوالے سے ٹرمپ کے مجرمانہ اعتراف نے ایران کے وزیر خارجہ اسماعیل بقائی کو بے چینی کا احساس کرایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے ٹرمپ نے صاف طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر صیہونی جارحیت میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں اور یہ مکمل طور پر صیہونی حکومت کا یکطرفہ اقدام رہا ہے، لیکن اب انھوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جارحیت کے فورا بعد ہی امریکی و صیہونی جرائم کو دستاویزی شکل دینا شروع کر دئی تھی اور اب ہم ٹرمپ کے اعتراف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں درج کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
ایران پر سے پابندیاں ہٹھانے کے حوالے سے ٹرمپ کے بیان پر ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ پابندیاں ہٹتی ہیں تو وہ ایران پر امریکہ کا کوئی احسان نہیں ہوگا، کیونکہ یہ روز اول سے غیر قانونی اور غیر منصفانہ تھیں۔
ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ ایران نے بھی ہمیشہ پابندیوں کے خاتمے پر زور دیا ہے اور اس مطالبے کو ایران مغربی فریقوں کے ساتھ ہونے والے تمام مذاکرات میں ایک بنیادی عنصر کے طور پر پیش کرتا رہا ہے۔
یہ کثرت پسندوں اور جساداروں کی گنجائش ہے۔ اسے پہلے سے سمجھ لینا چاہیے کہ ٹرمپ نے یہ بات تباہ کن طور پر ثبوتات کے بغیر دے دی ہے تو ان کو اب آمادہ کرنا چاہیے؟
یہ بات بہت گمری ہے کہ امریکہ نے اس وقت سے ہی ایران کو نسل کشی اور جارحیت کی طرف دھکے بھیے تھے۔ اب ٹرمپ کا اعتراف ہوا تو وہ مجرمانہ ہیں۔ پہلے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر کبھی امریکہ کی جانب سے جارحیت نہیں ہوئی، لیکن اب وہ یہ دعوا بھی مسترد کر گئے ہیں۔ یہ بے چینی کا احساس کرتا ہوں کہ وہ اسی جارحیت میں شامل تھے جو انہوں نے Iran پر دی تھی۔ ہمیں نہ صرفIran کی جانب سے نسل کشی اور جارحیت کے لیے معاف کرنا چاہئے بلکہ اس وہ ایران کو جسے انہوں نے نسل کشی اور جارحیت کی طرف دھکایا تھا وہی Iran سے بھی معاف کیا جاہے۔
ایسے بات چیت کے بعد کچھ بھی نہیں ہوا؟ امریکہ کے President کو اس میں تو ان کو دھلوان لگ رہی ہو، جبکہ ایران کی حکومت ٹرمپ کے بیان سے خوفزدہ ہوئی ہو گی، یہ بھی تو وہاں کی حکومت کو دھمکی دی رہی ہو!
Wow ، یہ اعلان ٹرمپ کا تو بے چینی کا باعث بنتا ہیں اور ایران کی حکومت کو حالات بدلنے کی شانس بھی نہیں رکھتی ہیں، اس سے پہلے وہ نے کہا تھا کہ ایران پر صیہونی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہوتا، اب یہ اعلان اسی سرگرمی کی سے باہر ہے۔
یہ بات بہت گمشتی ہے کہ ٹرمپ نے خود کو اس طرح سے مجرمانہ اعتراف کر دیا ہے، مگر وہ کیسے یہ سمجھنے میں کامیاب ہوئے کہ امریکہ کی حکومت نے اس طرح کی غلطیوں پر چلائی تھی؟ اب وہ ہم سے کیسے یہ EXPECT کرتے ہیں کہ ہم ان کے اعتراف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں درج کرنے کی بات کرن? اس بات پر تو لگتا ہے کہ وہ صرف اپنی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں، مگر یہ کیسے سمجھا جاسکے؟
ایسا لگتا ہے بھالے ٹرمپ نے اس جارحیت کی تصدیق کی ہے یا نہیں یہ بات صرف یہ دیکھ کر پتا چلا ہے کہ انھوں نے کیا कहا ہے اور اب کیا کہا ہے। ابھی تک بھی سچائی کی تلاش میں ہم اپنے آپ کو تھوک پر کرتے ہیں اور دوسروں پر یقین کرتے ہیں۔
ایسے معاملات میں ایک سطوح پر بات کرنا بہت مشکل ہوتا ہے جو ہم سبھی سمجھتے ہیں لیکن اس پر بات نہیں کی جاسکتी।
ابھی تک پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں ہوا۔ ایسے میں صرف زبانی منصوبہ بناتے رہتے ہیں اور فوری کام نہیں کرنے دیتے۔
ایسا کیا ہوا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اچانک ایک بات چیت کر دی، اس سے پہلے اسے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر صیہونی جارحیت میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں لیکن اب وہ اپنے Pass ہلچل کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ایران کی حکومت پر پابندیاں ہٹانے میں اچانک تبدیلی آئی، اس سے پہلے وہ پوری دنیا کے سامنے بھوکے تھے لیکن اب وہ ایسا کر رہا ہے جو وہ سب سے زیادہ چاہتا ہوگا۔
ایک بات یہ ہے کہ Iran کو پابندیوں سے نکلنا ہی تھا اور اب وہ اس کے لیے اچانک ایک حل تلاش کر رہا ہے۔
ٹرمپ کی بات بے باکی ہے، وہ اپنی نوجوانی میں سے اٹھ کر ان پر سے پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے کیا کچھ نئے بکھرے ہیں؟ یہ تو ایسا لگتا ہے جیسے انہوں نے سیکرٹری اسٹیٹ سے پہلے کے مضمون کو بھول دیا ہے اور اب وہ ان پر سے پابندیاں ہٹانے کی بات کرتے ہوئے، اس کا matlab یہ نہیں کہ وہ اچھا فیکس دے رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنی جانب سے بھی ہمیں دھोखا دیا ہے، یار اس سے کچھ چلنے میں آئے؟
Wow Iran کی وزارت خارجہ کو ٹرمپ کے اعتراف سے بھر پور شانت ہو گیا ہے نہیں بلکہ انھوں نے پابندیاں ہٹانے پر یقین کیا ہے جس سے ایران کی حکومت کو انتھ گجے میٹھے لگ رہا ہے مگر وہ اس بات کا بھی احترام کرتا ہے کہ اس معاملے میں Iran اور US کے درمیان مذاکرات کا منصوبہ بھی چل رہا ہے۔
ایسا تو انہیں بھی پتا چلا ہوگا کہ وہی اسی گزیس سے دھوی لیے جنہوں نے امریکی حکومت کو یہ دعویٰ کرنا تھا کہ ایران پر صیہونی جارحیت میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے... Lol. اس سے پہلے وہ کہتے تھے کہ یہ تمام ایک معقلی واقعیت ہے تو اب وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس معقلی کو بھی ان کا کردار ہے...
اس جاری گفتگو کی وہ گھنٹیاں کب تک چلنیں گی? ٹرمپ نے اپنے اعتراف کو کیسے بدل دیا اور اس پر یہ کس طرح اثر انداز ہوا؟ پابندیوں کی واپسی پر ایران کی حکومت کا موقف کیا ہے؟ کیا امریکی حکومت نےIran پر اپنی پوری ذمہ داری قبول کر لی ہے؟
ایسا تو نہیں لگتا کے ٹرمپ کا اعتراف حقیقی تھا یا کچھ سیکھنے کے لیے دیا گیا تھا. ایران پر امریکی حکومت کی شائستہ کو مسترد کرنا کیا عجیب بات نہیں ہے؟ انہوں نے ایسا کیسے کہا کہ صیہونی جارحیت میں امریکی حکومت شامل تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ صرف بچنا چاہتے تھے اور دوسروں کو ذمہ دار بنانے کی کوشش کر رہتے تھے. اس سے پہلے بھی ٹرمپ نے ایران پر صیہونی جارحیت میں امریکی کردار کو مسترد کیا تھا، لیکن اب وہ یہ دعویٰ کر رہتے ہیں کہ سارے ملک ان کی فائسٹ فیلڈ کھیل رہتے تھے.
مگر میں ایسا لگتا ہے کہ ایران کو بھی اسی طرح کا احتساب کیا جاتا ہے نہیں؟ وہ اس بات پر غور کرنے کے لیے تاخیر کر رہے ہیں کہ ایران کس طرح اٹھنا چاہتا تھا. میں سوچتا ہوں کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی خواہشات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں.
اس مجرمانہ اعتراف کے بعد امریکہ نے کیا صاف کرو دے گا؟ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو بھی اس طرح کی لین دینوں کی پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا جائے گا ؟ انہوں نے یہ کیا ہمیشہ کہا تھا کہ ایران پر صیہونی جارحیت میں امریکی حکومت کی شمولیت نہیں تھی؟ اب انہیں اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا؟
ایسا ہی کیا کرسکتا ہے، ٹرمپ نے جارحیت کے باوجود بھی صیہونی حکومت کو اپنی جانب سے دیکھا اور اب وہاں ایک بدلाव آگے بڑھ رہا ہے? یہ معاملہ حیران کن ہے، کیا امریکہ نے اپنی تاریخ کو منظم کرنے کی سہولت نہیں دی؟ اور ایران کی حکومت بھی اتنا پابند ہو چکی ہے کہ وہ اپنے معاملات کو آگے لینے میں رک جاتی ہے? میں نہیں سمجھ سکتا کہ دنیا اسی طرح کی باتوں پر چلتی رہے گی