برطانوی نشریاتی ادارے کو امریکا کی لینڈنگ سے ٹکرنا پڑا
امریکی صدر ٹرمپ کے مظاکر میں ایک بھاری دھمیانہ ہوا جس کے نتیجے میں برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنی رات کو سونا پڑ گیا
امریکا کی ریاستی ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس نے فرانس کے ایک نیوز ایجنسی کے سربراہ سے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے کاہنے پر برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کی قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی دستاویزی فلم میں اس کی تقریر کی متنازع ایڈیٹنگ تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رات کو سونے کی وہی دھمکی ان کے چیئرمین نے منہدم کروائی ہے، جس نے بتایا کہ اس معاملے پر گورے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او بھی مستعفی ہوچکے ہیں۔
دستاویزی فلم میں ٹرمپ کی تقریر کی ایڈیٹنگ پر تنقید کی گئی تھی کہ اس نے اپنے مظاکر میں امریکی کانگریس کو حملہ کرنے کی ترغیب دی تھی جو 2021 میں ہوئی تھی۔
یہ تو بہت دیر ہو گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ایسے مظاکر ہو رہے ہیں جن کا اداروں پر اثر پڑتا ہے وہ بھی انفرادی طور پر انہیں لینے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے انہیں گرانے کا محور بننے میں مدد مل سکتی ہے...
ایسے معاملات میں پھر بھی یہ بات دیکھنی چاہئے کہ اداروں نے اسے سونے کا موقع کبھی نہیں مینا۔ وہاں انہیں پہلے ہی ایسے معاملات سے نمٹنا پڑتے ہیں جس کی وجہ اس کے ذاتی مظاکر تھے... اور اب انہوں نے بھی اس طرح کا ایک ارب ڈالر لیننے کا معاملہ ہی منا لیا...
امریکا کے صدر ٹرمپ نے سانس لی گئی یہ بھارتی شاندار علاج دیا ہے۔ ایک ارب ڈالر لیننے کی وہی دھمکی ایسے لوگ کی جاتے ہیں جو اپنی حقیقت کے ساتھ نمٹنے میں ناکام رہتے ہیں اور ان کا فریٹ میگازین بھی ہوتا ہے۔ یہ تو چلے گا، کروڈ سے اسکائیٹ کرنے والوں کو بھی ایسا ہی اٹھنا پڑتا ہے۔
وہ انفرادی معاملات جیسا کہ برطانوی نشریاتی ادارے پر امریکہ کی لینڈنگ سے ٹکرنا تو صرف ایک چٹان ہے اور اس میں بھی معاشرے کو فائدہ ہوسکتا ہے؟ یہ سچ ہے کہ وہ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رات کو سونا پڑا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس معاملے میں کچھ نئی بات ہے جس پر غور کرنا ہوگا؟
امریکہ کی ریاستی ایجنسی کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کی قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس معاملے میں بھی انفرادی رہنماؤں کو نہ دیکھا جاسکتا ہے؟ اور وہ بھی نہیں کہ ٹرمپ کی تقریر کی ایڈیٹنگ پر تنقید کی گئی تھی، یہ صرف ایک چٹان ہوگا؟
yeh bhai, kya logon ko lagta hai ki ameriki president trmp bahut galat karyon ke liye gehraan mehenge hain? woh apne mazaak me amreekee kanungo ko hanste hue ek film me daikhata hai aur phir usey kabhi na kabhi 1 arba dollar dena padta hai. yeh to bahut galat hai, koi bhi vyakti jiske karyon se america ke kanungo ki antraan mein gussa aa gaya ho wo usey sirf aarzoo kar sakta hai, nahi toh usey kabhi na kabhi kisi ko dena chahiye.
ایمٹی ایف (متحرک) کا خیال ہے کہ یہ معاملہ بہت گھناسنا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دستاویزی فلم میں ایڈیٹنگ پر تنقید کرنے کا اس بات کو لیننے کے بعد کچھ بھی مقبول نہیں ہوسکتا، اس معاملے سے کچھ ٹی وی چینلز کو اچانک دھمکی ملی ہے جو اس کی ایجنسیوں پر اثرانداز ہوجائیں گئیں، پھر یہ بات بھی کہا جاتا ہے کہ امریکی ریاستی ایجنسی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کی جانب اشارہ کیا ہے، یہ بات بھی تھی کہ اس دستاوizi فلم میں ٹرمپ کی تقریر کی متنازع ایڈیٹنگ تھی
کچھ لوگ بتاتے ہیں کہ برطانوی نشریاتی اداروں کو ایسی دھمکیں پہنچائی جاتی ہیں تو وہ اپنی رات کو سونے پر مجبور ہوجاتے ہیں، پھر یہ بات بھی کہا جاتا ہے کہ اس معاملے کی وجہ سے ان چیئرمینوں پر مظاکر میں سے نکلنے کی دھمکی ہوا ہے جو اٹھ پھونک جاتے ہیں
یہ بھارتی اداروں کے لیے ایک خطرنا پڑا ہے. ٹرمپ کی تقریر پر تنقید کرنے والوں کے خلاف ان کے حملے سے تو ان کو بھی کوئی پابند نہیں رکھنا چاہیے، لیکن یہ بات قابل افادیت ہے کہ بھارتی اداروں کو اپنی مستقل جگہ سے باہر نہ جانا چاہیے.
اس معاملے پر دھمکیں لگانے والے ٹیمپ کے مظاکر میں سے ایک نہیں تھے. ان کی ایسی بھرپور دھمیانہ ہوا تو صرف اس لیے ہوسی جس لینڈنگ سے ٹکر گیا. لیکن کیا یہ معاملہ اچھا ہے؟
اس میں ایک کہوٹی بھی ہے. ان ہفتے میں کئی بار سے واضح ہوا ہے کہ اس کی دستاوizi فلم میں ٹرمپ کی تقریر کو ایڈیٹ کرنا ہو گا. اور اب یہ جاننا ہے کہ انہوں نے فرانس کی نیوز ایجنسی سے بتایا تھا کہ اسے ایک ارب ڈالر لیننے والی کارروائی کرنے والے چاہتے تھے.
ایسا لگتا ہے کہ یہ اس بات پر دھیان نہیں ڈالتا کہ ایک صدر کے مظاکر میں شریک ایڈیٹر کو کب سے تنقید کی جارہی تھی؟ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ایسے ایڈیٹرز کو ہمیشہ تنقید کی جاتی رہی ہے اور اب ان پر یہ accusation ہوئی تھی کہ وہ امریکی کانگریس پر حملہ کرنے کی ترغیب دیں?
اب یہ بات کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ ان کے مظاکر میں شریک ایڈیٹرز کو تو ان سے تنقید کی جاتی تھی، لیکن اب وہ اس معاملے پر اربوں ڈالروں کا معاوضہ لیننے کے لئے اجازت دیتے ہیں؟ یہ تو بھی ایک عجیب بات ہے!
اب میں صرف اس بات پر فخر کرتا ہوں کہ میں اس معاملے کو ہمیشہ دیکھنا چاہتا تھا!
مگر یہ بھی ایک تعلیم دیتی ہے کہ جتنا آپ اپنے معاشرے کی صلاحیتوں پر فخر کرتے ہیں، اسی طرح آپ کو اپنی ناکامیوں پر بھی فخر کرنا پڑ سکتا ہے। جب برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کا وعدہ دیا گیا تو انھوں نے یہ منظر پیش کیا کہ اگر اس معاملے پر کوئی تنقید کی گئے تو انھیں اپنی رات کو سونے پڑ جائے گا۔ اور اب جب انھوں نے انھیں منہدم کیا ہے تو یہ وعدہ بھی منلایا جا رہا ہے۔
اس سے ہمیں تعلیم ملتی ہے کہ جب آپ اپنی ناکامیوں پر فخر کرتے ہیں تو آپ کو خود پر زور دینا پڑتا ہے اور آخرکار آپ اس سے کمزوری کی طرف بڑھتے ہیں۔
اس معاملے پر یہ کہا جاتا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کی قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن وہ یقینی ہو سکتے ہیں کہ اس معاملے میں کسی بھی جانچ پڑتال کو منہدم کرنا ایک نا موثر اور غیر قانونی اقدام ہو گا
یہ بات بھی اچھی ہے کہ فرانس کے نیوز ایجنسی کے سربراہ کو بتایا گیا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک ارب ڈالر لیننے کی قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے گا، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ اس معاملے میں کسی جانچ پڑتال کو منہدم کرنا ایک نا موثر اور غیر قانونی اقدام ہو گا
مثلے طور پر، یہ بات بھی اچھی ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رات کو سونے کی وہی دھمکی ان کے چیئرمین نے منہدم کرائی ہیں، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ اس معاملے میں کسی جانچ پڑتال کو منہدم کرنا ایک نا موثر اور غیر قانونی اقدام ہو گا
امریکی صدر ٹرمپ کا لینڈنگ سے ٹکرنا تو بالکل بھرکہ بن گیا... اور اب وہ برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنی رات کو سونا پڑیں... یہ تو ہمارے ملک میں بھی اس طرح کی لینڈنگ کرنا چاہئیں... جس سے ہمیں بھرپور نائٹ ریفری مل جائیں...
ان کے مظاکر میں ہمیشہ سے یہ بات چلتी آ رہی ہے کہ وہ اپنے جھوٹوں کی وجہ سے ہمارے خلاف بھرپور کارروائی کرنے پر ہمیشہ تیار رہتے ہیں... اور اب وہ برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنی نائٹ ریفری ملنے کا بھی ایک ہمزاد ہیں...
اکیلے یہ بات تو پتہ چلتا ہے کہ ان کی لینڈنگ سے ٹکرنا نہیں ہوتا بلکہ ان کے جھوٹوں کی وجہ سے ہی ہمیشہ Problemات ہوتے رہتے ہیں...
وہ یہ واضح نہیں ہو سکتا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمki کیسے چل پڑی؟ انھوں نے ایک بھاری دھمیانہ کا مظاکر کر دیا اور اُس کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنی رات کو سونا ہو گیا? یہ تو وہی کچھ ہے جو لوگ ڈرامہ کرتے ہیں، لیکن یہ دیکھتے ہیں کہ ہمیں اُن کی پائپ لائن پر چلنا پڑتا ہے?
اچانک اور بھرپور موڑ، یہ کہا نہیں کہ اس معاملے کی رائے کس پر چلتی ہے؟ ایسے میڈیا ہاؤس جس کے سامنے بھارے پیمانے پر دباوں اور تحفظ کی تجاویز کی گئی ہیں، وہ اپنی ذمہ داریت سے نکل کر پلیٹو فرمیڈ کی جگہ لے لیتے ہیں؟ کیا انھیں یہ نہیں پتہ کہ انھوں نے اپنے مشاغل میں ایک امریکی صدر کی معاشرتی حیثیت کو بھی نقصان پہنچایا ہے؟
اس معاملے کا پچھلا مضمون تو تھا، اب نئے شہر میں اس پر آگ لگی ہے! امریکی صدر ٹرمپ کی کہانی تو کوئی بھی جانتا ہے اور وہاں تک یہ کہ نہیں کہ اس کی مظاکر میں کون سی باتوں سے تنقید کی جا رہی ہے، بے شمار باتوں کو اس پر لگایا گیا ہے! اور اب تو وہ نہیں چاہتے کہ ان کی اس مظاکر سے منسلک ہونے والی ایڈیٹنگ کو روکنے کا کوئی ایسا طریقہ تلاش کیا جائے.