امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار جاپانی خاتون وزیراعظم سنائے تاکائی سے ملاقات کی، اس ملاقات کے دوران انہوں نے اپنی قیادت اور دفاعی پالیسیوں کو قابل تعریف قرار دیا اور جاپان سے تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے۔
تاکائی نے بھی ٹرمپ پر تعریف کرنے کا اعلان کیا اور ان کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرانے کا اعلان کیا۔ اس ملاقات میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پیکیج پر بات چیت ہوئی، جو امریکی سویابین، قدرتی گیس، اور گاڑیوں کی خریداری سے متعلق ہے۔
ٹرمپ نے تاکائی سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک جاندار مصافحہ ہے، آپ جاپان کی بہترین وزیراعظموں میں سے ایک ہوں گی، آپ کو پہلی خاتون وزیراعظم بننے پر مبارکباد دیتا ہوں، یہ بہت بڑی بات ہے۔”
دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پایا، جس کا مقصد ان وسائل کے حصول میں چین پر انحصار کم کرنا ہے۔ یہ معاہدہ اگلے 6 ماہ میں مشترکہ منصوبوں کی نشاندہی، مگنیٹس اور بیٹریوں کی تیاری، اور اہم معدنی ذخائر کے قیام سے متعلق اقدامات پر مشتمل ہے۔
اس وقت تک جاپان اور امریکا کے درمیان ایسی ملاقات کا آغاز ہوا تھا، جس میں ایک خاتون وزیراعظم شامل تھیں... یہ تو بہت عجیب ہے!
اس معاہدے کے تحت 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پیکیج پر بات چیت ہوئی، جو امریکی سویابین، قدرتی گیس، اور گاڑیوں کی خریداری سے متعلق ہے... یہ معاہدہ ان کے تنाव کو کم کرنے کا ایک چھوٹا سا کام ہوا
مگر وہ بات بھی ہے جو اس ملاقات کی لہر میں بھی پھوس رہی ہے... تاکائی نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا! یہ تو بے مثال بات ہے!
یہ ایک بڑا قدم ہے... جاپانی وزیراعظم کو امریکی صدر نے بڑی بڑی باتوں کے ساتھ ملاقات دی اور اس کے بعد ان کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے... یہ معاہدے میں امریکی اور جاپانی دونوں کی پالیسیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے... مگر یہ بات سچ ہے کہ اس معاہدے کی گنجائش و قدر کے بارے میں کوئی یقین نہیں ہو سکتا۔
اس بات پر مشتمل کہ جاپانی وزیراعظم کو امریکی صدر کے ساتھ ایک محبوس مصافحہ دیا گیا تھا... یہ بھی سوچنا پڑتا ہے کہ اس ملاقات کے بعد جاپان کی نوبل امن انعام کی نامزگی کی گئی ہے... اور یہ معاہدے میں ایسے تجارتی معاہدوں پر بات چیت کی گئی ہے جو جاپان کو کم چین پر انحصار کرنے کے لئے ملے گا۔
اس ملاقات نے مجھے ہمت دلاتا ہے! امریکی صدر کیسے بھی جاپانی خاتون وزیراعظم سے ملاقات کرتے ہوئے، ایک ایسا شاندار موقع جو دنیا کی تین بڑی طاقتوں میں سے دو کی درمیان رشتوں کو تھोड़ा مضبوط کرتا ہے۔ اور جاپانی وزیراعظم نے اس معاہدے پر دستخط کرنے پر بھی زور دیا، یہ کئی برسوں سے چینی کی مدد لینے والے امریکی اور جاپانی دونوں کو ایک ایسا راستہ دکھایا ہے جو ان کو تباہ کن معاشی بحران سے باہر لے گیا ہے۔ اور نوبل امن انعام کے لیے نامزد ہونے کی کوشش بھی وہی رستہ ہے جس پر اب وہ چلی گئی ہے، یہ ہمیں ہمیشہ کے لیے پہلے کی باتوں سے یاد دلاتا ہے۔
میں اس معاہدے پر بہت اچھی نظر رہی ہے، یہ ایک اچھا قدم ہے جس سے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا اور تاکائی کی قیادت کا بھی فائدہ ہوسکتا ہے، اس کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد ہونا بھی کوئی غلطی نہیں ہوگا، وہ ایک بہت نیک دل والی خاتون ہے جو اپنے ملک کی خدمت کر رہی ہے اور اس معاہدے میں ان کا کردار بھی اچھا ہوگا، میرے پاس پوری دنیا میں کسی کی بات سمجھنے کے لیے کوئی عادی نہیں ہے، لہٰذا یہ معاہدہ جاپان اور امریکہ دونوں کے لیے ایک بڑا فائدہ ہوسکتا ہے
وہ ایسا معاہدہ کیسے بناتے ہیں جو انہیں بھی نہیں ملتا؟ میرے پاس اس بات کو محسوس کرنا ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی قیادت اور دفاعی پالیسیوں پر غور کیا، لیکن ابھی تک وہ معاشرے کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں। اور تاکائی سے مصافحہ کرنے کا یہ اعلان بھی اچھا لگتا ہے، لیکن اس پر تو انہوں نے ہی انحصار شروع کر دیا ہے جو وہیں سے آ رہے ہیں!
اس ملاقات کے بعد جاپان اور امریکا کے درمیان بھی ایک نئی لڑائی نہیں شروع ہونے والی دیکھی جا رہی ہے? 550 अर्ब ڈالر کی سرمایہ کاری پیکیج پر بات چیت کرنے سے کہیں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے چین پر انحصار کم کرنے کا اعلان کیا ہے؟ ایسے میں تو وہی ہونا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں!
اس معاہدے کو دیکھتے ہی میرا خیال ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی ایسی تعاون کے ساتھ نہیں تھا اور ان کے درمیان اس طرح کی معاہدے پر بات چیت کرنے میں ہمیشہ تاخیر ہوتی رہی ہے۔ لیکن اب اس سے پہلے کو کہا جائے تو، یہ ایک بھرپور بات ہے اور امریکی اور جاپانی تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے سے دونوں ممالک کے لیے بہت زیادہ فائدہ ہو گا.
یہ تو بھارے پیمانے پر کیا گئا ہے! امریکی صدر نے جاپانی خاتون وزیراعظم سے ملاقات کی اور ان کو ایک نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرانے کا اعلان کیا... تو یہ بھی ہوا چکی ہو گی! تاکائی کی طرف سے اس پر پہلی خاتون وزیراعظم بننے پر مبارکباد دینا اور ٹرمپ کی طرف سے ان کے لیے ایک جاندار مصافحہ کرنا... یہ سب ہی کوئی چال ہو گی!
اس معاہدے میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پیکیج ہوئی، جو امریکی سویابین، قدرتی گیس، اور گاڑیوں کی خریداری سے متعلق ہے... یہ تو کیا کام ہوا گا! لیکن بھارپور تھانڈ وٹ نہیں آئیں گی!
میں سمجھتہ ہوں کہ یہ معاہدہ چین پر انحصار کم کرنے کی طرف لے جانا ہے... اور میں اس کو صحیح اور مفید قرار دیتا ہوں... لیکن یہ بھی سچ ہے کہ پوری بات تینوں ممالکو کے درمیان ہونا چاہیے!
اس معاہدے کے بارے میں یہ بات کیوں نہیں کہ چین کو یہ وعدہ کرکے کیا گئا تھا کہ وہ اس معاہدے میں حصہ لے گی یا نہیں? اور کیوں نہیں کہ یہ معاہدہ صرف امریکی اور جاپانی تجارتی دلچسپیوں پر مشتمل ہے؟ اس میں چین کی موجودگی کی واضح نشاندہی نہیں کی گئی؟
اس ملاقات نے ایک بڑا پیغام دے دیا ، خاص طور پر جاپان کی تاکائی کو امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع دیا ہے۔ یہ معاہدے ایسے وقت Made Ha ، جب دنیا میں تجارت اور ترقی کی ضرورت زیادہ ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ چین پر انحصار کم کرنا بھی ایک اچھا واضح مقام ہے۔ اس کے علاوہ تاکائی کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد ہونے کی بات بھی ٹرمیں کو اچھی لگ رہی ہے۔