روس کی جانب سے یوکرین کے مغربی شہر ٹیرنوپیل پر ایک بڑھتے ہوئے حملے میں اگلے روز کم از کم 16 افراد ناکام ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس حملے میں دو کثیر منزلہ رہائشی عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اور اس میں 64 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 14 بچے بھی شامل ہیں۔ یوکرین کی جانب سے اس حملے کو مغربی شہر ٹیرنوپیل پر دبائے جانے کا سبسیدہ قرار دیا گیا ہے جو 16 فروری کو جنگ کے آغاز کے بعد یوکرین پر ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔
روس کی جانب سے اس حملے میں دو دیگر مغربی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں لیویو اور ایوانو-فرانکیفسک بھی شامل ہیں۔ تاہم یوکرین کی جانب سے اس کے بعد کے حملوں نے خارکیف کے تین اضلاع کو بھی تباہ کر دیا اوراس میں 30 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ تصاویر میں عمارتوں کی سوختگی اور گاڑیوں پر لگی آگ کو دیکھا جا رہا ہے۔
یوکرین کی وزارتِ توانائی کے مطابق ملک کے بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے اور یہ بھی خبریں آ رہی ہیں کہ ملک کے کئی حصوں میں بجلی کی فراہمی نہیں ہونے کی صورت میں حالات تباہ کر دیئے جائیں گے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین پر 470 سے زیادہ ڈرون اور 47 میزائل لگائے ہیں جس کے نتیجے میں بڑی تباہی ہوئی اور انھوں نے ٹیرنوپیل کی آبادی کو خبردار کیا ہے کہ ملبے تلے دب جانے کی صورت میں حالات بدل جائیں گے۔
یوکرین کی سرزمین پر روس کی ایسے حملوں سے اس وقت تک کوئی حل نہیں آ سکا۔ اب اسے مغربی ممالک کا احتجاج ہے؟ یہ کہلا رہا ہے کہ وہ یوکرین کی توانائی کی فراہمی کو منسلک کرنے کے لیے اس پر حملہ کر رہے ہیں؟ ایسا تو نہیں، ان کا مقصد وہی ہے جس سے انہوں نے پہلے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے اور اب وہ اس کے لیے ایک نئی بے گھر کے میزبان کی حیثیت سے کام کرتے دہرائیں گے۔
اس کھراب ہالتی روس نے اگلی بار ٹیرنوپیل پر حملہ کر دیا ہے اور پھر سے کیا ناکام ہو گیا ہے جیسا کہ پہلے بھی ہوا تھا یہ دیکھنا مشکل ہے اور یہ توہین کارڈ لگنے والی اس ناکامیت کو دیکھ کر میرا کچھ واقف ہونا چاہیے۔
روسیوں نے پہلے سے یوکرین پر حملے کی تلافی لینے کی کوشش کی ہے اور اب بھی اسے ناکام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ان کا یہ کام نہیں آتا اور میرا خیال ہے کہ ان کے پاس ایسے سے لچک نہیں ہے کہ وہ فٹ رہے یوکرین کی بھرپور مدد کر سکے اور اس وقت تک ان کو ناکام ہونا پڑے گا جتنی دیر یوکرین اپنی آزادی کے لیے لڑتی رہے گی۔
روس کی ان پر حملوں نے مجھے ایک پورے تھیم سے اچھا یादगار لگایا ہے جو اس وقت تک کے میڈیا رپورٹس کی طرح ہی تھے جب 2008 میں پاکستان اور بھارت نے وہاں جانے والے ایک ایسے ماحول پر چیلنج لگایا تھا، آج کے روس کی ان حملوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کے لوگوں نے اپنے گھروں میں اپنی زندگی کو جانب دھکیل دیا ہے اور اب یہاں کی آبادی ایک ایسے ماحول میں رہی ہے جس سے وہ بچوں کے لئے پہلے ہی اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کر چکے تھے، یہاں تک کہ اب انھوں نے اپنی ایسے جگہوں پر قیام کیا ہے جو پچیس سال قبل ایک ایسی ماحول میں تھی جب انھوں نے اپنے بچوں کو گاڑی چالانے کے لیے سیکھا تھا، اب یہاں کی ماحولیات اور معیشت ایک دوسرے کے برعکس ہیں جو اس لئے تھی کہ یہ لوگ اپنی زندگی کو ایسے ماحول میں شامل کر چکے ہیں جس سے وہ ان کی دیرینہ معیشت میں اپنے گھروں کو شامل کرتے تھے، اس لئے اب یوکرین کی آبادی نے اپنی زندگی کو ایسے ماحول میں شامل کر لیا ہے جو پچیس سال قبل وہاں کے لوگوں نے اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کرنے کی وجہ سے ایک ایسا ماحول بنایا تھا، اب یہ لوگ 16 افراد کی جانوں کے ناتھکا اور درجنوں زخمیوں کے بعد بھی اس ماحول میں رہتے ہیں، اور یہاں تک کہ روس کی جانب سے ایک ایسا حملہ کر دیا گیا ہے جو ان لوگوں نے اپنی زندگی کو ایسے ماحول میں شامل کرنے کی وجہ سے ایک ایسا حملہ کھیلنا تھا جو اب وہی رہے گا، یوکرین کی جانب سے بھی اس حملے کو ایک دوسرے جیسا دیکھتے ہیں اور انھوں نے اپنی زندگی کو ایسے ماحول میں شامل کر لیا ہے جو روس کی جانب سے ایک ایسا حملہ کھیلنے والے اسے دیکھتے ہیں، یوکرین کی جانب سے اب بھی ایک ایسے ماحول میں رہنا ہے جس سے وہ اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کر چکے تھے، اور یہاں تک کہ روس کی جانب سے ایک ایسا حملہ ہو رہا ہے جو وہی رہے گا جسے انھوں نے اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کرنے کی وجہ سے ایک ایسا حملہ کھیلنا تھا، یہی لئے اور اس لیے روس کی جانب سے ایسے حملوں کا سلسلہ جاری ہو رہا ہے جو اب وہی رہے گا اور یوکرین کی جانب سے بھی ایسے ماحول میں رہنا ہے جس سے وہ اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کر چکے تھے، اور یہاں تک کہ روس کی جانب سے ایک ایسا حملہ ہو رہا ہے جو وہی رہے گا جسے انھوں نے اپنے گھروں کو معیشت میں شامل کرنے کی وجہ سے ایک ایسا حملہ کھیلنا تھا،
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے تو یوکرینی لوگوں کے لیے ایک بڑا کھاتہ ہیں پھر یوکرین کی جانب سے دباؤ میں آنے کی صورت میں حالات تباہ کر دیئے جائیں گے تو یوکرینی لوگ روس کے لیے ایک بڑا کھاتہ بنے ہوئے!
یہ حملے کیا روس کی جانب سے ان کے ماحول کو ایسا کرنا چاہتے تھے جس سے وہ پچتائے ہوں? اور یہ بھی نا توڑو، یہ دوسرا حملہ کیا روس نے لیویو اور ایوانو-فرانکیفسک پر لگایا?
میں یہ سोचتا ہوں کہ لوگ کو پچتائے کرنا بھی ایک ایسا حملہ ہی ہوتا ہے!
روس کی یوکرین پر اتار چڑھاؤ کی کہانی ایسا ہی رہے گی جتنی ٹیرنوپیل میں ہونے والا حملہ اس کی کہانی کو ایک بار پھر اپنی طرف لے آتا ہے. یوکرین نے خود کو بہت سے حملوں کے بعد اور اب بھی حالات کس عرصے سے تباہ ہو رہے ہیں تو یہ سیکھنا ایک بد ترینLesson ہے. اس حملے میں ملازمت پرندوں کی جان لگا دی جائے گی۔
لیکن یہ بات بھی تھی کہ 16 سال قبل ٹیرنوپیل پر ایک حملے میں بھی بہت سے لوگ مارے گئے تھے. اور اب وہاں کے لوگوں کو پھر ایسا ہونے کی امید نہیں ہونی چاہیے.
یوکرین کے صدر نے بتایا ہے کہ روس نے 470 سے زیادہ ڈرون اور 47 میزائل لگائے ہیں. تو یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ انھوں نے جس قدر تباہی کی ہے وہ ہمیشہ اپنی طرف لے آتی رہے گی.
روس کا یہ حملہ تو بھی ٹیرنوپیل پر ہوا، آج تک اس شہر پر یوکرین کی جانب سے کیا گیا ہے، لگتا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے پر دباؤ رکھتے ہیں، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لئے، یوکرین کی جانب سے اس پر حملہ کرنا بہت مشکل اور خطرناک لگتا ہے، حالات واضح طور پر خراب ہیں۔
یہ واقفہ توہین آمیز ہے! روس کی جانب سے یوکرین پر اس طرح کا حملہ کرنا بے عیبی ہے اور یہ لوگوں کی جان بھی دے رہا ہے. اس پر منصوبہ بنایا گیا تھا اور اب یہ نتیجہ مل رہا ہے. یوکرین کی حکومت کو اپنی فوج کے لیے بڑی مدد مل گئی ہوگی تو اس جیسے حملوں سے پھر کبھی بچ نہا سکے گا؟
روسیوں نے ایسا بھی کیا ہے تو اچھا کچھ بھی کیا ہے؟ انہیں یہ کیسے سچائی کی پابندی میں اترتے ہیں؟ آج رات ٹیرنوپیل میں 64 افراد زخمی ہوئے، یہ دیکھنے کو ہی نہیں تھا کہ روس کی جانب سے کیا جا رہا ہے؟ اس حملے نے دنیا کو دیکھایا ہے اور یہ دکھائی دیتا ہے کہ روس کی جانب سے اسے کیا جاسکتا ہے؟
ہاں تو یوکرین پر روس کی اس حملہ نے سچمے نقصان پہنچایا ہے، لاکھوں لوگوں کو شہر سے باہر ہجرت کرنا پڑ گیا ہو گا، اب اس شہر میں بھی کتنی حد تک سہولت رہ سکتی ہے؟ یوکرین کی حکومت کو اس وقت کی ضرورت ہے کہ اپنے شہریوں کا بچاؤ کرو اور انھیں ساتھ مہیا کرکے، اس حملے نے یوکرین کے لیے بڑا نقصان پہنچایا ہے اور اب وہ اپنی حکومت کو ایسا بنانے کی ضرورت ہے جو شہر کو بھی آگ سے بچا سکے।