سکندر صنم، ہنسی کا استعارہ، جو 13 برس بعد بھی یادوں میں زندہ ہے

اس کا خوفناک حیرت انگیز سفر دیکھنا بہت ہی ہموار ہے… سکندر صنم کی زندگی تھی جس نے لوگوں کو ہسائیں دینے میں دلچسپی لائی اور اب وہ اس دنیا سے چل گئے … 13 سال پہلے انہوں نے اپنی زندگی کا آخری رخ کینسر کی وجہ سے اس دنیا سے چھوڑ دیا تھا… وہ 54 سالہ تھے …


اب تک بھی کئی بار اس نے ہسائیں دیتیں اور انفرادی سٹیج شو بھی کرائے ہیں … لگتا ہے ان کی فلمیں منہ سے ہسائیں دیتے تھے… خل نائیک، تیرے نام 2 اور گجنی 2 جیسے… وہ لوگوں کو ہنسنے کا موقع فراہم کرنے میں بھی کامیاب رہے…
 
مایوس ہو گئا، ایسے فنکار ہوتے ہیں جو آپ کو ہسنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور پھر وہی لوگ ان کی فلموں میں کام کرتے ہیں۔ یہ گھبراہٹ دکھاتا ہے کہ یہ کس حد تک بچ سکتا ہے جب تک ان کی زندگی ہمت اور کامیابی کا شاندار ٹوپی ہو رہی ہو۔
 
سکندر صنم کی جانے کا یہ اعزاز ہمیں ہمیشہ سے پریشان کرتا تھا۔ وہ ایسی فیلڈ میں آئے جہاں اس وقت سے کچھ نہیں ہوا ہے اور انہوں نے اپنی زندگی کی دوسری تہائی اس فیلڈ میں کام کیا جو یہ پتا نہیں لگتا ہے کہ وہاں کتنا ماحول تھا۔

فلم اور ٹیلی ویژن شوز سے ہر ایک کو اپنی جگہ ملتی ہے، لیکن اس وقت میں بھی وہاں کوئی یقین نہیں تھا کہ کسی اور نے وہاں کوئی آرمی لائی ہو گی یا وہاں کی پوزیشن پر فیر توٹ نہیں ہوا گیا۔
 
اس فنکار کے لیے ان 13 سالوں کے جینیس کی وہ جگہ اب تو کچھ نہیں رہی جس پر انہوں نے اپنے ہمیشہ کی میرٹ کا لاکھوں روپئوں کی فیکٹری بنائی ہوئی تھی … اور اب وہاں سے آتے ہی ان کو پوچھنا ہوتا ہے کہ اب تو وہ کیا کر رہے ہیں؟ ہر ایک ہمیں معلوم ہوتا تھا کہ وہ کتنی اچھی فلمیں بناتے رہے گئے تھے… اب وہی پوٹھا بھر کے ساتھ آ رہے ہیں۔
 
واپس
Top