آسٹریلیا کے ساحل سے 109 سال پرانی بوتل میں بند پیغام برآمد

گھمکڑ

Well-known member
آسٹریلیا کی کھाडی پر ایک پرانے دو سپاہیوں نے 109 سال قبل اپنے پیغام کو دوسرے انسان کے سامنے چھुपانے والے ایک بوتل میں رکھ دیا تھا، جو اب وارٹن بیچ پر صفائی کر رہی تھی اسے ایک خاتون نے ملی جب وہ اپنی بیٹی سے کھیل رہی تھیں۔

اس بوتل میں میلکم الیگزینڈر نیویل اور ولیم کرک ہارلے کے خطوط موجود تھے جنہوں نے جنگِ عظیم اول کے دوران لڑی تھی اس سے معلوم ہوا کہ دونوں شہید جنوبی آسٹریلیا کے علاقے ولکاواٹ سے تعلق رکھتے تھے۔

نیویل کی جانب سے لکھنے والی پہلی پیغام میں اس نے اپنے والد کے بارے میں کہا کہ وہ اپنی دادی سے ان کے شہداء کے بارے میں سناتے رہتے تھے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ فریچ سے باٹن لے کر 1916 میں جنگ میں شام لگاے تھے اور اس سے پہلے ان کی کوئی گھر واپس نہیں آئی تھی۔

فرنسیسی فوج کے ریکارڈ میں نیویل اور ہارلے دونوں کی جان پہچان لائے گئے تو ان کے خاندانوں نے واپس آ کر ان کی باتیں سنیں تھیں اور اب اس سے معلوم ہوا کہ نیویل کی بیٹی ایک فری چرچ گائیڈ میں اپنے والد نے ہمراہ لائے تھے جس کے بعد وہ اسے ہی کئی بار سنتی تھیں اور اب اس نے اپنی بیٹی کو بھی ان کی یاد میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
 
اس بوتل میں موجود پیغامات سے پتا چلتا ہے کہ جنگ عظیم اول کے دوران شہیدوں کی کھڑکیوں کو بھی پھیلایا جاسکتا ہے... اور اب ان کی یاد میں ایک خاتون نے اپنی بیٹی سے کھیل رہی تھیں۔ لگتا ہے کہ اس خاتوں کو جنگ میں شہید ہونے والے ان کی یاد میں رکھنے کا جو بھی راستہ ہوتا ہے، وہی کروائی جائے... ہر چیز آئی کی تو اچھی!
 
اب یہ جاننے والا چال چل سکتا ہے کہ ایسے پیغام لاکھوں سال پہلے اپنی خواتین کے سامنے رکھے جاتے تھے اور اب بھی لوگ ان پیغاموں کو سنتے ہیں! یہ ایک بہترین بات ہے کیونکہ اس سے پتا چalta ہے کہ یہ پیغام کتنے بھی دور تک پہنچتے ہیں اور لوگ ان پیغاموں کو سن کر دوسرے انسانوں سے ملتے ہیں... یہ ایک بہترین ٹریندر بنتا ہے!

جن لوگوں نے اس لڑائی میں اپنی جان گویہ دی، انھوں نے دوسرے انسان کے سامنے ایک پیغام رکھا جو اب بھی سنے جاتے ہیں... یہ ایک بہترین بات ہے!
💕
 
اس بوتل میں لکھے گئے خطوط نے مجہت سے ہر جگہ بھی اپنا اثر چھوڑا ہے، میرا خیال ہے کہ یہ ایسا لگتا ہے جیسے اس پریشانی سے دوا مل گئی ہو۔ جو کہ ایک سپاہی نے اپنے پیغام کو دوسرے انسان کے سامنے چھپانے والا تھا، اب اس کی پوری حقیقت دنیا سے واپس آئی ہے اور لوگ اس کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ کتنے نوجوان برطانیہ سے لڑا تھا اور اس کی جان و جान کے لیے مظالم کیوں کی گئی تھی۔
 
اس کا کیا matlab hai? 109 سال قبل ایسے دو سپاہیوں نے اپنا پیغام بوتل میں رکھ دیا تھا اور اب اس کو مل کر کسی خاتون نے ان سے ملنے کا موقع ملا۔ اس کی خاتون بیٹی کے ساتھ کھیل رہی تھیں تو پھر وہی چیز ہوئی جس نے اس خاتون کو یہ بات معلوم کرائی کہ ان دو سپاہیوں میں سے ایک 1916 میں جنگ میں شام لگ گیا تھا اور وہ بھی اپنی والدہ سے سناتا رہتا تھا کہ ان شہداء کی یादوں میں رکھنے کی پوری کوشش کر رہی تھی۔ ہاالہی اس خاتون کو معلوم ہوا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔
 
ایسا بھی ہوتا تو، یہ وہ جگہ ہوتی جو آپ کو نہیں ملاتی، ایک بوتل میں رکھا ہوا اس کے پرانے خطوط اور لوگوں کی تاریخوں کو جانتے ہیں کہ وہی بات ہوتی ہے جو آپ نے اس سے قبل سنا تھا، ایسا لگتا ہے یہ ایک راز ہے جو ہمیشہ رہا ہو گا اور یہی ہے کہ آپ اسے دیکھ سکتے ہیں یا نہیں، مگر یہ بات پوری طور پر واضح ہے کہ کیا ہوا اور کیا ہوتا رہتا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
 
یہ تو انسائیکلوپڈیا جیسا تھا! 😂 پہلی بار لگتا ہے کہ اس بوتل میں یہ پرانے دو سپاہیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے بے شمار سال گزریں اور ان کی یاد پھیل گئی، لیکن ایسا نہیں ہوا! اب وہ بوتل ایک فری چرچ گائیڈ میں رکھ دی جائے گی تو یہاں تک کہ ان کی پہلی پیغام کی بات بھی ہوگی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نئی generashun اورہانی کی سوچاتے ہیں اور ان کی یادوں کو جگا رہی ہے!
 
اس بوتل میں لکھے گئے خطوط سے معلوم ہوتا ہے کہ دو سپاہیوں نے اپنے پیغام کو 109 سال پہلے چھپایا تھا اور اب ان کی یاد میں ایک خاتون اپنی بیٹی سے کھیل رہی ہے 🤔

جن لوگ جنگ کے دوران لڑتے تھے وہ صرف اپنے ملک اور فوج کی طرف سے کچھ بتاتے تھے نہیں بلکہ ان کی زندگی میں بھی کیا ہوتا رہا؟ 🤷‍♂️

اس خاتون نے ایسا کئی بار سنایا ہوگا جو اسے پچیس سال پہلے اپنے والد سے سنائی تھی اور اب وہ اپنی بیٹی کو بھی ان کی یاد میں رکھنے کا ایسا ہی کوشISH کر رہی ہوگی جو اس نے اپنے والد سے کیا تھا 😊
 
اس پرانے دو سپاہیوں کی دوسری جان کسے مل گیی تو ایسی بات نہیں ہوتی کہ ان کے خطوط کو صفائی کرنے والی خاتون نے پہلی جگہ اسے ملا کر یہ معلوم کر لیا اور اب وہ اپنی بیٹی سے یہ سناتی ہے کہ ابھی تک کیا کیا ہوا ان کے ڈیرے میں تھا... فریچ سے باٹن لے کر جنگ میں شام لگا کر وہاں پہنچیں اور اب وہی اس کے رکھنے کی کوشش کر رہی ہے... یہ بتایا کہ نیول کی دادی ایسی تھی جو انھیں اپنی شہداءوں کے بارے میں سناتی thi ... اب وہ اپنے والد کو اس کی یاد میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے...
 
میں سوچta hoon kyunki yeh kya hai? Boht sare logon ko pata nahi chalta kaise boht sare saal pehle kiye gaye kaam ab tak mil jaate hain? Mere khayalon mein, agar maine apne doston ke saath ek din ka khel rakh liya toh maine unhein yeh bataya hota ki abhi bhi kuch log boht sare saal pehle kiye gaye kaam ko mil jaate hain. Yah to bahut achi baat hai, lekin mere khayalon mein, main socha hoon agar meri behen apne bachon ke saath ek din ka khel rakhti hai toh kya unhein pata chalta ki abhi bhi boht sare log mil jaate hain?
 
واپس
Top