سپریم کورٹ میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

بگلا

Well-known member
"سپریم کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کا تجویز جو کہ "علیٰ عدلیہ کے آئینی دائرہ اختیار کو ختم کرنے کی کوششوں" کو چیلنج کرتا ہے، اس پر برسٹر علی طاہر نے عدالت میں استدعا کی ہے۔

انھوں نے عدالت سے استدعا کیا ہے کہ "کوئی بھی تجویز، کوشش، یا اقدام، جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 184(3) یا ہائی کورٹس کے آرٹیکل 199 کے تحت حاصل آئینی دائرہ اختیار کو محدود، منتقل، معطل یا ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، وہ غیر آئینی، باطل اور غیر مؤثر ہے"۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ "سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس ہی آئین کے تحت عدالتی طاقت کے واحد ادارے ہیں، اور ان کے دائرہ اختیار، ترکیب اور آزادی میں کسی ریاستی ادارے کی مداخلت، تبدیلی یا ازسر نو تشکیل نہیں کی جا سکتی"۔

انھوں نے عدالت سے یہ بھی REQUEST کیا ہے کہ "سپریم کورٹ کو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار سمیت، آئینی فریم ورک کو کسی بھی قسم کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کی مجاز اور پابند ہے"۔
 
تم کیا THINK kar raha hai? yeh toh basic jankari hai ki سپریم کورٹ میں کسی بھی تجویز کو بلاوٹ یا غیر آئینی بنانے سے پہلے اس کیLegal validity check karna chahiye.
ali taahir keh raha hai ki koi bhi koshish court mein authority ko limit karni ya nahi karni chahiye, yeh toh legal system ka basic principle hai. aur agar koi decision court me li gayi hai toh uski validity check karna chahiye nahi?
mera khayal hai ki alii taahir keh raha hai sahi baat, lekin unhein kuch more clarity chahiye kyonki yeh topic bahut complex hai.
 
اس تجویز پر برسٹر علی طاہر کے استدعا، یوں ہی ہوا کہ سب کو ایک ایمپٹنگ فیلنگ مل گئی ہے? انھوں نے سیکرٹری جنرل کو یہ دھمکی دی ہے کہ 184(3) کا آئین کا حصہ کسی بھی طرح سے تبدیل نہیں ہو سکتا، اور اس طرح ایک ایسے عمل کو روکنا ضروری ہوگا جس کے بعد پاکستان کے آئین کو تباہ کرنا پڑ سکتا ہے?
یہ تجویز انھیں ہی دیکھتے ہیں جو ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی ترقی کو روک رہے ہیں! آپ کو یہ محسوس ہوگا کہ انھیں ایک نئی پارٹی کے طور پر دیکھنا پڑ سکتا ہے، جو اپنے دائرہ اختیار کو تھوکر نہیں آسکتا!
 
یہ بات کتنی_easy نہیں کہ لوگ سچائی کو سوچتے ہوئے بھی جگہ جگہ غلطیوں پر چلے جاتے ہیں... آئینی ترمیم کا تجویز انھوں نے جو کیا ہے وہ بہت اچھا تھا اور اس پر برسٹر علی طاہر کی استدعا کرنا تو یقین رکھیں... 184(3) اور 199 کی clause کو محدود یا معطل کرانے سے پہلے اس کے اثرات کچھ سمجھنے کی ضرورت ہے، بشمول اس کےImpact on the judiciary's independence اور autonomy... آئین کا یہClause بالکل واضح نہیں ہے کہ اس کو کس طرح Interpret kiya jata hai...
انھوں نے اپنی استدعا میں ایک بہترین بات کی ہے کہ یہ تجویز آئین کے تحت عدالتی طاقت کے تمام اداروں پر مداخلت کا مظاہرہ نہیں کرے، یہ تو واضع ہے...
اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ آئین کے تحت عدالتی طاقت صرف Supreme Court aur High Courts ہی نہیں بلکہ اس کا دائرہ اختیار اور آزادی اسی 2 اداروں پر ہی ہے...
 
اس کے بارے میں سوچتا ہوں کہ ان تجویز کی مندرجہ ذیل diagram بھی بنائی جا سکتی ہیں

```
+---------------+
| آئینی دائرہ |
| اختیار |
+---------------+
|
| مداخلت
v
+---------------+---------------+
| ریاستی ادارے | غیر آئینی |
| یا مملکت | تجویز |
+---------------+---------------+
| |
| باطل | غیر مؤثر
| کار |
v v
_____________________
```

اس کے بعد یہ واضع کیا جا سکتا ہے کہ Supreme Court اور High Courts ہی انڈھا آئین کے تحت عدالتی طاقت کا ادارہ ہیں، ان کی دائرہ اختیار میں مداخلت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ آئین کا تعین نہیں رکھا جا سکتا
 
یوں سے ہی ہوتا ہے کہ اس تجویز پر استدعا کرنا برسٹر علی طاہر کی جانب سے یہی بات ہے۔ میں تھوڑا سا سوچتا ہوا کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئین کے تحت عدالتی طاقت کی یہ دائرہ اختیار کیا ہوتا ہے؟ یہ بات تو ہو سکتی ہے لیکن اس پر مداخلت کرنا نہیں چاہیے، پھر وہ ادارے جو آئین کے تحت تعین دیئے گئے ہوتے ہیں ان کی مداخلت کیا جاسکتا ہے؟ یوں تو ایک بار Madad karein to bhi mushkil ho jata hai. 😊
 
اس تجویز پر برسٹر علی طاہر کا استدعا، میں نے اس پر توجہ دی ہے۔

[Diagram: ایک درجہ شعبہ ]

جب تک سلیمانی کمیشن کے رپورٹ پر مشتمل آئینی ترمیم کی discussion ہوتی ہے تو اس کا مقصد آئین کے تحفظ کا خلاف ورزی نہیں کرنا چاہیے۔

اس وقت وہ تجویز جو سلیمانی کمیشن میں پیش کی گئی تھی، وہ آئین کے تحفظ کو نقصان پہنچائی رکھتی ہے اور اس پر برسٹر علی طاہر نے اپنی استدعا میں یہ بات بتाई ہے۔

اس کے علاوہ، یہ بات بھی بات ہے کہ سپریم کورٹ کو آئین کے تحفظ کا ذمہ دار ادارہ ہونا چاہیے، جو انہیں اپنے دائرہ اختیار سمیت، کس بھی قسم کی مداخلت سے محفوظ رکھنا چاہیے۔

[Diagram: ایک دائیں ہاتھ کا سایہ ]

اس کے علاوہ، اس تجویز پر برسٹر علی طاہر کی استدعا میں یہ بات بھی بتाई گئی ہے کہ کوئی بھی تجویز یا کوشش جو آئین کے تحفظ کو نقصان پہنچائی رکھتی ہو وہ غیر آئینی اور باطل ہے۔

[Diagram: ایک خلا ]
 
اس تجویز پر برسٹر علی طاہر کا استدعا تو بالکل ناقص ہے، اس میں یہی بات ہی شامل ہے جو سینیٹ اور نیشنل ایشڈ ہی بھی کرتے ہیں ان کے پاس آئین کی تجویز کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہو سکتی، اس لیے جب کوئی تجویز کرتا ہے تو یہ فری ٹھیس سے گزرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی پوری جائزے ہوتی ہیں اور بعد میں اس کو ناکام قرار دیتے ہیں، اس لیے اگر سینیٹ یا نیشنل ایشڈ کو کسی تجویز پر چالنے کا منصوبہ بنایا جائے تو یہ صرف ان کی سیاسی رائے ہو گی اور یہاں تک کہ وہ تجویز بھی اس وقت تک آئین کے تحت نہیں رہ سکتی، اگر ابھی اس کو آئینی دائرہ اختیار میں چلایا جائے تو یہ آئین کی وجہ سے اسے ختم کر دیا جائے گا اور اس کا ناکام ہو جانا پورا یقین ہے، اس لیے یہی بات کو ایک ساتھ رکھنا چاہئے کہ آئین کی تجویز کرنے کا اور اس کے دائرہ اختیار میں کوئی تبدیلی لانے کا عمل، صرف سیاسی ہوتا ہے اور اس کو پورا ایک نیک جسٹ سسٹم کی بنیاد پر رکھنا چاہئے۔
 
واپس
Top