امریکہ میں ایک اہم بات سامنے آئی ہے جس کے بارے میں لوگ بہت تھکے ہوئے ہیں، یہ کہ سابق نائب صدر کملا ہیرس نے دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ وہ ایک دن ممکنہ طور پر صدر بن سکتی ہیں اور انھیں یقین ہے کہ مستقبل میں وائٹ ہاؤس میں ایک خاتون ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ان کی نواسیاں اپنی زندگی میں یقینی طور پر ایک خاتون صدر کو دیکھیں گی۔ جب سے وہ پریس کنفرنس سے کہتی ہوئی تو انھوں نے سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ آپ ہوںگی، اس پر انھوں نے کہا کہ ’جی ہاں کیونکہ میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے پر غور کر رہی ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ اب بھی اپنا مستقبلPolitics میں دیکھتی ہیں، اور انھیں یقین ہے کہ وہ ایک صلاحیت مسلمہ ہیں جو سیاست کی دنیا کو نئے رخ پر لے آئیں گی۔
انھوں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران ان سے متعلق جو خدشات ظاہر کیے گئے تھے، وہ درست ثابت رہے ہیں۔
امریکی دیموکریٹک پارٹی ایک سال قبل ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی فیصلہ کن فتح کے بارے میں جوابات کی تلاش میں ہے، اور وہ زیادہ تر ان الزامات کو جو بائیڈن پر عائد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کو صدارتی الیکشن میں شکست ہوئی ہے، کا جائزہ لے رہی ہیں۔
لیکن اس سوال پر توجہ دی جاتی ہے کہ اگر جو بائیڈن بہت پہلے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو جاتے تو بھی کیا ہیرس موثر انتخابی مہم اور معیشت سے متعلق اپنا ایجنڈا واضح کر سکتی تھیں یا نہیں؟
انھوں نے کہا ہے کہ وہ ایک دن ممکنہ طور پر صدر بن سکتی ہیں اور انھیں یقین ہے کہ مستقبل میں وائٹ ہاؤس میں ایک خاتون ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ان کی نواسیاں اپنی زندگی میں یقینی طور پر ایک خاتون صدر کو دیکھیں گی۔ جب سے وہ پریس کنفرنس سے کہتی ہوئی تو انھوں نے سوال کیا گیا تھا کہ کیا وہ آپ ہوںگی، اس پر انھوں نے کہا کہ ’جی ہاں کیونکہ میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے پر غور کر رہی ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ اب بھی اپنا مستقبلPolitics میں دیکھتی ہیں، اور انھیں یقین ہے کہ وہ ایک صلاحیت مسلمہ ہیں جو سیاست کی دنیا کو نئے رخ پر لے آئیں گی۔
انھوں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران ان سے متعلق جو خدشات ظاہر کیے گئے تھے، وہ درست ثابت رہے ہیں۔
امریکی دیموکریٹک پارٹی ایک سال قبل ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کی فیصلہ کن فتح کے بارے میں جوابات کی تلاش میں ہے، اور وہ زیادہ تر ان الزامات کو جو بائیڈن پر عائد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی کو صدارتی الیکشن میں شکست ہوئی ہے، کا جائزہ لے رہی ہیں۔
لیکن اس سوال پر توجہ دی جاتی ہے کہ اگر جو بائیڈن بہت پہلے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو جاتے تو بھی کیا ہیرس موثر انتخابی مہم اور معیشت سے متعلق اپنا ایجنڈا واضح کر سکتی تھیں یا نہیں؟