شبرزیدی کے خلاف ایف بی آر سے لاحق 16 ارب روپے انکم ٹیکس ریفنڈ کا مقدمہ درج
چینوں کی ایف بی آر تعیناتی میں شبرزیدہ کے کردار پر انکوائری
ایک نئی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جو انکم ٹیکس ریفنڈ سے متعلق غیر مجاز رائے و اقدامات میں شامل ہیں۔
شبرزیدی بطور چیئرمین ایف بی آر
شبرزیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک چیئرمن رہے جبکہ ان کے اس عہد میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی بھی شامل ہیں جو ان کے چار्ज سنبھالنے سے قبل ان کی کلائنٹس تھیں۔
انہوں نے اہلکاروں کی ملئی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 تک کیں۔
اس رپورٹ کے مطابق شبرزیدی اور ان ساتھ تعلق رکھنے والے کمپنیوں کو غیر مجاز طور پر 16 ارب روپے مل گئے جو اس وقت ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں۔
شبرزیدی کی جांچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ بطور چیئرمن ایف بی آر کے دور میں ان رائے و اقدامات سے گزرتے رہے جو سید شبرزیدی کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں۔
انہوں نے 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے جبکہ ان کے اس عہد میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی بھی شامل ہیں جو ان کے چار्ज سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں۔
شبرزیدی کو جांچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ غیر مجاز طور پر اہلکاروں سے ملئی بھگت کی ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 تک کیں جبکہ ان ساتھ تعلق رکھنے والی کمپنیوں کو غیر مجاز طور پر 16 ارب روپے مل گئے جو اس وقت ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں۔
شبرزیدی کے خلاف ایف بی آر سے لاحق 16 ارب روپے انکم ٹیکس ریفنڈ کا مقدمہ درج
ارے بہت پریشانی، شبرزیدہ کی صورت حال تو سب کو معلوم ہو گیا ہے۔ وہ اپنی سابقہٰ جگہ پر فिर نہیں آ رہے کروئے ایف بی آر سے تعلقات منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔ میرا خیال ہے کہ وہ کتنی بھی چرچہ سے بھاگ نہیں پائگی گئی ہے۔ شبرزیدہ کو ایسے حالات میں لینا بہت مشکل ہوگا جب وہ اپنی سابقہٰ ادارہ سے تعلقات منسلک کرنا پڑے گا۔
میں سمجھتہ ہوں کہ شبرزیدی کی گئی یہ جांچ ایک بڑی بات ہوگی اور ان کی غیر مجاز رائے و اقدامات سے جوڈی پیسی جارحیت کا باعث بن سکتی ہیں ان کی جانب سے اس پر ناکام ہونے کو لگنا مشکل ہوگا ۔ میرا خیال ہے کہ شبرزیدی اور ان ساتھ تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی جانب سے انCOME ٹیکس ری نیوس کے مقدمے میں شامل ہونے کو لگا تو یہ ایف بی آر کا چارج سنبھالنے کے وقت تک ہی رہی گئی کہ وہ لوگوں سے غیر مجاز طور پر انCOME ٹیکس ادائیگیاں لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
میری نظر میں ایف بی آر کو ان کی جانب سے 16 ارب روپے ملنے والی یہ رائے و اقدامات کی جांچ کرنا بھی ضروری ہوگا تاکہ وہ لوگوں کے حق میں نہ ہون۔
मैंनے دیکھا ہے کہ شبرزیدی کی جांچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ غیر مجاز طور پر اہلکاروں سے ملئی بھگت کی ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 تک کیں، لیکن یہ بات یہ ہے کہ وہ ایک نئی رپورٹ پر ان کمپیوں کو غیر مجاز طور پر 16 ارب روپے مل گئے جو اس وقت ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں! یہ بتاتے ناکافی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ شبرزیدی کو جांچ میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ ایک نئی رپورٹ پر 16 ارب روپے غیر مجاز طور پر جانے سے قبل ان کمپیوں کو مل گئے!
ایسے situations میں تو پھر بھی انسان کو اس بات پر فکرمند ہوتا ہے کہ اداروں کی معاملات میں ایسی بھی نئی پالیسیاں لائے جائیں جن سے نیک کارکنوں کے لیے انچک چیلنجز ہون۔
پاکستان اور خاص طور پر وفاقی اداروں میں انٹیلی جنس ایجنسی نے ایسا ہی کیا ہے۔ وہاں کے چیئرمین کو 16 ارب روپے سے زیادہ معاون تھے۔ اداروں میں دہشت گردی سے لڑنے کی نئی پالیسی بنائی جاسکتی ہے، اس کے لیے ایسا کرنا بھی ممکن ہے۔ لیکن ان معاملات میں کسی و्यकتی کو انچک کا شکار ہونے کی واضح وجہ نہیں معلوم ہوتی۔
میں اس بات سے مطمئن ہوں کہ ایسے معاملات میں انچک بھی ہوتے رہتے ہیں، اداروں کو ایسا بننا چاہیے کہ وہ نیک لوگوں کی ترجھائی میں نہ ہوں۔
اس معاملے میں بھی مایوس کی فہرست بن گئی ہے، یہ بات تو سامنے آ چکی ہے کہ شبرزیدی نے ایف بی آر کے چارج سنبھالنے سے پہلے ان رائے و اقدامات سے گزرتے رہے، لیکن یہ کہ ان کو کیسے محسوس ہوا، یہ بات تو نہیں پٹی ہوگی۔
شبرزیدہ کی حال ہی میں آنے والی نئی رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنی کمپنیوں کی انCOME ٹیکس ریفنڈ سے متعلق غیر مجاز رائے و اقدامات میں شامل ہونے پر ایف آئی اے اینٹ کرپشن سرکل کا مقدمہ درج ہے۔
انھوں نے اپنے چار्ज سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹس تھیں، جیسا کہ وہ غیر مجاز طور پر اہلکاروں سے ملئی بھگت کی ادائیگیاں کیں، حالانکہ اب تک یہ بات سامنے نہیں آئی تھی کہ انھوں نے اپنی کمپنیوں کی انCOME ٹیکس ریفنڈ سے متعلق غیر مجاز رائے و اقدامات میں شامل ہونے پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
جب تک یہ رپورٹ نہیں آئی تھی، وہاں تک شبرزیدہ ایف بی آر کی چار्ज سنبھالتے رہے اور ان کے چار्ज سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹس تھیں۔
یہ بات کچھ غلط ہے، شبرزیدی ایسے وقت میں چیئرمین رہے جب وہ فیصلہ لیتے سے پہلے نہیں تھے، ان کا کوئی اثر نہیں ہوا اور ان کے چار्ज سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹس بھی نہیں تھیں، یہ سب ایک جھوٹا مقدمہ ہے۔
اس مقدمے کی وہ پوری بات تھوڑی جگہ پر نہیں آئی، ایسے لگتا ہے کہ یہ صرف ایک چپپا دھاندہ تھا اور انٹیلیجنس اینٹ کرپشن سرکل نے اس سے قبل یہ مقدمہ درج کر دیا ہو گا کہ کون سی کمپنیوں میں کوئی غلطی ہوئی ہو وہ بتائیں؟
شبرزیدے کی یہ بات بھی ناقابل بہائے ہے کہ وہ اپنے چار्ज سنبھالنے سے پہلے ان کے چارٹرڈ اور کلائنٹس کا مانیاج کیئے تھے! یہ ایک بڑا عمدہ معاملہ ہے جو ہماری ایف بی آر کے منصوبوں پر پچتایا جا رہا ہے #ShabazidiScandal
اس گڑھی کو لگتا ہے کہ جب یہ چل رہا تھا تو شبرزیدی نے ایف بی آر کی طرف سے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی جو اب ان پر مقدمہ درج ہوا ہے۔
شبرزیدی کے خلاف مقدمے کا یہ اقدامہ ڈیرک کو بی بی سی کو بتایا ہے جس نے بتایا ہے کہ شبرزیدی نے ایف بی آر کے چارج سنبھالنے سے پہلے ان کی کلائنٹ تھیں اور وہ غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 تک کیں اور ان ساتھ تعلق رکھنے والی کمپنیوں کو بھی غیر مجاز طور پر 16 ارب روپے مل گئے۔
یہ سب ایک بڑا معاملہ ہے جو کہ عام لوگوں کی انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ صرف ایک بات ہے، شبرزیدی کو جھٹکا کرنا ایسی گڑبی کی چیز نہیں بلکہ وہ آئندہ چیئرمین بننے کا راستہ روکنا چاہتے ہوں یا نہیں، اس سے 16 ارب روپے کی کمائی مل گئی اور یہ صرف ایک بات ہے؟