سابق وزیراعظم کے پاس اہم شخصیت پہنچ گئی

اس وقت کے حالات میں بھی اپنی زندگی کو اچھا بنانے کی کوشش کریگا 🤞 پروفیسر یونس کی معالج ٹیم نے انہیں ایک بے فیکر مہارن یونیورسٹی میں ساتھ لے جانے کی کوشش کی، لیکن وہ اُسے نہیں سونپ سکے 🤦‍♂️ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی زندگی میں کوئی بھی رکاوٹ آئے تو بھی وہ اپنی زندگی کو اچھا بنانے کے لئے لڑتے رہیںगے 💪
 
چالیس سال کی عمر میں بھی صحت اور تعلیم کا دروازہ محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے، لیکن ان سے پہلے نہیں تھا، پروفیسر یونس کی جسمانی صحت میں کوئی فرق نہیں تھا اور وہ اب بھی تعلیم کے شعبے سے منسلک ہیں

یہ بات اس وقت کچھ حقیقی ہے جب ان سے ملنا پڑتا ہے، ان کی صحت اور حالات کا مشاہدہ کرنا پڑتا ہے ، لیکن وہ اب بھی اپنے کیریئر پر توجہ دیتے رہتے ہیں
 
آپ کا یہ کام ہر کس کی طرف سے بھلائی ہے، نہ تو اس پر تشویش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس پر انکار کیا جا سکتا ہے۔ ایک چیئرمین جس کی بہن کا علاج اچھے ہے اور وہ اپنی بہن کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ مگر اس پر سارے لوگ اچھا یا برا کہنے لگے، وہ صرف اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ ان کی بہن کو بچانے میں آپ نے ہمیشہ سے کیا ہے۔
 
یہ تو واضح ہے کہ بی این پی کی چیئرمین خالدہ ضیا نے اپنی بہن شرمیلا رحمان کو پروفیسر یونس ساتھ لے جانے کی کوشش کی، لیکن وہ اُن کو نہیں سکے! اس نے میں یہی اور اس نے یہی بھی کیا ہوگا!

اس کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنی بہن کی کوشش پر اُن کو دوسرے مہارن یونیورسٹی میں ساتھ لے جانا چاہیے، لیکن میرے خیال میں اسے اُنہیں اسی طرح کے علاج کا بھی دکھائی دوگا!
 
واپس
Top