تاحیات فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ملنے کا ایک اور اہم اعلان آج صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے کیا گیا ہے جس پر ناکام رہنے والی کوئی بھی مہموں میں نظر آتی ہے، یہ اعلان فیڈرل آئینی عدالت کی مجوزہ ترمیم کے ذریعے کیا گیا ہے جو تھیوٹ سروسز ایکٹ 2023 کے تحت لگائی گئی تھی۔
ان کے خلاف فوجداری مقدمات شروع ہونے کی صورت میں ان کو اس سے استثنیٰ حاصل کرنے کا حق دیا گیا ہے، جو وفاقی حکمرانوں اور اعلیٰ عہدے داروں کو فوجداری مقدمات سے بچانے کی اجازت دیتا ہے۔
اس معاملہ میں ایک اہم بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت صدر اور وزیر اعظم کو کسی بھی فوجداری مقدمہ سے استثنیٰ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس کے مطابق انہیں کسی عدالت میں گرفتار یا قید کا کوئی بھی امکان نہیں ہوتا ہوگا اور وہ اپنے فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت گورنر بھی اپنے دورِ خدمت کے دوران فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل کرنا چاہیں گا، جس کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہے کہ اعلیٰ عہدے داروں کو اپنے آئینی کارکردگی سے بچانے کی پوری کوشش کرنی چاہیں۔
اب تک وہ اس معاہدے پر چلیں گے کہ اس میں ایسے بھی افراد شامل ہوں جو فوجداری مقدمات میں ناکام رہتے ہیں اور انہیں یہ استثنیٰ ملتا ہے، پچھلے سال وہ اس معاہدے کیDiscussion میں کیا تھا جس سے اب فوجداری مقدمات شروع ہونے پر انہیں استثنیٰ ملے گا، یہ بھی ہمیں اس معاہدے کی Discussion پر غور کرنے کا موقع دیتا ہے کہ اب تک وہ جو کہنے کے لئے کوئی نہیں کیا تھا، اس پر اب فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ملنا شروع ہوگا اور یہ بات بھی ظاہر ہونے کی بھی ہوگی کہ وہ جو انصاف کے لیے کھڑے تھے وہ اب فوجداری مقدمات سے استثنیٰ نہیں رہتے، یہ ایک اہم بات ہوگی جس پر پورے ملک پر غور کرنا پڑے گا
ایسا بات ہے جے یہ اعلان دیکھنا اچھا ہو گا، جو کیا گیا ہے وہ بھی ایک معقول ذمہ داری ہے فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ہونے کا یہ اعلان لگتا ہے کہ عوام کے حقوق کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئیں اور تمام شخصیات کو اپنے کارکردگی پر فوجداری مقدمات سے منحصر نہ ہونے کی اجازت دی جائے۔ لگتا ہے کہ یہ اعلان یہ بات ایک بار دھلوان اٹھا رہا ہے کہ ایسے معاملات میں ناکام رہنے والوں کو پھانسی دینے سے پہلے ان کی کوشش کرنے پر نظر انداز کیا جائے گا۔
ایسا بات کہے تو یہ اعلان تھوڈا ہی اچھا ہے، لیکن اس سے پہلے بھی انہیں ایسی حالات میں فوجداری مقدمہ نہیں کیا گیا ہوگا تو یہ معاہدہ کچھ اور معقول تھا… پھر کیے اس اعلان سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں فوجداری مقدمات سے بچانے کے لئے اس معاہدے میں ایسی شرائط رکھی گئی ہیں جو کہ ان کے حوالے سے بھی تباہ کن ہیں…
یہ بات بھی ایسے ہی ہو گئی ہے جتنی توقع تھی اور یہ عجیب نہیں ہے کہ اس معاہدے کے تحت صدر اور وزیر اعظم کو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ رکھنے کی اجازت دی گئی ہوگی تو ناکام رہنے والی مہموں میں بھی نظر آئیں گی، یہ تو ایک معاملہ نہیں بلکہ ایک طنز ہے کہ فوجداری مقدمات کو ان لے کر جانا ناکام رہنے والوں کی مہموں کے لیے ایک آئین وار سول بھی بنتا ہے، یہ معاہدہ کبھی نہیں ہوا گیا تھا اور اب یہ ایک حقیقت بن رہا ہے۔
جب فوجداری مقدمات شروع ہوتے تو صدر اور وزیر اعظم کو استثنیٰ ملنا آسان ہو گا، یہ بھی دیکھنا interessant ہوگا کہ کس طرح وفاقی حکمران اپنے فوجداری مقدمات سے نمٹ رہے ہیں۔
لگتا ہے ان تمام معاملات میں کوئی نچلی سطح پر دیکھنا ہو گا، فوجدار مقدمات کی وجہ سے ایسے اعلیٰ عہدے دار کے آئینی کارکردگی پر دیکھنا ہو گا جو ایسی بات کر رہے ہیں جس سے ان کی فوجداری مقدمات کے استثنیٰ حاصل کرنے کا امکان بڑھتا ہو۔
علاوہ سے ناکام رہنے والے فوجدار مقدمات کے معاملے میں میرا خیال یہ ہے کہ اس معاملہ میڰ کو کچھ اور لگا دیا گیا ہو، ناکام رہنے والی مہموں پر توجہ دینا اور وہی بات جو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس کے بارے میں بھی کچھ لگا دیا گیا ہو اور وفاقی حکمرانوں کو اپنی سہولتیں بھی بڑھانے کی اجازت دی گئی ہو۔ میرا خیال یہ بھی ہے کہ اس معاملے میں ایک اور بات یہ ہے کہ سٹریٹجک پلان کی کوئی نہ کوئی جگہ وہی چھپا دی گئی ہو جو وفاقی حکمرانوں کو فوجداری مقدمات سے بچانے کی اجازت دیتی ہے؟
میری ایک لائیٹ انڈرلائن میں یہ بات کہیں کہ آئین کی ترمیم کا اس معاملے سے کوئی نہ کوئی ربط نہیں ہوا، کہیں کہ اس میں ایک بھی پورے جگہ پر توجہ نہیں دی گئی، میرا خیال یہ ہے کہ اس معاملے میں کوئی انٹرنیٹ سروسز نہیں، اور کوئی بھی فوجداری مقدمہ شروع کرنے کے بعد اس معاملے کو آگے لے رہنا ہوگیا ہو، میرا خیال یہ بھی ہے کہ اس معاملے میں ایک اور بات یہ ہے کہ کوئی نہ کوئی غیر سرکاری تنظیم اس معاملے کی توجہ کے لیے آئی ہوگیا ہے?
تمام ناکام رہنے والی مہموں میں دیکھتے ہیں، یہ کوئی بھی صدر اور وزیراعظم کی جانب سے کیا گیا ہے، تو اس پر توجہ دی جائے اور فوجداری مقدمات کیسے ختم کرنا ہوگا؟
اس معاہدے کا مقصد اعلیٰ عہدے داروں کو اپنی ناکام رہنے والی مہموں سے بچانے کی اجازت دی گئی ہے، تو اس پر ہماری نظر پڑتی ہے کہ یہ معاہدہ کس طرح کام کرے گی؟
اب جب کوئی ناکام رہنے والی مہم شروع کیجے تو فوجداری مقدمات کھڑے ہونے کی صورت میں صدر اور وزیراعظم اس سے استثنیٰ حاصل کر سکتے ہیں، لیکن یہ بھی سوال ہے کہ انہیں ان مقدمات سے کس طرح محفوظ رہنے کی اجازت دی گئی ہے؟
بھائی، یہ اعلان ہماری فوجداری مقدمات میں استثنیٰ حاصل کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے! مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس معاہدے سے اعلیٰ عہدے داروں کو اپنی مہموں میں توازن حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس کے لئے مجھے بھی ایک ایمٹنٹ ملتا ہے!
ان معاملات سے کوئی نہ کوئی ایسا شکار ہوتا ہے جو اس سے استثنیٰ نہیں رہ سکتا، اور یہ اعلان ان لوگوں کو بھی محفوظ بنانے کی کوشش کر رہا ہے!
دوسری طرف یہ معاہدہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ کوئی آئینی کارکردگی سے بچنے کی کیوشش نہ کریں، پھر کیونکہ ان شخصوں کو کسی مہم میں لگنے کی اجازت دی گئی ہے تو یہ ایک اہم بات ہے۔
اس معاہدے کا مطلب یہ ہوگا کہ جب بھی صدر اور وزیر اعظم کو فوجداری مقدمہ میں شکار ہونا پڑے تو ان کی ایسا نہیں ہونے دیں گے، مگر یہ بات یہ ہے کہ ان کو ابھی تک فوجداری مقدمات میں شکار ہونے سے بچایا جائے گا اور پھر ان کے پاس وہ آپریشنز بھی رکھتے ہیں جو انہیں فوجداری مقدمات میں شکار نہ کرنے سے بچانے والے ہیں
ایسا تو ہوتا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ملنا چاہیں گا… وہ بھی اپنے اور اس کی عہدے داروں کے لئے سچائی چاہتے ہیں … لیکن یہ بات تو پوری طور پر ایسے میں آ جاتی ہے کہ کس کو انحصار کرنا پڑتا ہے… پھر بھی اس معاہدے نے اس بات کی رکاوٹ کی ہو سکتی ہے کہ کسی ایسے شخص پر مجوزہ ترمیم نہیں لگائی جائے جس پر اس میں کوئی استثنیٰ نہیں رکھا جاسکتا…
جن لوگوں پر فوجداری مقدمات ہونے کے امکان کیوں نہیں? اس معاملے میں سب کو اپنے کرم اور کارکردگی سے بچانے کی ضرورت ہے، حالانکہ اس معاہدے کو مین کھیلا ہوگا لیکن یہ واضح طور پر صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے ایسے میں کیا گیا ہے جس سے ناکام رہنے والوں کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ ملنا چاہیے۔ اس میں ایک بات یقینی طور پر ہے کہ ایسے اہلکار جو اپنے معاملات کو بہت دیر سے شروع کر رہے ہیں وہ فوجداری مقدمات کی صورت میں سترھواں گزے ہو جائیں گے۔
بھائے یہ اعلان صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے کیا گیا ہے، تو اس میں ایک واضح بات ہے کہ وفاقی حکمرانوں کو فوجداری مقدمات سے بچانے کا ایک اور طریقہ مل گیا ہے۔
اس معاملے میں یہ بات بھی اچھی لگتی ہے کہ اس معاہدے کے تحت گورنر بھی اپنے دورِ خدمت کے دوران فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل کرنا چاہیں گا، کیونکہ اعلیٰ عہدے داروں کو اپنے آئینی کارکردگی سے بچانے کی پوری کوشش کرنی چاہیں۔
لیکن یہ بات بھی ہے کہ اس معاہدے میں کسی بھی ایسے شخص کو استثنیٰ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو ناکام رہنے والی مہموں میں نظر آتا ہے، جو نا منصفانہ اور انصاف سے دور ہوتا ہے۔