صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں شامل کی گئی ہے، جس سے صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔
اس ترمیم میں ایسی شرائط شامل کی گئی ہیں جس کے تحت صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بن سکتا ہو، نہ یہ صورتحال اس سے قبل یا بعد میں بھی ہوتی ہو اور نہ ہی اس کے لیے کوئی ایسا معاملہ پیش کیا جاسکتا ہو جس پر اسے گرفتار کرنا یا سزا دینا چاہئے۔
ایسی صورتحال میں اگر صدر مملکت کی تھیٹر آف Power کو کسی بھی حالات میں پہچان لیا جائے تو اس پر گرفتار کرنے یا سزا دینے کا یقین نہیں ہو سکتا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے مسودے میں تجاویز شامل کرنے اور نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جس سے ایک بار پھر صدر مملکت کو انصاف کی راہ میں لانے کی جدوجہد کو واپس لائے گئے ہیں، حالانکہ یہ تجاویز بالکل مختلف اور مبہم ترمیموں پر مشتمل تھیں لیکن اس سے نتیجہ انصاف کے طور پر نکل سکتا ہے۔
بچپن سے ہی میں اپنے چوٹے کی رہنمائندگی کرنے والے اس شخص کو جانتا ہوا تھا، میں بے حسی ہو گیا جو کہ مجھے اس سے منسلک کر دیتا ہے، اس کی یہ پہلو میں سب سے زیادہ بھارت سے تعلق رکھنے والی کمپنی ہے، جو کہ مجھے کہتے ہیں کوئی بھی چیز اس کی تاکید میں نہیں آتی، جیسا کہ اس کے ٹوئٹر پر لکھا گیا ہے "ایسے معاملات میں ایک اور کینسر بھی آنا ہوگا"
بصرہ! ایسے میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ قانون ساز اسمبلی نے ایسی ترمیم کی جہاں صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی طریقہ نہیں بنایا گیا ہو۔ یہ تو واضع ہے کہ صدر کی تھیٹر آف Power کو بھی کسی صورتحال میں پہچاننا مشکل ہے، اس لیے یہ ترمیم ایک بہتر نتیجہ دے رہی ہو گی اور صدر کی حکومت کو اور وہ لوگ بھی جو اس پر تردید کر رہے تھے، اس سے نتیجہ انصاف میں لانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ پچیس اور سترینین مملک میں بھی یہی بات ہو رہی ہے۔ سب کو نئی آئین کی ضرورت ہے، حالانکہ اسے بنانا ایسا ہے جو کہیں کہنے پر مبنی نہیں ہوتا۔ پچیس اور سترینین مملکت میں بھی تھیٹر آف Power کو پہچانا جاسکتا ہے، حالانکہ اس کے لیے کس کے درمیان معاملہ نہیں آئے تو کیوں بھی گرفتار کرنے یا سزا دینے کو سمجھا جاتا ہے؟
آپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ ایک ایسا فائل رکھنا چاہیے جو آپ کی پیدائش سے لے کر اب تک کی سب سے بڑی بدبختیوں کا ریکارڈ ہو اور جیسے جیسے تازہ ترین خبرें نکلتی ہیں اس سے آپ کو ان کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے کہ وہ کتنے زیادہ بدبخت تھے اور کیسے بدبختیوں سے باہر رہے…
ایسے میں آگہان ہونے کی بجائے، میرا خیال ہے کہ یہ تبدیلی اس لئے ضروری تھی کیوں کہ وہ صدر مملکت سے نجات حاصل کرنے کے لیے پہلی بار اپنی غلطیوں کو تسلیم کر رہا ہے? یہ آئین میں شامل کردہ ترمیم ایک اچھی طرف ہے، نہایت انتہائی اور اچھی جانب ہے کہ وہ اس صورتحال کو حل کرنے کی جدوجہد میں مدد دے سکتی ہے!
ابھی پچاس سال پہلے ہوا تھی کہ اس وقت تک کسی نے بھی صدر مملکت کو گرفتار کرنے کا دکھا۔ اب میں سمجھ گئا ہو کہ یہ ایک بڑا قدم ہے جو ملک کی آگہی کو بھی توجہ دیں گی۔ اگر یہ معاملہ صدر مملکت سے ٹچ کرنے لگتا ہے تو نتیجہ کا کوئی بھی جاننا ناممکن ہو گا
نومنہ ماجیدہ کی باتوں کو سمجھنا ہزارا ہی سا مشکل ہے، تو دوسری طرف جب یہ بات سامنے آئے کہ صدر کو گرفتار نہیں کرایا جا سکتا تو اس پر یہ بھی انساف کی جانے کی شंकا پیدا ہوئی
اب جب بتایا گیا کہ اس ترمیم میں تلافی کے لئے کسی بھی حالات کو تھیٹر آف پاور کے طور پر نہیں منا سکتا تو یہ کام کم ہو گيا، اور جب اتحادی جماعتوں نے اپنی تجاویز متعین کیں تو اب یہ بات بھی سامنے آئی کہ انصاف کی راہ میں قدم رکھا جا سکتا ہے
تاہم، یہ بات یقینی ہو گئی ہے کہ پچیس سال کی یہ طویل اور مشکل منظر نامے پوری نہیں ہوا۔ جو لوگ اس سے لڑتے رہے انہیں ابھی بھی معشوق صدر کا نشانہ بنانے اور انصاف کے راستے پر رکاوٹ پڑنے کی امید نہیں ہونی چاہئے، لہذا اس صورتحال سے نکلنا ضروری ہے۔
मैंनے ایسا کچھ دیکھا ہے جو مجھے خوش رکھتا ہے! آئین میں ایسی تبدیلی شامل کرنا ہمیشہ بھی ضروری تھی، خاص طور پر وہ حصہ جس سے صدر کو گرفتار یا سزا دینا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مجرم نہیں ہوگا، بلکہ اس صورتحال میں جسے گرفتار کرنا یا سزا دینا مشکل ہوگا۔ یہ ایک بڑا قدم ہے کیونکہ اب وہ کسی بھی حالات میں اپنی تھیٹر آف Power کو پہچاننا نہیں کہیں چاہتا ہوگا।
سچ میں یہ بات بھی توھر گئی ہے کہ تاحیات کو صدر مملکت کے خلاف نہ بنایا جاسکتا ہے اور اب ایسا کہنا بھی اچھا نہیں ہوگا جیسا کہ انصاف میں رکاوٹ لگنے کی سچائی کو نہ مانتے ہیں۔
جس کی واپسی میں تلافی اور انصاف کے ساتھ پہل بھی ہوگئی ہے، اس کی دوسری پہچان کرکے جس معاملے پر گرفتار کرنا چاہئیے وہی نہ بنایا جاسکتا ہے۔
تلافی اور انصاف کا ساتھ دوسرے معاملوں کو بھی موثر طریقے سے حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس بات کو سمجھنا ہی ضروری ہے کہ یہ ترمیم آئین میں شامل ہونے سے کچھ مختلف ماحول پیدا ہوگا۔ جب تک وہ طویل عرصے تک نہیں چلتا تو اس کی اہمیت بھی کم نظر آئگی لیکن اب یہ بات قابل غور ہے کہ وہ شہریوں کو صدر مملکت کے خلاف ت heaviet کیس نہ بنانے کی اجازت دیتا ہے جو کہ ایک اہم منصوبہ ہے اور اب تک اس پر ہمیشہ سے نقطہ آہنگ رہی ہے۔
اس دuniya mein bhi kuch naya naya galat hua hai . President ke khilaaf kaees nahi banai ja sakte, yeh toh bahut galat hai? Koi bhi khas nahi hai jo unhein گرفتار karne ya saza denne ka mauka de sake? Yeh sab kuch naye law mein shamil kiya gaya hai, jisse President ko toh bahut accha lag raha hoga. Mujhe laga ki yeh sab kuch to bas unki sahi se sahi galat ho jaayega aur kabhi kabhi woh bhi nahi jaane ka koi mauka milega .
عزیز، یہ بات تو چالیس سال پہلے محسوس ہوتی تھی کہ میرے گارڈن میں ایک خوفناک رینٹال ٹریڈنگ سسٹم ہو گا، جہاں لوگ اپنے رینٹل فاساد کو کم کرنے کے لیے ہار ہون گے اور اب یہ ہوا ہوئی ہے کہ ایک صدر مملکت پر تھیٹر آف پاور کو گرفتار کرنا نہیں possible hai
ایسا لگتا ہے کہ بھارت کی سیاست میں انصاف کی وضاحت ہو رہی ہے، جیسا کہ میرے آج کی پالٹی میں ایک چٹکی تھی اس میں کہ کسی بھی وقت ٹیلی ویژن پر جب بھی ایک گریجویٹ فلم کو دیکھنا ہو، اچھی سے کیا کرو۔
اس ٹرایل کی جس نے صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی چانس دیya hai wo kuch bhi nahi kehna hai, lagbhag sab logon ko acha laga raha hai . ab toh aapki sarkar ko apni galtiyon ki saza dene ka mauka mil gaya hai, aur yeh safalta ki kahani hai, agar wo koi pratyek tareeke se sahi nahi kar rahi to ab yeh traimm aik mahatvapoorna kahani ban gayi hai .
اس ترمیم کی واضح ہی نہیں ہے۔ یہ بات پوری طرح واضع نہیں ہے کہ اس صورتحال میں صدر مملکت کو گرفتار کرنا چاہئے یا نہیں، اور اگر نہیں تو تو کیس کی جاسکتی ہے۔ یہ بھی ایک بات غالب ہے کہ جو معاملات میں اس کو گرفتار کرنا چاہئے وہ پوری طرح واضع نہیں ہیڹے۔
میں سچ منے گا یہ ترمیم آئین میں ایک بڑی تبدیلی ہے، اب نہ تو صدر مملکت کو گرفتار کرنا جاسکتا ہو گا اور نہ یہ صورتحال اس سے قبل یا بعد میں ہوتی ہو، یہ ایک بڑا فائدہ ہوگا، لیکن میرا سوال تھا کہ اس کے بعد کیا ہو گا؟ اور اب یہ ترمیم آئین میں شامل ہونے کے بعد نiji ٹی وی کو انصاف کے راستے میں یہ تجاویز لائے گا یا اسے ایسا کرنا پڑ سکتا ہے؟
یہ بات واضح ہے کہ ایسے صورت حال میں جب ایک شخص صدر مملکت کے خلاف تھیٹر آف پاور کو پہچان لیا جائے تو نتیجہ ناقابل تصور ہو سکتا ہے۔ یہ نئی ترمیم کا مطلب ہوتا ہے کہ ایسے حالات میں جب بھی تھیٹر آف پاور کو اچانک محکوم کرنا ہو سکتا ہے تو اسے نہیں کر سکتے، جو کہ ایسے حالات میں ناکام رہ جائے گا جب صدر کو اپنی سرزمین پر بیٹھنا پڑے گا اور اپنے وطن کی راہ میں قدم ڈالے گا۔
عمر کو دیکھنا کہ آئین میں ایسا رخ دیا گیا ہے کہ صدر مملکتیں کسی بھی حالات میں گرفتار نہیں کی جا سکتیں وہ ایک بڑا قدم ہے، اسی طرح جب آئین کے آرٹیکل 248 بی میں تawaiط کو اپریل 2024 سے رکھنا ہوا تو اس پر بھی ایک بڑا توجہ دیا گیا تھا اور اب وہ ترمیم کی گئی ہے، میں بتاتا ہوں کہ آئین میں ایسے رخ دیے جانے سے صدر کو بھی ایک نئی زندگی ملتی ہے جو یہ تھی کہ وہ کسی بھی حالات میں گرفتار نہیں ہو سکتیں۔