صدرِ آصف زرداری نے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کی منظوری دے دی

آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کے امکانات:

اقوام متحدہ کا مطالبہ

آزاد کشمیر میں جس تحریکِ عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی ہے وہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنی زیر نظر ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ نے بھی اپنا معیار رکھا ہے۔

تحریکِ عدم اعتماد لانا:

آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں ایک تیزی اور بدلتے ہوئے ماحول کا نتیجہ یہ ہے کہ اس خطے میں حکومت کے لیے اپنی اہمیت کو محسوس کرنے والی تحریکِ عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی ہے۔ ان تحریکوں کا مقصد حقیقت میں اس خطے میں حکومت کو مضبوط اور متحفظ بنانا ہے، جو ایک معقول وقت سے جھیلا بھر گئی ہے۔

آزاد کشمیر کی حکومت:

بیلون کا تجویز

ہنری جیکوبس، بیلون کے نائب صدر، نے ایک اور پوزیشن پر قدم رکھا ہے۔ انہوں نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ آزاد کشمیر کو ایسا کردار دیا جائے جو اس خطے کے سیاسی سلسلے میں اس وقت کی ضرورت پر مبنی ہो।

موجودہ حکومت اور آئینی نظام:

آزاد کشمیر میں موجودہ ادارہ حکومت و ایوان صدر کا بھی خاص کردار ہے۔ انہوں نے اپنے ذریعے سیکرٹری کابینہ کی جانب سے ایک جواز بھی پیش کیا ہے جس میں اس خطے میں حکومت بنانے اور تحریکِ عدم اعتماد لانے کو نتیجہ دیتا ہے۔

پارٹی کی جانب سے موقف:

بلاول بھٹو زرداری، ایک نامور رہنما جسے کچھ لوگ تحریک پاکستان اور آزاد کشمیر کا بانی سمجھتے ہیں، نے تحریکِ عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی سے منصرف ہو کر ان حالات میں حکومت بننے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی وہ پوزیشن اپنی جانب سے پیش کرنے والی نئی پارٹی کے لیے بہت اہم ہو گی۔

ان تمام صورت حالوں میں، یہ بات نिश्चित ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت بنانے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ اس لیے، وہ تحریکِ عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کو یقینی بنانے کا تعاقب کرے گی۔
 
یہ بات بہت دیر ہو گئی تھی کہ آزاد کشمیر میں ایسے معاملات کی ضرورت تھی جو اس خطے کو اپنی اہمیت محسوس کرنے پر مجبور کریں۔ لہٰذا، ان تحریکوں نے اپنی منصوبہ بندی کی ہے جس کا مقصد حکومت بنانا ہے تاکہ اس خطے کو مزید مضبوط اور متحفظ بنایا جا سكے

لेकिन، یہ بھی بات قابل فہم ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی ایک ایسے معاملے میں ہو سکتی ہے جہاں اس خطے کو اپنی اہمیت محسوس کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس لیے، یہ بات بھی قابل حASON ہے کہ ان تحریکوں کو اپنی منصوبہ بندی میں کچھ سا پہلاء بنایا جائے

اس وقت، یہ بات یقینی نہیں ہے کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لانے اور حکومت بننے کو کیسے نتيجہ دیتے ہیں۔ لیکن، وہ اس معاملے میں قدم رکھنا چاہیں گی تاکہ اس خطے کو اپنی اہمیت محسوس کرنے پر مجبور کیا جا سکے

مختلف پوزیشنز کی نظر سے، یہ بات بہت اہم ہے کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لانے اور حکومت بننے کو کیسے نتيجہ دیتے ہیں۔ لیکن، ایک بات نिश्चित ہے کہ اس معاملے میں ایسے ماحول کی ضرورت ہے جس سے وہ تحریکوں کو اپنی اہمیت محسوس کرنے پر مجبور کیا جا سکے
 
😊👀 میں خیال کرتا ہوں کہ آزاد کشمیر کی نئی حکومت اور تحریکِ عدم اعتماد لانے کی منصوبہ بندی جاری رہے گی، یہ خطہ اپنی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ایسا کرے گا। 🤔👥 میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی ہمیشہAwaiting🕰️ کیا جاتا ہے کہ ان تمام صورت حالوں میں کیا نتیجہ نکالے گا? 🤞🌎
 
اس وقت تک میں نہیں سمجھ سکا کہ آزادی کے بعد جس معقول وقت تک اس خطے کی حکومت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے وہ کتنا ہوگا? یہ سچا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کی منصوبہ بندی جاری ہے لیکن اس میں کیا نتیجہ ہوئے گا وہی ان سے معلوم ہوگا
 
اس وقت کی صورتحال میں آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال تو تیزی سے بدلتے ہوئے ہے اور وہاں کے لوگوں کے دل میں حکومت بنانے کا مطالبہ بھی بڑھتا جارہا ہے...

اس خطے میں موجودہ حکومت کا سسٹم تو اتنی کمزور ہے کہ وہاں کے لوگوں کے لیے یہ ایک معقول وقت ہی رہ گیا ہے کہ وہ اپنی آواز آسن وو سنانے کی پالیسی پر چلنا شروع کریں...

دیکھتے ہیں بیلون کا یہ تجویز پہل کہ آزاد کشمیر کو ایسا کردار دیا جائے جو اس خطے کے سیاسی سلسلے میں اس وقت کی ضرورت پر مبنی ہو، وہاں تک کہ موجودہ حکومت اور آئینی نظام کو بھی توجہ دی جا سکتی ہے...

حالانکہ پتہ چلتا ہے کہ ان تمام صورت حالوں میں آزاد کشمیر کی حکومت بنانے کی منصوبہ بندی جاری ہے، لیکن یہ دیکھنا interessant ہے کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کو یقینی بنانے کا تعاقب کرے گی...
 
ابھی یہ بھی سمجھنا مشکل ہوگا کہ آزاد کشمیر کی حکومت بھی کیسے آئیگی؟ ان لوگوں نے اپنی جان بری کر دی ہے جو آسامے چلے گئے تھے، اب وہ اس میں واپس آ رہے ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہ کریں گے، لہٰذا حکومت بنانے کی کوئی امید نہیں ہوگی۔
 
واپس
Top