پشاور یونیورسٹی میں کم داخلوں کے باعث 9 مختلف شعبے بند

پشاور یونیورسٹی میں داخلہ کی کمی نے شعبہ جات کو بھی پہچاننے پر مجبور کردیا ہے، جس سے اس کے مختلف پروگرامز کو بھی afect کر دیا گیا ہے۔

رواں سال ان اکیڈمیک شعبوں میں داخلے کم رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے مختلف پروگرامز کو بھی بند کردیا گیا ہے، جس میں جیوگرافی، تاریخ اور ہوم اکنامکس سمیت کئی شعبے شامل ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے، یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ انڈر گریجویٹ پروگرامز میں بھی تیزی سے کمی دیکھنے کو ملا رہا ہے۔

15 سے کم داخلوں والے شعبہ جات کے انڈر گریجویٹ پروگرامز کو ختم کردیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی کی بڑی تعداد میں طلبہ کو متبادل اکیڈمیک پروگرام کے لیے انتظامیہ سے رجوع کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
 
ایسا نہیں چالیش، یونیورسٹی کی پچھلی کوشش میں بھی اکیڈمک شعبے کو شامل کرنا ناکام رہا ہوگا۔ اسی طرح سے انڈر گریجویٹ پروگرامز پر بھی چھلانگ لگائی جائے گی تو یونیورسٹی کے لیے کیا فائدہ؟ اسکول آف لینڈ اور ہوم اکنامکس جیسی ایسی ڈپار्टमنٹز کو بند کر دیا گیا ہے جو ابھی تو یونیورسٹی کی بہت سے طلباء کے لیے اچھی ماحول بنانے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ یہ ایک بد عقلانہ اقدار ہے، جس سے یونیورسٹی کے فلیش ٹرن میتھڈ کو بھی متاثر کر دیا گیا ہے۔
 
یہ تو ایک گھریلو ماحول ہے جس میں یونیورسٹی کی جانب سے منصوبے بدل رہے ہیں، اب شعبہ جات کو بنانے کا کام بھی ہو گیا ہے جیسا کہ انڈر گریجویٹ پروگرامز میں داخلے کم ہونے سے یہاں پہچان لینے کی ضرورت ہوئی۔ میرا خواہش ہے کہ اس نئے منصوبے کو کس طرح کام دے گا، اور یہ سیکھنے والوں پر کتنے اثرات پڑتے ہیں؟
 
بہت پریشانی کا یہ موقع ہو رہا ہے، اسکولز اور یونیورسٹیوں میں بھی وہی دھارنا چل رہا ہے جس نے دہائیوں پہلے ہی یہی دھارنا چلا تھا۔ ابھی انڈر گریجویٹ کی بھی ساتھ کیا کیا ہوا چلو یہ شعبہ جات کو بند کر دیا گیا ہے جو نئی نسل کی پیداوار میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔
 
پشاور یونیورسٹی میں شعبہ جات کو پہچاننا بھرپور تھا، اور اب وہ شعبہ جات کو تو پہچانتے ہیں، لہezaت سے... 🤣

اس طرح کا بھرپور نقصان ہونے پر اس یونیورسٹی کی نئی پروگرامز میں داخلے بھی کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ ایک بدہшиہ حال ہے... 😒

جی، جیورグラفی، تاریخ اور ہوم اکنامکس سمیت تمام شعبے بند ہو گئے ہیں، اب یونیورسٹی میں صرف ایک شعبہ باقی رہ گیا ہے... 🤷‍♂️

اب بھی نتیجے کے مطابق انڈر گریجویٹ پروگرامز کو بھی ختم کرنا پڑے گا، جس سے یونیورسٹی کی تعداد میں طلبہ کو متبادل پروگرام کے لیے انتظامیہ سے رجوع کرنے پر مجبور کر دیا جائے گا... 😬
 
اس یونیورسٹی کی حالات تو دوسرے شعبوں میں بھی پڑ رہے ہیں، مگر انفرڈیولڈ پروگرامز کو بند کرنے سے بچا نہیں جا سکتا … یونیورسٹی کی اپنی واضح پالیسی نہیں ہو سکتی، تو آج تک ان پروگرامز میں بھی تیزی سے کمی دیکھنے کو ملا رہا ہے…
 
پشاور یونیورسٹی کی وہ صورتحال جس سے اس کو ایک بڑی کوشش کی ضرورت ہے، وہ نہیں کہ اس کے مختلف شعبوں میں داخلے کم ہوتے ہیں، بلکہ یہ جاننا کہ اس کا کیا منصوبہ ہے اور اس کس سے نافذ کیے جا رہے ہیں اور ان پالیسیوں پر کیسے نظر ثانی کی جائے۔ اگر یونیورسٹی میں داخلے کم ہوتے ہیں تو اس سے صرف اس کی Capacity Problem ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ اس کی پالیسیاں کیا ہیں اور ان کو کیسے ترقی دی جائے؟
 
میں یہ بات تھوڑی گھبراھٹ کی بات ہے، یونیورسٹی میں داخلہ کمی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ اب شعبے جیسا بھی بن رہے ہیں وہ پچھلے عرصے سے موجود ہونے کی کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہیں، یونیورسٹی کا فوری اقدامہ اس بات پر ہونا چاہیے کہ وہ طلبوں کی ضروریات کو پورا کرے اور انہیں مستقبل کی طرف متحرک کریے
 
سفید پتھروں کی گڑھی کا ایسا میزاج ہوا ہے جیسا کہ یونیورسٹی میں داخلہ کی کمی نے شعبہ جات کو بھی توڑ دیا ہے। یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جب تک داخلے کم رہتے ہیں، اس کے بعد کی نہیں اکیڈمک شعبوں پر بھی مظاہرہ کیا جائے گا۔ جیوگرافی، تاریخ اور ہوم اکنامکس سمیت تمام شعبے بند کر دیئے گئے ہیں، اب کبھی انڈرگریجویٹ پروگرامز میں بھی سے کم داخلے دیکھنے آ رہے ہیں... 🤔
 
ہمارے یونیورسٹی میں بھی پہلے سے دکھایا جا رہا تھا کہ ایسے عالمی حالات کی وجہ سے اکیڈمک شعبہ جات پر زیادہ مظارع نہیں پڑتی ہیں، لیکن اب یہ پورے ملک میں دیکھنے کو ملا رہا ہے۔ اس سے یہ بات بھی چلنی پڑے گی کہ ایسے عالمی حالات کی وجہ سے ہمارے اکیڈمک شعبہ جات کو بھی بدلنا پڑے گا؟
 
پشاور یونیورسٹی میں 15 سے کم داخلوں والے شعبے جب بھی ختم ہوں گے تو اس کی دھارنا یہ ہے کہ ان اکیڈمک شعبوں میں داخلے کم رہے ہیں، آج سے دو سال پہلے بھی ان شعبوں کی کمی دیکھنے کو ملا رہا ہے، اور اب اس کی تیزی سے بڑھر رہی ہے۔ یونیورسٹی کی ایسی پوزیشن کبھی نہیں تھی جس پر طلبہ کو ایسا معاملہ کرنا پڑے کہ وہ اپنے درجہ کے لیے ایک اور پروگرام چوڑھانے کے لئے انتظامیہ سے رجوع کرنا پڑے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس شعبے میں انٹرesting اسکالرشپز کو ڈھیلہ دے رہا ہے۔
 
ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ اس طرح یونیورسٹی کی پوزیشن کو توڑ دیا جارہا ہے۔ طلبہ کی بھرپور طاقت کا احترام نہیں ہوتا، ان کے دلچسپیوں کے مطابق پڑھائیاں ہونا نہیں چاہئے۔ اس طرح یونیورسٹی میں داخلے کی کمی سے بھی بڑی تعداد میں طلبہ کو اسی معاملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
پشاور یونیورسٹی کی یہ صورتحال تو ایک بڑی चیلنج ہے، اس نے شعبہ جات میں داخلے کم کرنے کے بعد اکیڈمک پروگرامز کو بھی نقصان پہنچایا ہے، اب یونیورسٹی کی طلبہ کو نئے روے پر چلتے دیکھنا پڑ رہے ہیں... 🤔
 
یہ واضح ہو گا کہ یونیورسٹی میں داخلے کی کمی نے بہت سے طلبہ کو پریشان کر دیا ہے، خاص طور پر انھیں جو اس میں داخلے کے لیے تیز رفتار نہیں رہ سکتی۔ یونیورسٹی کی جانب سے ایسی صورتحال میںComing up with alternative solutions is a good start ⚙️, لیکن اس پر زیادہ اہمیت دی جانی چاہئیے کہ طلبہ کی آگہت کو کم کرنے کے لیے یوں سے کام نہیں کیا جا سکتا۔
 
یہ بات تو دوسرے شعبے کی بھی جائے گئی ہے کہ کس پر یوเนسکو کا دباؤ ہے، یونیورسٹیوں کو اپنی ساتھی پروگرامز بند کرنے پر مجبور کرنا اور پھر بھی اکیڈمک پروگرامز کی تعداد میں کمی نہیں ہونے دیتی، یہ کہیں ایسا نہ ہوگا کہ اس کے بعد طلبہ کو انڈر گریجویٹ پروگرامز میں داخل ہونا پڑے تو بھی دوسرے شعبے کی جائدگی کو چھین لیں۔
 
یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ یونیورسٹی میں داخلے کی کمی سے کوئی بھی بات نہیں ہوتی۔ اس پیداوار والے معاشرے میں لوگ تیز ترین پیداواری پہلوؤں پر فokus رکھتے ہیں اور اس کا ایسا ہی نتیجہ ملتا ہے۔ لاکھوں طلبہ کی چنگیز کو جو بھی پڑھنا، انہیں تو پڑھنے والی سائنس اور ٹیکنالوجی کا فائدہ نہیں اچھا لگ رہا ہے، اس لیے ان کے لیے ایسے ایک پروگرامس کو چھوڑ دیا گیا جس پر وہ کافی توجہ دیتے ہیں اور پھر بھی نہیں کامیاب ہوتے۔ یہ سچ کی ایک بدترین مثال ہے اور یہ کوئی تحریک یا movement بن کر اس پر زور نہ دیا جائے۔
 
😐 یونیورسٹی کی situation normal hai, entry ke number mein kam ho raha hai to kya kuch naya na? ہم نے jo degree kiya tha wo bhi ghar se hi. ab phir yeh logon ko bhi graduate banayna hai ya toh? 🤷‍♂️

probs university ne apne admissions pe focus rakhna chahiye, faculty members ke liye to naya recruitment karna padta hai ya toh? 🤑 aur agar unki quality improvement kiya jaaye to phir yeh problem solve ho jata.

agar unki budget mein thoda sa change karna padega to phir yeh situation normal ho jayegi. pehluon par focus karna chahiye, nahi toh university ka future bhi dark ho jayega 🌑
 
ہاہ! یونیورسٹی میں داخلے کم رہے ہو تو یہ تو ایک بڑا problem hai, lekin yeh toh bhi ek opportunity hai ki students ko alag fields mein explore karna mil jata hai 🤣. Mere khayalon main yah sunkar hi nahi raha, shayad uni mein admissions kaafi thik hokar bhi ho sakte hain, toh unka koi problem nahin padta 😂.
 
واپس
Top