شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا 148واں یومِ پیدائش آج منایا جا رہا ہے - Ummat News

پہاڑی

Well-known member
شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا ایک اور یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے جس پر ملک بھر میں مختلف سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں، ادبی تنظیموں اور سماجی انجمنوں نے خصوصی تقریبات، seminars، مذاکرات، مشاعرے اور کلامِ اقبال کے پروگرام منعقد کرنے کی واضح آگاہی دی ہے۔

اقبال منزل سیالکوٹ میں شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کی مرکزی تقریب منعقد ہوگی جہاں نمازِ فجر کے بعد قرآن خوانی، دعائے مغفرت اور نعت و کلامِ اقبال کی محافل کا انعقاد کیا جائے گا۔

شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنے شاعرانہ کلام اور فلسفیانہ افکار سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کی اور تصورِ پاکستان پیش کی جس نے ملتِ اسلامیہ کو نئی سمت عطا کی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی اور اسلامی اقدار پر مبنی علامہ اقبال کے معاشرتی اصولوں نے پاکستان کی قومی شناخت پر گہری نقوش چھوڑے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ شاعرِ مشرق کے وژن نے برصغیر کے مسلمانوں میں آزادی اور خود ارادیت کا شعور بیدار کیا، اور 1930ء میں مسلم لیگ کے اجلاس سے تاریخی خطاب نے بعد ازاں ایک خودمختار مملکت کی بنیاد رکھی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال کی فکر آج بھی قومی و اجتماعی زندگی کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اقبال نے غلامی کے اندھیروں میں خودی اور ایمان کی شمع روشن کی اور ایک مایوس قوم کو بیداری، علم و عمل اور خود اعتمادی کا درس دیا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان اقبال کے افکار کی روشنی میں امتِ مسلمہ کے اتحاد اور عالمی امن کے فروغ کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
 
🤔 ایسے میں یہ بات کوئی نہ کوئی دوسرے نے نہ تھپکایا ہو گا کہ علامہ اقبال کی پیدائش 9 نومبر کو منائی جارہی ہے، اور اس پر سرکاری اداروں اور ادبی تنظیموں نے تقریبات منعقد کرنے والی جانب سے یہ بات بھی پہچان لی گئی ہے کہ اقبال کی فکر آج بھی ہمیشہ رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔

آپنے شاعرانہ کلام اور فلسفیانہ افکار سے برصغیر کی مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کرنے والے علامہ اقبال نے تصورِ پاکستان پیش کیا جس نے ملتِ اسلامیہ کو نئی سمت عطا کی، اور اب وہاں سے ایک نئا منظر پیش ہوتا ہے جہاں مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی اور اسلامی اقدار پر مبنی معاشرتی اصولوں نے پاکستان کی قومی شناخت پر گہری نقوش چھوڑی ہیں۔
 
اس وقت ہر جگہ شاعرِ مشرق کی پالیسی پر زور دیا جا رہا ہے لیکن یہ سوال نہیں کہ اچھا ہے یا بدہے؟ اسے سمجھنا چاہئے کہ علامہ اقبال کی تصورِ پاکستان میں بیداری پیدا کرنے کا کام صرف پودوں پر نہیں ہوتا بلکہ اسے اچھے سے سمجھنا اور اس کی عمیق بنائے جو کہ اس وقت ممکن نہیں۔ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ اقبال کے افکار کی پالیسی کی وجہ سے ملک کو جتنا تباہی ہوئی ہے وہی اُن کی پیروی میں ہو رہا ہے۔
 
اقبال کی پیدائش پر ایسے سر格ری سے تقریب منعقد کی جانی چاہئے جو شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے معاشرتی اصولوں کو سمجھنے میں مدد دے۔ اگرچہ انہوں نے آزادی اور خود ارادیت کی لہر آئی لیکن وہ اس لہر کو ایک اعزاز کے طور پر سمجھتے تھے اور اسے اپنے شاعرانہ کلام اور فلسفیانہ افکار میں بھرپور طور پر استعمال کیا تھا۔ اگرچہ اس کی Political ideology نے Milli Yathee ko Nay Naya direction diya hai lekin agar humein yeh samajhna chahiye ki qadam usse pehle ke the.
 
شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی پیدائش پر منانے والی تقریبوں سے بھرپور توجہ ہے، اس وقت سے یہ جاننے کو ایک چیلنج کا احساس ہوتا ہے کہ علامہ اقبال کی فکریتں اچھی طرح نہیں پہچانی جاتی ہیں، ان کے فلسفیانہ خیالات جو کہ برصغیر پاک و اہل خانات میں بیداری کی لہر لگا دیں تو ابھی بھی یہ سوچنے کی روادari نہیں ہے کہ علامہ اقبال کی فکریتں قوم پرست اور بیداریوں سے منسلک ہیں۔

اقبال جی کا کوئی بھی شاعرانہ کلام یا فلسفیانہ خیال اس وقت تک نہیں پڑتا جب تک ان کی فکریتں اور وژن نہیں سمجھی جاتی ۔

میری Opinion :
اقبال جی کا یہ رہنا کہ وہ کسی بھی ملک کی قوم پرستی کو غلط قرار دیتے تھے، اور انہوں نے برصغیر پاک و اہل خانات میں ایسی بیداری لگائی جو اس وقت تک نہیں پہچان سکی جاتی ۔

شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی تقریبات کا یہ رہنا کہ ان کے فلسفیانہ خیالات اور شاعرانہ کلاموں پر قوم پرستی کو غلط قرار دیتے ہیں ، ایسی نہیں لگتی، اور یہ بھی یقینی طور پر ایسا نہیں ہو گا کہ ان کی فکریتں اور وژن کو سمجھنا آسان ہو گا۔
 
اقبال کی پیدائش پر منایا جانے والا یہ کام بہت اچھا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی کہ اقبال نے کتنے لوگوں کو متاثر کیا ہے، مگر وہ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کی زندگی اور کام پر تقریبات منعقد کرنے کا خیال بہت اچھا ہے۔

اس بات پر مبنی ایک چارت بنائی جا سکتی ہے کہ اقبال کی وفات کے بعد اسے کتنے ممالک کی سیاسی اور سماجیں متاثر کیا ہے؟ اس چارت میں 1930 سے 2025 تک اقبال کی تحریروں پر مبنی تقریبات کا شمار بھی شامل کیا جائے گا۔

اس پالیسی کا مطالعہ کرتے ہوئے، ان کو یہ بات سامنے آئی کہ اقبال نے پاکستان کی قومی شناخت اور اسلامی اقدار پر گہری نقوش چھوڑے ہیں۔ اس کا ایک گراف بنائی جا سکتی ہے جس پر دیکھا جاسکے کہ اقبال کی تحریروں پر مبنی تقریبات کی تعداد کیسے بڑھتی رہی ہے؟ اور اس میں 1930 سے 2025 تک اقبال کے تحریریں پر مبنی Seminar، تقریبات اور کلامِ اقبال کی محافل کی تعداد کو چھوٹا یا بڑھتا دیکھا جاسکے؟

اس پالیسی کو دیکھتے ہوئے میں سمجھا کہ اقبال کی فکر آج بھی قومی و اجتماعی زندگی کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے، اس کے تحریریں پر مبنی پروگرام اور تقریبات میں اضافہ کرنا ہوگا۔
 
آج بھی اقبال منزل سیالکوٹ میں ڈھلوانوں پر ساتھ دھوائیں اور جسمانی شجاعت کی عکاسی کرنے والی نعتوں سے لپٹی ہوئی محافل کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مگر کیا ہمارا دھندلا تعلیمی نظام اور سرکاری افسران، ایسے تقریبات میں بھی شامिल نہیں ہو سکتے جو ان کی زندگی پر ایسی چاند لگائی جائے کہ یہ جان کہ وہ اس شاعر کو کتنی محبت اور شجاعت کے ساتھ ملے ہیں، نہ تو یہ جان پائی جا سکے، نہ ہی ان کی زندگی کی حقیقت کو یہ تقریبات واضح کر سکتی ہیں۔

مگر جس بھی شخص کا دل اور ذہن پاکستان میں اقبال کی شان کے ساتھ ہو، وہ 9 نومبر کو انہی تقریبات میں شرکت کرکے اپنی وطن پرستی کا اظہار کر سکتا ہے۔ اگر وہ کرتا ہے تو اس وقت کے تعلیمی نظام کے معیاروں کو بھی چیلنج کر رہے ہوں گے، ایک دفعہ یہی بات ہے جس کا انہوں نے کہا تھا کہ "مشرق سے مغرب تک اور اس کی نائین فصلیں"۔
 
اقبال کی پیدائش 9 نومبر کو منایا جا رہا ہے اور اس پر مختلف سرکاری اداروں، تعلیمی اداروں اور سماجی انجمنوں نے تقریبات منعقد کرنے کی واضح آگاہی دی ہے 📚

اقبال کی اہمیت کو لیتے ہوئے، آپ کو ان کے شاعرانہ کلام اور فلسفیانہ افکار سے محو 褻ی رہتا ہے جس نے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کی اور تصورِ پاکستان پیش کی جس نے ملتِ اسلامیہ کو نئی سمت عطا کی۔

شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی مرکزی تقریب منعقد ہوگی جہاں نمازِ فجر کے بعد قرآن خوانی، دعائے مغفرت اور نعت و کلامِ اقبال کی محافل کا انعقاد کیا جائے گا۔

پاکستان کی قومی شناخت پر گہری نقوش چھوڑنے والی علامہ اقبال کے معاشرتی اصولوں کو دیکھتے ہوئے، میں ان کے افکار سے متاثر ہونے کی کوشش کر رہا ہوں اور ان کی فکر آج بھی قومی و اجتماعی زندگی کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
 
اس دھچکے کی کوئی حد نہیں، شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی پیدائش کا ایسا مومنہ ہوگا جس سے ملک بھر میں ان کے شوق اور افکار کو دیکھنا پڑے گا، لیکن واضح ہوگا کہ یہ تقریبات، seminars اور مشاعرے کتنی منظم ہیں یا ان کے ساتھ اس وقت کی سیاسی صورتحال کے استعمال کے تھوڑے بھی خیال کر لیا گیا ہے؟

کئی دنوں سے اس بات کو نہیں دیکھا ہوتا کہ ان تمام سرکاری اداروں اور سماجی تنظیموں میں سے کتنا انعامات اور اعزاز کی کوشش کیا گیا ہے، اب یہ بھی ایک بات ہے کہ لوگ ان تقریبوں میں شركت کرنے اور ان کے لئے اپنی تجربات سाझہ کرنے کا موقع ملا ہے، لیکن اس کی بھی دیکھنا پڑے گا کہ یہ تقریبات کو کس حد تک منظم اور لازمی بنایا گیا ہے؟
 
اقبال کی وضاحت سے محسوس ہوا کہ انہوں نے پاکستان کی ناوسیت اور ایک جاتِ زندگی کو ایک الگ اور خودمختار برادری بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ Wow 🤩
 
وہ یوم پیدائش علامہ اقبال، مجھے بہت اچھی بات دیتی ہے کہ انہوں نے شاعر کی حیثیت سے اور فلسفیانہ افکار سے برصغیر کو بیداری دی اور تصورِ پاکستان پیش کی جس نے ملتِ اسلامیہ کو نئی سمت عطا کی ہے اسی لیے علامہ اقبال کو شاعرِ مشرق کہا جاتا ہے
 
ایسے تقریب بھی منعقد ہوتے ہیں جو ماحول کو کچلنے کے جیسے ہیں۔ ابھی تو شاعرِ مشرق کا ایک یوم پیدائش اور اب ان کی تقریب منعقد ہونے والی ہے، اس سے پہلے بھی بھرپور تقریبات منعقد ہوچکی ہیں، لگتا ہۈا انہیں یقینی طور پر کچلنا مشکل ہو گا۔ اور تو اس سے پہلے بھی کچھ ماحول پر نقصان ہوا ہے، نوجوانوں کی توجہ ان پر ہی سب centrae ہوتی ہے۔
 
اس سال شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا ایک اور یوم پیدائش منایا جا رہا ہے... جس پر ملک بھر میں مختلف سرکاری اداروں اور سماجی انجمنوں نے تقریبات منعقد کرنے کی واضح آگاہی دی ہے 📅

![اقبال کا چہرہ](https://latex.artoficons.com/5e/15/fc0d6f7e88db1d5a4dcdfb3a9eb8c4aa48cfe3f2.png)

شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نے اپنے شاعرانہ کلام اور فلسفیانہ افکار سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی لہر پیدا کی... اور تصورِ پاکستان پیش کی جس نے ملتِ اسلامیہ کو نئی سمت عطا کی 🌟

![پاکستان کا ธوانی](https://latex.artoficons.com/5e/15/fc0d6f7e88db1d5a4dcdfb3a9eb8c4aa48cfe3f2.png)

انہوں نے غلامی کے اندھیروں میں خودی اور ایمان کی شمع روشن کی... اور ایک مایوس قوم کو بیداری، علم و عمل اور خود اعتمادی کا درس دیا ہے 🎯
 
واپس
Top