شمالی وزیرستان و کرم میں پاک فوج کی بڑی کارروائی، 25 خوارج ہلاک، پانچ جوان شہید

پہاڑی

Active member
بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 25 دہشتگرد پاک فوج کی کارروائی میں جہنم واصل ہوئے۔

وہاں تک کہ اٹھارہ اکتوبر کو کرم اور شمالی وزیرستان میں بین الاقوامی سرحد سے دراندازی کی دو کوششوں ناکام ہونے پر پاک فوج نے دوسری کوشش کرتے ہوئے تین جبک اور پانچ شہر میں گھس پڑتے ہوئے دہشتگردوں کو جہنم واصل کر دیا۔

پاک فوج نے ان دہشتگردوں کی موت کا اعلان کرتے ہوئے اس پر مشتمل گروہوں کو پورے علاقوں میں جسے سرحدی الاوا پریشانی کہا جاتا ہے کی وہ ناکام رہیں۔

دوسری کارروائی میں 15 جبک اور شہر میں 10 دہشتگردوں کو پکڑ کر تیز گتھا سے پھانسی دی گئی، اس کے علاوا ان کے لیے ایک بہت زیادہ مقدار میں اسلحہ اور جہلم خیز مواد بھی لیکر برآمد ہوئے۔

پانچ دہشتگردوں نے شہادت کا سامنا کیا اور ان کی اہمیت کو محسوس کر کے سربازوں نے جھونٹ سے لڑتے ہوئے ایک دیرنما جامِ شہادت نوش کر لیا۔

ان میں حوالدار منظور حسین جو پچاس سال کی عمر میں تھے، سپاہی نعمانالیاس کیانی جو بائیں ہاتھ سے گولی چلنے کا شکار ہوا تھا اور ان کے دو بچوں کے لیے ہتھیا نما، سپاہی محمد عدیل جو بیس اور پچاس سال کی عمر میں تھے، سپاہی شاہ جہان جو پینسٹھ سال کی عمر میں تھے اور سپاہی علی اصغر جو بائیں ہاتھ سے گولی چلنے کا شکار ہوا تھا وہ سب ان کی جہنم کو پلیٹ کر دیا گیا۔
 
یہ یقیناً ایک اچھی کارروائی ہے۔ دہشت گردوں پر پابندی لگائی جاتی ہے تو ہم تمام میں سرفہرست ہوتے ہیں. لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ وہ لوگ جو اس طرح دہشت گردی کی جانب لگتے ہیں انہیں محسوس کیا جائے اور ان کا ساتھ دیا جائے.
 
اس بات پر تھوڑیچ کھیش نہیں آئی، پاک فوج میں ایسے لڑائیوں کی ہوتی ہیں جو ساری دنیا دیکھتی ہے۔
ان دہشت گردوں نے کتنی گریہ ہوئی، انہیں دوسری جگہ بھی جانا چاہیے تاکہ وہاں سے بھی وہی غلطیوں کا مظاہر ہوا کرو۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ پناہ لینے والے لوگ ایسے دھندلے لوگوں کو چھوڑ کر بھی چلے جاتے ہیں، ان کو اپنی جان کی قیمتیت سے ہی پرہیز کرونا پڑتا ہے۔
 
یہ دیکھتے ہیں پاک فوج نے ایسے گروہوں پر کارروائی کی ہے جو کہ ان کے بچوں اور خواتین کو جانیتے ہوئے بھی پھرستائے ہوئی یہ دیکھنا ہی منفی ہی نا کہیں تھوڑا سا بھارتی سرحد پر لڑائی ہونے والی صورتحال کا باعث بن رہی ہے۔
 
بھارتیوں نے ایسے دہشت گرد کو پاکستان میں جلاوطن کیا ہوتا تو کیا وہاں کے لوگ اس پر خوش ہوتے؟ پوری سرحدی الاوا پریشانی کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کے لیے یہ صرف ایک مسلہ نہیں ہوگا بلکہ یہ ان کے لیے اپنی زندگی ہے۔
 
بہت دیر سے یہ بات یقینا نہیں آئی تھی کہ پاک فوج کو اپنے ہی اقدامات میں بھی دہشت گردوں کی ہٹی چڑھان لگ رہی ہے، اب یہ بات واضع طور پر سامنے آئی ہے۔ 15 سے زیادہ جبک اور شہروں میں 10 دہشتگردوں کو پکڑ کر پھانسی دی گئی، یہ بات تو واضع ہو گئی کہ ان کی تیزی سے آئندہ عرصے میں جہنمیوں کا خاتمہ ہونے والا ہے، لیکن یہ بات کچھ دیر پہلے تو یقینا نہیں تھی کہ ان کی جہنم واصل ہونگی।
 
بھارتی سرحد پر ایسی صورتحال کسے محسوس ہوئی، یہ تو پورے علاقوں میں جسے سرحدی الاوا پریشانی کہتے ہیں اور ابھی بھی پورے دنیا کو چیلنج کر رہا ہے ،لیکن یہ سب ایک پہلا قدم تھا، حالانکہ یہ کہیں ناکام رہا لیکن اس پر اٹھنا ضروری ہے
 
عوام کا یہ سوچنا کہ دہشت گردی سے نجات لازمی ہے تو galat hai! پاک فوج کی کارروائیوں کے بعد بھی اہمیت ہے کہ عوام کو ایسے شخصوں پر قابو پانا چاہئے جو دہشت گردی میں مصروف ہوتے ہیں، کیونکہ ان کی دھمکی سے پورے ملک کو متاثر کیا جاتا ہے!

چلائی گئی کارروائیوں نے یہ بھی واضح کرایا ہے کہ ان دہشت گردوں کو ایسے لوگوں نے اسٹاپ کیا جس کی لانچ پوری فوج اور سیشنز ہوئی!

تین جبک اور پانچ شہر میں گھس پڑتے ہوئے انہیں ایسے سے مار دیا گیا، ناکام رہنے والوں کے ساتھ بھی!
 
جب تک یہ دہشت گردی چلتے رہتے ہیں تو اس کا خاتمہ نہ ہونے دے گا… ایسے میں ان کو جو جھنکے دیتے ہیں وہ سچے ملازمت پر کام کر رہتے ہیں، ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے جسم کی جان کو قربانی کیا… اب وہ اس دہشت گردی سے باہر آ گئے اور ان کا یہ شہید بننا ایک بڑا پیار ہے…
 
یہ بات غالب ہے اور یقین رکھنا مشکل ہوگا کہ فوج نے بڑی تعداد میں دہشت گردز کو جہنم واصل کر دیا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کھیل لینا ٹھیک نہیں ہوتا، یہ جاننے کے ساتھ بھی کچھ ناکام رہتے ہیں جن کو نہیں دکھایا جاسکتا…
 
اس پراکسی فتنہ کا یہ ختم ہونا تو خوشیوں کا ماحول رکھتا ہے، لیکن یہ سوچنا بہت مشکل ہے کہ پہلے سے ان تمام دہشت گردوں نے کس طرح اس فتنہ کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے، اور یہ سب کچھ کیسے ہوا؟
 
واپس
Top