سموگ الرٹ، پنجاب میں عوام کے لیے حفاظتی ہدایات جاری

ستار نواز

Well-known member
پنجاب میں سموگ کا پیش نظر ہونے پر ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، جس سے عوام کو حفاظتی ہدایات ملیں گی۔ آج صبح لاہور میں اے سی ال 123 ریکارڈ کیا گیا جو معتدل درجہ پر ہے، جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہوا ہے اور فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سموگ کنٹرول کے لیے مربوط پلان پر عمل درآمد ہو رہا ہے جس میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ انہیں 'کلین اینڈ گرین پنجاب' کے ویژن میں حکومت کا ساتھ دیں اور ٹریفک کے رش کے اوقات میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، گاڑیوں کی بروقت مینٹیننس کرنے اور ماسک کے استعمال سے آلودگی میں کمی ممکن ہے۔

ایڈوائزری میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ جب طویل سگنل پر رکیں گاڑیوں، انجن بند رکھیں اور فضول ایندھن کے استعمال سے گریز کریں، موٹر سائیکل سوار ماحولیاتی معیار کو بہتر رکھنے کے لیے خصوصی ماسک استعمال کریں۔

سکول اور دفاتر کی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ طلبہ و ملازمین کے اوقات میں معمولی ردوبدل کر کے رش کم کیا جائے، تاکہ سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
 
تھوڈا بھی ہے نا؟ اچھا جو کچھ ہوا ہے وہ ہمیں خوشی دلاتا ہے۔ سموگ کی وہ آدتیش ہوا جس میں لہور ریکارڈ ہو گیا، یہ بھی کوئی خوفناک بات نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ اچھی ہدایت پر عمل ہونے سے کچھ بھی نتیجہ ہوگا، اس لیے لکین میں آتا ہوں گا کہ یہ ہمیں ایک اور موٹی راز دے گا۔
 
سموگ کی بات ہونے پر آخिरکے میں ہمیں ایڈوائزری مل گئی جو معتدل درجہ پر ہے، اس کے باوجود سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہوا ہے مگر فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے।

وزیراعلیٰ کی ہدایت پر منظم پلان ہو رہا ہے جس سے شہریاں 'کلین اینڈ گرین پنجاب' کے ویژن میں حکومت کا ساتھ دیں، ٹریفک کے رش کے اوقات میڰ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور گاڑیوں کی بروقت مینٹیننس کرکے آلودگی میں کمی ممکن ہے۔

ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ جب طویل سگنل پر رکھیں گاڑیوں، انجن بند رکھیں اور فضول ایندھن سے گریز کریں، موٹر سائیکل سوار ماحولیاتی معیار کو بہتر رکھنے کے لیے خصوصی ماسک استعمال کریں۔

سکولوں اور دفاتروں کی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ طلبہ و ملازمین کے اوقات میں معمولی ردوبدل کرکے رش کم کیا جائے، تاکہ سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

🌫️
 
پنجاب میں پھیلنے والے سموگ کی صورت حال کے بارے میں میری خواہش ہے کہ لوگ اپنی گاڑیوں کو بروقت مینٹیننس کر کے نہ چھوڑ دیں، اس سے آلودگی میں کمی ہوسکتی ہے اور رش کم ہوگا۔
لڑکیوں اور لڑکوں کو بھی اپنے پچھلے کورس سے باہر نہ نکلیں، اس میں انki ذمہ داری ہے جو میری ماں جیسے عورتیں اور باپ ہیں جو ان کی پیداوار کرتے ہیں اور انکی زندگی کو بھی ٹھیک رکھنا ہوتا ہے۔
سโมگ کا ایک ساتھ ساتھ حل یہ ہوگا کہ ہر گھر میں مینٹننس کو اپنی روایات بنائی جائے اور فیکٹریز اور ریلوے اسٹیشن سے باہر نہ نکلیں جیسے ایک روز کی بھی سفر کے لیے آزاد رہنا ہوتا ہے۔
 
صوفیے نے کہا ہے "مردوں کے دل میں ایک چاندی کی جگہ نہ ہونے سے پتہ چلتا ہے اور سموگ کو ختم کرنے کے لیے اسے ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اپنے دل میں چاندی رکھنے والے ہوں"
 
سموگ کی صورتحال پر حکومت کی ایک دوسری پابندی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو لاجئے رہنے کے لیے مجبور کرنا پڑے گا۔

جب وہی سائنس اور تجربات ہوں جو ماسک استعمال کرنے سے ایسے فوائد حاصل کیے جائیں تو نہیں، تو کیا ہونا چاہیے?

مگر یہ بات واضح ہے کہ لوگوں کو اپنے کاموں میں منظم رہنا پڑے گا اور شہری زندگی میں ایک نئی سبقت سے لڑنا پڑے گا۔

ایسے ہی تو نہیں، جیسا کہ وزیراعلیٰ نے کہا، حکومت کا یہ ساتھ جو لوگوں سے منگانے والا ہے، ایسے میں بھی اچھا اور معقول طریقہ ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ وہ یोजनا جو وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بڑی دباؤ میں عمل میں آئی ہو گی، اس سے عوام کو جاننے میں آئے گا کہ کس طرح انہیں اپنا معاشرہ بہتر بنانے کے لیے مدد ملے گی، آج لاہور میں آئندہ سموگ کی وجہ سے رش میں کمی دیکھنے کو ملا ہو گا جو اس بات پر توجہ دلاتا ہے کہ ٹریفک کو کنٹرول میں لانے سے ایسے اثرات بھی نکلنے لگتے ہیں جن کے لیے ہم تازہ پہلے جیسے پہلو سے دیکھنا چاہتے ہیں اور ایسے حالات میں اس بات پر عمل درامد ہونا چاہیے کہ عوام کو ان تمام پہلوؤں کی جانب مائل ہوکر ان سے نمٹنا سوچ کر شروع کریں۔
 
یہ تو ایک لامبائی ہے... پنجاب میں سموگ کی صورت حال اچھی نہیں ہو رہی ہے ، آج لاہور میں کیا ہوا تھا وہ بات تو پوٹ لگ گئی تھی۔ وزیراعلیٰ کی ایسی ناقص منصوبہ بندی اچھی نہیں ہو سکتی ، اس سے شہری ایک پکوا ہوا کولا میں رہ جاتے ہیں، ٹریفک کا دباؤ ہوتا تو آلودگی کم ہوتی اور یوں آگے چل کر پھر سے ایسا ہی ہوتا جائی گا۔

کیوں کے حکومت نے ان شہریوں کو وکال ہونے کی پیداوار کی، اگر انہیں 'کلین اینڈ گرین پنجاب' کا منظر دیکھنا ہوتا ہے تو یہی نہیں، ڈیٹنگ اپ موڑ کر ایک ایسا منظر دیکھنے کے لیے کیونکہ اس سے آلائیڈ پالیسیوں میں بھی تبدیلی آئے گی ، جب ہم لوگ سمجھ نہیں پائے کہ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہونے دو رہے، یوں اور سموگ کی صورت حال میں نوجوان اور ملازمین کو زیادہ بھرپور کردیا جا سکے گا۔
 
Wow 🤯

سموگ کی وہ ساتھ دے پھرکے میری انڈا ہو گیا ہے، کچھ تو کچھ کرو لیکن ہی نہیں کرنا چاہیے، ماحولیاتی معیار کو بہتر رکھنے کی بات واضح ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنی گاڑی کا مینٹیننس ٹائمنگ کرکے رش کم کریں
 
ایساFeels ہوا اچھی طرح کیا کہ اس سموگ میں بھی کسی نے لیکر ایک گاڑی چلا کر کیا دیا ہوں گا! 😂 تو دیکھتے ہیں آئے لاہور میں ایسے ریکارڈ ہونے پر جو معتدل درجہ پر ہیں، تو کیا سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہوا ہو؟ اور فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی? تو یہ بھی دیکھتے ہیں کہ سموگ کنٹرول کا ایک پلان رکھا گیا ہو، جس میں شہریوں کو اپلین کرنا پڑے گا کہ وہ 'کلین اینڈ گرین پنجاب' کا ویژن دیکھیں اور ٹریفک کے رش کے اوقات میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
 
پنجاب میں سموگ کی صورت حال کو دیکھتے ہیں تو پتا چalta ہے کہ آبادیات کو یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی آواز کی گاڑھی بے پریشانی سے نہ رہے ۔ یہ بات بھی صاف آئی ہے کہ موٹر سائیکل سوار لوگ ماحولیاتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اپنی آواز کی قوت پر عمل نہیں آ رہے ۔ اس وقت سموگ کنٹرول کے لیے مربوط پلان کا پتہ چalta ہے تو ایک دوسرا سوال ہے کہ یہ پلان کس پر مبنی ہے؟ اگر شہریوں کی طرف سے ایسے پہلو پر عمل درامد نہیں ہوتا تو کیسے اس کا مفید ہوگا?
 
😊 آج سموگ کی بات آ رہی ہے اور میرا خیال ہے یہ ہمارے پاکستان کے لیے ایک بڑی بھارتی۔ آپ دیکھیں گے آس پاس کو وہاں کی حکومت نے ایسی ایڈوائزری جاری کر دی ہے جو ہم یہاں کے شہروں میں آپنی جان بچانے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ سب ان لوگوں کو پہنچانا ہوا ہے جو سموگ سے متاثر ہوتے ہیں اور اس سے بھی منفعہ دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہم اپنی گاڑیوں کو بروقت مینٹننس سے کرائیں، موٹر سائیکل کے ساتھ سماجی ذمہ داری برقرار رکھیں اور فضا میں آلودگی کو کم کرنا ہمیشہ سے اپنے شہر کو بدلنا چاہئیں، اس کے لیے انہوں نے بھی ایسی ایڈوائزری جاری کی ہے جو میرے خیال سے ایک گاڑی لائیں گی۔

ابھی تک سموج کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اس کے استعمال کو کم کیا جاتا رہا ہے اور ابھی انہوں نے ایسا سندرم لگایا ہے جو لوگوں پر واضح اثرات مرتب کرے گا۔
 
سMOG 😷 اور اس پر یہ ہدایت بھی آئی، کچھ لوگوں کی نسل آ گئی، لیکن یہ سبک سرشتی بھی ہوگا। حکومت نے صاف ہوا کی تلافی کیا ہے اور آج سڑکوں پر ہمیشہ دیکھی جاتی تھی براہ راست موٹر سائیکل ڈرائیو رش، اب ماحولیات کو بھی لگایا جا گيا ہے اور ایسی نئی نسل کا سفر شروع ہو گا جو صاف ہوا اورClean Green Punjab کے ساتھ چلتا رہے.
 
بہت دیر ہو چکا ہے کہ پنجاب میں بھی سمуг کی پھینسی میں ہم لوگوں نے اپنا معاشرہ سچا کرنے کا مطالبہ کیا ہوتا تھا 🤔

جیسا کہ آج کی ایڈوائزری کے مطابق کہی گئی ہے کہ وہ لوگ جو ٹریفک میں رش کرتی ہیں انہیں یہ سीखنا چاہیے کہ فاصلیں لیتے ہوئے رش نہیں کرنا اور ایسے اوقات میں سفر نہیں کرنا جو گاڑیاں بھی رک جائیں، وہ بھی اس کے لئے ایسی ماسک استعمال کریں جو ماحولیاتی معیار کو بہتر رکھ سکیں

یہ سب ہمیں سموج کی پھینسی سے باہر نہیں لے گا، اس لیے مجھے یہ ہی چاہیے کہ ہمیں اپنے معاشرے کو ایسا بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جس میں سموج کی پھینسی سے نکلنا آسان ہو
 
اس سمोग کا یہ دکھنا بہت اچھا ہے کہ عوام کی توجہ اٹھائی جائے، اس سے ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ ہم ایسے ریشوں کو بدلنا چاہتے ہیں جو ہماری جگہ پر گھوم رہے ہیں، اس سے بچنا اور ان کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بہتر بنانا چاہیے... :-(
 
سموگ کی صورت حال کچھ عجیب ہے, کہ ایڈوائزری جاری کرنے پڑ رہی ہے تو وہاں حکومت کو اس میں بھی رکاوٹ نہیں آتی، گاڑیاں جو کہ ٹریفک پر دباؤ پیدا کر رہی ہیں اس میں تو کچھ بات نہیں، مگر وہاں جتنی آلودگی کم ہو رہی ہے وہ بھی ایک اچھا بات ہے۔

لوگ ایسے ٹریفک رش کی وجہ سے موٹر سائیکل چلائیں گئے تھے، اب جب اس پر روک کر لگا رہے ہیں تو یہ دیکھنا اچھا ہو گا کہ شہر کی میڈیا کون سی چیزوں سے پہلے بات کرتا ہے?
 
سموگ کی آتھوں کی پوری کوشش اس وقت تک ناہیں ہوتی گی۔ لوگ ایسی بات کرتے ہیں جو سمجھتے ہیں لیکن کروٹا کرنے والے بھی کچھ بھی نہیں کرتے 🙄
 
ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ لوگ پچھلے ہی دنوں جیسے ہی آگ لگاتی ہے، اب بھی سموگ کی بات کرتے ہیں تو کبھی نہیں آگ ہوتی ہے، یہ کوئی نئا موضوع ہے نہیں، مگر ایسے ہیں کہ لوگ ہمیشہ تھک جاتے ہیں، آگ ہو یا بارش یہ سب ان کی ذمہ داری ہے، مگر سموگ ہونے پر تو کچھ لوگ اپنی فوریٹی کو بھول جاتے ہیں اور ٹریفک میں اضافہ کرتے ہیں، وہ انسپائر کرنے والوں پر یقین رکھتے ہیں کہ ٹریفک سے آلودگی کم ہوجائے گئے، مگر اس کی آسنی بھی نہیں ہو سکتی۔
 
سموگ کی آج کی صورتحال واضح ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے مل کر کام کرنا پڑ رہا ہے، مگر کیا یہ سبھی میں انٹرنیٹ کی موجودگی کے نتیجے میں لگ رہے تھے؟ میں سوچتا ہوں کہ وزیراعلیٰ کی ایسی ہدایت کی ضرورت ہی پڑی، مگر یہ بات واضح ہے کہ شہریوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احاطہ کرنا چاہئے، بشمول ماسک کی استعمال کی ضرورت اور گاڑیوں کی ماہرائی کا احاطہ کرنا بھی ضروری ہے، نہ ہی ٹریفک کے رش میں کمی ہو سکتی ہے بلکہ اس سے ملنے والی معاشی اور سیاسی پہلوؤں پر بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتا
 
🌫️ اس موسم میں ہونے والے سموگ کی وجہ یہ نہیں کہ ہمیں ایسا کرنا پڑتا ہے بلکہ اس کو روکنے کے لیے ہمیں اپنے hànhلوں اور تفریحات سے گریز کیا جاتا ہے۔ ہمارے یہ رش اور اناجھوٹی کی ایسی آبادی دیکھتے ہیں جو حالات کو بدل کر سماٹتی ہے، اس لیے ہمیں اپنے آپ کو سچ کا تعین کرنا چاہیے اور نہا پانی بھرنا بھی ضروری نہیں۔
 
واپس
Top