سنگا پور میں ایک شاندار واقعہ سامنے آیا ہے جس کے بعد عدالت نے ایک بھارتی مرد کو معطل اور قید کی سزا سنائی ہے جو ایک نوجوان مریض کے ساتھ نازیبا حرکت کر چکا تھا۔
34 سالہ یہ نرس اپنی جسمانی حد تک ناکامی دکھانے کے بعد عدالت میں کھڑا ہو کر اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ اس واقعے نے ملک بھر میں تنقید کی لہر لگا دی ہے اور یہی وجہ ہے کہ عدالت نے اسے کوئی تو قید کی سزا اور کچھ ٹوٹیاں دے کر ناکام کر دی ہے جس سے ملک میں تشدد و عارضے کو روکنا پڑتا ہے۔
اس واقعے میں ایک نوجوان مریض اپنے دادا کے ساتھ بطور خدمت گار اسپتال میں موجود تھا جہاں وہ اس وقت ٹوائلٹ استعمال کر رہا تھا جب 34 سالہ ایلیپے سیوا نے ان کے ساتھ نازیبا حراساں کی۔ اس واقعے پر متاثرہ شخص کو گریجویٹ اور کئی دوسرے افراد بھی متاثر ہوئے جنہوں نے ان کے ساتھ ناکام رہا۔
آپنے جرم کا اعتراف کرکے عدالت نے اس پر کوئی ٹوٹیاں اور قید کی سزا ہی دی ہے، لیکن یہ پوچھنا بہت مشکل ہے کہ ایسے واقعات کیسے روکے جائیں گے۔ اس واقعے نے ملک میں شocker فیکس بنایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے ساتھ کوئی بھی عمل کرنا ناکام ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک کی آگھادی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
یہ بہت دیکھنا پڑا ہے ایسا واقعہ جو سٹوڈنٹ کو اپنی مومبائی میں اس طرح لالچا کر دیا گیا اور جس نے تو آپ کی زندگی بھی لینا پڑا تو وہ رات بھی کیسے گزار سکتی ہو؟ اس واقعے کو دیکھتے ہی میں سوچتا ہوں کہ ان جسمانی حد تک ناکامی والی Lady کی کیا کوشش سے یہ واقعات روکے جا سکتی تھیں؟ ایسا بھی دیکھنا پڑا ہے کہ عدالت میں یہ شاندار واقعہ سامنے آیا تھا اور اس پر اس Lady کو معطل اور قید کی سزا دی گئی، لیکن یہ پوچھنا بہت مشکل ہے کہ ایسے واقعات کیسے روکے جائیں گے؟
یہ واقعہ اور عدالت کی وہ سزا جو اس نے دی ہے، کچھ ہی دیر میں ملوث ہونے والے تمام افراد کو بھی ایسا ہی قرار دے رہی ہے، جیسے اس نے کیا تھا۔
اس بات کی واضح تھی کہ اگر اس نے کچھ اچھا کیا ہوتا تو ملک بھر میں شocker فیکس بننا پڑتا اور اس سے ملک میں ایسی situations آجاتی جو بعد میں روکنے میں مشکل ہو جاتے۔
یہ بات بھی تو صریح ہے کہ عدالت نے ایسے لوگوں کو بھی دंडا دیا ہوتا جو اپنی جسمانی حد تک ناکامی دکھاتے ہیں۔
ایسا کوئی حالات لگتا ہے کہ 34 سالہ ایلیپے سیوا اپنے جرم کا تعاقب کرنے کی تنگ آنے کے بجائے، عدالت نے اس پر معطل اور قید کی سزا سنائی ہے یہی وجہ ہے کہ ملک میں تشدد و عارضے کو روکنا پڑتا ہے... نہ تو ایسے واقعات کیسے روکے جائیں گے? اور نہ ہی یہ فیصلہ صاف اور قوی نہیں تھا، اس پر صرف ٹوٹیاں اور معطل کا پہلو چھپا رہا ہے!
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ نرسوں کو بھی انیسویں صدی کےสมัย میں ایسا ہی معاملہ سامنے آ رہا ہے جس سے 1947ء میں ہندوستان کے ناتھوں کو خوفزدہ کرنا پڑا تھا۔ #JusticeForVictims
اس واقعے سے ملنے والی صدمہ بڑی ہے اور یہ ان کے لیے ایک یادگار ہوگا #RespectToNurses
عدالت نے اس کو اپنی حد تک کے لئے معطل اور قید کی سزا دی، لیکن یہ جھوٹا خیال تھا کہ اس کے باوجود ملک میں تشدد و عارضے ٹھیک ہو جائے گا #NotYet
یہ واقعات ایسے ہوتے ہو بھی جہاں کسی کو بھی ان سے منصرف ہونا چاہیے، لیکن یہ بات یقینی نہیں کہ وہ ہونے دے سکتے ہیں، کیونکہ جس کو پھانسی دی گئی ہے وہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اس کے بعد اور بدترین شکل میں ظاہر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان سے منصرف ہونے والوں کو پھانسی دی گئی ہے کیونکہ وہ ان سے بچنے کی ایک جگہ بن سکتے ہیں، لہذا یہ بات یقینی نہیں کہ اس واقعے سے ملک میں تشدد روک سکتا ہے یا نہیں?
ایسے واقعات ہر دن ہوتے دیکھنا بہت پریشان کن ہوتا ہے، اور اس کے بعد عدالت نے اس پر کوئی قید کی سزا یا ٹوٹیاں نہیں دی، اس کا Meaning ہے کہ ان واقعات سے روکنا مشکل ہو گا اور ملک میں آگھادی کمزور ہونے لگی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ عدالت کی بھارتی سزائے کی حد تک پہنچ گئی ہو اور اس کے بعد ملک میں ایسے واقعات ہونے پر روکنا مشکل ہو گا، یہ صرف ایک نرسمیت کا نمونہ ہے جس سے ملک میں تشدد و عارضہ کو روکنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ سے ناکام رہنے والوں کے ساتھ ملک بھر میں تنقید لہروں کو جنم دیا جائے گا۔
اس نرس کو قید کی سزا دی گئی ہے؟ یہ تو ایک بے کفائی کی صورت ہو رہی ہے... اس مریض کی جان بھی چلی گی، اور ان سے لذمت کا پتہ لگایا گیا... وہ 34 سالہ نرس اپنی جسمانی حد تک ناکامی دکھانے کے بعد ہی کھڑی ہوئی تھی... یہ کیا شہرت ہے؟ اس مریض کی جان اور ان کے دادا کی زندگی بھی تو نا بنائی گئی...
سب سے زیادہ یہ حقیقت ہے کہ عدالت نے اس شخص کو صرف معطل اور قید کی سزا دی ہو سکتا تو چلتا کئی دوسرے criminals بھی ناکام رہ جائیں گے ۔ اس واقعے نے ملک میں ایسی لہر لگا دی ہے کہ یہی وجہ ہے کہ عدالت کو کسی کی سزا بھی پورہ کرنا پڑتا ہے۔
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہم بھارت نے جو لازمی ایکشن نہیں لیا اور اس شخص کو کوئی جسمانی پینش نہیں دیا، وہ یقینی طور پر ان کی زندگیوں کا سایہ ہٹانے والا ہوا گئا ہے۔ اگر اس شخص کو کوئی جسمانی پینش دیا گیا اور کچھ وہی ٹوٹیاں دیا گیا تو اس نے ان کی زندگیوں میں ایک فراز بھی ڈالی ہوت۔
میری زبانیں، یہ واقعہ سنگا پور سے ہوا تھا جس سے بھارتی ملک میں لالچی اور تشدد کے معاملات کی طرف متحرک ہونے والی بڑی وادی نہیں رہی، لاکھوں لوگوں کا دिल ٹوٹ گیا ہے اور اس واقعے سے ملک بھر میں تشدد کو روکنے کی لہر کھنکی جا رہی ہے۔
اس نرس کو ایسا کرنا ہی پوچھتا تھا جو دوسروں پر تینڈا کرکے لوگوں کو گھبرانے میں مدد کرتا تھا، اس کے ساتھ سب کو ناکام کر دیا گیا ہے، لیکن یہ ہر کس کے لئے ایک واضح بات ہے کہ اس پر کوئی مجرم اور مجرم کی معافی نہیں دی جاسکتी।
میں کہتا ہوں گا، اگر یہ واقعات روکنا چاہیے تو پہلے اس کے لیے کسی معافیت کے تصور کو بھی ہٹا دیا جائے گا، مجرموں کو مجرم کی سزا دی جانی چاہیے اور ان پر تعلیمی اور توجہ دینی کی فراہمی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے معاملات میں ایک بھرپور تبدیلی دیکھ سکیں۔
ابھی یہ واقعہ سامنے آیا ہے اور یہ ملک بھر میں ایک ناقص کوشش کی لہر لگا دی ہے۔ اس نرس کو اپنا جرم س्वیکھانے کے بعد عدالت نے کوئی ٹوٹیاں اور قید کی سزا دی، لیکن یہ پوچھنا بہت مشکل ہے کہ کس طرح اس طرح کے واقعات روکے جائیں گے? آگہدی کمزور ہوتی جا رہی ہے، جو یہی وجہ ہے کہ ان سے ناکام رہنا چاہئیے…
اس واقعے پر کسی بھی شخص کی آواز سنیں بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا گا۔ عدالت نے ان کے جرم کا اعتراف کرنے پر اسے تو ٹوٹیاں اور قید کی سزا دی گئی پھر بھی اس کی آنچ میں ناکامی دکھائی دی ہے۔ شocker فیکس کے طور پر ہونے کی بجائے یہ واقعہ ملک کو ایک اور واضع طریقے سے بتایا چلا گیا ہے کہ ملک میں کیا ہوتا رہتا ہے، اسے دیکھ کر لوگ بے یقین ہی ہو گئے ہیں اور اب سے ان پالیسیوں کو سہی کروائی جا رہی ہیں جو اس واقعے سے فائدہ اٹھا کر بنائی گئی ہیں۔
اس واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی حقداروں کی برطرفیت اور تشدد و عارضے سے نمٹنے کی صلاحیت میں کمی ہو رہی ہے۔ نرس ایلیپے سیوا کی طرف سے اس نوجوان مریض کے ساتھ ہونے والا واقعہ بہت شocker فیکس بن گیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں ایسے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اس بات کو بھول دیا ہے کہ عارضے کس قدر دکھای دیتا ہے اور جس سے کسی کی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔ آج کے وقت میں بھی یہ بات بے استعمال ہے کہ کبھی بھی کسی کو اس کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی جانی چاہئے۔
اس واقعے میں انسپائرشن لینا اور آگے بڑھنا ہو گا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
یہ واقعات کچھ تو خوفناک ہیں، لेकिन یہ پوچھنا بہت مشکل ہے کہ ایسے واقعات کو روکنا کیسے، اس لئے کہ جب بھی کोई انصاف کی بات کرتا ہے تو اچھی سے ناکام رہتا ہے، یہ دکھایا گیا ہے کہ عدالت نے ایسے شخص کو معطل کر دیا جو اس نوجوان مریض کے ساتھ نازیبا حرکت کر چکا تھا، لیکن یہ پوچھنا بہت مشکل ہے کہ اچھی طرح سے انصاف کی بات کرکے ملک کو ایسا واقعہ ہوا تھا۔
اس واقعے نے ہمیشہ سے موجود تشدد و عارضے کو یوں دیکھنا مشکل ہوا ہے کہ ان شخصوں کی ناکامی تانبے کی دھاری پر بھی نہیں چلی۔ عدالت کی سزا کو ٹوٹیاں اور معطل کر دی جائیں گئیں تو یہی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس واقعے سے بھارتی افواج کے پاس ناواقف لڑاکو کو اپنی طرف پھنکنے کا ایک بڑا موقع ملا ہے۔
یہ ایک بڑا معصوم تھا، اس گھر کی خاتون نرس پہلے سے ہی مریضوں کو دیکھ رہی تھی اور ان کی مدد کرتے رہی تھی، لیکن آج وہ ایسا کرنے والی نہیں تھی اور یہ واقعہ اس میں ہوئے گھر کے مریض کی حیات کو توڑ دیا۔
اس سزا نے آپ کو یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ اگر ان میں کسی نے اس معصوم خاتون کا پہلو لکھا ہوتا تو اسی طرح کا معصوم مریض بھی اپنا پہلو لینے پر مجبور ہو جائے گا اور اس کی حیات پھر ایسے ہی ختم ہوجائے گی۔
یہ واقعہ ایک بد عرصہ اچھنے کا نمونہ ہے، نرس کو اس جرم سے پانی نہیں لگا رہا تو یہ تمام ملک میں تشدد روکنے کے لئے کام کر رہا تھا. ان لوگوں کا وہ کہنا جو کہہ رہے ہیں ان پر معصومیت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ ایسے واقعات کا پورے ملک میں اشتراک کرنا چاہئے. ہمیشہ سے لوگ ان معصوم Individuals کی واضح مدد اور سہایت سے محروم رہنے لگا ہے.