پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، اس کے بارے میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق قومی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے ہے، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔
افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کی ساتھ ساتھ ناہین بیانات نہیں سنی جائیں گے اور یقینی طور پر بھارتی تعاون کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کی جا سکے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالiban کا اصل چہرہ ہے، اس لیے یہ حکومت ساقط ہونے والی ہے اور ہم اس کو بھاری تنخواہ میں ملا رہے ہیں۔
ان کی جانب سے طالبان کو چار برس بعد تک عالمی وعدوں کا پورا نہ ہونے کا شکار ہونا بھی یقینی طور پر ہے اور افغان طالبان بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، انہیں دھمپ دی جائے گی۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کے لیے ہے، اس لیے یہ فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا اور ہم یہی مگر ہی کہیں گے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا ہے کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد عملی اقدامات سے بحال ہوتا ہے، اس لیے ہم یقینی طور پر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کی ساتھ ساتھ ناہین بیانات نہیں سنی جائیں گے اور یقینی طور پر بھارتی تعاون کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کی جا سکے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالiban کا اصل چہرہ ہے، اس لیے یہ حکومت ساقط ہونے والی ہے اور ہم اس کو بھاری تنخواہ میں ملا رہے ہیں۔
ان کی جانب سے طالبان کو چار برس بعد تک عالمی وعدوں کا پورا نہ ہونے کا شکار ہونا بھی یقینی طور پر ہے اور افغان طالبان بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، انہیں دھمپ دی جائے گی۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کے لیے ہے، اس لیے یہ فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا اور ہم یہی مگر ہی کہیں گے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا ہے کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد عملی اقدامات سے بحال ہوتا ہے، اس لیے ہم یقینی طور پر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔