صحت کی دیکھ بھال انسان کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس میں انسان کو آگاہ کرنا اور اسے صحت کے شعبے میں شامل کرنا اور اس سے بھرپور ذاتی اور سماجی ترقی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پاکستان میں صحت کے شعبے میں درپیش مسائل کو اجاگر کیا، جس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو پیدا ہوتے ہی صاف پانی اور آلودگی سے پاک فضا فراہم کی جائے، اور اگر بچہ پیدا ہوتے ہی اسپتال پہنچ جائے، تو اسے ہیلتھ کیئر نہیں بلکہ ساک کئیر کہا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بہت سے علاقے ہیں جہاں ڈسپنسریاں تک نہیں ہیں، اور اس لئے ہمیں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط کرنا ہوگا۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ہمیں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لیا اور مشورہ کیا، جس میں 26ویں ترمیم میں آرٹیکل 140 اے کی تشریح کو بھی شامل کرایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم پاکستان کے لیے ایک بڑی ڈیویلپمنٹ ہے، کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو دیے گئے وسائل اور اختیارات کا ضیاع ہو رہا ہے۔ وفاق سے پیسہ صوبوں کو جاتا ہے مگر وہ پیسہ ڈسٹرکٹ تک نہیں پہنچ پاتا، اور اس کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد گراس روٹ لیول تک وسائل پہنچانا ہے تاکہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے، اور ملک کے ترقی کے راستے کھل سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم نے حکومت جوائن کی تھی، تو ہم نے صرف ایک ایجنڈے پر کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پی ایم ایل این نے ہمارے ساتھ ایک ڈاکومنٹ سائن کیا ہے، اور اس عمل کو مکمل کرنا ہمیں ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جو کام کیا گیا ہے، وہ اختیارات اور وسائل کو گراس روٹ تک پہنچانے کا عمل تھا، اور یہی پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے۔
انہوں نے صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے آئینی ترمیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بہتر صحت کی سہولتیں مل سکیں اور ملک کے ترقی کے راستے کھل سکیں۔
اس آئینی ترمیم کا مقصد ہمیں صرف اس لیے نہیں ملازمت دینا چاہیں گا کہ وہ بھول دی جائے، بلکہ ایسے reforms کا کام کرنا ہوگا جو پاکستان کو ترقی کے راستے پر لے آئے۔
یہ بات کافی جسمانی ہے کہ پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کا یہ اہم قدم لے کر مصطفیٰ کمال نے ایک بڑا کदम آگے بڑھ دیا ہے۔ ان کی رائے پر کچھ دیر تھام کرنے سے بھی عوام کو یہ واضح بات مل سکتی ہے کہ صحت کو آگاہ کرنا اور اس سے بھرپور ذاتی اور سماجی ترقی حاصل کرنا ہی ایسا واحد سلوک ہے جو ملک کے لیے فائدہ دے سکتا ہے۔
اس نئی آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے وسائل اور اختیارات کا ضیاع ہونا ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے، جس سے ملک کے مختلف علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کی سंभावनات کم ہو گئی ہیں۔
اب یہ رائے تھام کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ عوام کو اپنی صحت اور ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا شروع کر دیں۔
یہ تو اچھا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے صحت کے شعبے میں بہتری کی بات کہی، لیکن یہ سوال ہے کہ اب تک اس کو کیا کرنا ہوگا؟ پاکستان میں بچوں کو پیدا ہونے والے ہلتھ کئیر سے پاک فضا فراہم کرنے کی بات بہت اچھی ہے، لیکن اسے بھی کرنا ہوگا تو یہ ایک عظیم کارروائی ہوگی।
انہوں نے کہا کہ وفاق سے پیسہ صوبوں کو جاتا ہے مگر وہ پیسہ ڈسٹرکٹ تک نہیں پہنچ پاتا، اور اس کا کوئی مؤثر نظام نہیڰے ہے؟ یہ بات تو حقیقت ہے، اور اس کی پہل کarna ضروری ہے۔ آئینی ترمیم پاکستان کے لیے ایک بڑی ڈیویلپمنٹ ہے، لیکن یہ پہل ہونا چاہیے کہ اس میں اچھے ترمیم کیاجائیں جو عوام کو فائدہ پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جو کام کیا گیا ہے، وہ اختیارات اور وسائل کو گراس روٹ تک پہنچانے کا عمل تھا، اور یہی پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے۔ مگر یہ کام نہ صرف کثرت لوگوں کی طرف سے لیاجائیگی بلکہ اس کے لیے بھی اپنا کفیل بننا پڑے گا جو پاکستان کو اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت کے بارے میں مشورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے صرف ایک ایجنڈے پر کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اور پی ایم ایل این کے ساتھ بھی ایک ڈاکومنٹ سائن لگا ہوا ہے، اور اس عمل کو مکمل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے آئینی ترمیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بہتر صحت کی سہولتیں مل سکیں اور ملک کے ترقی کے راستے کھل سکیں۔
بھی ہمara پکہا یہ کہ صحت کی دیکھ بھال انسان کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے، اور مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس میں انسان کو آگاہ کرنا اور اسے صحت کے شعبے میں شامل کرنا اور اس سے بھرپور ذاتی اور سماجی ترقی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے پاکستان میں صحت کے شعبے میں درپیش مسائل کو اجاگر کیا، اور اس لئے ہمیں اس نظام کو بھی ٹھیک کرنا ہوگا۔ سچ میں بچوں کو پیدا ہوتے ہی صاف پانی اور آلودگی سے پاک فضا فراہم کی جائے، اور اگر بچہ پیدا ہوتے ہی اسپتال پہنچ جائے، تو اسے ہیلتھ کیئر نہیں بلکہ ساک کئیر کہا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے علاقے ہیں جہاں ڈسپنسریاں تک نہیں ہیں، اور اس لئے ہمیں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ایسی واقفہ پہنچنا چاہئے کہ صحت کے شعبے میں ہر آدم کے لیے سہولت ملا سکے۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے ہمیں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لیا اور مشورہ کیا، جس میں 26ویں ترمیم میں آرٹیکل 140 اے کی تشریح کو بھی شامل کرایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم پاکستان کے لیے ایک بڑی ڈیویلپمنٹ ہے، کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو دیے گئے وسائل اور اختیارات کا ضیاع ہو رہا ہے، اور یہی وفاق سے پیسہ صوبوں تک نہیں پہنچ پاتا، مگر اس کا کوئی مؤثر نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد گراس روٹ لیول تک وسائل پہنچانا ہے تاکہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکے، اور ملک کے ترقی کے راستے کھل سکیں۔
یہ بات تو اس کے لئے اپنی ضرورت ہے کہ ہم نے خود کو ایسا بنایا ہے کہ ہر آمدنیات کی ایک پھیکت نہیں چھوڑی جائے، اور ہمیں صحت کے شعبے میں بھی یہی بات کو ضرور یاد رکھنا ہو گا! اگر ہم صاف پانی اور آلودگی سے پاک فضا فراہم نہیں کرسکتے تو ان کے لئے بھی آپریشن ٹی ایس ایس کیا جائے گا!
انہی علاقوں میں ڈسپنسریاں نہیں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو انہیں پہنچانا بھی مشکل ہوتا رہتا گا، لیکن ہم نے ایسے لئے بنایا ہے کہ ہر ایک کو آپریشن ٹی ایس ایس کی ضرورت پہنچائی جائے!
ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ آئینی ترمیم سے ہمارے ملک کا نظام بھی بڑھتا ہے، اور اس طرح ہمیں ترقی کے راستے پر قدم رکھنا چاہئے!
میری لالچی ہو گئی یہ بات تو پتا چلا ہے کہ پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کو کبھی اچھا نہیں سمجھا گیا، مگر اب مصطفیٰ کمال جیسے لوگ آوازیں لگاتی ہیں اور لوگوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ میں یہی سोचتا ہوں کہ جو پانی میری ماں نے ایک دن کمزور تھی، اس کو اچھا پانی ملیگی تو وہ پھر بھی صاف اور چمکتی ہوئی نظر آ گی۔
یہ آئینی ترمیم ہماری صحت کو بہت اہمیت دیتی ہیں، اور یہ بات تو درست ہے کہ ہمیں اس نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ لیکن وہاں سے لگتا ہے کہ ان ترمیم کو ملک کو اس کے ترقی کے راستے پر لے جانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان آئینی ترمیم پر اعتماد کرنے کا مشورہ ہمیں دیکھ رہا ہے، لیکن اسی وقت اس پر یقین نہیں کرنا چاہیے... وفاق سے پیسہ صوبوں کو جاتا ہے مگر وہ پیسہ ڈسٹرکٹ تک نہیں پہنچ پاتا، اور اس کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے...
ਇس نئی آئینی ترمیم کا مقصد پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ لेकिन یہ اس کی واضح نہیں ہے کہ اس میں سہولت فراہم کرنے والی صحت کی نظاموں کی کوئی تبدیلی ہوئی ہے یا نہیں؟
جب تک یہ سوال نہیں جواب دیا گیا، تو عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ملेगا۔ اگر ہمارے شہر میں سب سے اچھا ہسپتال ہو، تو ابھی تک اس کا نام ایک ریکارڈ پر ہے۔
آئینی ترمیم کے ذریعے ہماری زندگی میں تبدیلی اور ترقی کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ آج تک کچھ نہیں دیکھا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سب کچھ بتایا جاتا ہے، لیکن جب سے اس کے بعد یہ بات سامنے اتر رہی ہے کہ پاکستان کو تیزی سے ترقی کی ضرورت ہے، تو لوگ اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے میں ناکام رہتے ہیں۔
کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان کو ترقی کے لیے پالیسی بنائی جانی چاہئیے، لیکن یہ کیا؟ کہنا یقین رکھنا مشکل ہے کہ آئینی ترمیم سے صحت کی نظاموں میں تبدیلی اچھی ہوسکیگی۔