سعودی وزیرِ دفاع کی وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات

فضا نورد

Well-known member
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کی جس میں ایسے شخصیات شامل تھے جو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر یقین رکھتے ہیں اور دنیا بھر میں اس کی رکنیت کی کوششوں کو جاری رکھتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسی اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا وائراسٹس شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ پہلے ملاقات کا یہ تیزاب کامیاب ہوا۔ ان میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلۂ خیال کی گئی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی ایسی شراکت داری ہوئی جس سے دونوں کی ترجیحات کو پورا ہوا۔

خطے اور عالمی سطح پر ہونے والی تازہ پیشرفت، باہمی دلچسپی کے امور کو حل کرنے کے لیے جاری رکھے جانے پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اپنی پہچان اور منفرد مقام کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا واشنگٹن کا دورہ 18 نومبر کو متوقع ہے جس میں اس سے قبل ہونے والی یہ ملاقات رہی۔ اس دورے کے دوران ولی عہد کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہو گی جس میں دونوں کی ترجیحات پر بات چیت ہوئی گئی۔

صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے اور دوسرے دورِ صدارت میں سعودی عرب کو اپنی پہلی غیر ملکی منزل بنایا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات ظاہر ہوئے۔ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں نمایاڈ طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔

آئندہ ہفتے اس دورے کے دوران دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں، خصوصاً سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی سے متعلق متعدد معاہدوں پر بات چیت کی جائے گئی ہوگی۔
 
سعودی شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ یہ ملاقات ایک اہم کاروان تھا، لیکن یہ سوچنا مشکل ہے کہ اسے صرف تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا تھا؟ یہ بات بھی بات چیت میں آئی تھی کہ خطے اور عالمی سطح پر ہونے والی پیشرفت کی طرف اشارہ کیا گیا، لہذا ابھی تک دوسرے ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنانے پر کام کر رہے تھے؟

مالاقات میں ایسے شخصیات شامل تھیں جنہوں نے دنیا بھر میں سعودی عرب کی رکنیت کی کوششوں کو جاری رکھا ہے، لیکن اس بات کو یقین رکھنا مشکل ہے کہ کیا ان تمام تعلقات کو صرف سینیٹرز یا سیاست دانوں نے توسیع کیے گی؟

یہ ملاقات ابھی بھی ہمیشہ سے باہمی دلچسپی کو حل کرنے کا ایک Means بن گئی ہے، لیکن یہ سوچنا مشکل ہے کہ کیا اسے صرف ایک ایسی کاروائی کے طور پر دیکھا جائے گی؟ 🤔

اس دورے کے دوران دفاع اور ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدوں کو دیکھتے ہوئے، یہ بات کافی اہم ہے کہ کیا دونوں ممالک اپنی ترجیحات کی طرف اشارہ کرنے پر مجبور ہیں؟

ابھی تک یہ سوچنا مشکل ہے کہ کیا دونوں ممالک ایسے معاہدوں میں شامل ہوں گے جس سے دنیا بھر میں سعودی عرب کی رکنیت ہونے پر یقین رکھے جائے؟
 
اس ملاقات کا میں بہت اچھا لگتا ہے، یہ دونوں ممالک کو ایسا ملازمت دیکھائی دے گا جس سے ان کی ترجیحات پوری ہو جائیں گی... سعودی عرب کے شہزادہ خالد بن سلمان نے اس وقت وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کی جو حقیقی طور پر اچھی بات ہے... میں بھی اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہو جائیں گے...

میں سوچتا تھا کہ یہ معاملات اب بھی اس kadar کے ماحول میں سستے ہوئے ہیں جس سے ان دونوں ممالک کی ترجیحات کو پورا کرنا مشکل ہو گا... لیکن اب یہ بات صاف طور پر سامنے آئی ہے کہ دونوں ممالک نے ایسی شراکت داری پر بات چیت کی ہے جو دونوں کی ترجیحات کو پورا کرے گی...

ابھی صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے اور دوسرے دورِ صدارت میں سعودی عرب کو اپنی پہلی غیر ملکی منزل بنایا تھا... واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں نمایاڈ طور پر مضبوط ہوئے ہیں... میں بھی اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہو جائیں گے...
 
اس ملاقات کا فیصلہ بھی ایسی طرح ہوا ہے جو پہلے سے بھی یقینی تھا 🤔 Saudi defence minister shahzad bin Salman nahi to wahi tha jissey dono taraf ki milna tha kyunki kisi tarhai takhaee ke beech jo rishat bhi nahi thi. aur yeh bilkul bura nahi hai. USA aur saudi arab ka mulaakaat mazboot hona chahiye, lekin agar iske liye hume kuch cheezon ko zyada samne laana padega to phir bhi humein apni pehchaan rakhani chahiye.
 
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ وائراسٹس ہوئی ایسی ملاقات تو بالکل اچھی نہیں تھی! 🤔💬 ان میں کیسے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلۂ خیال کی گئی؟ دنیا بھر میں اس کی رکنیت کی کوششوں کو جاری رکھتے ہیں اور ان میں ایسا نہ تھا! 😐

دونوں ممالک کی ترجیحات کو پورا کرنے پر بات چیت ہوئی، لेकین اس میں کیسے یہ کامیاب ہوا؟ 🤷‍♂️ خطے اور عالمی سطح پر پیشرفت پر بات چیت ہوئی، لیکن ایسا نہ تھا! 💡

شہزادہ محمد بن سلمان کی واشنگٹن کا ملاقات رہی گی؟ اس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوگی، اور دونوں کی ترجیحات پر بات چیت ہوئی گئی? 🤔 یہ بھی ایک اچھا نہیں تھا! 😊
 
اس سعودی ولی عہد کے دورے کی اچھی طرح پہلی نکل رہی ہے، خاص طور پر اگر اس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا منصوبہ شامل ہو گا تو بہت کچھ یقینی ہو جائے گا۔

جس طرح کہ اِس دورے سے قبل ہونے والی ملاقات میں، دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہوئی، ایسی ہی بات 18 نومبر کے دورے کے دوران بھی ہوگی۔ اس سے پتہ چلے گا کہ دونوں ممالک کی ترجیحات کو کس طرح پورا کیا جائے گا؟

اس دورے کے دوران دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں پر بات چیت کرنا بھی اچھا وہیں ہوگا۔ سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدوں پر بات چیت کرنا کیا بنام بہتر تھا؟

اب واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات اس قدر مضبوط ہو گئے ہیں کہ یہ کس معاملے میں ممکن نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی معاملے پر بات چیت نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان میں تنازعہ پیدا ہو جائے گا، بلکہ دونوں ممالک اپنی پہچان اور منفرد مقام کو برقرار رکھنے کی کوشش کررے گی۔
 
اس ملاقات کی اچھی ہوگئی ہے، اب دونوں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، اس سے دنیا بھر میں سعودی عرب کا vịز و عرفان پورا ہوا ہوگا 🙌

دونوں ملکوں نے اپنی جتنی توجہ بھی دی ہے، اب دونوں کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، یہ ایک گہرا تعلق بن گیا ہے جو نئے دور میں قائم ہوگیا ہے 💻

اس کے علاوہ خطے اور دنیا بھر میں پیشرفت کی بات کی گئی، دونوں کی طرفداری کرنے والی امریکی حکام اس ملاقات کے لیے تیار ہوئے ہیں 🤝

اس دورے کے دوران سعودی ولی عہد نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کا موقع دیا ہوگا، جو ایک اچھا معاملہ ہے، اب دونوں کی ترجیحات پر بات چیت ہوئی گئی ہوگی 🤝
 
عرب دنیا میں اس وقت کو کبھی نہیں دیکھا جاتا کہ سعودی واشنگٹن کے درمیان ایسی قوت بن گیا ہے جس سے یورپ اور افریقا کے ممالک کی نظر ان پر پڑتی ہے 🤔

اس ملک کی تعلیم، ثقافت اور معیشت بھی اس قدر ترقی کر گئی ہے کہ اب وہ دنیا کے ایک انتہائی اہم مقام پر باثن رہ گیا ہے میں اس کی طرف دیکھتا ہوں، اور یہ سوچتا ہوں کہ اس کی اتھوں پر کیا کام کرے گا؟
 
ان ملاقاتوں سے لگ بھگ کیا اس وقت ہوا؟ وائٹ ہاؤس اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں یہ تازہ تر نئی پہچान کیوں ضروری تھی? آج بھی دنیا میں تناؤ زیادہ ہوتا رہتا ہے، تو اس لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ پہل کرنا چاہیے اور تعلقات کو مضبوط بنانے پر کوشش کرنی چاہیے؟
 
سعودی شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ وائراسٹس ملاقات، ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں ممالک کی رکنیت دنیا بھر میں ہارنے والی تھی۔ اب ہر بات ایسے ہوئی ہے کہ دونوں ملکوں کی ترجیحات پوری ہوتی رہتی ہیں اور دنیا بھر میں ان کے تعلقات مضبوط ہوتے رہتے ہیں 😊

اس دورے کے دوران defence اور technology کے شعبوں پر بات چیت کی گئی، جس سے دونوں ملکوں کی ترجیحات میں اضافہ ہوا اور دنیا بھر میں ان کا تعلقات مضبوط ہوتا رہتہ ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ اب سے ایک دوسرے کی طرف سے بھی بڑی معاونت ہوتی جارہی ہے۔

مگر اس پر توجہ دینا چاہئے کہ دوسری جانب دنیا میں اس وقت کچھ اور مسائل ہیں جو حل کی ضرورت ہیں، مثلاً خطوں اور عالمی سطح پر ہونے والی پیشرفت کو کیسے روکا جائے گا؟ ایسے سوالوں پر توجہ دینا چاہئے تاہم، اب تک کی اس ملاقات سے یہ بات زہر ہوئی ہے کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی طرف سے بڑی معاونت کی واضح تاکید کی ہے۔
 
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے وائراسٹس امریکی وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع کے ساتھ تیزاب ہوگیا جس میں دونوں ممالک کی شراکت داری پر بات چیت ہوئی۔ اب یہ سوال ہے کہ دو طرفہ تعلقات کیسے مضبوط ہوگئے؟ اور کیا یہ شاہد محمد بن سلمان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جارہی ہے جو واشنگٹن میں 18 نومبر کو ہوگی؟ یہ تازہ پیشرفت تو ہے، لیکن آگے کیسے چلے گا؟ 🤔
 
اس دورے کے بعد تو یہ سب کچھ بہت اچھا ہوا گئا ہے، اب دونوں ممالک کی رکنیت دنیا بھر میں اس پر یقین کر رہے ہیں... Saudi واشنگٹن کے ساتھ اچھی طرح مل جائے گا...Defense department me kafi baat hui gai jese siami conductor technology par kaam karna hai.
 
اس خطے میں طویل تعلقات بنانے کے لیے پہلا قدم اچھا ہے, لیکن ابھی بھی زیادہ ترقی کی ضرورت ہے, جس سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے پر انحصار نہ کرنے کا موقع ملے
 
سعودی شہزادے خالد بن سلمان کا وائراسٹس امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات، ایسے بات چیت کی رہی ہو گئی جو دنیا بھر میں سعودی عرب کی رکنیت کو مضبوط بنانے پر مبنی ہے۔

اب یہ بھی اچھا کہ دونوں ممالک نے اپنے منفرد مقام کو برقرار رکھنے کی کوشش کی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوجہری تعلقات بنے گئے ہیں۔

اس دورے کے دوران ایک خاص تھیم پر بات چیت کی جائیگی، یہاں تک کہ دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی بات چیت ہو گی گئی ہے۔

اس کے علاوہ، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ مواعد ہوا ہے جس میں اس سے قبل ہونے والی ملاقات کے لیے ایک اچھی مثال ہوگئی ہے۔
 
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کی جانے پر بات چیت ہوئی تو یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے ملنے کی اور تعلقات مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

اس دورے کا منظر وائراسٹس کیا ہوا ہے وہی پتا چلے گا کہ دونوں ممالک کی ایسی شراکت داری ہوئی ہے جو دونوں کی ترجیحات کو پورا کر سکتی ہے۔

لگتا ہے یہ ملاقات نہ صرف تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی बलکہ خطے اور عالمی سطح پر پیشرفت کے لیے بھی ایک اہم اقدامہ ہے۔

آئندہ دورے میں دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں پر بات چیت کرنے پر بات چیت ہوگی تو یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ دونوں ممالک کو ایسی شراکت داری کی ضرورت ہے جو اس خطے میں نئے سے نئے معاملات پیدا کر سکتی ہو اور دنیا بھر میں اپنی رکنیت کی کوششوں کو جاری رکھ سکتی ہیں۔
 
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کا وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہونے کا یہ مطالعہ سب سے پہلے یہ بات سے شروع کرنا چاہوں گا کہ اس میں کوئی نئی چیز نہیں ہے، اور یہ تو سب جانتے ہیں کہ ایسے ملاقاتوں کی لائن آف دھارے کے قریب لگتی ہیں

مگر وائراسٹس کرنے والوں میں سے ایک ایسٹیو وٹکوف اور امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا یہ ملاقات ایک نئی بات ہے، کیونکہ اس میں ان کے منسلک ہونے پر بات چیت کی گئی اور دونوں کی ترجیحات کو پورا کرنے کا یہ راستہ ہوا

اس دورے کے دوران defence اور technology کے شعبوں پر بات چیت ہونے کی بات تو سبھی جانتے ہیں، مگر اس دورے میں جو کچھ بنے گا وہ ابھی نہیں دیکھا گیا، اور یہ بھی ایک سوال ہے کہ سیمی کنڈکٹر ٹکنالوجی پر معاہدوں کی بات چیت کیسے ہو گی

اس دورے میں اس کے بعد کا مستقبل کیا ہو گا وہ ابھی بھی نظر آتا ہے، اور یہ سے پہلے واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات ہمیشہ اس بات پر مبنی رہے ہیں کہ دونوں ممالک کی ترجیحات کو پورا کرنا

امریکا اور سعودی عرب کی ایسے تعلقات کی بات چیت ہونے میں یہ نئی بات نہیں ہے، مگر اس دورے کے دورانDefense اور technology شعبے میں ایسی معاہدوں پر بات چیت ہونا ایک نئی بات ہے
 
تھنک یو تھنک! سعودی واشنگٹن میں ایسے ملاقات کے بعد، دونوں ممالک کی ترجیحات کو پورا کرنے کی شراکت داری بڑھا دی گئی ہے। defence budget کے شعبے سے متعلق معاہدوں پر بات چیت ہوئی جس میں Saudi Arabia کو US Defence Budget میں 16.7 Billion ڈالر کی امریکی مدد ملنے کا اعلان کیا گیا ہے 📈

تازہ پیشرفت اور دنیا بھر میں رکنیت کی کوششوں پر بات چیت ہوئی جس سے دونوں ممالک کو اپنی پہچان اور منفرد مقام برقرار رکھنے میں مدد ملی گئی ہے. defence اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں معاہدوں پر بات چیت ہونے سے Saudi Arabia کو US Defence Industry میں شامل ہونے کی تاکید کی گئی ہے.

واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات آج تک بھی دیرپا ہوئے ہیں. اس دورے کے دوران، Saudi Arabia کو US Defence Industry میں شامل ہونے کی تاکید کی گئی جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں. defence budget کے شعبے میں معاہدوں پر بات چیت کرنے سے Saudi Arabia کو US Defence Industry میں شامل ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر، #SaudiUSrelations اور #DefenceAgreement کے ہیش ٹیگز کی تعداد بھرپور ہوئی ہے. اس دورے کے دوران، US Defence Industry میں شامل ہونے کی تاکید کی گئی جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں.

اس دورے کے دوران، Saudi Arabia کو US Defence Industry میں شامل ہونے کی تاکید کی گئی جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں.
 
یہ طویل مہم کتنا اہم ہے جس میں دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے پر کھینچے ہیں، لेकिन یہ سوال ہے کہ کیا یہ تعلقات صرف عسکریت اور تجارت کے لیے ہیں یا کیا وہ ایک ایسی شراکت داری کی منزلیں پر پہنچ گئے ہیں جس سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ کام کرنے میں بھی مدد مل سکے۔
 
یہ واضح ہے کہ دونوں ممالک کو اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر عمل میں رہنا چاہیے، لیکن یہ بات بھی اچھی ہے کہ دونوں ممالک نے اپنی پہچان کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور دنیا میں اس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات حال ہی میں مضبوط ہوئے ہیں، لیکن یہ بات بھی ہو گی کہ دنیا میں اس سے متعلق مسائل حل نہ ہونگے۔
 
واپس
Top