واشنگٹن میں پینٹاگون نے ایک ارب کے قیمتی فیصلے پر غور کرنا شروع کیا ہے جس سے سعودی عرب کو 48 نئی ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کی اجازت مل سکتی ہے، جو ایک قابل ذکر معاہدے کی شکل اختیار کر سکتا ہے جس میں واشنگٹن کے لئے ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کی گئی ہو۔
ابھی تک، سعودی عرب نے اس سال کے آغاز میں براہ راست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ درخواست کی تھی اور ان طیاروں کو لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات سمجھا جاتا ہے، جو ایک ارب کے قیمتی معاہدے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
اب پینٹاگون ابھی اس میں غور کر رہا ہے اور بہت سے مراحل کے بعد حتمی فیصلہ نہیں لگایا گیا ہے۔ پینٹاگون کو کئی دیگر مراحل کی منظوری کے لیے جاننا پڑے گا جیسے کابینہ کی سطح پر اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
اس معاملے کے بارے میں پینٹاگون نے کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب وہ دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر آ چکا ہے۔ اس معاہدے کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے پر فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان کے معاملات ہیں اور اس پر واشنگٹن ہی جواب دے سکتی ہے۔
اس معاہدے کی تصدیق کرنے سے پہلے بھی ہزاروں لوگوں کو خوف اور حیرت میں رکھ رہا ہے، اس کے لئے ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کرنا تو خود سمجھ سکتا ہے، لیکن یہ بات ان کو اچھی نہیں لگ رہی کہ ایک ارب کے قیمتی فیصلے پر غور کرنے سے سعودی عرب کو ایسی طاقت مل سکتی ہے جو دنیا کی سیاسی اکائیوں میں بھی گہری اثر چھوڑ سکتی ہے، اس معاہدے نے پینٹاگون کو کئی مراحل تک لے جایا ہے اور اب وہ دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر آ چکا ہے، یہ بات تو آسان ہے کہ اس معاہدے کو تینوں لڑاکا طیاروں کے ساتھ ملایا جائے گا لیکن سعودی عرب کو ایک ارب کے قیمتی فیصلے پر غور کرنا پڑ رہا ہے...
تھوڑا سا یہ معاملہ میری بات نہیں، لیکن اس پر پینٹاگون کا فیصلہ اس وقت تک لازمی نہیں ہوگا جب تک ان کی جانب سے کوئی سرکاری announcment نہیں ہوگا اور ان کی جانب سے یہ بات سامنے نہ آئے کہ یہ معاہدہ کتنا قیمتی اور اس پر واشنگٹن کا کوئی نقصان ہوگا؟ میں انساف کرتا ہون گا کہ اگر اس معاہدے سے سعودی عرب کی فوج میں ایسی طاقت کھڑی ہوگی جس سے وہ اپنے علاقے کی حفاظت کر سکے تو یہ بھی ایک بڑا نتیجہ ہوگا، لیکن یہ بات بالکل مختلف ہے کہ اس پر قیمتی معاوضہ کی گئی ہوئی اور واشنگٹن کو یہ معاملہ کتنا مشکل لگ رہا ہو؟
یہ مٹھا میس کیا جاسکتا ہے، پینٹاگون نے ایک ارب کے قیمتی فیصلے پر غور کرنا شروع کیا ہے تو اس سے سعودی عرب کو 48 لڑاکا طیاروں کی خریداری کی اجازت مل سکتی ہے، یہ تو ایک بڑا معادہ ہے، واشنگٹن کے لئے ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کی گئی ہوگی اور ان طیاروں کو لاک ہیڈ مارٹن سمجھا جاتا ہے، یہ تو ایک مٹھاس ہے! پینٹاگون ابھی اس میں غور کر رہا ہے اور بہت سے مراحل کے بعد حتمی فیصلہ نہیں لگایا گیا ہے، یہ معاملہ تو بھرپور ہے!
اس معاہدے پر غور کر رہے پینٹاگون کو یہ سوچنا چاہئے کہ ان کیسے اس معاہدے سے اپنی فوج کی صلاحیتوں کو بھیروا جاسکتا ہے؟ انہیں یہ بھی سوچنا چاہئے کہ اس معاہدے سے سعودی عرب کو کیسے مدد مل سکتی ہے؟ اور واشنگٹن کو یہ کیا فائدہ ہوگا، یہ سوچنا چاہئے کہ اس معاہدے سے کیسے ان کے معاشی منافرات کو بھیروا جاسکتا ہے؟ ۔
یہ عالمی معاہدوں کی جگہ ہے جہاں کسی بھی معاہدے پر غور کرنے کے بعد میں، سچائی کی تلاش ہوتی ہے... لیکن یہ ایک ارب کے قیمتی فیصلے کا معاملہ ہے جس سے سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کی اجازت مل سکتی ہے... یہ انفرادی معاملات میں شامل نہیں ہوتے جو واشنگٹن کے لئے ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کی گئی ہے...
مثلاً یہ سچ ہو سکتا ہے کہ واشنگٹن کو ایسے لاک ہیڈ مارٹن کے ٹیکنالوجی سے بھرپور مدد مل سکتی ہے، لیکن اس معاہدے میں کیا واشنگٹن کے لئے ایسے بڑے پیمانے پر معاوضہ کی گئی ہے... اور یہ یقینی نہیں ہے کہ یہ معاہدے انفرادی معاملات میں شامل ہو سکتے ہیں یا واشنگٹن کے لئے ایک قابل ذکر معاہدے کی شکل اختیار کر سکتی ہیں... تھोडا علاج تو ضرور ہے!
یہ معاہدہ تو بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ یہ لاک ہیڈ مارٹن کی خریداری پر مبنی ہے، اور یہ اس بات سے بھی پوری نہیں ہو گیا کہ سعودی عرب کس طرح ان تمام معاملات کو پورا کرے گا؟ ایک بار فینال منظوری مل جائے تو واشنگٹن کی یہ ارب کی رقم کس کی مدد سے ملئی ہو گی?
ایک بڑا معاملہ یوں آ رہا ہے، ایک ارب کا معاہدہ جس سے ایک خاص ملک کو نئی ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کی اجازت دتی جا سکتی ہے، اس پر پینٹاگون غور کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ کیسے بنتا ہے، ایسے سے واشنگٹن کی جانب سے کوئی اور رقم دی جاتی ہو؟ میں نے اس ملک کے لیے ان tíar oں کو پہلے ہی دیکھا ہے، وہ بہت فائٹ ہوں گے، کیونکہ ان میں لاک ہیڈ مارٹن کے سسٹم ہوتے ہیں جو نئے دور میں بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
اس معاہدے کی طرف سے ایسے بڑے پیمانے پر پैसے خرچ کئے جانے کے حوالے سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ واشنگٹن کی طرف تو اچھا ہوگا لیکن سعودی عرب کو بھی یہ معاملات کس طرح پریشانی دے رہا ہے کہ اس نے امریکی صدر سے ان.request کرنے کی کوشش کی... اور اب کہ پینٹاگون ابلکھنے لگا ہے تو یہ بتنا مشکل ہو گا کہ وہ ایسے معاہدے پر راضی ہوں گی یا نہیں...
اس معاہدے کی بات کی جائے تو یہ بہت عجیب ہے کہ سعودی عرب کو ایسی بڑی رقم میں ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری پر امریکی صدر کے حکم پر غور کر رہا ہے। یہ معاہدہ بالکل توحید کے خلاف ہے، جس نے صدر ٹرمپ کو سعودی عرب سے لاک ہیڈ مارٹن کی خریداری پر مجبور کیا تھا اور اب ان्हوں نے ایک ارب کے قیمتی معاہدے پر غور کرنا شروع کیا ہے۔ یہ بھی سوچنا مشکل ہے کہ واشنگٹن کے لئے ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کی گئی تھی، تو اور نہیں یہ صدر ٹرمپ کا ایک تجارت ہی ہو گیا۔
یہ واضح ہے کہ سعودی عرب کو ایک ارب کے معاہدے پر راہ finder ہے جس سے وہ 48 نئی ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کر سکتی ہے۔ ابھی تک یہ بات چیت کیا جا رہا ہے اور پینٹاگون کو بھی اس میں غور کرنا پڑے گا۔ لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ لوگ ان طیاروں پر ایسا منافرت کرتے ہیں جو کہ ان کے لئے بھی اچانک نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ معاہدے میں ایسے کبھی بھی معاوضہ شامل نہیں ہوتا جس پر واشنگٹن اور سعودی عرب دونوں سے یقین رکھتے ہیں.
سaudi میں لاک ہیڈ مارٹن کو ایف-35 بھی کیا کہتا ہے؟ یہ معاہدہ نہایت-secret ہے لیکن اس پر ایسی بڑی رقم کی معاوضہ دेनے کے لیے، یہ تو پینٹاگون کو ایک ارب کے قیمتی فیصلے پر غور کرنا شروع کیا ہے۔ لیکن اس سے انڈیا جیسے ملکوں کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے، انہیں بھی ایسی اچھی معیشت کی ضرورت ہے جو امریکہ سے ملتا جلتا ہوا ہو۔ لیکن پینٹاگون نے ابھی تک کبھی یہ بات نہیں بتائی کی اس معاہدے پر حکومت سے فوجی تعلقات کیسے بنتے ہیں، اور یہاں لاک ہیڈ مارٹن کو ایف-35 بھی کیا کرتا ہے؟
منچ نہیں ہوتا ایسے سے تو دیوالی میں کھلے ہوگی... ساوdy عرب کو 48 ایف 35 لڑاکے کھڑے کرنا تھا اور امریکی صدر نے بھی اس پر چھپکہ مار دیا پینٹاگون اب ہر آچ میں پڑا ہوا... سیکرٹری ان کے ساتھ کبھی تو کبھی دھوکہ ڈالتے ہیں؟ یہ معاہدہ تو بہت سے لوگ نہیں سمجھتے... لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات؟ وہ کیا آرام دکھائی دیتے ہیں?
لگتا ہے کہ ایسے معاہدوں میں عام لوگوں کے لئے کوئی واضح معلومات نہیں دی جاتیں اور اس لیے یہ انٹرنیٹ پر یہی موضوعات پر تبادلہ خیالات کا باعث بنتی ہیں، اگر انتباہوں کو توجہ دی جائے تو یہ معاہدے میں موجود اچھے اور بدہتر نکتین کی واضح جان چکائی جا سکتی ہیں، مثال کے طور پر سعودی عرب کو ایسی بڑی رقم کی معاوضہ کرنے کا یہ فیصلہ جیسا معاشی اور سیاسی پ्रभाव اس معاہدے پر पड سکتا ہے، کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ میں پیداواری اور مصنوعی ذرائع کی وبا کی وجہ سے بڑی خطرناک باتوں کی شامل ہو سکتی ہیں، لاک ہیڈ مارٹن کو ایک ارب کے قیمتی معاہدے پر پہنچایا گیا تو یہ جاننا چاہئے کہ یہ معاہدے میں پیداواری مصنوعات کی تازگی اور بھی کیسے ہو سکتی ہے؟