سعودی عرب کی اپنی شروعات کرتے ہوئے، اس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کی جائے۔ یہاں تک کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے تعلقات پر اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جائے۔
اس کی شروعات میں ایسا لگتا ہے کہ ان کا یہ تعلقات قائم کرنے کا واضح موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دونوں کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔
اس شروعات میں یہ بات واضع ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کی جائے، اور یہ بات واضع ہے کہ ان کا ایسا تعلقات قائم کرنے کا موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دو کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔
اس کی شروعات میں ایسا لگتا ہے کہ ان کا یہ تعلقات قائم کرنے کا واضح موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دونوں کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔
اس شروعات میں یہ بات واضع ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تعلقات قائم کرنے پر معینہ کردیا ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کی جائے، اور یہ بات واضع ہے کہ ان کا ایسا تعلقات قائم کرنے کا موقف بہت سے پہلوؤں پر مشتمل ہے، جیسے ان کی تاریخ میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان رہے جوڑی اور اس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے بھی یہ بات واضع ہے کہ وہ اپنے قریب پہلے خود کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنیا چاہتی تھیں، اس لیے کہ ان کی اس صورتحال نے انہیں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے ساحلی علاقوں میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی طرف سے آسانی سے ملاقات نہیں کر سکتیں، لیکن یہ بات واضع ہے کہ وہ ان دو کو اپنے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں تو توجہ دی رہی ہے لیکن اسی وقت بھی ان کی اس صورتحال نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لانے کی جگہ بھی بنائی ہے۔