سعودی عرب کو F35لڑاکا طیاروں کی فروخت? ٹرمپ نے بڑا اعلان کر دیا

باز

Well-known member
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان اوول آفس میں ٹرمپ سے بڑی تعداد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا گیا تھا۔

سعودی ولی عہد آج اس ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس میں موجود ہیں جس کے دوران ان کے درمیان دفاع، ای آئی اور سویلین نیو کلیئر پروگرام پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب امریکا سے باضابطہ سکیورٹی ضمانت میں دلچسپ تھوا ہے اور اس کی واپسی کو ابھی تک یقینی نہیں کیا جا سکا ہے۔

مئی میں دورہ سعودی عرب کے دوران امریکی صدر نے 600 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا جسے ابھی تک پورا نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس پر بھارپور توجہ دی گئی تھی کیونکہ اسی دورے کے دوران امریکی صدر کا ارادہ تھا کہ وہ سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے فروخت کریں گے۔

امریکی صدر نے جرائم کا گڑھ بننے والے شہروں میں فوج بھیجنے اور فIFa ورلڈ کپ کے لیے ٹاسک فورس بنا رہے ہیں۔
 
ایسا نہیں چاہئیے کہ امریکی صدر ایسے ساتھ دلاوے کہ اس کی جانب سے سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے بھگتے جائیں، پچھلے دن میڈیا نے یہ بات چیت سے مشورہ دیا کہ ایسے کیسے ہوا اور اس پر ان کی گھر وालے کیوں بےसमجھیں؟Saudi وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تو ان کو ان کارروائیوں سے بھی پura nahi kiya jaa sakta? 🤔
 
بھائی ابھی آج ڈونالڈ ٹرمپ نے ایف35 لڑاکا طیاروں کے بارے میں بڑا اعلان کیا ہے اور یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ سعودی عرب اس ماحول میں تھا جس میں دو طرفہ تعاون کی بات چیت کرتے رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے وعدے کو پورا کرنا شروع کیا ہے کیونکہ مئی میں دورہ کے دوران ایسا کہا گیا تھا اور اب اس کے بارے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ لیکن یہ سوال بھی آتا ہے کہ سعودی عرب نے یہ وعدہ پورا کیا ہے یا نہیں؟
 
عزیز سے وہ ایف35 لڑاکا طیارے کیا فائدہ? سعودی عرب کو ان میں بھی نان کھلنا پڑتا ہے؟ اور دوسرے ملکوں کو ان کی قیمت پر اس سے کس طرح فائدہ ہوگا؟ 600 ارب ڈالر کا وعدہ تو جھوٹا تھا، اب یہ کیے چارے پھونک دے رہے ہیں۔
 
بھائی یہ اعلان تو اس وقت کی بات کر رہا ہے جب سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہو رہی ہے اور وہ امریکی سیکیورٹی کی یہ فراہمی کا بھرپور استعمال کرنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ یہ ایک نئی فیلڈ میں رہیں گے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر کے اس اعلان سے سعودی عرب کو ایک گھنٹی تک نچوڑ دیا گیا ہے۔ پہلے یہ بھی بات تھی کہ وہ ایف35 لڑاکا طیارے نہیں فروخت کریں گے، تو اب یہ اعلان کیا گیا ہے اور اس کے بعد چلو کس کہا؟ امریکی صدر کی بیرونی پالیسی کو متاثر کرنے والی کھوجوں کے بارے میں ابھی تک سچائی کی گئی ہے اور میرے خیال میں اس میں بدلافت نہیں دیکھا گیا ہے۔
 
تازہ اعلان سے پہلے یہ سوال تھا کہ سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے ملن گے یا نہیں؟ اب یہ بات صاف ہوگئی ہے اور اس پر پورا توجہ دی جا رہی ہے۔ یہ بھی ایک جیت کا موقع سمجھ سکتے ہیں کہ امریکا کی طرف سے ان تمام معاملات میں حل تلاش کرنے کے لیے سعودی عرب کو اس مقام پر رکھا گیا ہے۔ یہ بھی آپشن بن سکتا ہے کہ سعودی ویلاء اپنی فوج کی ترقی کے لیے ایف35 لڑاکا طیاروں پر کام کر کے دوسری پوری دنیا کو جیتنے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
 
امریکی صدر کی یہ نئی وعدے کچھ قابل غبrana میں لگتے ہیں...Saudi عرب کو ایف35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے کا اعلان، اس وقت کیا گیا جب امریکی صدر کو اپنے پچھلے وعدے پر چالانہ ہونے کا مظاہرہ کرانا تھا...600 ارب ڈالرز کی وعدے کے بارے میں ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں مل پایا، اس پر بھارپور توجہ دی گئی...علاوہ یہ کہ امریکی صدر کے اس دورے سے بعد میں سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے کی فروخت کرنے کا اعلان ہوا، یہ سچے پھیلاؤ کے ساتھ نہیں ہوا...اس پر کوئی بھی حقیقی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے...
 
امریکا کا یہ اعلان لگتا ہے کہ وہ سعودی عرب کی جانب سے فوری مہم کو تسلیم کر رہے ہیں، اور اس لئے انھوں نے ایف35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ بھی صاف ہے کہ سعودی عرب کو امریکا سے باضابطہ سکیورٹی ضمانت میں دلچسپ تھوا ہے
 
میٹھی نہیں پوچھتے تو امریکی صدر کی جانب سے سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیاروں کا یہ اعلان ہوتا تھا جس پر اس سے قبل نہیں پوچھتے تھے۔ اب 600 ارب ڈالر کی وعدے پر بات چیت کر رہے ہیں، لیکن یہ بات تو پتہ چلا ہوا ہے کہ اس سے قبل نہیں ہوتا۔ اور اب فوج بھیج کر جرائم کا گڑھ بننے والے شہروں میں لاکھ لاکھ کی پینڈوں سے دوڑ رہے ہیں اور فیفا ورلڈ کپ کے لیے ٹاسک فورس بن رہے ہیں۔ یہ ڈھنصا تو پتہ چلا ہوا ہے، مگر وعدہ کیوں نہیں پورا کیا گیا؟
 
🙄 سڑक پر ایک ایک چلتی گئی، ابھی پہلی بار سمجھنا ہو گیا کہ امریکی صدر نے سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، اور سچ میں یہ اس بات کو بھی تصدیق دیتا ہے کہ امریکی صدر کی بات تو صرف ایک گلی پر پڑتی ہی ہے جو سنی ہوتی ہے اور بعد میں جسے سمجھنا ہوتا ہے وہ ایک دوسری گلی پر پڑتا ہے… یوں ہیSaudi Arabia کی طرف سے یہ اعلان ہوا جو کہ پہلے بھی تھا کہ امریکا نے 600 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا اور ابھی تک اسے پورا کرنے کے لیے کسی کی آگے جانا ہو گا… یار ان میں سے کوئی نہ کوئی ایک پھر سے تباہ توبہ کرے گا…
 
ٹرمپ کی یہ اعلانات صرف ماحولیاتی پہلو کو نظر انداز کرنے والا کام ہوگا۔ امریکا نے ایک سے دو سال قبل اس سے بھی ایف35 لڑاکا طیارے سعودی عرب کے لیے فروخت کیے تھے، اور اب وہ پچھلے دہاکے کی طرح پریشانیوں میں ہیں۔ یہ تو آسانی سے بتا دی جا سکتی ہے کہ سعودی عرب کو آئی ایف ایس کی نیند تھی، اور اب انھیں ایک بڑے پیمانے پر معاشی بے روزگاری اور اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 
تمام دیکھتے ہیں کہ امریکی صدر نے اس پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے کی فروخت کرنا اچھا ہے، لیکن یہ بات بھی دیکھنے میں آئی کہ ماضی میں انھوں نے 600 ارب ڈالر پر یقین نہ کرایا تو کیوں؟ ایک بار فوری طور پر یہ بات پر زور دیا جاتا ہے لیکن بعد میں کوئی سکیورٹی ضمانت کھو دیتا ہے تو پچھلے سے اسی طرح کی بات کرنا شروع کر دیتا ہے۔
 
امریکا کی اس ناکام محافل کا انٹرنیٹ پر کوئی لچकپن نہیں ہوتا! یہ بھی اس کا ایک اور استحالہ اہداف ہے، سیکورٹی میں دلچسپی رکھتے ہوئے تو، لاکھوں روپئے کے بوجھ پر بھی ان کی توجہ پڑتی ہے! Saudi Arabia کو F35 fighter jets کی فروخت کرنے سے نہ صرف واپسی کو یقینی کیا گیا ہے، بلکہ اس کا بھی ایسے ملکی معاملات میں استعمال ہوگا جو آمریکی صدر کے لیے آسان ہیں!

ہمارے یہ لوگ سڑک کی گڑھ، ٹیکسٹائل کی سڑک، یا فائٹر جیز کی لڑائیوں کی چھان لینے والے ہیں، ان کا ایک اور معاملہ تو آئے گا!
 
عمر انچ دیکھو، یہ اعلان سے پہلے امریکا کی طرف سے سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے ملنے کے بारے میں وعدہ 600 ارب ڈالر تھا اور اب تک ان میں سے کوئی نہیں ملا، اب واپسی کی بات کر رہے ہیں، جس سے لگتا ہے کہ یہ معامله ایک گھنا معاملہ ہوگیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 600 ارب ڈالر کا وعدہ نہیں کیا گیا تھا تاہم یہ بات کوئی معاملہ میں شامل نہیں کرتی، مگر اس کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا تھا جس سے یہ اعلان ساسنال ہو گيا ہے، یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر کی طرف سے یہ اعلان ابھی آفیشل نہیں ہوا تھا، مگر اس پر جسٹ نائیٹ لکھنا گیا تھا اس میں کوئی ایسی ڈetailز شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی اور یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ یہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا تھا، مگر اس پر جسٹ نائیٹ لکھنا گیا تھا اس میں کوئی ایسی ڈetailز شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی، یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ جس्ट نائیٹ لکھنا گیا تھا اس پر ابھی تک کوئی ایسی ڈetailز شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی اور یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ جسٹ نائیٹ لکھنا گیا تھا اس پر ابھی تک کوئی ایسی ڈetailز شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہوگی اور یہ بھی بات قابل ذکر ہے.
 
امریکی صدر نے ایف35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے، لیکن یہ دیکھنا چاہیے کہ اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے؟ سعودی عرب کو ایک بڑے پैमانی کے ساتھ لڑاکا طیارے دینے میں کتنے اور کس طرح مہنگائی کا حقدار ہے؟

یہ بات یقیناً قابل س suspician ہے کہ امریکی صدر نے اس معاملے کو ایک چھوٹی سے باتچیت میں بھرا ہوا ہے اور اس سے زیادہ یقین نہیں کیا جا سکتا کہ Saudi Arabia کو ان طيران کی بہت قیمتی معید ملاے گئی ہو گی۔

ماورے مضمون پڑھنا پڑے تو یہ معلوم آ گیا کہ May میں دورہ سعودی عرب کے دوران अमریکی صدر نے 600 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک اسے پورا نہیں کیا جا سکا۔
 
امریکی صدر کی یہ اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کرنے والے ہیں۔ یہ بات طہر ہے کہ سعودی عرب نے اس معاملے میں امریکی صدر سے پچاس ہزار لاکھ ڈالر کی چوری کا الزام عائد کیا تھا۔ اب یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ امریکی صدر نے سعودی عرب کو ایسے طیاروں کی فروخت کرنے والے ہیں جو انھیں فوجی مہمات میں اور جرائم سے لڑنے کے لیے استعمال کرنا ہو گا۔ اس معاملے سے ایک بات پتہ چل رہی ہے کیونکہ سعودی عرب نے وعدہ کیا تھا کہ انھوں نے امریکی فوجی استحکام کو 600 ارب ڈالر سے بڑھایا ہے۔
 
ایسا کیا کہ ہم جانتے ہیں کہ دیکھنا اور نہیں دیکھنا دونوں میں اپنی چیز ہوتی ہے اگر کچھ بھی ہوتا تو اس پر نظر رکھنا پڑتا، امریکی صدر کے یہ اعلان کی واضح وجہ نہیں دی گئی اور اس پر زیادہ توجہ دی گئی کہ ابھی تک یہ سیکھنے کا عرصہ نہیں ہوا ہوں۔ اس کی وجہ سے ایک بات واضح ہے کیونکہ جب سے وعدہ کیا گیا تھا اور ان کی طرف سے اس کے لیے کوئی یोजना بنائی گئی تو اس پر پورا دیکھنا ضروری تھا، حالانکہ یہ بھی بات قابل ذکر ہے کہ وعدے پر عمل کروانے سے قبل اس میں کچھ چیلنجز کی پیش رفت ہوتی ہوں۔
 
امریکی صدر کی یہ نوبت تھوڑا اچھی بھی لگی۔ اس سے سعودی عرب کو ایف35 لڑاکا طیارے ملن گے جو ان کے دفاع میں ضروری ہیں اور امریکا کی جانب سے یہ وعدہ تو بھی نہیں تھا اسی لیے اس پر بھی توجہ دی گئی تھی۔ لکین یہ بھی ایک بات ہے کہ جس نے کیا ان کے دفاع میں ضروری ہوا وہ سب کچھ حل کر دے گا۔
 
واپس
Top