تھائی لینڈ نے ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والا امن معاہدہ معطل کر دیا

بھیڑیا

Well-known member
تھائی لینڈ نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے طے پانے والے امن معاہدے پر عملدرآمد روک دیا ہے، جس کے تحت کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان سرحدی اختلافات حل کرنے پر کام کرنا تھا۔

تھائی لینڈ کی جانب سے معاہدے کی معطلی سرحد کے قریب ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو فوجیوں کے زخمی ہونے پر اس نے عملدرآمد روک دیا ہے۔ تھائی وزیراعظم انوتن چануیراکل نے اعلان کیا ہے کہ معاہدے کے تحت کیے جانے والے تمام اقدامات اس وقت تک روک دیئے جائیں گے जब تک تھائی لینڈ کے مطالبات پورے نہیں کیے جातے۔ تاہم، انہوں نے آگاہی سے معاہدے کی تفصیلات نہیں دی ہیں۔

دوسری جانب، کمبوڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے پر کاربند ہے اور اس معاہدے کا مقصد جولائی میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد پائیدار امن لانے تھا، جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے تھے۔

تھائی لینڈ نے اس معاہدے پر قبول کرنے سے انکار کیا تھا، جس کو امریکی صدر ٹرمپ نے ملائیشیا میں ایک تقریب کے دوران دستخط کیے تھے۔ تاہم، تھائی لینڈ نے اس معاہدے کو صحت مند اور امن پر مبنی قرار دیا ہے۔

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام عائد کیا تھا، لیکن کمبوڈین حکومت نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
 
میری نظروں میں یہ بھی آتا ہے کہ وہ معاہدے کیسے بننے پر توجہ دیتے ہیں، نہیں جس سے کامیاب معائنات کی جا سکتی ہیں اور اس پر عمل در آمد رکھا جا سکے۔ یہ معاہدہ طے پانے والوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا ہے، کیونکہ یہ جتنے بھی مطالبہ کیا جاتا ہے وہ ایسے میں ہو سکتے ہیں جو معاہدے کو نہیں سمجھنے والوں کی طرف بھی کی گئی بات ہوتی ہے۔
 
تھائی لینڈ کی یہ کاروائے ایسا لگ رہی ہے جیسے وہ اپنے مطالبات پر ہمیشہ زور دیتے رہیں گے اور انہیں پورا کرنے کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں بھی جائے گی۔ لیکن اگر آپ اس معاہدے کے بارے میں کمبوڈین حکومت کی طرف بھی دیکھیں تو وہ امن کی جانب کی رکاوٹ نہیں کر رہی ہیں۔ دونوں طرف پر یہ معاہدے پر عملدرآمد کرنا ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ اپنے مطالبات کا پورا آمंदہ کردار ادا کر رہیں ہیں۔
 
بہت گھنوسے یقین رکھیں نہیں، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحدی اختلافات حل کرنے کا معاہدہ ہر وقت ایسا ہی نہیں رہ سکتا। امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو دستخط کیے تھے لیکن اب بھی یہ سوال بنتا ہے کہ اس معاہدے پر عمل در آمد روک دیا گیا کیسے، اور اس کی وضاحت کتنی زیادہ اچھی ہوگی? یہ تھائی لینڈ کے الزامات سے پہلے تو اس معاہدے پر عمل در آمد کرنے والا تھا، اب وہ اس کے خلاف۔

ایک طرف، کمبوڈیا کی حکومت نے اس معاہدے کو اپنا رہم اور امن لانے کا ایک اہم قدم قرار دیا ہے، جس میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور 3 لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے ہیں، لیکن دوسری طرف، تھائی لینڈ نے اس معاہدے کو صحت مند اور امن پر مبنی قرار دیا ہے، جو کہ ایک بڑا بات ہے؟

ہم یہ سوچنا چاہیں گے کہ یہ معاہدہ کس طرح عملدرآمد میں آیا یا اس پر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی حکومت کے درمیان کتنی تعاون ہوئی، لیکن اب تک کوئی واضح جواب نہیں مل سکا ہے۔
 
تھائی لینڈ نے ایسا کیا تو پورہ چلے گیا… اب یہی معاہدے پر عمل در آمد رکھنے کی بات کر رہے ہیں، انھوں نے کمبوڈیا کی جانب سے ایسے کیا تھا جس کی پوری وضاحت نہیں کی گئی… اب یہی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے اور اب بھی کمبوڈیا کی حکومت کہتی رہی ہے کہ وہ امن معاہدے پر کاربند ہے…
 
یہ واضح ہے کہ تھائی لینڈ کی جانب سے مندرج معاہدے پر عمل در آمد نہ کرنا ایک بڑی صورتحال بن گیا ہے۔ اس بات کو لیتے ہیں کہ تھائی لینڈ نے دو فوجیوں کے زخمی ہونے پر عمل در آمد روک دیا ہے، مگر کیا یہ تو صرف ایک فوجی جواری نہیں تھا؟
 
واپس
Top