تیونس میں اپوزیشن رہنماؤں کو 45 سال تک قید کی سزا سنا دینا ایک عالمی تنقید کی زد میں ہے اور حقوقِ انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ سنگین بے ضابطگیوں، شفافیت کی کمی اور عدالتی امور میں حکومت کی مداخلت سے بھرپور ہے۔
تیونس کی حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا جس میں 40 ایسی شخصیات پر سزا لگائی گئی جو اسٹریٹجک اپوزیشن اور مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں گرفتار کیے گئے تھے۔
جن رہنماؤں کو قید کی سزا سنائی گئی ان میں سے 20 افراد بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں سزا لگائی گئی تھی۔ اس میں بہت سے چوٹی کے سیاسی رہنما شامل ہیں جن کو معاملات کی بدولت الزامیت ساہم کیا گیا ہے۔
تیونس میں ریاست کی سلامتی کے خلاف سازش کے نام سے مشہور مقدمہ ایک بار پھر عالمی تنقید کی زد میں ہے اور حقوقِ انسانی تنظیموں نے اس کو ناکام قرار دے کر کہا ہے کہ یہ مقدمہ شانتی اور سائڈ لائن کے درمیان ایک ناکام تصادف ہے۔
تیونس کی حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا جس میں 40 ایسی شخصیات پر سزا لگائی گئی جو اسٹریٹجک اپوزیشن اور مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں گرفتار کیے گئے تھے۔
جن رہنماؤں کو قید کی سزا سنائی گئی ان میں سے 20 افراد بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں سزا لگائی گئی تھی۔ اس میں بہت سے چوٹی کے سیاسی رہنما شامل ہیں جن کو معاملات کی بدولت الزامیت ساہم کیا گیا ہے۔
تیونس میں ریاست کی سلامتی کے خلاف سازش کے نام سے مشہور مقدمہ ایک بار پھر عالمی تنقید کی زد میں ہے اور حقوقِ انسانی تنظیموں نے اس کو ناکام قرار دے کر کہا ہے کہ یہ مقدمہ شانتی اور سائڈ لائن کے درمیان ایک ناکام تصادف ہے۔