تیونس میں40اپوزیشن رہنماؤں کو 45سال تک قید کی سزا

اداکار

Well-known member
تیونس میں اپوزیشن رہنماؤں کو 45 سال تک قید کی سزا سنا دینا ایک عالمی تنقید کی زد میں ہے اور حقوقِ انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ سنگین بے ضابطگیوں، شفافیت کی کمی اور عدالتی امور میں حکومت کی مداخلت سے بھرپور ہے۔

تیونس کی حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا جس میں 40 ایسی شخصیات پر سزا لگائی گئی جو اسٹریٹجک اپوزیشن اور مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں گرفتار کیے گئے تھے۔

جن رہنماؤں کو قید کی سزا سنائی گئی ان میں سے 20 افراد بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں سزا لگائی گئی تھی۔ اس میں بہت سے چوٹی کے سیاسی رہنما شامل ہیں جن کو معاملات کی بدولت الزامیت ساہم کیا گیا ہے۔

تیونس میں ریاست کی سلامتی کے خلاف سازش کے نام سے مشہور مقدمہ ایک بار پھر عالمی تنقید کی زد میں ہے اور حقوقِ انسانی تنظیموں نے اس کو ناکام قرار دے کر کہا ہے کہ یہ مقدمہ شانتی اور سائڈ لائن کے درمیان ایک ناکام تصادف ہے۔
 
یہ سمجھنی بہت مشکل ہے کہ جیسے جیسے عالمی دنیا کی حکومتوں میں تبدیلی آئے گی، یہی ایسا ہوگا کہ ان پر بھی اس طرح کی تنقیدوں اور criticismز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جیسے کہ یہ مقدمہ جو تئونس میں رخا ہے، وہ صرف ایک उदाहरण ہے۔ اگر ہم اسی طرح کی سزا کی گئی شخصیات کو کھوئے ہوتے تو یہ دنیا بھر میں بھوڑے پھوڑے کی لہریاں پیدا کر دیتا۔ اس سے کوئی حق نہیں ہوتا، صرف عذاب اور دکھ کا خاتمہ ہوتا۔
 
😐 یہاں تک کہ تئونس میں بھی قید کی سزا دینا ایک سیاسی سرگرمی بن چکا ہے، اس کا meaning نہیں چلتا اور ان پر الزامات کے بغیر محاکمت کرنا بھی نہیں چلتا… ان حقوقِ انسانی تنظیموں کو اگر انki baat sunna padega تو تو انki baat ko sunna chahiye… 🤔
 
یہ واضح ہے کہ اس وقت کی حکومت کو اپنی بھرپور کورسے ان کے ساتھ یہ معاملہ سلاک کرنا تو انہیں نہیں لگتا اور ان میں سے 20 افراد نا ملنے پر وہ اس کو چھپوا دیا تھا۔ لیکن یہ بات صاف ہے کہ وہ اپنی بھرپور پالیسیوں کے باعث ہی یہ معاملہ ہفتے رات تک ٹال سکتے ہیں، لیکن ایسا نہ ہونے پر ان کے ذمہداروں کو 45 سال تک قید کی سزا دی جاتی ہے! یہ ان کے لئے ایک بھارپور ہلاکت اور انہیں یہ جاننے پر مجبور کیا گیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ بھرپور معاملوں میں پہل گئے ہیں اور اب وہ ان کے لئے ایک ناکام مقدمہ کے طور پر پیش آتے ہیں!
 
یہ رہتے ہی ایک تھوڑا سا معقول ہوتا کہ ان لوگوں کو جلاوطن کر دیا جا سکے جو اسٹریٹجک اپوزیشن میں شامل تھے، اور اب وہ غیر موجودہ زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ صرف ایک معاملہ نہیں بلکہ ایک دھارنا ہے جس سے حکومت اس بات کو محسوس کرتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایک خطرے کی صورت میں بنا رہی ہیں اور انہیں ہی قید کی سزا دی جاتی ہے۔ میں اسے بھی معقول نہیں سمجھ سکتا کہ ایسے معاملات میں سزا لگائی جا سکتی ہے، اور یہ بھی کہانی ہے کہ ان لوگوں کو اس لیے سزا دی گئی ہے کیونکہ وہ دوسروں پر اثر انداز تھے اور حکومت کا خطرہ بنتے تھے
 
یہ بھی ہوتا ہے … اپوزیشن رہنماؤں پر یہ سزا علاوہ سے کبھی نہیں دی جاتی… اور وہ پھر ہی یہی صورتحال میں پھنستے ہیں۔ rights کی زبانیں سب سنتی ہیں، لेकिन کچھ نہ کچھ کرنے کا موقع ملتا ہے… 🤐
 
یہ سونا بہت حیرانی کن ہے! 45 سال تک قید کی سزا، یہ کیا ہے؟ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے جس میں کچھ لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ دیکھو تینونس کی حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو قید کی سزا دی، لیکن کیا یہ ایک قانونی معاملہ ہے یا یہ کہ ان پرPolitical Targeting کا الزام لگایا گیا ہے؟ حقوقِ انسانی تنظیموں نے بھی اسے ناکام قرار دیا ہے، لیکن ایسے معاملات میں بات چیت نہیں کی جاسکتی۔ یہ کیسے ہونا چاہیے؟ ایسے معاملات میں شانتی اور سائڈ لائن کے درمیان ایک ناکام تصادف ہونے کو دیکھ کر کوئی بھی مستعفی ہوتا ہے۔

**😱**
 
یہ صرف ایک بڑی غلطی ہے توئنس کی حکومت کو اپوزیشن رہنماؤں پر سزا دینا اور انھیں جلاوطنی کے دوران سزا لگائی دی جائے گی یوں یہ مقدمہ کچھ نا پنا ہے کیونکہ ایسے میڈیا میگزین جنہوں نے بھی انھیں ملازمت دی تھی اب انھیں جلاوطنی کے دوران سزا لگائی گئی ہے یہ دیکھ کر ہر کوئی غصے میں آتا ہے
 
ایسے میں یہ رہا، یہ مقدمہ تو واضح طور پر عدالتی نظام کی تباہی اور معاملات میں بھرپور زبردستی کی طرف سے ہر طرح سے کھیلایا گیا ہے۔ 40 ایسے لوگوں کو قید کی سزا دی گئی جیسے وہ اپنی سیاسی زندگی کی وضاحت کر رہے تھے اور جب ان پر الزامات لگائے گئے تو ان کی غیر موجودگی میڰی نافذ کیا گیا۔ اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ یہ مقدمہ شانتی اور سائڈ لائن کے درمیان ایک ناکام تصادف ہے۔ میں تو اس سے پوچھتا ہوں کہ جس معاملے میں ان لوگوں پر سزا لگائی گئی وہ کیا ہوا تھا؟
 
جی تو یہ انفرادی طور پر بھی نیند لینے کا میکانم ہے ، مگر جس طرح آرام و سکون ہوتا ہے وہیں دوسری طرف سے بھی کوئی انفرادی رائے نہیں، یہ تقریباً ایک شعبے کا معاملہ ہے جس میں سب کو اپنی رائے دی جانے پڑتی ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ معاملہ ایک نئی سڈھی کے مواقع کی شکل میں آتا ہے جس میں ہم سب کو مل کر کام کرنا پڑے گا ، مجھے سمجھ آ گیا ہے کہ یہ معاملہ بھی ایک نئی کوشش ہے جو ہم سب کی مدد سے حل ہو جائے گا 💡
 
واپس
Top