ترکہ کے جنوب مغربی ساحل کے قریب ایجین سمندر میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی، جو نتیجہ اس وقت آ گیا جب پانی بھرنا شروع ہوا اور اس طرح کشتی کو اپنی مسلسل روانگی کے راستے سے باہر ہونے کی صورت میں اس نے ایک جانور کے طور پر پانی میں ڈوب گیا۔
یہ حادثہ اس وقت واقع ہوا جب کشتی بودرم ساحل سے روانہ ہوئی تھی، جو ترکیہ کے سیاحتی صوبے موغلا کا مشہور مقام ہے اور اس کے قریب ایجین سمندر واقع ہے۔
اکثر چھوٹی ربڑ کی کشتیوں میں سوار 18 افراد تھے جن میں سے دو کو زندہ بچا لیا گیا اور ایک افغان شہری نے اس حادثے کا شکار ہونے کی وضاحت کی۔
حوالے کی جانے والی معلومات کے مطابق کشتی میں ایک ریکوور ٹیم اور ایک غوطہ خور ٹیم نے حصہ لینا شروع کر دیا ہے، جس میں اس کے بعد انہوں نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے بھی کشتی کو تلاش کرنا شروع کیا ہے۔
اس حادثے نے ایک بار پھر تارکن وطن کی جانب سے یورپی یونین میں داخلے کا خطرناک راستہ کو دوبارہ ظاہر کیا ہے، اور اس صورتحال سے بچنے کے لیے ترقی کی ضرورت ہو رہی ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ملک گیر کارروائی میں 169 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی شہری تھے اور ان میں انسانی اسمگلنگ کی ملوثیت کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔
عذریت طور پر یہ حادثہ اس وقت واقع ہوا جب پانی بھرنا شروع ہوگا؟ لگتا ہے ان 18 لوگوں میں سے کچھ نے یہ کشتی ایک جانور کی طرح ڈوب دیا تو کیا انھیں پانی میں جاننے کی जरوریات تھیں؟
فوری تدابیر لینا چاہئے اور ناواقف وطنوں کو یہاں سے باہر جانے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے، کیونکہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے ترقی کی ضرورت ہو رہی ہے اور پانی میں جاننے والے لوگ ہمیں واپس لینے کی کوشش کریں گے!
اس حادثے نے مجھے سوچنا پڑا کہ کیسے ایک کشتی پانی میں ڈوب جاتی ہے؟ یہ ایک خطرناک صورتحال تھی، کیونکہ اس میں 18 افراد تھے اور ان میں سے دو زندہ بچ گئے! یہ ایک بڑا دھچکا تھا، اور یہ بھی دیکھا گیا کہ ایک افغان شہری نے اپنی جان سے محفوظ رہنے کا طریقہ بتایا!
لگتا ہے کہ کشتی کی روانگی کے راستے پر ایسے بہت سارے خطرات موجود ہیں جسے پورا نہیں سمجھا جا سکتا! اور یہ بھی دیکھا گیا کہ تارکن وطن کی جانب سے یورپی یونین میں داخلے کا خطرناک راستہ کیا جاتا ہے!
اس حادثے نے مجھے سوچنا پڑا کہ ترقی کی ضرورت ایسے حالات میں زیادہ بڑی تھی! اور یہ بھی دیکھا گیا کہ انسانی اسمगलنگ کی ملوثیت کبھی نہیں سنی جاتی!
ان حادثات کو دیکھتے ہوئے غصہ ہوتا ہے اور یہ سوچنا ہی مشکل ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی جان و مال کیوں کھو دیا گیا؟ اس نئے ترقی کی ضرورت پر توجہ دینا ضروری ہے، لیکن یہ بات بھی پٹنے والی ہے کہ ہم پہلی بار ایسا حادثہ دیکھ رہے ہیں اور کوئی واضحPlan نہیں تھا کہ اس پر جواب دینا چاہئے؟ ان شعبوں میں خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس سے اس طرح کے حادثات کے امکان کو کم کیا جا سکے اور سہولیات پیش کی جا سکیں کہ لوگ ایسی situations میں اپنی جان و مال بچا سکے ہیں۔
ایجین سمندر میں کشتی ڈوبنے کا حادثہ، اس نے یہ بات واضح طور پر ظاہر کی ہے کہ لوگ وہاں سے جانے پر توہم بھری ہوئی جہازوں پر چڑھنے کے لئے تैयار نہیں ہوتے. ابھی ایک چھوٹی ربڑ کی کشتی میں 18 افراد بچ گئے اور اس صورتحال سے یورپی یونین میں داخلے کا खतरہ بھی ہے، یہ حادثہ ہمیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ ان لوگوں کو اپنی جانوں کے خिलाफ بھی فائدہ دلتا ہے.
اس حادثے نے مجھے یہ دیکھنا ہی نہیں، کیسے ایک جانور جैसا ہونا پڑ سکتا ہے؟ ایسی حالات میں بھی انسان کی مدد اور دل پر چلنے والی روایات کو دیکھ کر مجھے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ساتھ دو جانوروں نے ایک دوسرے کی پناہ لی اور وہ دونوں زندہ بچ گئے، یہ صرف بھائیوں کو بنانے کی حقیقت ہی ہے۔
یہ حادثہ ہمیں ایک نویں بار یاد دلاتا ہے کہ سمندر اس کی عظمت سے پوری دنیا کو متاثر کر سکتی ہے، میں تھوڑی سے قبل بھی ممالک میں جانوروں کو رہنے کے لیے ایسے پانی میں بھیجا جاتا ہے جن میں پانی بھرنا زیادہ نہایت مشکل ہوتا ہے، لہذا ان ساحلی علاقوں کی ترقی پر ایسے کچھ زور دینا چاہیے جو ان ساحلوں کو سمندر کی عظمت کی قدر سے آگاہ کریں اور اس طرح ہمیں تارکن وطن کی جانب سے یوں دیکھنا نہیں چاہیے کہ اس سمندر میں کسی رہنے والے کو ہاتھ پٹائی جا سکتی ہے
اس حادثے نے ایک بار پھر یقین نہیں کہ لوگ سمندری سفر کیسے کریں گے، مگر اچھا ہو گا کی وہ اس بات کو فراموش کر دیں جو انہوں نے پہلے اپنی جانوں پر قربت رکھی تھی۔
اس طرح کی حادثات کیسے رोकنے کی چیلنج تو ہے بلکہ اس صورتحال سے نکلنا بھی مشکل ہے، اور یہ صرف ایک جانور بن کر ڈوبنا سے زیادہ خطرناک ہے۔
دوسرا سوال کیا جائے تو گزشتہ ہفتے کی ملک گیر کارروائی کیسے کامیاب ہوئی اور کیوں نہیں۔ ابھی پہلے سے زیادہ سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے تاکہ یہ حادثات نہ ہون۔
یہ دیکھنا ہی ناگہان ہے کہ ایک چھوٹی ربڑ کی کشتی میں سوار 18 افراد وہیں دب جائیں جو وطن کے لیے جان کر آئے تھے؟ یہ حادثہ ٹریکے کے جنوبی مغربی ساحل پر واقع ایجن سمندر میں ہوا، جس کا مطلب ہے کہ انہیں آپنی جان سے بھاگنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی؟
یہ بھی دیکھنا ہی چیلنجنگ ہے کہ ایک ريكور ٹیم اور ایک غوطہ خور ٹیم نے ایجین سمندر میں کشتی کو تلاش کرنے کی کوشش کی، جس میں ہیلی کاپٹر کی مدد سے بھی شق نہیں آئی؟ یہ بات تو پوچھنی چاہیے کہ کشتی کے اندر کیا تھا جو اس کو ایک جانور کے طور پر ڈوبنے کی صورت میں اسے نجات نہ دے سکی?
جس رپورٹ سے آتا ہے کہ 169 افراد کو گزشتہ ہفتےگیر فاؤنڈیشن سے مل کر انہیں گرفتار کیا گیا، تو یہ بات بھی پوچھنی چاہیے کہ وہ کس کی جانب سے لائے گئے تھے اور ان میں انسانی اسمگلنگ کی ملوثیت کیسے ہوئی؟
ایسا لگتا ہے کہ یہ حادثہ ایک واضح دلالت ہے کہ لوگوں کو سمندر کی حدود سے گھریلو کارروائیوں میں مشغول رہنا پڑ رہا ہے اور یہ جسمانی اور منصوبہ بندی کی کمی کے نتیجے میں ہوا ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ ایجین سمندر ایک خطرناک مقام ہے جو اچھی طرح جانتا ہو، لہذا یہ کبھی بھی ایسے معاملات سے نمٹنا پڑنے پر مجبور نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطرے کو پہلے تو حل کرتا ہو گا اور ایسا ہی ہوا، پھر بھی یہ حادثہ بھی پھیلنے کی دوسری طرف ہو سکتا ہے جب لوگ اپنی سرگرمیوں میں مesiحانی فکریت نہیں کرتے تو ہاتھ پر ہے۔
میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ حادثہ ٹیکسٹ میں دھالے جانے والے شہریوں کی لازمی وجہ نہیں۔ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی رہائش بھرپور سمندر کی کھاڑی میں ہے، اس لیے وہیں جانے سے پہلے ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت لینا چاہیے اور ڈروگ کی ملوثیت کو نہدنی کیا جائے۔
تمام غضب و کثیفتیوں سے نکل کر یہ جاننا ہمت مند ہے کہ ان کے ہمراء ایک کشتی میں 18 افراد تھے، اور صرف دو کو زندہ بچایا گیا ہے! یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ انسانین کی جانوں کی قیمتی کو ان کے ذہنی جائیداد کی وہ قیمتیں اور نکل کر آئے ہوتے ہیں!
یہ حادثہ ایک نوجوان افغان شہر کو جان لانے کے ساتھ ساتھ اس سے متعلق تمام مملکتوں میں ایک خطرناک پٹا ہے۔ اس صورتحال سے نکلنا، اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ملکوں کو تارکن وطن کی جانب سے اپنے سرحدوں پر موجود تمام مہمات کو ایک ٹریننگ پر لانا پڑے گا۔