ترکیہ ؛اسرائیلی وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری

سفر پسند

Well-known member
ترکیہ نےاسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ اسرائیلی حکام پر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے، جس میں غزہ میں انسانی آبادی کے قتل عام اور شہریوں کی قتل کے الزامات شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ سابق وزیر دفاع سمیت 36 اسرائیلی عہدیداروں پر یہ کارروائی بین الاقوامی فوجداری قانون کے تحت کی گئی ہے جس میں انسانی آبادی کو نشانہ بنانے اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ترکیہ کے استنبول چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق، اسرائیلی قیادت نے غزہ میں انسانی آبادی کو دونوں جانب سے نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے عالمی قانون میں جنگ تصور کیا جاتا ہے۔

ترکیہ نے اسرائیلی وزیراعظم کو اس الزام کے بعد سے وارنٹ گرفتاری میں لایا ہے اور انہیں 24 گھنٹے تک ایک جگہ پر رکھا جائے گا تاکہ وہ اپنی غلطیوں کے لیے کھڑے ہو کر خود کو پیش کر سکیں۔
 
ایسا تو واضح ہے کہ اسرائیلی قیادت نے ایسی کارروائی کی ہے جس کا علاج دنیا بھر میں ضروری ہے۔ ان لوگوں پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنا ایک بڑا قدم ہے، لیکن یہی نہیں رہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو اس الزام کے بعد سے ملکی اور بین الاقوامی قانون میں پھنسایا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ان کی کارروائیوں نے انسانی آبادی کو نشانہ بنانے کے الزامات سے بھرپور کیس لگायا ہو گا، اور یہی وجہ ہے کہ ٹریٹی پترول ایجنس نے ان پر وارنٹ گرفتاری جاری کر دی ہے۔ اس میں سے کوئی بھی آزما کیوں نہیں کرتا کہ وہ اپنی غلطیاں واضح کریں اور عالمی صحافتوں کے سامنے ایماندار ہو جائیں۔
 
عسکریت پسندی کو روکنے کی بات کرنے والا ہر ایک اُسے لازمی طور پر دیکھنا چاہتا ہو گا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اس طرح سے انسانی آبادی کے قتل عام اور شہریوں کی قتل کے الزامات میں پھنس گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ معذور ہیں، بلکہ انہیں خود ان کے کرو阱 کی جانب سے تعقیر کرنا چاہئیے اور اس طرح سے اپنی غلطیوں کے لیے ذمہ دار ہونے والے عہدیداروں کو بھی پہچان لیں۔ یہ کافی مشکل کام ہے، لیکن انڈیا اور پاکستان جیسے ملکوں نے ایسا کیے ہیں اور اب وہاں سے Lesson Learn Karein 🤝
 
ترکیے نے ایسے موقع پر اسرائیلی وزیراعظم کی گرفتاری کیا جب انہیں انسانی آبادی کو قتل کی چلانی لگ رہی تھی 🚨، یہ تو واضح ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پالیسی پر فوری دھ्यان دेनا ضروری ہے۔

تین سال سے غزہ میں انسانی آبادی پر حملے ہو رہے ہیں، اور اب تک کے یہ حملے میں لاکھوں افراد شہید ہوئے ہیں 🤯، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی حکام نے اپنی فوجی لڑائی کی وجہ سے انسانی آبادی کو قربانی کے تختے پر رکھ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف protests ہو رہی ہیں 💥

اس دہائی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین لڑی جانے والی جنگوں کی تعداد تقریباً 1000 سے زیادہ ہے، ان جنگوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں اور ملینوں کو زخمی کر دیئے گئے ہیں 🤖، یہ بتاتوں کا بھرپور نچلا مٹی کی لکیر ہے۔

ترکیے کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم پر وارنٹ گرفتاری کیے جानے کی یہ کارروائی ان کے خلاف عالمی سرگرمیوں کو بھی تیز کرتی ہے، جس سے اسرائیل کے حوالے سے معاشرتی اور سیاسی دھچکے ہوتے ہیں 🤝
 
یہ بہتserious hai 🤯 اسرائیلی حکومت کی کیے گئے کارروائیوں پر، یہ تو وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا گیا ہے لیکن کیا یہ کافی نہیں تھا? غزہ میں انسانی آبادی کی قتل عام اور شہریوں کی قتل کے الزامات اس کے علاوہ بھی بڑے ہیں، چاہے وارنٹ گرفتاری جاری کر دی گئی ہے یا نہیں، یہ کافیImportant ہے کہ اسرائیلی قیادت کو اپنی غلطیاں سے نمٹنا پڑے۔
 
مظالم انسانی آبادی پر مظالم لگاتے ہیں تو یہ تو مشکل ہو جاتا ہے...اسرائیل کی جانب سے کیا گیا ہے وہی بات ہے جو ٹھیک نہیں ہے...غزہ میں ہونے والے واقعات کو انسانی آبادی پر لگایا جاتا تو بے مثال مظالم پیدا ہوتے ہیں...تمام دوسرے ملک بھی اپنی طرح کے معاملات کا شکار ہوتے ہیں...مگر یہ بات کوئی نہ کوئی ملک جیت لیتا ہے...

 
ایسے سارے واقعات کو دیکھتے ہوئے، ایک بے چینی محسوس ہوتی ہے کہ کتنے افراد یوں ہی نہیں رہتے کہ ان کے خلاف یہ کارروائی کی جائے تاکہ وہ اپنی غلطیوں کو سمجھ لین۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے، اس کا پتہ چلنے کی آہ بھی نہیں، لیکن یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ کسی دوسرے ذریعے سے انکار کرنا یقینی نہیں ہوتا۔ وارنٹ گرفتاری کی کارروائی ایک لکیر ہوتی ہے جو اسرائیل کو اتنے ہی دھکیلتی ہے کہ وہ اپنی سہولتوں کا جائزہ لینے کے لیے نہیں مہسوس کر رہا ہوتا تاکہ اس پر کوئی دھیرج کدرہ نہ بنائے۔
 
اس میں بہت کچھ خوفناک ہے! اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے غزہ میں انسانی آبادی پر یہ وارنٹ گرفتاری کارروائی بین الاقوامی فوجداری قانون کے تحت کی گئی ہے، اس کی وجہ سے ان پر جنگی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی آبادی کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

جبکہ یہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی قیادت نے غزہ میں انسانی آبادی کو دونوں جانب سے نشانہ بنایا ہے، تو یہ بھی ایک خوفناک بات ہے جس پر عالمی قانون میں جنگ تصور کیا جاتا ہے۔

اس میں سب سے زیادہ متعقب کن بات یہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کو وارنٹ گرفتاری میں لایا گیا ہے، انہیں 24 گھنٹے تک ایک جگہ پر رکھا جائے گا اور ان سے اپنی غلطیوں کے لیے خود کو پیش کرنا پڑے گا، یہ بھی ایک نئی ہی فیکٹری ہے جو اسرائیلی رہنماؤں کی جانب سے ہوئی ہے۔
 
اس کچھ نہ کچھ اور اچھی طرح سمجھ میں آئے گا اگر اسرائیل نے غزہ میں ایسے الزامات لگایے ہیں جس سے وہ اپنی وارنٹ گرفتاری کو تیز کر سکے، اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اسرائیل کی جانب سے انسانی آبادی پر اچھی طرح بھرپور حملے کیا جا رہے ہیں... مگر اب تک پتا چلا ہے کہاسرائیلی فوج نے غزہ میں لوگوں کی شہید کیے ہوئے ہیں تو ان پر اس لئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا جا رہا ہے، مگر یوں کہیا جانا نہیں چلا کہ اسرائیل کی جانب سے کسی کو بھی غلطی کی اچھی طرح وضاحت دی جائے...
 
اس ملک کی سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہی، تو میں سوچتا ہوں کہ پوری گلی بھری ہوئی ہے!

اس وارنٹ گرفتاری کی نئی کارروائی سے ہمیشہ سے یہ بات واضح ہے کہ کسی نہ کسی کا معاملہ ٹوٹنا پڑتا رہتا ہے!

کیونکہ غزہ میں انسانی آبادی کے قتل عام اور شہریوں کی قتل کے الزامات بھی شامل تھے تو یہ بات بھی واضح ہے کہ اس ملک کو بھی اپنی غلطیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے!

لگتا ہے کہ یہ وارنٹ گرفتاری ان کے ہاتھوں ہمیشہ سے موجود خلیطِ بدعنوانی کو ناکام کرنا چاہئیں گے!

اور ان 36 اسرائیلی عہدیداروں پر یہ کارروائی بین الاقوامی فوجداری قانون کے تحت کی گئی تو بھی میں سوچتا ہوں کہ ان کو اور ان کے ساتھ جुडے لوگوں کے معاملات کا ایک بہت ہی ماحول ہوتا ہے!

اس کے علاوہ، بین الاقوامی فوجداری قانون کے تحت جاننے میں اچھا نہیں ہوا تو میں سوچتا ہوں کہ ان نے غلطیوں کی ایک عظیم کارروائی کی ہو گئی ہوں گے!

اس سے پہلے بھی اسرائیل نے غزہ میں انسانی آبادی کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا اور اب وارنٹ گرفتاری میں لایا گیا ہے تو یہ بات بھی واضح ہے کہ ان کی طرف سے بدعت کو جگہ دی گئی ہو!

ہر راز کی جانب دیکھتے ہی میں سوچتا ہوں کہ اس ملک کی سیاسی صورتحال بھی ایسی ہے جیسا کوئی ان پر یقین نہیں کرسکتا!
 
ياہ، یہ بہت گھینٹا ہے کہ اسرائیلی قیادت نے غزہ میں انسانی آبادی کو قتل عام کے الزامات کے ساتھ نشانہ بنایا ہے... یہ تو ایسا ہوا جیسا کہ آپ نے بتایا ہو گا... اس پر وارنٹ گرفتاری کرنا کچھ بھی نہیں کرتا...

اس سلسلے میں اسرائیلی وزیراعظم کو 24 گھنٹے تک ایک جگہ پر رکھنا... یہ تو ایسا ہوا جیسا کہ آپ نے بتایا ہو گا... وہ اپنی غلطیوں کے لیے کھڑے ہو کر خود کو پیش کر سکتے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کام نہیں چلتا...

اس سلسلے میں یہ بات تو دیکھنا ہے کہ کون سے لوگ انسانی حقوق کی وہی طرح کے کارروائیوں کو تسلیم کر رہے ہیں جس سے ان لوگوں کو بچایا جا سکتا تھا...
 
واپس
Top