پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی برقرار رکھنا ، دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش
ترکیہ کی صدر رجب طیب اردوان نے باکو میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جسے وہ خطے کے امن و استحکام کے لیے نہایت ضروری سمجھتے ہیں
انہوں نے پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں اور پاک افغان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ ان معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اسے حل کرنے کی کوشش کرے گا
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکیہ کی سرپرستی میں جاری مذاکرات جلد مثبت نتائج دیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن قائم ہوگا
ترکیہ نے اپنی جانب سے پاکستان کو دوسرے ملکوں کے ساتھ دہشت گردی کی لڑائی میں شامل ہونے پر زور دیا ہے اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرے گا
ترکیہ نے فلسطین کے علاقے غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے اور اس معاملے کو اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت آگے بڑھانا ضروری سمجھتے ہیں
یہ بات تو واضح ہے کہ جنگ بندی برقرار رکھنا ایک اہم بات ہے اور دہشت گرد حملوں سے پاکستان کو بچانا پوری دنیا کی ذمہ داری ہے
اس معاملے میں ترکیہ کی بھی واضح بھاڈ کے لیے ضروری ہے کہ اس کو باکو میں ایک اہم مقام دیا جائے اور دنیا کی دیکھ بھال سے اس معاملے پر توجہ دی جا سکے
دوسری بات یہ ہے کہ جنگ بندی برقرار رکھنے کے علاوہ دوسرے معاملات کو بھی اہمیت دی جانی چاہئے کیونکہ فلسطین کے علاقے غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنا ہمیں کسی بھی صورتحال سے بچانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے
پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی برقرار رکھنا ایک واضح تر ضرورت ہے , یہ اس خطے کے امن و استحکام کے لیے بہت ضروری ہے . پچاس سالوں سے جنگ بندی برقرار رکھنے کی کوئی دیر نہیں لگی تھی اور آج بھی یہ خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم ہے . دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش ہوتی ہے اور اسے حل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے . Turkey کی سرپرستی میں جاری مذاکرات جلد مثبت نتائج دیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن قائم ہوگا .
یہ تو دوسرے ملکوں کی بات کر رہا ہے، میرا خیال ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی برقرار رکھنا ایک بدقسمتی ہے، اس کے نتیجے میں کچھ بھی نہیں ہوگا، دہشت گرد حملے ہر وقت کے لئے ہیں اور اس پر گھیرے رہنا تو بے معقول ہے، ترکیہ کی ایسی بات کس کے لئے ہے؟
پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی تعداد سے نسل کشی پر غالباً ایک اور ہٹلہ کیا جائے گا ، حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ یہ سچ منہ گئے ہیں کہ کسی نے بھی ان حمله کو روKNے کی کوشش نہیں کی ، اس لیے وہاں جاننے لگتے ہیں کہ دہشت گردی سے پہلے ہی ایسا کیا جاتا رہا ہو گا؟ اور افغانستان میں بھی یہی حال ہو رہا ہے ، اس وقت کو ان کی طرف سے ایک نئی دہشت گردی کی لڑائی کہا جاسکتا ہے اور اس کے بعد بھی دوسرے ملکوں میں یہ لڑائی جاری رہے گا
مگر یہ بھی تھا چنچلائی کی بات... پھر میں بھی سوچتا ہوں کہ ایسے situations میں صلاحیت اور انصاف کی کوشش کرنا چاہیے نہ کہ لڑائی اور تشویش... ترکیہ کی بھی یہ بات تو بالکل درست ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں پر اچھی طرح نظر رکھی جائے اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے... لکن، یہ بھی بات ہے کہ دوسرے ملکوں کے ساتھ دہشت گردی کی لڑائی میں شامل ہونے سے کیا نتیجہ اٹھایا جائے گا... مگر، آئی این اے...
ایسا لگتا ہے جیسے دنیا کے حالات ایسے ہیں جتنی ہی تیز ہو رہے ہیں ، پھر بھی میری یہ واضح ہے کہ باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنا پاکستان اور افغانستان کے لیے نہایت ضروری ہے ، دہشت گرد حملوں سے ہمیں ہٹنے والا نہیں ہے وہاں پر پھیپھڑے رکھنا چاہئیے اور ان کے خلاف لڑائی جاری رکھنی چاہئیے
ترکیہ کی صدر رجب طیب اردوان کو واضح ہی کیا ہے کہ ان معاملات پر گہری نظر رکھنا اور حل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے ، اس سے باکو میں امن قائم ہوگا اور دوسرے ملکوں کے ساتھ لڑائی میں شامل ہونا بھی نہایت ضروری ہے
اس کے ساتھ ہی فلسطین کے علاقے غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ، اس معاملے کو اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت آگے بڑھانا ضروری سمجھتا ہوں
میری یادوں میں دہشت گردی کی وہ دن پڑے ہوتے تھے جب ہمیں لگتا تھا کہ دنیا بھی اس طرح ہی چل رہی ہے... اہا! پکدتی ہے کہ پچاس سال قبل ہمیں وہی ذمہ داری سونپنی تھی جس کو اب ترکیہ کا وزیر اعظم فریاد کر رہا ہے... باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنے کی باتوں، دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش... یہ سب تھوڑی سے مختلف نہیں لگتا... ہم نے ایسا ہی کہا کرتے تھے، اسی کی وجہ سے پکڑے گئے تھے... آج بھی ایسا محسوس کرتا ہوں...
عمر ایسا لگتا ہے جیسے ٹُرکیا ایک دوسرے ملکوں کے ساتھ جنگوں میں شامل ہونے پر زور نہیں دیتا...! وہ چاہتے ہیں کہ پوری دنیا ان کے لئے ایک ایسا جگہ بن جائے جہاں یہ اپنے لئے کھیل سکیں اور دوسروں پر بھی اس کھیل میں ڈال دیں...! وہ جس سے بھی بات کی جائے، وہ اس پر پابندی نہیں رکھتے اور دوسروں کو اپنے لئے کھیلنے کا موقع دیں...! یہ جو شہباز شریف کی جانب سے باکو میں وزیراعظم کو ملاقات کرنا تھا وہی دوسرے ملاقات کا مظاہر ہو گیا...!
میں یہ کہتا ہوں گا کہ باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنے کا مطلب ہر سال ایک بار تو دہشت گرد حملوں میں اضافہ نہیں ہوتا، لہذا وہ یہ کہتا ہوا بھی کہا جائے گا کہ وہ ایسے معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جو نہیں، ان سے پہلے بھی وہ کہتے تھے کہ ٹرائیڈنیشنل ایف ایس ای (ٹی ایف ایف) ایک ہی شعبے میں کام کر رہا ہے، مگر اب وہ یہ کہتے ہوئے بھی کہتا ہوا گئے ہیں کہ ترکیہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرے گا، میں یہ سोचتہ اور ناکام ہوں گا
بہت اچھا نیوز ہے! ترکیہ کی صدر رجب طیب اردوان کی باکو میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی وہ بات جس پر زور دیا ہے وہ باضابطہ طور پر جنگ بندی برقرار رکھنا اور دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے ایک اچھی بات ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ ترکیہ نے پاکستان میں دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ بھی اچھا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
جن لوگ اس معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ جیسے ہی سرگری کا سامنا کرتے ہیں وہ بھی اس کے لیے لڑتے ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ یہ negotiations جلد مثبت نتائج دیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن قائم ہوگا۔
میں نہیں سوچتا کہ باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنا ایسا ہی کیا جائے گا جیسا ترکیہ سے منسوب ہوا گئی ہے ، یہ جواب دہشت گرد حملوں کے بعد نہیں دیتا ہے ، اور وہ یقینی طور پر ان معاملات کو حل کرے گا جو اس کے لئے بھی مشکل ہیں ، میں نہیں مانتا کہ ترکیہ کی سرپرستی میں مذاکرات جلد مثبت نتائج دیں گے ، وہ یقینی طور پر اس معاملے کو حل کرنے میں ناکام ہو جائے گا
بھارتی سے پاکستان کی سرحد پر دہشت گردی کا یہ واقعہ بہت خوفناک ہے … اور اب ترکیہ کی صدر نے باکو میں شہباز شریف سے ملاقات کرکے دھمکاوں کو روکنے کا خطاب دیا ہے… باکو کی جنگ بندی برقرار رکھنا ضروری ہے … پاکستان میں دہشت گرد حملوں پرTurkey کی غور و فکر سے نمٹنے کی اچھی بات ہے…