تربیت و حقوق اطفال کے اسلامی احکامات | Express News

ساز نواز

Well-known member
انبیاء کرامؑ، صحابہ کرامؓ اور نیک لوگوں والا نام ہو۔

اسلام نے کبھی بھی اپنے بچوں کی تربیت پر سختی نہیں کی بلکہ قراٰن کریم میں ایسے رتبے سے توجہ دینہ ہے اور انسان کو تسلی دی جاتی ہے کہ ان کے روزی کے اسباب ضرور اپنائے لیکن روزی کے خوف سے اولاد کو قتل نہ کرے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے احسان کرتے ہوئے ان کی اور ہماری روزی کا ذمہ خود لیا ہے اور اﷲ رب العزت جس بات کو احساناً اپنے ذمہ لے لیں تو اس میں پریشان اور مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

قراٰن کریم کی ارشاد باری تعالی کے مفہوم سے ملتا ہے:

’’اور تم اپنی اولاد کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں یہ (دودھ پلانے والا حکم) اس کے لیے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے۔‘‘

اس حدیث سے ملتا جاتا ہے کہ پہلے چار سال تک بچوں کو دودھ دیا جاتا ہے اور اس کے بعد ان کی diets پر مشتمل diet دی جاتی ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے اس کے بعد اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی (وغیرہ) بنا دیتے ہیں۔‘‘

انبیاء کرامؑ اور صحابہ کرامؓ نے اپنے بچوں کو کھانا شروع کرتے وقت ایک بات سکھاتی تھی، جیسا کہ حضرت ابی رافع بن عمرو الغفاری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہوا کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو فرمایا: ’’تیری آواز سنیو۔‘‘ پھر مجھے نیک کھانا اٹھانے پر مجھے اس پر رکاوٹ نہ ہونے کی اجازت دی گئی، پھر جب مجھے ایک چمچ اِسمار سے کھانا ملا تو مجھے سنیا گیا اور میں اسے بھاپ سے ہٹادے تھے۔

اس حدیث کی وجہ سے پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بچوں کو نیک اور لذیذ کھانا چاہنا تھا جو ان کی آواز سے مل جائے اور جسے میں نہ پاوں اُٹھانے پر مجھے ایک چمچ اِسمار سے کھانا ملا تو مجھے اس پر رکاوٹ نہ ہونے کی اجازت دی گئی۔

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہوا کہ جب میں ان کے ساتھ تھا تو نبی کریم ﷺ ان کی طرف ایک بچے کے سر لگا کر آیں اور ان کو کہنے لگے: ’’ایسے ایک ہمارے وہ بنو، اس طرح کھاتے جائیں‘‘

ام المومنین سیدہ عائشہ سے مروی ہوا کہ نبی کریم ﷺ اپنے پیارے بچے کے سر پر گھونٹے رہتے تھے اور ان کو ایک وہ بناتے تھے، جیسا کہ ’’اس طرح دودھ پلاو‘‘ اور جب ان سے ایسی بات نہیں کرنی پڑتی تو ان کی طرف ایک گھونٹے رہتے ہوئے، وہ بچے اس کے سر پر رکھ جاتا تھا۔

بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلانے کا حکم دیا گیاہے جو اس کے بعد اپنی diets پر مشتمل diet میں مومن بنے گا۔
 
😊 یہ حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اسلام نے اولاد کو بھوک سے لڑنے کی اجازت نہیں دی، بلکہ انہیں اسی طرح دودھ پلانے کا حکم دیا گیا ہے جو اس کے بعد اپنی diets پر مشتمل diet میں تبدیل ہو جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کی روزی کا ذمہ لیا ہے، لہذا اولاد کو اپنی آواز سے ملنے والی غذائیں دی جائیں گی۔
مفید بات یہ ہے کہ بچوں کو نیک اور لذیذ کھانا چاہنا ہوتا ہے جو ان کی آواز سے مل جائے، اور وہ غذائیں جس پر رکاوٹ نہیں ہوتی ہیں، لہذا والدین کو اپنے بچوں کے عطیے پر کھانا چاہنا چاہے اور ان کی آواز سے ملنا چاہے، اِس لیے کہ ان کے لیے اﷲ تعالیٰ نے اپنی روزی کا ذمہ لیا ہے۔
 
اس حدیث سے ملتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بچوں کو نیک اور لذیذ کھانا چاہنا تھا جو ان کی آواز سے مل جائے 🤗 یہ بات بہت حقيقی ہے اور میرے خیال میں اس کے ذریعے مومن بننے کی پوری Procedure کو سمجھنا بہت اچھا ہے۔
 
🤔 یہ بہت اچھی بات ہے کہ آج کی نسل کو یقین دिलانے کی ضرورت ہے کہ اسلام نے اپنے بچوں کی تربیت میں سکور بھی نہیں دیا بلکہ ان کی ترقی پر توجہ دی اور انسان کو اس بات سے ایماندار بنایا کہ وہ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں... 😊

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلانے کی اجازت دی گئی اور اس کے بعد ان کی diets پر مشتمل diet میں مومن بنے گا... 🤝
 
یہ واضح ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو بچوں کی دیکھ بھال میں تاریکی کے خوف سے پورے ایسے دودھ پلانے پر مجبور نہیں ہوا کرتے اور ان کی diet پر مشتمل ہونا ضروری نہیں تھا.

میں سوچتا ہوں کہ اس حدیث سے یہ بات بھی ملتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے بچوں کے لئے پورا دودھ پلانا اور اس کی diets پر مشتمل diet دی جانا کو ایسا نہیں سمجھا کہ یہ ان کے حیات کو خراب کر دے گا.

اس لیے، مجھے یقین ہے کہ جب بچوں کی diet پر مشتمل ہونا ضروری ہوتا ہے تو وہ اپنی اہمیت کو سچائی سے سمجھیں گے.

اس بات پر مجھے یقین ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے بچوں کی پہچان اور ان کی دیکھ بھال میں ایک خاص ترقی کو برقرار رکھا ہوتا.
 
میری سوچ ہے کہ یہ بچوں کی دودھ پلانی والی بات نہ تو یقینی ہے اور نہ ہی کہ اس سے ان کا کوئی فائدہ ہوتا ہے۔ جب میں بچوں کی پالٹی کھاتے تھے تو مجھے بتایا گیا کہ یہ پالٹی اِسمار سے بنتی ہے جو ان کے لیے خطرناک ہوتی ہے، اور اب جب بچوں کو دودھ نہیں پلایا جاتا تو ان کی پالٹی کی نوعیت بھی بدل گئی ہے۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر اس سے قبل یہ پالٹی اِسمار سے بنتی تھی تو ان کو دودھ پلانے پر رکاوٹ نہ ہوتی۔
 
یارے، یہ حدیث سونے کی بات ہے! میں تھوڑا سا سونا چاہتا ہوں، میرے گھر کے گروہی نے مجھے بتایا ہے کہ اِسمار سے کھانا ہمیشہ بدبخت بناتا ہے! میں اس پر بھاپ ڈال کے دیکھوں گا? 😂
 
یہ حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ Allah تعالیٰ نے اﷲ رب العزت کے مفہوم سے ملتا ہے اور انسان کو تسلی دی جاتی ہے کہ ان کے روزی کے اسباب ضرور اپنائے لیکن روزی کے خوف سے اولاد کو قتل نہ کرے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے احسان کرتے ہوئے ان کی اور ہماری روزی کا ذمہ خود لیا ہے
 
ہاں ہو ہو ہو! پوری دنیا میں ایسے لوگ ہیں جو بتاتے ہیں کہ نبی كريم ﷺ نے اپنے بچوں کی تربیت پر سختی نہیں کی بلکہ انھیں لذیذ اور صحت مند کھانا چاہنا ہوتا تھا۔ 🤯

میں یہی محسوس کر رہا ہوں کہ پوری دنیا میں بچوں کو دودھ پلانے کی مدت نہیں پہنچنی ہے، ایک دو سال کے بعد ان کے لئے diets پر مشتمل diet دی جاتی ہے جو صحت مند نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ نبی كريم ﷺ نے اپنے بچوں کو لذیذ اور صحت مند کھانا چاہنا تھا۔

میں نے پوری دنیا میں ایسے لوگ نہ ڈھونڈے ہیں جو انھیں ساتھ لے کر نیک اور صحت مند کھانا چاہتے ہوں۔ 🤷‍♂️
 
بچوں کی تربیت کے لیے اﷲ تعالیٰ ہمیشہ ہی سختی نہیں رکھتے بلکہ ان کو تسلی دیتے ہیں۔ اﷲ رب العزت اپنی اِحسان کرتے ہوئے ان کی اور ہماری روزی کا ذمہ خود لے رکھتے ہیں، ایسے میں کوئی پریشان یا مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اگرچہ قران کریم کی ارشاد باری تعالی کے مفہوم سے ملتی جاتی ہے کہ اس لیے پورے دو سال تک دودھ پلایا جائے اور اس کے بعد اپنی diets پر مشتمل diet میں مومن بنے گا۔
 
آخری بچوں کی پالٹی سے لادھے ہوئے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے انھیں اپنے شہر میں رکھا ہے! 😂

ایسے ہی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیری آواز سنیو اور مجھے نیک کھانا اٹھانے پر مجھے اس پر رکاوٹ نہ ہونے کی اجازت دی گئی تو یہ کس کی آواز تھی؟ کبھی یہ کھانا پلانا چاہتا تھوں، اب نہیں! 😂

لرکھیا گیا ہوتا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے کے دو سال کا حکم دیا گیا ہے اور پھر ہم اپنے بچوں کو کھانا شروع کرتے ہیں تو یہ کھانا ہر چیز پر ملا دیتا ہے... ہوشیار لوگو! 😂
 
اس حدیث سے لگتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی آبادیات کا مقصد پورے دو سال تک اپنے بچوں کو دودھ پلاننا اور ان کے لیے اس وقت کی Diet دی جائی جائے جب وہ 2 سے 4 سال کی عمر میں ہوں۔ اِس وقت میں بچوں کو دودھ پلاننے کا حکم دیا گیا ہوتا ہے جو اس کے بعد اپنی diets پر مشتمل diet میں مومن بنے گا.
 
یہ حقیقت نہیں ہے کہ لوگ پورے دو سال تک اپنے بچوں کو دودھ دیا کرنا چاہتے ہیں بلکہ یہ صرف ایسا ملتا جاتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی اولاد کو پورے دو سال تک دودھ پلانا تھا اور اس بعد ان کی diets پر مشتمل diet دی گئی تھی۔
 
واپس
Top