وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انورالحق کی منظر نامہ یہی ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں گے، نہ ایسے میں اسمبلی کو توڑ دیں گے۔
انہوں نے انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد پر اپنا مؤقف سامنے رکھیں گے، اس لیے مستعفی نہیں ہورہا۔ ان کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری کروانے والوں کو واضح طور پر کہنا پڑا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے اس شق پر دستخط ممکن نہیں، ان کی رائے کا احترام کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک پرانے سیاسی کارکن ہیں، گزشتہ 22 روز سے ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی تھی اور دوستوں کے مشورے کے باوجود انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی۔
جس سے واضح ہوتا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انورالحق کو یہ بات اپنی قیادت میں لاحقہ محسوس ہوئی ہے کہ وہ اس تحریک کا سامنا کریں گے جس سے ان کی سربراہی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد پر اپنا مؤقف سامنے رکھیں گے، اس لیے مستعفی نہیں ہورہا۔ ان کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری کروانے والوں کو واضح طور پر کہنا پڑا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے اس شق پر دستخط ممکن نہیں، ان کی رائے کا احترام کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک پرانے سیاسی کارکن ہیں، گزشتہ 22 روز سے ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی تیاری ہو رہی تھی اور دوستوں کے مشورے کے باوجود انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی۔
جس سے واضح ہوتا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انورالحق کو یہ بات اپنی قیادت میں لاحقہ محسوس ہوئی ہے کہ وہ اس تحریک کا سامنا کریں گے جس سے ان کی سربراہی کی جاسکتی ہے۔