کوئٹہ میں ادویات کی موجودگی بھی نہ ہونے کی صورت میں جانبند ہو چکی ہے۔ شہر میں کینسر اور شوگر کے علاج کے لیے ایسے ادویات موجود نہیں ہیں جنہیں پوری دنیا میں جان بوجھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر اور انٹی بیوٹکس جیسی ادویات ایسے مرीजوں کو بچانے کی قیمتیں بھی نہیں دے سکتیں جو اس وقت اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
فارمیسیوٹیکل کمپنیوں کا ایسا منظر پیش ہے کہ وہ جان بوجھ کر ادویات کی قیمتیں ہائیج آئیڈرٹی میں اٹھا رہی ہیں۔ انکے دباؤ نے ایسا کیا ہے کہ شہر میں جس بے قاعدگی کی صورت حال نہیں تھی وہ اب تاریکیوں میں سوج رہی ہے۔
مریضوں اور ان کے اہل خانہ کا ایسا حال پیش آیا ہے جیسے وہ فوری طور پر اس بحران کو حل کرنے کے لیے اپنا جین کھونے کے لیے تیار ہیں۔ ڈاکٹرز اور فارماسسٹس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ادویات دستیاب نہیں۔ اگر یہ ایسی صورت حال نہ تھی تو کئی ہزار مرीजوں کو پہلے سے ہی ان کی جان بچا رہی ہوت۔ لیکن اب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی جان بچانے کے لیے پریشان ہیں۔
کوئٹہ میں ایسا منظر پیش ہے جیسے یہ شہر کسی ایسی عجائب گھر کے متبادل ہو گیا ہے جہاں مرीजوں کو جان بچانے کے لیے نہ سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس بحران کی وجہ وہ ہے کہ فارمیسیوٹیکل کمپنیوں نے جان بوجھ کر ادویات کی قیمتیں اٹھا رکھی ہیں جو شہر میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اس سے نتیجہ یہ ہوا کہ شہر میں ادویات کی موجودگی بھی نہ ہونے کی صورت میں ایک منظر پیش ہے جیسے یہ ایک ایسا تاریکیوں میں سوج رہنے والا شہر ہے جو اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اس بحران کو حل نہ کر سکے گا۔
ਕوئٹہ میں ایسا منظر پیش ہے جیسے یہ شہر کسی ایسی عجائب گھر کے متبادل ہو گیا ہے، مریضوں کو جان بچانے کے لیے نہ سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر موجود گائیڈز اور مینوں کی جانبھول ہوئی جس نے یہ سچائی کو پہلی بار اس بات کی وکالت کی ہے کہ قاتل فرمیسیوٹیکل کمپنیاں جو ماہرین ادویات کے حریف اس بحران کو حل کرنے میں اچھی طرح موثر نہیں رہیں ہیں۔
ایسے صورت حال کے بارے میں بھی کوئی بات نہیں، یہ تو پورے ملک میں ایسی حالات ہو رہے ہیں۔ شہر کوئٹہ جیسے Places میں ادویات کی موجودگی بھی نہیں ہونے کی صورت میں مریضوں کا حال سوجتا رہے گا، یہ تو واضح ہے کہ فوری طور پر کیا نہیں کئے جاسکتا؟
یہ تو ایک بڑا دھچکا ہے کوئٹہ پر۔ کینسر اور شوگر کی علاج کے لیے پوری دنیا میں جان بوجھ کر استعمال ہونے والی ادویات جو اس وقت دستیاب نہیں ہیں تو اس سے مرीजوں اور ان کے اہل خانہ کی زندگی و خطرے میں بڑا اضافہ ہو رہا ہے۔
فرمیسیوٹیکل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتیں اٹھانے کی جس دباؤ میں شہر کو پہنچا ہے وہ ایک بھی جیسا ہے جیسا کہ مرीजوں کو جان بچانے کی صلاحیت سے محروم کر رہی ہیں۔ یہ تو ایک بڑا نقصان ہے جو شہر کو پہنچا رہا ہے جس کے نتیجے میں مرीजوں اور ان کے اہل خانہ کی زندگی و خطرے میں بڑا اضافہ ہوتا ہے۔
اس حد تک یہ بات کتنی حقیقی ہے کہ کوئٹہ شہر میں ایسے مرीजوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ جان بچانے کے لیے پریشان ہیں۔ ایسا یہاں کیسے پیش آیا؟
علاوہ یہ کہ پوری دنیا میں جان بوجھ کر ادویات استعمال کی جاتی ہیں تو یہ بات کتنی حقیقی ہے کہ شہر میں ان کی دستیاب نہیں اور اس سے مرीजوں کی جان بچانے کے لیے کیے جاتے ہیں، اس کی تلاقی ایک یہاں شہر میں ایسے پریشانیوں کا سامنا کرنے کے ساتھ نہیں ہونے کی صورت میں بھی ان مرीजوں کے اہل خانہ کو یقینی طور پر جان بچانے کے لیے بھی اس شہر میں نہ ملتی ہے۔
اس سے پہلے ایسا منظر پیش نہیں تھا جیسے یہ شہر فوری طور پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ جان بچانے کے لیے تیار ہو گیا ہے، اس کی وجہ وہی ہے کہ فارمیسیوٹیکل کمپنیوں نے یہ شہر میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو خطرے میں ڈال کر ایسا منظر پیش کیا ہے، جو اب اس شہر میں ایک تاریکیوں سوج رہنے والی صورت حال پائی جاتی ہے۔
یہ دیکھنا بہت دکھا دے رہا ہے کہ کوئٹہ شہر ایک ایسا تاریکیوں میں سوج رہنے والا ماحول بن گیا ہے جب اس کے مرीजوں کو ایسی ادویات دستیاب نہیں ہیں جن کا استعمال دنیا بھر میں جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔ میرے خیال میں اس کی سب سے واضح علامت یہ ہے کہ اُس شہر میں جو پچھلے دھار کی طرح مرीजوں کے لیے ایسی ادویات موجود تھیں جن کا استعمال ساتھ ساتھ کئی صدیوں سے ہوتا آ رہا ہے وہ اب شہر میں دستیاب نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فارمیسیوٹیکل کمپنیوں نے جان بوجھ کر ادویات کی قیمتیں اٹھا رکھی ہیں جو شہر میں مرीजوں اور ان کے اہل خانہ کو خطرے میں ڈال رہی ہیں
یہ بھی تو کوئٹہ میں ایک اور خطرناک صورت حال ہو چکی ہے جس سے مرीजوں کی جان بچانے کے لیے نہ صرف پریشانیاں آ رہی ہیں بلکہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر بھی رہی ہیں. لگتا ہے کہ کمپنیوں نے اس سے پہلے جان بوجھ کر ادویات کی قیمتیں اٹھا لیں اور اب مریضوں کو ان کی جان بچانے کے لیے کچھ بھی راستہ نہیں رکھا. یہ ایسا منظر پیش ہے جیسے کوئٹہ شہر اب ایک تاریکیوں میں سوج رہنے والا مقام ہو گیا ہے۔
اس سے پہلے بھی کوئٹہ نے اپنی معیشت پر کچھ نقصان پہنچایا تھا لیکن اب یہ ایک خطرناک صورت حال ہو چکی ہے جس سے شہر کی زندگی بھی متاثر ہوسکتی ہے.
یہ تو کھونے پر بھی اچھا نہیں ہے یہ شہر ایک جگہ تاریکیوں میں سوج رہنے والا ہے مریضوں کو اپنی زندگی کی خطرے میں ڈال کر ادویات کا منظر پیش نہیں دی گا یہ تو دوسرے شہروں سے کم نہیں ہے جس میں بھی ایسی صورت حال نہیں ہے
یہ تو کچھ بھی نہیں کہ کوئٹہ میں ایسے مرीज جو دوسرے شہروں میں آپ کی جان بچانے کے لیے جان بوجھ کر آتے تھے اب وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ یہاں جان بوجھ کر کے نہیں آنے پر ایسا نتیجہ آ رہا ہے جیسے یہ وہ شہر ہو گیا ہے جو اب اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر ہی بچتے ہیں.
کیا یہ وہی صورت حال ہے جس سے مریضوں کو اور ان کے اہل خانہ کو پہلے سے ہی جان بچانے کی چانس ملا رہی ہو۔ فارمیسیوٹیکل کمپنیوں نے جان بوجھ کر ادویات کی قیمتیں اٹھا لیں ہیں جو شہر میں مرीजوں اور ان کے اہل خانہ کو خطرے میں ڈال رہی ہیں . یہ ایک منظر پیش ہے جس کی وجہ سے شہر کو تاریکیوں کا شہر بنایا گیا ہے جو اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اس بحران کو حل نہ کر سکے گا۔
اس وقت کو لگتا ہے کہ کوئٹھ میں سارے دواس تھیوں بلا بھی جاننے کی صورت میں اس شہر کو ایک منظر پیش ہوسکتا ہے جیسے وہ ایک یوریشین ہفتے میں ایک نئی لالچت کے ساتھ سوج رہتا ہو۔
اس سارے ہوا بھرنے کی صورت میں کوئٹھ اور اس سے متعلق لوگ پوری دنیا میں جان بوجھ کر یہ کہیں جاتے ہیں کہ ان کا یہ ہوا بھرنا نہیں چل سکے گا، اور اس شہر میں ایک عجائب گھر کی طرح تاریکیوں میں سوج رہتے ہیں، جس کے لیے کوئٹھ وہ بھی یوں جوڑھا اور نہیں دیکھ پاتا، اس شہر میں ان مریضوں کی زندگی بھی انہی ہوا کے ساتھ سوجتی ہے۔
مریضوں کا حال کھٹکھٹا ہو گیا ہے، ایسا لگتا ہے جو پوری دنیا میں جان بوجھ کر ادویات استعمال کی جاتی ہیں وہاں نہیں۔ انھیں اچھی طرح سوچنا ہو گا کہ اگر پہلے سے ہی یہ ادویات دستیاب تھیں تو کئی ہزار مرीजوں کی جان بچائی جاتی۔ اب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ جان بچانے کے لیے پریشان ہیں