کوئٹہ میں مہنگائی کی یلغار، سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی - Daily Qudrat

کلامِعشق

Active member
کوئٹہ میں مہنگائی کی بھرپور لہر، شہری زندگی کا دائرہ آگے ہو رہا ہے جس سے غریب اور متوسط طبقوں کو حیران کن معیشت میں مزید تنگ آنا پڑ رہا ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء، خاص طور پر سبزیوں کی قیمتوں میں بے مثال اضافہ ہو کر شہریوں کے لیے ایک عذاب سے کم نہیں ہوتا۔

شہر کے مختلف علاقوں، سبزی منڈیوں اور ریڑھی بازاروں میں سبزیوں کی قیمتیں ایک ساتھ ہی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ان تمام مقامات پر سبزیوں کی قیمتوں کا شمار یہ رہا: ٹماٹر 250 روپے فی کلو، پیاز 300 روپے، آلو 400 روپے فی پانچ کلو، مٹر 400 روپے، عربی 250، شلجم 150، فراز 200، کدو 250، سبز مرچ 400، لیموں 160 روپے، پالک کی گڈی 70 روپے، توری 150، بینگن 150، شملہ مرچ 200، بند گوبھی اور پھول گوبھی 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہیں۔

انہی عالمی نرخوں نے شہریوں کو دو وقت کی روٹی پوری کرنے میں بھی مشکل بن دیا ہے، اور عوام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت بلوچستان صرف بیانات تک محدود ہیں۔

بلوچستان میں مقامی فصلوں کی کمی کے باعث زیادہ تر سبزیاں دوسرے صوبوں سے منگوائی جاتی ہیں، جو ٹرانسپورٹ اخراجات اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے ذمہ دار ہو رہا ہے۔

شہریوں کا مؤقف یہ ہے کہ اصل مسئلہ انتظامیہ کی نااہلی اور عدم نگرانی ہے، جس کی وجہ سے پریس کنٹرول کمیٹیوں غیر فعال ہو چکی ہیں اور نرخ نامے صرف کاغذ پر محدود ہیں، مارکیٹ میں من مانی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں۔

عوامی نمائندوں اور سماجی تنظیموں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری پرائس کنٹرول مہم شروع کرے، ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔

شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد اقدامات نہ کیے تو مہنگائی کے ستائے عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
 
یہ بہت غمزادہ صورتحال ہے، غالبہ کھانے کی بات کرنے والا لوگ سبز کو تو لگتا ہے نہ یہ تو ہو سکتا ہے کہ شہری وٹار پریس کنٹرول کمیٹیوں پر عمل نہ کر رہی ہے تو اچھی قیمتوں پر فراہم نہ کی جا سکیں؟
 
یہ یقیناً ایک بھارپور مسئلہ ہے۔ میرے خیال میں حکومت کو اچھی طرح سمجھنا چاہئے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ وہاں بھی تھک جاتے ہیں جو آدھو استعمال کی اشیاء پہنچانے کے لئے پہنچتے ہیں، ایسے میں وہاں سے بھاگ کر نکل جاتے ہیں اور وہاں کی لوگ اپنی قیمتوں پر توجہ نہیں دیتے۔ میرے خیال میڰ ایسا سستے مارکیٹ کے لئے ہونا چاہیے جبکہ وہاں سے پہنچانے والوں کو بھی سہی علاج دیا جائے تاکہ وہاں کے لوگ اپنی قیمتوں پر توجہ دیتے ہیں۔
 
یہ واضح ہے کہ مہنگائی کی صورت حال کو حل کرنے میں حکومت بلوچستان کو ایک منصوبہ پیش کرنا چاہئے جس سے عوام کو فوری ریلف ملے اور نرخیں پابندی کے لیے کارروائی کی جا سکے
 
واپس
Top