ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا میں ممکنہ کارروائی کیلئے اپنا فیصلہ کرلیا ہوگا، اور وہ یہ اندازہ لگاتھا کہ صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے کسی مہم کی ابتدا کے فوائد اور خطرات کون سے ہیں۔ وینزویلا میں امریکی فوج کی موجودگی بڑھتی جا رہی ہے، جو کہ پینٹاگون نے ’آپریشن سدرن اسپئیر‘ کا نام دیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ غیر قانونی مہاجرین اور منشیات کے بہاؤ کو کم کرنے کی کوششوں اور رجیم چینج کے امکان پر آگے بڑھنے کے راستے کے قریب ہیں۔ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا، میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے، ہاں، میں یہ نہیں بتا سکتا کہ یہ کیا ہوگا، لیکن میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے۔
سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور جوائنٹ چیئرمین جنرل ڈین کیئن نے بدھ کے روز صدر کو بریف کیا تھا، جب کہ قومی سلامتی کے بڑے گروپ نے جمعرات کو صدر سے سیچویشن روم میں ملاقات کی تھی۔ دونوں اجلاسوں میں ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے ہدف کے آپشنز کا جائزہ لیا۔
صدر کو وینزویلا کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے گئے، جن میں فوجی یا حکومتی تنصیبات پر فضائی حملے اور منشیات کی اسمگلنگ کے راستوں پر کارروائی، یا مادورو کو براہ trựcہتے ہٹانے کی کوشش شامل ہیں۔ پہلے رپورٹس کے مطابق صدر وینزویلا میں کوکین پیداوار کی سہولیات اور منشیات کے راستوں پر غور کر رہے تھے۔
اس وینزویلا کی صورت حال میں تو ایسا لگتا ہے جیسے دونلڈ ٹرمپ نے سڑکوں کی جیسے ہی پچھتے، وہاں تک کہ وہاں ایسا لگتا ہے کہ وہ اس میں نجات کے لیے اپنے فوج کو بھیڑ کر رکھ رہا ہے۔
یہ سب سے پہلے یہ کہ وہاں کی سرکار کو ملنا پڑتا ہے اور وہاں تک کہ وہ اس میں ایک ہدایات بھی نہیں دیتا، پہلے تو یہ وہاں کی رہائشی لوگوں کو ڈرارہٹ کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے اور ابھی اس میں امریکہ کا فوجی جوہڑا شامل ہوا تو یہ سب سے تیز رفتار چل رہا ہے۔
یہ ویلہ سچے پیمانے پر نتیجہ دیکھنے کا ہے، لگتا ہے اس میں ان لوگوں کو بھی شامل ہو گا جنہوں نے اس سے پہلے کہ وہیں ایسے کھیل رہے ہیں۔
یہ رائے میری ہے کہ وینزویلا میں امریکی فوج کی موجودگی کا یہ دور جھیلتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہیں اس بات کو تسلیم نہیں کر رہے ہوں گے کہ اس ملک کی معاشی مہمات کسی بھی دوسرے ملک کے لیے مزید قیمتی نہیں ہوتیں۔
ٹرمپ نے فوجی کارروائی کا زور دیا تو یہ تو ایک ریکارڈ بن گئے گا، لیکن اس کی مدد سے وینزویلا میں معاشی مہمات ہرگز پھوس نہیں جائیں گی، اس کا انعام یہ ہوگا کہ ملک کو مریضوں کی بڑی تعداد تک پہنچا دیا جائے گا، اور وہاں کوئی کاروبار نہیں دھلے گا۔
یہ سچا ہے کہ وینزویلا میں امریکہ کی فوجی موجودگی بڑھتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہاں کے لیے حل نہیں ملتا۔ لیکن ان کارروائیوں سے کیا فائدہ ہو گا؟ سچ کی بات یہ ہے کہ وینزویلا کو تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں رہنے والوں کو بھی اپنی جان پر فوج کی موجودگی پر چیلنج نہیں ہونا چاہیے۔
امریکی فوج کا وینزویلا جانے کا یہ کارروائی، تو یہ وہی بات ہے جسے ہمیں سونا چاہئے، کیا وہاں کوکین کی پیداوار ہے اور وہاں کی پریشانیوں کو کم کرنے کے لیے کارروائی کریں گے یا اس سے زیادہ غلطیوں میں ہٹ جائیں گے؟
امریکا کی جانب سے وینزویلا میں فوجی مہم کے بارے میں بات کرنے والے لوگوں نے بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس میں کسی بھی سیاسی استعمال نہ ہوگا، اس کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ لेकن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انھیں یہ بھی بتایا گیا ہوگا کہ وہ ایک خاص آپشن چुन گئیں، جس کی وجہ سے وہاں کی پریشانیوں کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کریں گے۔
امریکا نے بھی یہ بتایا ہے کہ انھوں نے اسے آپشنز کی فہرست پیش کی ہے، جس میں فوجی کارروائی اور سماجی نظام پر بدلाव شامل ہے۔ لیکن یہ بھی بات کہا جوہ وہاں کوئی ایسی صورتحال نہیں دیکھ رہے جو انھوں نے سنا ہو، جس پر انھوں نے آپشنز پیش کی ہوں۔
ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وینزویلا میں ان کے اہل قوم کی حکومت کو ہٹایا جائے، تو وہاں پچاس سالوں سے تھیٹر بن گئی ہے۔ یہ ایک عجیب مقام ہے کہ امریکی فوج صدر کی حکومت کو براتے ہیں اور انہیں اپنی وطن کے لیے چیلنج بنائی رکھتی ہے۔
وہاں تک کہ وینزویلا میں امریکی فوج کی موجودگی بڑھتی جا رہی ہے تو اس میں ایسے سارے اہل قوم نہیں ہوں گے جس پر وہ اپنے دباؤ کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی ایک پہلے سے تو تھا کہ امریکی نے وینزویلا کو اپنے کچھ کاموں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہوتا ہے۔ اور اب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ وہ اسی سے فائدہ اٹھانے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ یہ بہت غلط ہے۔
میں اس فورم پر بات کیجوسکتی ہوں یا نہیں، لیکن وینزویلا کا معاملہ ایسے ہے جس پر یہ فورم کو بھی کام کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا ہے۔
لگتا ہے کہ ٹرمپ نے وینزویلا کو ایک بڑی چیلنج بنایا ہے اور یہ دیکھنا انٹریشنگ ہوگا کہ وہ اس میں کیا کردار ادا کریں گے۔ وہ فوجی کارروائی سے پہلے کیا کرن گے، یا صدر مادورو کو براہ راست ہٹانے کی کوشش کرن گے؟ وینزویلا میں ایسے situation کے لئے کسی بھی کارروائی سے پہلے ٹرمپ نے معاشی اور سیاسی درجہ بندی پر توجہ دی ہوگی، کیونکہ وہ جانتا ہوگا کہ یہ situation اچھی سے منسلک ہے۔
میں سوچتا ہوں کہ ٹرمپ کو ایسے option پر توجہ دی جانی چاہئے جو وینزویلا کی stabilty اور security کو maintain kar sakegi، rather than kisi bhi ek specific action ko focus karne ki koshish karni chahiye.
اسے ٹرمپ کی یہ کارروائی کچھ مشکل ہی نہیں دیکھیں گے، وہاں کچھ فیصلہ کر چکے ہوں گے اور اب تو ایسا لگ رہا ہے کہ وہ کیا ہوتا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پینٹاگون کی طرح کے آپریشن سدرن اسپئیر کے تحت ہوگا، لیکن میں نہیں سمجھ سکتا کہ اسے کس طرح منصوبہ بندی کیا گیا ہوگا
اس طرح کا ایسا کام نہیں چل sakta jo kuch vinasvila ko modne ka hai. yeh America ki cheez hai, aur unke doston ke liye hi chal raha hai. Lekin yeh baat bhi important hai ki vinasvila mein logon ko apni awazen rakhein, aur wo bhi apne desh ki safai aur safalta ke liye kuch karenge. America ki gati thodi bhi zaroori hai, lekin humein bhi sochna chahiye ki kya yeh America ki galti hai ya vinasvila ki galti hai?
یہ بہت گھمندہ ہوگا اگر وینزویلا میں دھماکہ دار کارروائیوں کا مواقع پیش آجے تو یہاں کی لوگوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے انھیں نہ صرف معاشی تھکاوٹ پہنچنے والی تھی بلکہ یہاں کی زندگی بھی پرامن نہ رہ سکتی ہے