یوکرین جنگ پر امریکی ہم منصب سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، روسی وزیر خارجہ

پرندہ

Well-known member
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کے لیے اپنے ہم منصب پر یوکرین کے مسئلے پر ملاقات کے لیے تیار ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے روسی مفادات کے تحفظ پر سخت مؤقف دھرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا‘۔

انہوں نے امریکی ہم منصب کے ساتھ یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے ٹیلی فونک رابطے کے علاوہ ملاقات پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم روس اب بھی یوکرین کے معاملے پر اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ فون پر رابطے کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں، تاہم روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا‘۔

انکی جانب سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روسی وزیر خارجہ کی پوزیشن کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ روسی صدر اُن کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔

امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان 21 اکتوبر کو ٹیلی فونک رابطے کے بعد مارکو روبیو نے صدر ٹرمپ کو سربراہی اجلاس منسوخ کرنے کی تجویز دی، جس کی وجہ ماسکو کا سخت مؤقف تھا، جس میں روس نے یوکرین میں جنگ بندی قبول کرنے سے انکار کیا اور امریکا سے اضافی رعایتیں طلب کیں۔

روس تقریباً چار سال سے یوکرین میں فوجی کارروائی کر رہا ہے اور اب وہاں کے تقریباً 19 فیصد علاقے پر قابو رکھتا ہے۔ ماسکو ان علاقوں کو قانونی طور پر اپنا حصہ قرار دیتا ہے جبکہ یوکرین اور مغربی طاقتیں اِن علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرتیں۔

لاوروف نے یورپی منصوبوں پر بھی تبصرہ کیا، جس کے تحت 210 ارب یورو کے روسی منجمد اثاثے یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو روس بھرپور جواب دے گا۔
 
یہ بات واضح ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کے لیے تیار ہوئے ہیں، لیکن یوکرین کے مسئلے پر انہوں نے ایسا مشورہ دیا جو واضح طور پر روس کی بنیادی شرائط پر مبنی ہے।

روسی فوجی کارروائی کی صورت حال میں ابھی تو دیر ہے اور لاروف کے ایسے مشورے سے اس صورتحال کو بڑھا نہیں دیا جا سکتا جبکہ یوکرین کی پوری آزادی کو تسلیم کرنے پر روس اپنی硬 پٹی پر ہے۔
 
یہ بات تو واضع ہیں کہ سرفراہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی طرح یوکرین کے مسئلے پر روس نے سخت دھارہ کیا ہے، اب بھی ان کی بات چیت کا ایک پہلو ہی نہیں رہا ہے، جیسے کہ وہ جنگ بندی قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں اور یوکرین کی مدد کی ایسی منصوبوں میں شامل نہیں رہتے جو اس کے لئے مفید ہو سکتی ہیں 🤦‍♂️

ابھی یورپی ملکوں سے بھی روس کی بات چیت کرنا شروع کر دیا ہے، اور وہ اپنی طرف تو نائٹس ٹرانسپارنسیی کے تحت 210 ارب یورو استعمال کرنے کو تैयار ہیں، میں انھیں تو کبھی یقینی نہیں رہا تھا کہ وہ ایسے کارروائی کی طرح کریں گے... 😒
 
یہ بات بھی پتہ چلگا کہ ہم آج کے دور میں وزرائے خارجہ ایسی کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں جو سہولتیں اور سماجی ماحولیات کے حوالے سے ہی نافذ کی جاسکتے ہیں، اس وقت کے وزرا اپنی پوزیشنوں پر انحصار نہیں کر رہے بلکہ مختلف منصوبوں پر کام کرتے ہوئے معیشت کو بھی ترقی دی سکتی ہے۔
 
روس کی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کو انچار्जمنٹ سے بڑھ کر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ بات چیت پر توجہ مل گئی ہے، لہٰذا اِن دونوں کی جانب سے یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کرنے کا بڑا موقع آ رہا ہے۔

امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے بعد ماسکو نے انچارجزمنٹ منسوخ کرنے کی تجویز دی، جس میں روس نے یوکرین میں جنگ بندی قبول کرنے سے انکار کیا اور امریکا سے اضافی رعایتیں طلب کیں۔

Russia vs Ukraine: 21st October, 2023
 
یہ بات واضح ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کے لیے اپنے ہم منصب پر یوکرین کے مسئلے پر ملاقات کے لیے تیار ہوئے ہیں، لیکن اُنھوں نے پہلی جگہ اُداس تازہ کاری سے کہا تھا کہ روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا، حالانکہ بعد میں اُنھوں نے یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کیا جانے والے روسی منجمد اثاثوں پر بات کی جب ہی پوچھا گیا تھا کہ انھوں نے توسیع کی کوئی یہودی چٹان۔
 
یہ بات کوئی غلط نہیں کہ ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ایک بڑا تنازعہ چل رہا ہے، اور اب تک انھوں نے اتنا ہی توپ کی پھرکیا ہے۔ لاروف کی بیانات سے یہ مشن کچھ کم نہیں ہوا ، کیا وہ اس بات پر زور دھونگے کہ روس اپنی فوج کو ہٹانے والا نہیں ہے؟

Russia کی یہ کارکردگی سے امریکا اور مغربی دنیا کے حالات بہت متاثر ہوگئے، اور اب وہ 210 بیلین روپے کے منجمد اثاثے کو ہی یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں? یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر انھیں قانون کی خلاف ورزی کا مجرم قرار دیا جا سکتا ہے، اور اس میں روس کو بھرپور جواب دےنا پڑے گا!

اس بات پر توجہ دینا ضروری ہوگا کہ یہ سارے معاملات پہلے سے ہی تھے، اور اب تک وہ سب اس لیے بنائے گئے تھے کہ روس کو ایک بڑا تنازعہ دوسرے سے لڑنا پڑے۔
 
یقیناً پانچ سال سے یوکرین پر روسی فوجی حملے جاری ہیں، اور اب وہاں کا معاشرہ بھوک سے لڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے ٹیلی فون کے ریکارڈ کیوں نہیں کیا جاتا؟ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے ان بیانات سے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنی بھرپور پوزیشن پر قائم رہتے ہیں، لیکن اس وقت جب دنیا کے دوسرے ممالک ان کی کارکردگی سے نا کامیاب ہو گئے ہیں، تو وہ تھوڑی جیسے چلنے لگتے ہیں؟ 🤔
 
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی جانب سے یوکرین پر ملاقات کے لیے تیار ہونا ایک نئی بات نہیں ہے، اس میں آخری بار امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کے لیے بھی ٹیلی فون ریکارڈ کیے گئے تھے تو یہ بھی ایک معاملہ تھا جس میں ان کے درمیان 21 اکتوبر کو ٹیلی فون ریکارڈ کیے گئے تھے۔

یہ بات ایک ساتھ کہتی ہے کہ روس اب بھی یوکرین کے مسئلے پر اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا، اس میں کوئی آپریٹیوی چیلنج نہیں ہے، جس لیے انہوں نے ایک بھرپور جواب دے سکتے ہیں۔

اس بات پر کوئی شंकا نہیں کہ روس تقریباً چار سال سے یوکرین میں فوجی کارروائی کر رہا ہے اور اب وہاں کے تقریباً 19 فیصد علاقے پر قابو رکھتا ہے، اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے انہوں نے یورپی منصوبوں پر ایسی تبصرے کیے ہیں جس سے اس کا مقصد بہت واضح ہوتا ہے۔
 
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کے لیے اپنے ہم منصب پر یوکرین کے مسئلے پر ملاقات کے لیے تیار ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے روسی مفادات کے تحفظ پر سخت مؤقف دھرتے ہوئے کہا ہے کہ ’روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا‘۔

اس بات کو جھیلنا مشکل ہے کہ روسی وزرائے خارجہ اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان تو بات چیت ہو رہی ہے، لیکن یوکرین کے مسئلے پر ایسی بات کو جھیلنا مشکل ہے جس سے روس کی پوزیشن میں کمی ہوئی ہو۔

لاوروف نے کہا ہے کہ وہ فون پر رابطے کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں، تاہم یوکرین کے مسئلے پر ایسی بات کو جھیلنا مشکل ہے جس سے روسی مفادات کو نقصان پہنچتا ہو۔

امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان کیا رہا ہے، یہ بات ہی جھیلنی مشکل ہے۔
 
روس نے امریکا سے بات چیت کرنے کی جانب کوڈ دی ہے، لیکن وہ یوکرین کے مسئلے پر ابھی بھی سخت دلتے ہیں 🤔। انہوں نے ایسا لگتا ہے جیسے ان کی جانب سے کوئی چیلنج نہیں آ رہا، جبکہ یوکرین کے لیے ایک نئیHope ہے ❤️। لاروف کے اس مقصد پر توجہ دینا ضروری ہے جو Russians کی بڑھتی ہوئی خواہش ہے، جس میں یوکرین کو اپنی سرحدیں توڑنے کے لیے ان کی فوج کی مدد حاصل کرنا شامل ہے۔ آج تک ایک بھرپور تنقید نہیں کی گئی، مگر یہ بات پتہ چلتا ہے کہ روس کو یوکرین کے حوالے سے اپنی پوزیشن کو قائم رکھنا ہوتا ہے۔
 
بہت عجیب ہے کہ Russians اس جہت پر توجہ نہیں دیتے، اس لیے لوگ ووٹ بناتے ہیں اور پھر وہ ووٹ چار سال سے آ رہا ہے۔ 210 ارب یورو کو روس کی فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا کی گئی ہے، اسی لیے لوگ اس سے بھرپور خوش ہیں۔
اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ روس کسی بھی صورت میں اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کے دوسرے لفظوں میں، یوکرین کی معاشی مدد روس کے لئے ایک وہ وعدہ ہے جو وہ اپنے ملک کو بھگڑنا نہیں چاہتے۔
 
ماسکو کی یہ پوزیشن کچھ تو بدلتی ہے؟ انہوں نے امریکا سے جنگی کارروائی میں حصہ لینے پر عزم کیا، لیکن اب وہ بھی ایسے قدم استعمال کر رہے ہیں جو پچھلے دو دہائیوں سے اس وقت تک برقرار رہے ہیں جب تک روس کی فوج یوکرین میں نہیں داخل ہوئی، اور اب وہاں کیا کھیل رہے ہیں؟
 
یہ بات پتہ چل رہی ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی وزرائے خارجہ سے بات چیت کرنے کا ایک بڑا قدم پیش کیا ہے... لیکن میں ان کی باتوں پر زیادہ توجہ دیتا ہوں... انھوں نے امریکی وزرائے خارجہ سے بات چیت کرنے کے لیے ٹیلی فون کے راتب کو بھی اپنایا ہے... اور اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے ایسے قانونی طور پر یوکرین کی مدد کے لیے منجمد اثاثے استعمال کرنے کا انعقاد کیا ہے... میرا خواہش ہے کہ یہ منجمد اثاثے صرف یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کئے جائیں...
 
روس کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت کرنے کا فیصلہ تو تھوڑی اچھی بات ہے، لیکن ان کی ایسی شرائط پر یقین نہیں کی جا سکتی جس پر روس اپنی زندگی میں تو کام کر رہا ہے اور اس کے تحفظ پر. یوکرین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کسی بات کی ضرورت نہیں، بلکہ روس کو اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے ہٹنا پہلی بات ہوگی.
لاوروف کا یہ کہنا تھوڑا اچھا ہے، لیکن جب آپ اس کو سمجھتے ہیں تو وہ بھی ایک فاسد نظام کی نمائندگی کر رہا ہے. یوکرین کے لئے روس کی جانب سے کسی بھی بات چیت کے لیے نہایت اچھی بات ہے، لیکن اس پر ایسی شرائط رکھی جائیں تو وہ یورپ میں روس کے لئے بھی ایک عارضی فیصلہ بن جاتا ہے.
 
بہت سائن، ماسکو کو اپنی بنیادی شرائط پر قائم رہنا چاہیے اور اس کی تلافی یوکرین نہیں کر پائے گی…
 
اس بات کو تو یوم ہی سمجھ آئےں کہ روس یوکرین میں جہاں کی چیلنجوں کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں اپنے مفادات کو بھی پوری طرح ظاہر کرنا چاہتے ہیں

یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے ٹیلی فونک رابطے ہوئے تو ایسا لگتا ہے جیسے روس کو یہ بات واضح ہی نہیں ہو سکی کہ وہ یوکرین کی مدد کر رہے ہیں یا نہیں اور ان شартوں پر ہی چلنا ہے جس سے اسے یقینی طور پر یوکرین کا حلف لینا پڑے گا

روس کی ان بیانات نے امریکی وزرائے خارجہ کی جانب سے بھی ایسی وجہ شہرت دی ہوگی کہ روس کی کارکردگی سے صدر ٹرمپ خوش نہیں ہوں گے

اس بات کو تو یوم ہی سمجھ آئےں کہ جب ان کی جانب سے ایسی بیانات آتی ہیں تو یوکرین اور امریکا کے درمیان ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہوگا
 
یہ بہت اچھا Moves ہیں سرگئی لاروف سے 🤝. وہ فون پر بات چیت کرنا کیا کرتا تو جیسا کہ وہ کہتا ہے وہی کرتا ہے، بلاشبہ 💡. اگر وہ امریکہ کے ساتھ ایسے رشتوں کی تلاش میں ہوتا تو اس کو کیسے روک sakta hai? 🤔 ماسکو نے پچیس سال سے یوکرین پر قبضہ کرلیا ہے اور اب وہاں کے تقریباً 19 فیصد علاقوں پر قابو رکھتا ہے، بلاشبہ یہ ایک بڑی Power Struggle ہے۔
 
یہ بات بہت مشکل ہے کہ دوسری Side پر یقین کرنا، ماسکو کی پوزیشن اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روس اس بات سے کبھی نہیں کھینچا جائے گا کہ وہ اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ یہ ایک بہت مشکل Situation ہے اور اس پر ایسی حل تلاش کی ضرورت ہے جس میں دونوں Side کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہو
 
واپس
Top