یوکرین میں یہودیوں کی 180 سال پرانی عبادت گاہ کو آگ لگا دی گئی | Express News

چمپینزی

Well-known member
سدیگورا میں یہودیوں کی 180 سال پرانی عبادت گاہ کو آگ لگا دی گئی ، جسے کلویز قدیشہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، رات گئے نذرآتش کردیا گیا۔

ایک منظر جو تاریخ کا حصہ بن گئا، جس میں ایک شخص کنیسہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن سیکیورٹی گارڈ نے اسے ایک لمحے میں قابو میں لے لیا اور پھر پولیس کے حوالے کردیا جس سے تھانے میں دیر پوچھ گچھ کی گئی۔

ملی شہر میں یہ واقعہ ایک بدعہ فعل تھا، جس نے تاریخی کنیسہ کو نقصان پہنچایا اور مقدس کتب کو جل دیا۔ حالانکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن یہ واقعہ ایکAlarm Bell بن گیا ہے جو یہ بات واضح کر رہا ہے کہ یہ خطرات تھا جو کہتے بے دIgnیت کو جنم دیں گے۔

ادھر مقامی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہی شخص تقریباً ایک ماہ قبل اسی علاقے میں ایک گرجا گھر کو بھی آگ لگانے میں ملوث تھا جس سے اسے خطرہ ہوتا ہے۔

پولیس کے مطابق، ابتدائی تفتیش سے لگتا ہے کہ ملزم ذہنی امراض کا شکار ہے اور غیر متوازن شخصیت ہے تاہم اس کا نفیساتی معائنہ کرانا ابھی باقی ہے، جس کی وجہ سے یہ بات واضح نہیں ہو سکتی کہ ملزم کیا motive تھا۔
 
اس واقعات پر بھی اس طرح کا انفرادی استدلال نہیں کیا جا سکتا، چاہے وہ کس پناہ گزینہ ہو یا اس کے علاج کی کوئی دوسری صورت نہیں بھی ہے، اس واقعات کو حل کرنے سے پہلے، یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ یہ ایک خطروناک صورتہو اور اس سے نکلنا چاہیے ، کسی بھی مملکت میں اپنی انصاف کا خیال رکھنا ضروری ہے.
 
یہ تو ایک بے حد بدعہ فعل ہے، یہ جوڈے لوگ کیا کرتے ہیں؟ ایک تاریخی کنیسہ کو آگ لگا کر نقصان پہنچاتے ہیں اور مقدس کتابوں کو جل دیتے ہیں تو یہ کیا وہیں کھڑے ہوتے جو پچیس سال قبل بھی یہی کام کرتے؟ یہ گمراہ اور غیر معصوم ہیں، یہ نہ تو ان کے ساتھ استحکام کی بات کرنا چاہئے بلکہ انہیں پہلے ہی بھی گئے جہن کو اپنی جان پہچاننا چاہئے۔
 
اس نوجوان کو دیکھ کر میرا دل ٹوس پڑتا ہے اس شخص کی وہ فریڈم کس حد تک لاتی ہے اور کس حد تک اسے گھر سے بھیgate ہوتا ہے۔

ایک منظر جو تاریخ کا حصہ بن گیا، حالانکہ یہ ہمیں کوئی نئی اور مطلوب نہیں لگ رہا بلکہ اس نے ایسی باتوں کو جگایا ہے جو ہم اٹھنی دیر سے کرتے آئے ہیں۔

اس نوجوان کی جسمانی امراض پھر کیسے ہوئیں، اور وہ اپنے آپ کو یہاں تک کس حد تک لے جا سکا تھا، اس بات کو جاننا مشکل ہو گا تاہم میرا خیال ہے کہ اس نے اپنی کوشش کرلی اور پھر بھی وہ دوسروں کو متاثر نہیں کیا بلکہ سائیڈ پر دیکھ رہا تھا۔
 
اس حیرت انگیز واقعے پر چھپنے میں کام نہیں آتا، یہ جوڑا اناجھلنے والے لوگ اور اس کی پالیسیوں سے بڑے خطرے کے درمیان ایک ہی جگہ پر رہتے ہیں، یہ دیکھنا کہ ایک شخص جن میں عقیدتی یاPolitical عناصر نہیں ہوتیں وہ اتنے بڑے خطرات کو بڑھا کر جاتا ہے، اچانک آگ لگانے کے بعد یہ سہولت کی کیا بنیاد پرائیسیز ہوتی ہے ؟
 
تمام ایک شدید دکھی کا ماجا رہا ہے، سدیگورا میں کلویز قدیشہ جس کا یہودیوں کے لیے عظیم اہمیت ہے اسے آگ لگا دی گئی ، جو کہ ایک منظر بن گیا۔ یہ تو بھی نہیں بلکہ اس کی وجہ کیا تھی؟ یہ بات واضح نہیں ہوسکتی۔ رات گئے نذرآتش کردیے گئے تو اب یہ صرف ایکAlarm Bell بن گیا ہے جو کہتے بے دIgnیت کو جنم دیں گے۔ یہ سب کچھ ایک خطرناک ماحول کی نشاندہی کر رہا ہے جہاں لوگ اپنی نظر سے آؤٹ ہو کر انصاف کو توقع نہ کریں، اور یہ سب کچھ یہ بھی بتاتا ہے کہ ملزم کی جانب سے کیا motives تھے؟
 
تمام لوگوں کو یہ بات پتہ چل گئی ہے کہ دنیا میں کبھی بھی بدعہ فعل نہیں ہوتا جس سے لاکھوں روپے کی نقصان پہنچتے ہیں، اس واقعہ میں تو نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے بعد کیا یہ ہوگا؟ اور ایک بات جو لوگوں پرThink کرسکتے ہیں وہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر اس شخص کو پہچان لیتے تو کیا یہ واقعہ پیشرو نہیں تھا؟
 
یہ تو ایک ایسا واقعہ ہے جس سے سدھارے لوگ اور فیک پوسٹر بھی خوش ہوں گے… 🤣 یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک شخص ایک Historical کنیسہ کو جلنے کی کوشش کر رہا تھا؟ اور اس کی motives کیا تھیں؟ ان کے intentions میں حیرت ہو گئی…

میں سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو بھی انٹرنیٹ پر ساتھ نہیں دینا چاہیے، جبکہ اس کی بجائے ان کو اچھے تعلیمی material्स دیئے جائیں… اس طرح وہ اپنی زندگیوں میں something positive بنایا کرسکتا ہے.
 
عجیبے بے عادی چیٹج نے مجھے ایک پریشانی دتی ہے۔ یہودیوں کی پرانی عبادت گاہ کو آگ لگانا، اس کا motive کیا تھا؟ ایسا تو نہیں سمجھا کہ وہاں رات گئے نذرآتش کردیا گیا اور اس سے یہودیوں کی مذہبی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ میرے خیال میں اس کا motive کچھ سیاسی یا گریہ و غصہ کی وجہ سے تھا اور اس نے تاریخی کنیسہ کو نقصان پہنچایا۔ اب تک یہ بات واضح ہی نہیں ہو سکتی کہ اس شخص نے انٹرنیٹ پر کیا پیغام دھارہ رہا تھا یا پھر اس کی سوشل میڈیا پروفائل جائزہ لی گئی ہو کیونکہ اب تک کوئی انٹرویو یا کھوج نہیں کی گئی ہے۔ اس بات پر کچھ بات کرنی چاہیے کہ اگر آپ کو کسی دوسری جگہ جاننے کا شوق ہے تو اسے اس Forum میں دیکھو 😐
 
🤔 اچانک اور ناجائز عمل ہونے پر شोक ہے، خاص طور پر یہودیوں کی آبادی کے لیے جس بات ہوا اس نے انتہائی تکلیف پہنچا دی ہے۔ ابھی بھی اس واقعہ کو سمجھنا مشکل ہے، لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ ایسا فعل تھا جس نے تاریخ کو ایک نئے منظر میں رونما کر دیا ہے۔ سدیگورا کی جانب سے اس واقعہ پر اپنی پابندی کا اظہار کرونا چاہیے اور اس جگہ کی تاریخی اہمیت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔

ابھی ہی سیکورٹی گارڈ نے اپنی ذمہ داری کے لیے کامیابی حاصل کی ہے اور اس واقعہ کو ایک Alarm Bell بناتا ہے جو آپنے اداروں اور سماجی قوتوں پر اچانک ہونے والے انٹرنیٹ کے اثر کو بھی ظاہر کر رہا ہے۔
 
اس کی تو دیکھتے ہیں گا ، اس جگہ پر اب بھی کچھ لوگ یہودیوں کے ساتھ نہ میٹھے سلوک سے روایت کرتے رہے ہیں ، اور اب ایسا واقعہ پیش آ گیا ہے جو ان سے ہی زیادہ دوزخ ہوگا , یہ تو واضع ہے کہ کسی بھی جگہ پر بھیڑ بننے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی لالچ میں غور و فکر نہیں رکھنا چاہئے ۔
 
ابھی تو لگتا ہے ہر چیز پر دیکھنا پڑتا ہے۔ یہودیوں کی پرانی عبادت گاہ کو آگ لگا کر کیا دیں گے؟ ایک سے زائد ماہ پہلے اسی علاقے میں گرجا گھر کو بھی آگ لگانے کا جواب دہ ہوا تھا۔ اب یہ سوال کیا ہے کہ اس شخص کی جسمانی امراض کیا ہیں اور وہ کیا motive تھا؟ اچھا تو پھر چلیں دوسری باتوں پر فیکنہ کریں?
 
اس حقیقت سے میں کہ گویا اور مریض ذہنی امراض کی یہ خبر تھمی اٹھنے کے لئے کافی ہے! اس کنیسہ کو جلانے والے شخص کے ذہن میں کیا خیال تھا؟ کیا وہ اس گناہ کی سزا لینا چاہتا تھا یا دوسرے لوگوں کو پکڑ کر اسے بھٹکنے والی جگہ پر پھنساتا ہوا کچلنا چاہتا تھا? یہ تھوڑا سا سیکرٹ و لاء، لیکن یہ بات ایکAlarm Bell بن گئی ہے!
 
یہ دیکھنا کتنی گزشتہ رات تک ختم نہیں ہوا ، یہ کیسے کچن گئے اس بات کو سمجھنا بھی نہیں آ سکا کہ ایسا کر کے یہ ماحول میں کیا اثر پڑے گا ؟ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ یہ واقعہ کتنے لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کی وجہ سے کیا نقصان ہوا گئا ہے ، اس پرانے کنیسہ میں دیکھنا بھی نہیں آئے گا کوئی نوجوان تھا جسے یہ اچھا لگتا تھا کہ اسے اپنی حقیقت سے نہیں موافقت کرنا پڑ رہا ہو
 
مگر یہ دیکھتے ہیں ان لوگوں کو ابھی بھی اپنی عقیدت پر یقین رکھنے کی جگہ نہیں پائی جا سکی تھی اور اس طرح انھیں ایسا کچھ ہوتا ہے جو انہیں اپنے عقیدت کے بغیر بھی گزرنا پڈتا ہے۔

یہ واضح اور غمگستھ واقعہ ہے، جس سے یہ بات واضع ہو گئی ہے کہ ان لوگوں پر بھی ایسی چلچل کی پناہ نہیں ہوسکتی اور ان کی ایسی طرح کے غلط فہمی سے بھی نافذ نہیں کی جا سکتی۔
 
جب تک میں انٹرنیٹ پر دیکھتا رہا ہوں تو سد IGORA کی یہ نئی بات ہی اچھی نہیں لگتی ، ایک ہی شخص کو کئی بار پھری آگ लगانے میں دیکھا گیا ، اس کے بعد بھی سیکیورٹی گارڈز کو کافی دیر پوچھ گچھ کرنا پڑی ہوگی اور اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکتی کہ وہ یہوں کی سیکیورٹی پر کس طرح چل رہا ہوگا۔ اس نئی پالیسی کے تحت جو اداروں کو فون کرنے کے لئے کچھ دیر پوچھ گچھ کی جائے تو اس میں کیا لाभ ہوسکتا ہے، چاہے وہ فیس بک سے کتنی دیر پوچھ گچھ کرتا رہے۔
 
بھانے بھانے ایسی گالیاں کرو دیا جائے تو ان میں سے کسی کی آگ کو بنایا جائے، یوں ہی یہودیوں کی عبادت گاہ جبھی نہرنماہوں کا نشان تھا وہاں کچھ لوگ اسے آگ لگائی دیں اور دل کی خواہش کے مطابق نذرآتش کردیا، دیکھیئے!
 
میری سوچ ہے کہ اس واقعے میں کیا ہوا؟ یہ تو بہت ایسیر ہوا، ایک شخص نے history ki sabse purani gudiyon ko jala diya, اور اب وہ person police station par ja raha hai. mere dil mein ek soch hai ki yeh kyun hua? koi reason nahi hai, koi motive nahi hai, bas tumhara mental status ho gaya hai? ab yeh toh police ke paas hai, lekin main uske baare mein soch raha hoon.
 
اس دھماکے میں اچانک سوچنا ایسا ہے جیسے یہ واقعہ ان لوگوں کے لئے ایک سنی رات تھی جو گزشتہ تین سالوں سے مقامی تالاب میں چلنے والے پانی کے ذریعے اپنی ہلاتی زندگی کا حصول کر رہے تھے اور اب یہ ایک مٹھی پانی کی گھنٹی سے بھر گئی ہے۔

میں سوچتا ہوں کہ اگر وہ لوگ جو اس دھماکے میں مصروف تھے وہ یہ جاننے کے لئے ایسا کر رہے تھے کہ اس کو اپنی زندگی کی پوری گزرنے والی گھنٹیوں میں ایک لمحہ بھی نہ لین۔

میں بھی سوچتا ہوں کہ اس دھماکے سے وہ لوگ جن کے پاس پانی تھا اور جو گزرتے ہوئے اپنے لئے فائروڈ بنانے کی کوشش کر رہے تھے اسی طرح اس گھنٹی میں وہ ان لوگوں کو بھی ایک لمحہ نہ لین۔

اس دھماکے نے ایسا شکر کیا ہے کہ ابھی تو یہ تالاب چل رہا تھا اور اب وہ اپنی زندگی میں ایک لمحہ لینے کی کوئی پھر Chance نہیں ہے۔
 
واپس
Top