واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کا واقعہ باراک اوباما کا ردعمل آگیا

جب تک واشنگٹن میں ایسا واقعہ ہوتا رہا تو یہ بات سب کو معلوم تھی کہ امریکا میں گولی مارنے والا شخص بھی ہو سکتا ہے، لگتا ہے وہ اپنی اہلیہ کی اور شہیدوں کی قیمتی جانوں کا نقصان بھی دیکھ رہے ہیں، مگر اس واقعے نے ایسا محسوس کیا جیسے امریکا میں کسی کو گولی مارنے والا شخص نہیں ہوتا اور ان شہیدوں کی جان لینے پر وہ اپنی سچائیوں کو دکھانے کا محفوظ مقام ہے، اس بات کو بھی محسوس کیا جاتا ہے کہ یہ واقعہ امریکا کی ایسی ایمریکی فائرنگ کی طرح دیکھ رہا ہے جو ان شہیدوں کی جان لینے پر اب بھی غور و فکر کرتے ہیں.
 
اس واقعے نے دکھایا ہے کہ امریکے کی تحریر سوشل میڈیا پر بھی توسیع کر رہی ہے، اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے صدر کے بعد سے انٹرنیٹ پر بھی طاقت پیدا کر رہا ہے۔

دوسری طرف، یہ واقعہ اس بات کو بھی دکھاتا ہے کہ امریکے کی معیشت اور انٹرنیٹ کی پیداوار نے اس کی سوشل میڈیا جیسے مینسپیکیشن سے بھی جوڑ لگا ہو، اور اب وہ اس کے بعد کو دیکھ کر ان کے خلاف واضح ہیٹھ کو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔
 
عجیب بات یہ ہے، واشنگٹن میں ان واقعات پر ایسا لگتا ہے جیسے کہ امریکا کی ایک دوسری فیکٹری ہے جہاں تشدد کی سے بھرپور رائے دی جاتی ہے، پتہ چلتا ہے کہ ان واقعات پر لوگ اور لگتا ہے انہیں وہی ماحول ملتا ہے جو ایک نعرہ لگا رہا ہے۔
 
واپس
Top